رساله تجديد الاسلام (أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَﷺ)

انڈکس رسالة التجديد

 قرآن کی روشنی میں انداز فکروعمل میں مثبت تبدیلی "رسالة التجديد" ہے- دین ...

تراویح یا تہجد: قرآن و سنت کی روشنی میں


یہ تحریرصَلَاة‎ تہجد، تراویح، قیام اللیل یا قیام رمضان پرعام روایاتی تحریروں سے ہٹ کر ایسے پہلو جو اکثرپہلے سے تشکیل شدہ تصورات, خیالات و نظریات کی وجہ سے نظر انداز ہو جاتے ہیں ان پر توجہ مرکوز کرنے کی ایک کوشش ہے. لیکن اگراس میں کوئی بات قرآن و سنت سے  باہر معلوم  ہو یا  واضح احکامات کی بجانے،  مسترد، منسوخ شدہ احکام، مقدس تحریروں سے من پسند تحریروں کا انتخاب,  صرف تاویلات کے کی بنیاد پر دلیل کی عمارت معلوم  ہو، تو وہ فوری طور پر مسترد کر دی جائے>>>>>
 خلاصہ تحقیق 
Reading time :2 minutes


مکمل تحقیق اور ریفرنس / لنکس گوگل ڈوکومنٹ پر پڑھیں(i) ننے ٹیب پر >>> یا (2) <Pdf>>...  یا (iii) ذیل میں >>>
Reading time 12 minutes.

https://bit.ly/Taraveeh  \ https://bit.ly/Taraweeh-doc



لنکس \ ریفرینکس

تراویح یا تہجد: قرآن و سنت کی روشنی میں
بریگیڈیئر آفتاب احمد خان (ریٹائرڈ) فری لانس مصنف، محقق اور بلاگر ہیں، پولیٹیکل سائنس، بزنس ایڈمنسٹریشن، اسٹریٹجک اسٹڈیزمیں ماسٹرزکیا ہے اور قرآن کریم، دیگر آسمانی کتب، تعلیمات کے مطالعہ میں دو دہائیوں سے زیادہ وقت صرف کیا ہے- Defence Journal کے لینے وہ 2006 سے " لکھ رہے ہیں۔ ان کی منتخب تحریریں ای کتب اور آرٹیکلزویب پر مہیا ہیں۔ ان کے علمی و تحقیقی کام کوتقریبا 5 ملین تک رسائی ہو چکی ہے.
Tejdeed@gmail.com


