قرآن کے مطابق کسی اور کتاب، حدیث کی کوئی گنجائش نہیں :
ایک الله ، ایک کتاب ایک رسول الله صلی الله علیہ وسلم ...
١.اللہ کا کوئی شریک نہیں
٢ الله کی صرف ایک کتاب ہے ، تمام ہدایت جس کو تحریر کرنے کی ضرورت تھی قرآن میں موجود ہے -
٣ .رسول الله صلی الله علیہ وسلم آخری رسول اور ان کا کوئی شریک نہیںں، رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا اسوۂ حسنہ کا عملی سنت، تواتر سے منتقل ہوتا چلا آ رہا ہے جو کسی تحریر کا محتاج نہیں
یہ ان آیات سے کلیئر ہو جاتا ہے:
(1) .اَللّٰہُ نَزَّلَ اَحۡسَنَ الۡحَدِیۡثِ کِتٰبًا مُّتَشَابِہًا مَّثَانِیَ ٭ۖ تَقۡشَعِرُّ مِنۡہُ جُلُوۡدُ الَّذِیۡنَ یَخۡشَوۡنَ رَبَّہُمۡ ۚ ثُمَّ تَلِیۡنُ جُلُوۡدُہُمۡ وَ قُلُوۡبُہُمۡ اِلٰی ذِکۡرِ اللّٰہِ ؕ ذٰلِکَ ہُدَی اللّٰہِ یَہۡدِیۡ بِہٖ مَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ مَنۡ یُّضۡلِلِ اللّٰہُ فَمَا لَہٗ مِنۡ ہَادٍ سورة الزمر 39 آیت: 23 (قرآن 39:23)
اللہ نے بہترین حدیث ( أَحْسَنَ الْحَدِيثِ) اس کتاب (قرآن) کی شکل میں نازل کیا ہے جس کی آیتیں آپس میں ملتی جلتی ہیں اور بار بار دہرائی گئی ہیں کہ ان سے خوف خدا رکھنے والوں کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں اس کے بعد ان کے جسم اور دل یاد خدا کے لئے نرم ہوجاتے ہیں یہی اللہ کی واقعی ہدایت ہے وہ جس کو چاہتا ہے عطا فرمادیتا ہے اور جس کو وہ گمراہی میں چھوڑ دے اس کا کوئی ہدایت کرنے والا نہیں ہے (قرآن 39:23)
(2.) .تِلْكَ آيَاتُ اللَّـهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ ۖ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَ اللَّـهِ وَآيَاتِهِ يُؤْمِنُونَ(الجاثية45:6)
یہ الله کی آیات ہیں جو ہم آپ کو بالکل سچی پڑھ کر سناتے ہیں پھر اللہ اور اس کی آیتوں کو چھوڑ کر کونسی حدیث پر ایمان لائیں گے، (الجاثية45:6)
(3) .فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ( المرسلات 77:50)
اب اِس (قرآن) کے بعد اور کونسی حدیث پر یہ ایمان لائیں؟ ( المرسلات 77:50)
(4). فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ (الأعراف 7:185)
پھر(قرآن) کے بعد کس حدیث پر یہ لوگ ایمان لائيں گے (الأعراف 7:185)
(5) اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ لَيَجْمَعَنَّكُمْ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا رَيْبَ فِيهِ ۗ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّـهِ حَدِيثًا ﴿٨٧﴾
اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے، وہ تم سب کو اُس قیامت کے دن جمع کرے گا جس کے آنے میں کوئی شبہہ نہیں، اور اللہ کی بات سے بڑھ کر سچی حدیث اور کس کی ہوسکتی ہے (النساء 4:87)
سنت رسول اللهﷺ اور اطاعت کا حکم
لَّقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّـهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ لِّمَن كَانَ يَرْجُو اللَّـهَ وَالْيَوْمَ الْآخِرَ وَذَكَرَ اللَّـهَ كَثِيرًا ﴿٢١﴾
مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ- (النساء : ۸۰)
جس نے رسول کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ کا حکم مانا ۔(٤:٨٠)
يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَوَلَّوْا عَنْهُ وَأَنتُمْ تَسْمَعُونَ ﴿٢٠﴾ وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ قَالُوا سَمِعْنَا وَهُمْ لَا يَسْمَعُونَ ﴿٢١﴾ إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِندَ اللَّـهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ ﴿٢٢﴾
اے ایمان لانے والو، اللہ اور اُس کے رسُول کی اطاعت کرو اور حکم سُننے کے بعد اس سے سرتابی
نہ کرو (20) اُن لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جنہوں نے کہا کہ ہم نے سُنا حالانکہ وہ نہیں سُنتے (21)
یقیناً خدا کے نزدیک بدترین قسم کے جانور وہ بہرے گونگے لوگ ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے (8:22)
وَ مَنۡ یَّعۡصِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوۡدَہٗ یُدۡخِلۡہُ نَارًا خَالِدًا فِیۡہَا ۪ وَ لَہٗ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ ﴿4:14﴾
اور جو شخص اللہ تعالٰی کی اور اس کےرسول (ﷺ) کی نافرمانی کرے اور اس کی مُقّررہ حدوں سے
آگے نکلے اسے وہ جہنّم میں ڈال دے گا ، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ، ایسوں ہی کے لئے
رُسوا کُن عذاب ہے ۔ ﴿4:14﴾
سنت , حدیث اور متواتر حدیث میں فرق >>>>
مسلمانوں کے ایمان کا امتحان اور آزمائش :
"کیا لوگوں نے یہ خیال کر رکھا ہے کہ وہ صرف اس بات پر چھوڑ دیئے جائیں گے کہ وہ یہ کہہ دیں کہ ہم ایمان لے آئے ہیں اور ان کا امتحان نہیں ہوگا (قرآن 29:1,7)
"اور اسی طرح ہم نے ہر نبی کے دشمن بہت سے شیطان پیدا کئے تھے کچھ انسان اور کچھ جن، جن میں سے بعض بعضوں کو چکنی چپڑی باتوں کا وسوسہ ڈالتے رہتے تھے تاکہ ان کو دھوکہ میں ڈال دیں اور اگر اللہ تعالیٰ چاہتا تو یہ ایسے کام نہ کرسکتے سو ان لوگوں کو اور جو کچھ یہ افترا پردازی کر رہے ہیں اس کو آپ رہنے دیجئے اور تاکہ اس کی طرف ان لوگوں کے قلوب مائل ہوجائیں جو آخرت پر یقین نہیں رکھتے اور تاکہ اس کو پسند کرلیں اور تاکہ مرتکب ہوجائیں ان امور کے جن کے وه مرتکب ہوتے تھے- تو کیا اللہ کے سوا کسی اور فیصلہ کرنے والے کو تلاش کروں حاﻻنکہ وه ایسا ہے کہ اس نے ایک کتاب کامل تمہارے پاس بھیج دی ہے، اس کے مضامین خوب صاف صاف بیان کئے گئے ہیں اور جن لوگوں کو ہم نے کتاب دی ہے وه اس بات کو یقین کے ساتھ جانتے ہیں کہ یہ آپ کے رب کی طرف سے حق کے ساتھ بھیجی گئی ہے، سو آپ شبہ کرنے والوں میں سے نہ ہوں آپ کے رب کا کلام سچائی اور انصاف کے اعتبار سے کامل ہے، اس کے کلام کا کوئی بدلنے واﻻ نہیں اور وه خوب سننے واﻻ خوب جاننے واﻻ ہے- اور دنیا میں زیاده لوگ ایسے ہیں کہ اگر آپ ان کا کہنا ماننے لگیں تو وه آپ کو اللہ کی راه سے بے راه کردیں وه محض بے اصل خیاﻻت پر چلتے ہیں اور بالکل قیاسی باتیں کرتے ہیں(قرآن 6:112,116)
الله ، قرآن پر غلط بیانی کرنا حرام
اللہ پر ایسی باتیں کہنے کو حرام قرار دیا ہے جس کو وہ جانتے نہیں (وَّ اَنۡ تَقُوۡلُوۡا عَلَی اللّٰہِ مَا لَا تَعۡلَمُوۡنَ ) حرام ہے کہ اللہ کے نام پر کوئی ایسی بات کہو جس کے متعلق تمہیں علم نہ ہو کہ وہ حقیقت میں اس نے فرمائی ہے ۔ (قرآن 7:33)
اہم نقطۂ :
ترجمہ کسی ببھی زبان میں ہو ، قرآن نہیں ہوتا ، قرآن اصل عربی میں ہے … اور عربی سے واقف شخص "حدیث " کو " حدیث " ہی پڑھے گا .، اس کو سیاق و سباق بھی سمجھ اتا ہے ، اور عربی زبان والے کو علم ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے اقوال ، فرمان والی کتاب کو "حدیث" کہتے ہیں، جو اصطلاح کی حثیت رکھتا ہے نزول قرآن کے وقت بھی اور آج بھی [اب تمام دنیا، انگلش اور کئی زبانوں میں شامل ہو چکا ہے ]-
بائبل کی کتب اپنی اصل زبان جن میں وہ نازل ہوئیں نا پید ہیں ، وہ تراجم میں گڑ بڑ کر کہ اپنے باطل نظریات کے حق میں دلائل گھڑتے ہیں ، پہلی انجیل بھی یونانی زبان میں لکھی گیئں جو کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زبان (سریانی ) نہ تھی- عبرانی سے یونانی اور پھر مزید تراجم میں معنی بدل گئے.. Lord کو … LORD بنا دیا ...