ریفرنسز \ لنکس

[1] (قرآن 3:7).https://quran1book.blogspot.com/2023/09/Key2Quran.html 

[2] 2:219 , 4:43, 5:90-91, https://forum.mohaddis.com/threads/ 

[9] البخاری 6113, 2010

    [13]
  1.  حضرت مجاہد فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے حضرت ابن عمر سے سوال کیا کہ میں رمضان میں امام کے پیچھے تراویح پڑھتا ہوں یہ ٹھیک ہے؟ انھوں نے فرمایا کہ تم گدھے کی طرح منہ اٹھا کر کھڑے رہتے ہو۔ (ابن ابی شیبہ، حدیث نمبر: 7797)
  2. حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ اگر مجھے ایک یا دو سورتیں آتی ہوں اور میں انھیں دہراتا رہوں یہ مجھے اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ میں کسی امام کے پیچھے تراویح پڑھوں۔ ابن ابی شیبہ، حدیث نمبر: 7798)
  3. حضرت اعمش فرماتے ہیں کہ حضرت ابراہیم، حضرت علقمہ اور حضرت اسود لوگوں کو فرض نماز پڑھاتے تھے، لیکن تراویح کی امامت نہیں کراتے تھے۔ ابن ابی شیبہ، حدیث نمبر: 7799)
  4. حضرت عمر بن عثمان فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت حسن سے سوال کیا کہ اے ابو سعید! رمضان میں لوگ تراویح پڑھتے ہیں، آپ کا کیا خیال ہے کہ میں لوگوں کے ساتھ پڑھوں یا اکیلے پڑھوں؟ انھوں نے فرمایا کہ تم خود قرآن پڑھو یہ مجھے اس بات سے زیادہ پسند ہے کہ تمہیں کوئی اور قرآن پڑھ کرسنائے۔(ابن ابی شیبہ، حدیث نمبر:7801 )
  5. حضرت ابراہیم فرماتے ہیں کہ درویش لوگ مسجد کے ایک کونے میں نماز پڑھا کرتے تھے، جبکہ امام لوگوں کو تراویح پڑھا رہا ہوتا تھا۔( ابن ابی شیبہ، حدیث نمبر:7805)
  6. حضرت ایوب کہتے ہیں کہ میں نے حضرت ابن ابی ملیکہ کو دیکھا کہ وہ مقام ابراہیم کے پیچھے لوگوں کو تراویح کی نماز پڑھا رہے تھے جبکہ لوگ پوری مسجد میں کوئی طواف کررہا تھا اور کوئی نماز پڑھ رہا تھا۔ ۔( ابن ابی شیبہ، حدیث نمبر:7806)
  7. حضرت ابو الشعثاء فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت عبداللہ بن زبیر کے زمانے میں دیکھا کہ امام لوگوں کو تراویح پڑھا رہا ہوتا تھا اور لوگ مسجد کے گوشوں میں اپنی نماز پڑھ رہے ہوتے تھے۔ ۔( ابن ابی شیبہ، حدیث نمبر:7807)
  8. حسن بصری سے روایت ہے کہ  عمر بن خطاب ؓ نے لوگوں کو ابی بن کعب ؓ کی امامت پر جمع کردیا، وہ لوگوں کو بیس راتوں تک نماز   (تراویح)   پڑھایا کرتے تھے اور انہیں قنوت نصف اخیر ہی میں پڑھاتے تھے اور جب آخری عشرہ ہوتا تو مسجد نہیں آتے اپنے گھر ہی میں نماز پڑھا کرتے، لوگ کہتے کہ ابی بھاگ گئے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ دلیل ہے اس بات کی کہ قنوت کے بارے میں جو کچھ ذکر کیا گیا وہ غیر معتبر ہے اور یہ دونوں حدیثیں ابی بن کعب ؓ کی اس حدیث کے ضعف پر دلالت کرتی ہیں کہ رسول اللہ  ﷺ  نے وتر میں قنوت پڑھی  ( تخریج دارالدعوہ:  تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: ١٠) (ضعیف)  (حسن بصری اور عمر بن خطاب ؓ کے درمیان سند میں انقطاع ہے )  سنن ابوداؤد، حدیث نمبر: 1429

[21] اے ایمان والو ! تم ایسی بات کیوں کہتے ہو جو کرتے نہیں ؟ 0 اللہ کے نزدیک یہ بات بڑی قابل نفرت ہے کہ تم ایسی بات کہو جو کرو نہیں۔0 (61:3,2) \ یہ حاکم وقت کا ایک عارضی مشورہ تھا، نہ کہ ابدی حکم ، جس آپ نے خود بھی عمل نہ کیا نہ خلفاء رشدین نے بلکہ رات کو جب لوگ سو رہے ہوتے ہیں تو (صَلَاة‎  تہجد ) کی فضیلت و رغبت دی.

[23] 17:79 قرآن : https://tanzil.net/#trans/ur.maududi/17:79 “

اور رات کو تہجد پڑھو، یہ تمہارے لیے نفل ہے، بعید نہیں کہ تمہارا رب تمہیں مقام محمود پر فائز کر دے (17:79)

ترجمہ: بیشک تمہارا رب جانتا ہے کہ تم شب میں دو تہائی رات کے قریب یا نصف یا تہائی رات قیام کرتے ہو اور ایک گروہ تمہارے ساتھیوں میں سے بھی اور اللہ ہی رات اور دن کا اندازہ ٹھہراتا ہے۔ اس نے جانا کہ تم اس کو نباہ نہ سکو گے تو اس نے تم پر غنایت کی نظر کی تو قرآن میں سے جتنا میسر ہوسکے پڑھ لیا کرو۔ اس کے علم میں ہے کہ تم میں مریض بھی ہوں گے اور ایسے لوگ بھی ہوں گے جو اللہ کے فضل کی طلب میں سفر کریں گے اور دوسرے ایسے لوگ بھی ہوں گے جو اللہ کی راہ میں جہاد کے لیے اٹھیں گے تو جتنا میسر ہوسکے اس میں سے پڑھ لیا کرو اور صَلَاة‎   کا اہتمام رکھو، زکوۃ دیتے رہو اور اللہ کو قرض دو قرض اچھا اور جو کچھ بھی تم اپنے لیے پہلے سے بھیج رکھو گے اس کو اللہ کے پاس اس سے بہتر اور اجرا میں برتر پائو گے اور اللہ سے استغفار کرتے رہو۔ بیشک اللہ بڑا ہی غفور رحیم ہے (القرآن - سورۃ نمبر73 المزمل، آیت نمبر 20)

[27]  [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2620] https://islamicurdubooks.com/ur/hadith/hadith_.php?vhadith_id=28913&bookid=5&zoom_highlight=6971