The name of God most often used in the Hebrew Bible is the Tetragrammaton (YHWH [יהוה] Owing to the Jewish tradition viewing the divine name as too sacred to be uttered it was replaced vocally in the synagogue ritual by the Hebrew word Adonai ("My Lord"), which was translated as Kyrios ("Lord") in the Septuagint, the Greek version of the Hebrew scriptures. The Christians converted “Adoni” (my lord), respect title, for Jesus Chrsit to “Adonai” (Lord God), one trick of transaltors, one word mistranslated or misunderstood makes lot of difference to make a respectable messenger of God to … Adonai, The God.
ترجمہ
خدا کا نام زیادہ تر اکثر عبرانی بائبل میں استعمال ہوتا ہے ٹیٹگرامگرامٹن (وائی ایچ ڈبلیو ایچ) [יהוה] یہودی روایت کو خدا کے نام کو انتہائی مقدس سمجھنے کی وجہ سے عبرانی زبان "اڈونائی" کے ذریعہ یہودی عبادت کی رسم میں لفظی طور پر تبدیل کیا گیا تھا۔ (لارڈ) ، جسے عبرانی صحیفوں کے یونانی ورژن سیپٹواجنٹ میں کیریوس (" لارڈ ) کے نام سے ترجمہ کیا گیا تھا۔ کرسچین مترجمین کی ایک چال، ایک لفظ کی غلط ترجمانی سے خدا کے ایک قابل احترام رسول کو… انسان سے خدا [Adonai ، The God ] بنا دیا۔
مرزا قادیانی نےصرف ایک لفظ "خَاتَمَ النَّبِيِّينَ' کےمعنی تبدیل کرنےکی کوشش کی اورنیا مذھب ایجاد کرڈالا-
قرآن صرف اصل عربی ہے ، ترجمہ قرآن نہیں ، یہ انسانی کوشش ہے جس میں ارادی یا غیر ارادی طور پر غلطی کا احتمال رہتا ہے- قابل غور ہے کہ قرآن کی کتابت ، تدوین کتنی احتیاط سے ایک فرد انہیں ایک اعلی ترین صحابہ اکرام کی کمیٹی نے خلیفہ راشد و مھدین کی نگرانی میں کی -
قرآن کے مقابل "حدیث" کا مطلب کسی کتاب ہی سے ہو سکتا ہے "بات" یا قصہ ، کہانی ، خوابوں کی تعبیر ، نشان عبرت وغیرہ نہیں ہے -
حدیث کی کتابوں میں اکثریت رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے اقوال ، فرمان اور عملی اقدام ہیں جسے سنت کہتے ہیں-
حدیث کتب لکھنے والوں نے کتابوں کے نام "حدیث" نہیں رکھے بلکہ "سنن" رکھے ، جبکہ وہ "حدیث" کی کتب ہیں …
یہ اس لیے کیا کہ قرآن میں کسی اور کتاب ، کلام "حدیث" یعنی "کتاب حدیث" پر ایمان سے منع فرمایا گیا ہے ،
یھاں حدیث کے دونوں معنی (١) کتاب حدیث اور (٢) بات ، قول … لاگو ہوتے ہیں - جیسا کہ [ وَ لَا تَقۡتُلُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ] [سورة النساء 4 آیت: 29] میں ایک ہی جگہ ، ایک لفظ کے تین مطلب لاگو ہوتے ہیں -
اور آج بھی پوری دنیا میں حدیث کی کتب کو " سنن " کوئی نہیں کہتا ان کو حدیث کی کتب ہی کہا جاتا ہے ، جیسا کہ نزول قرآن کے وقت بھی جب حدیث کو لکھنے کی اجازت دی اورمنسوخ بھی ہوئی .. الله العلیم اور الخبیر ہے … سنن لکھی بات نہیں عمل کو کہتے ہیں اور یہ عمل ایک نہیں بہت زیادہ لوگوں نے دیکھا اکو خود پریکٹس کیا ہوتا ہے - جبکہ حدیث کتب میں زیادہ حدیث ، اقوال ، باتیں ، ہیں -
تمام اہم ہدایت جنکو لکھنے کی ضرورت تھی الله نے قرآن میں شامل کر دیا ... قرآن سند یافتہ ایک مکمل کتاب ہدایت ہے-
سنت عمل کا نام ہے -
یہ نقطہ بہت اہم ہے کہ حدیث" کا مطلب نزول قرآن کے وقت بھی یہی تھا جو آج ہے ، یہ احادیث سے ہی ثابت ہے ، ملاحضہ کریں، قبل پیرا نمبر 18 .... "حدیث" کا مطلب دونوں مطالب پر مشتمل ہے-
قرآن کے مقابل کوئی اور کلام لانے سے مشرکین عاجز تھے ، وہ تو ایک آیت نہیں لا سکتے تھے- تو وہ کون سا کلام ہے ہے جس کو کوئی قرآن کے مقابل نہیں تو ساتھ ملا دے یا جوڑ دے؟
صرف رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے ارشادات جو الله کے پیغمبر ہیں، ان کو خاص علم اور ہدایت اللہ کی طرف سے حاصل تھی .. وہ خود تو نہیں مگر کوئی اور ایسا کر سکتا تھا، جو کہ مزید وجہ احادیث کی کتابت سے منع کر نےکی ہو سوسکتی ہے-
اس تجزیہ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ چار آیات (الأعراف 7:185)، ( المرسلات 77:50)، (الجاثية45:6)، (قرآن 39:23)
حادیث کی کتابت میں رکاوٹ ہیں- لفظ "کتابت" ، اہم ہے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے فرامین ور ارشادات کو زبانی یاد کرنا یا منتقل کرنا منع نہیں تھا یہ عام قابل فہم بات ہے اور ثابت بھی ہے کہ دوسری صدی حجرہ تک سماع احادیث ہوا کرتا تھا ، امام احمدد بن حنبل جگہ جگہ سفر کرتے تھے سماع حدیث کے لیے- بعد میں وہ بھی ٣٠٠٠٠ احدادیث کی مسند لکھ گیے-
ان ٤ آیات میں عربی لفظ "حدیث " استعمال ہوا ہے، ان آیات کا اردو ترجمہ کرتے ہوے مترجمین نے لفظ "حدیث " کو غائب کر دیا اوراردو لفظ "بات " استعمال کیا [ملاحضہ فرمائیں ... یھاں ...]. قابل غور بات ہے کہ پہلے قرآن کو ( أَحْسَنَ الْحَدِيثِ) "بہترین حدیث " کتاب کہا (٣٩:٢٣) ترجمہ "کلام " کیا ، مگر بعد کی آیات میں "حدیث " کا ترجمہ "بات " کر دیا .. قاری کو سمجھ نہ لگے کہ الله فرما رہا ہے کہ صرف قرآن حدیث ہے اور کوئی اور "حدیث " نہیں- اکثر مترجم قرآن بریکٹ میں کسی لفظ کی مختصر تشریح بھی کر دیتے ہیں ، مگر ان آیات کے ترجمہ میں ایسا کیوں نہیں کیا گیا ؟ [واللہ اعلم ]
اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ ۚ لَيَجْمَعَنَّكُمْ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا رَيْبَ فِيهِ ۗ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّـهِ حَدِيثًا ﴿٨٧﴾
اللہ وہ ہے جس کے سوا کوئی خدا نہیں ہے، وہ تم سب کو اُس قیامت کے دن جمع کرے گا جس کے آنے میں کوئی شبہہ نہیں، اور اللہ کی بات سے بڑھ کر سچی بات اور کس کی ہوسکتی ہے (4:87)
جب پچاس انگریزی تراجم دیکھے تو وہاں چار مترجموں نے لفظ HADITH کا انگریزی ترجمہ نہیں کیا اور اس کو HADITH ہی لکھا ، یہ انگریزی زبان کا ایک لفظ بن چکا ہے ...
جس وقت قرآن نازل ہو رہا تھا ، حدیثوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کچھ صحابہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی باتیں ، اقوال لکھتے تھے، جن کو "حدیث" کھا جاتا تھا ،پھر یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے "حدیث " لکھنے سے منع فرمادیا ممکنہ طور پر ایسا حکم رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ان آیات کے نازل ہونے کے بعد فرمایا ہو -
اس بات کو حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر رضی الله کے اس فیصلہ سے بھی سپورٹ ملتی ہے کہ انہوں نے احادیث کی کتابت سے منع فرمادیا -
اگر یہ سب کچھ تاریخ احادیث سے نہ بھی ااخذ (quote) کریں تونا قابل تردید تاریخی حقیقت موجود ہے کہ باقی خلفاء راشدین نے بھی کتابت احادیث کا اہتمام نہ کیا -
وہ سلرے حالات اور حقیقت سے مکمل طور پر آگاہ تھے- جب وہ قرآن کی کتابت کا فیصلہ کر سکتے تھے تو اس کے بعد احادیث کی کتابت میں کیا رکاوٹ تھی؟
جو صحابہ احادیث لکھنے کے شوقین تھے انہوں نے جب یہ چار آیات مختلف اوقات میں نازل ہوئیں تو کامن سینس کہتی ہے کہ ؛ انہوں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا ہوگا کہ ان آیات کے باوجود وہ احادیث لکھتے رہیں؟ اور اگر انہوں نے پوچھا تو رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کیا جواب دیا؟
یہ بات ان آیات کی تفسیر میں نہیں ملتی- یہ بات ملتی ہے کہ کبھی کسی کو اجازت دی اور پھر منع فرما دیا (واللہ اعلم )
عبدلرحمان کیلانی نے تفسیر میں لکھا ہے کہ حدیث میں ہے کہ جب کوئی شخص اس آیت (المرسلات 77:50 ) پر پہنچے تو یوں کہے : امنا باللّٰہ (مستدرک حاکم)-
یہ نقطہ بہت اہم ہے کہ حدیث" کا مطلب نزول قرآن کے وقت بھی یہی تھا جو آج ہے ، یہ احادیث سے ہی ثابت ہے ، ملاحضہ کریں، قبل پیرا نمبر 16 .... "حدیث" کا مطلب دونوں مطالب (لغوی اور اسطلاحی )پر مشتمل ہو سکتا ہے-
قرآن کے مقابل کوئی اور کلام لانے سے مشرکین عاجز تھے ، وہ تو ایک آیت نہیں لا سکتے تھے- تو وہ کون سا کلام ہے ہے جس کو کوئی قرآن کے مقابل نہیں تو ساتھ ملا دے یا جوڑ دے؟ صرف رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے ارشادات جو الله کے پیغمبر ہیں، ان کو خاص علم اور ہدایت اللہ کی طرف سے حاصل تھی .. وہ خود تو نہیں مگر کوئی اور ایسا کر سکتا تھا، جس کی وجہ سے احادیث کی کتابت سے منع کر دیا گیا ہو؟
اس تجزیہ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ چار آیات (الأعراف 7:185)، ( المرسلات 77:50)، (الجاثية45:6)، (قرآن 39:23)
حادیث کی کتابت میں رکاوٹ معلوم ہوتی ہیں- لفظ "کتابت" ، اہم ہے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے فرامین ور ارشادات کو زبانی یاد کرنا یا منتقل کرنا منع نہیں ہو سکتا یہ عام قابل فہم بات ہے اور ثابت بھی ہے-
فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ [پھر(قرآن) کے بعد کس حدیث پر یہ لوگ ایمان لائيں گے]
"… اب اگر میری طرف سے تمہیں کوئی ہدایت پہنچے تو جو کوئی میری اُس ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ بھٹکے گا نہ بد بختی میں مبتلا ہو گا- اور جو میرے "ذِکر"(درسِ نصیحت) سے منہ موڑے گا اُس کے لیے دنیا میں تنگ زندگی ہو گی اور قیامت کے روز ہم اسے اندھا اٹھائیں گے" (قرآن :20:123,124)
وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ الۡجَحِیۡمِ ﴿۱۰﴾
اور جن لوگوں نے انکار کیا اور اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو ایسے ہی لوگ اہل دوزخ ہیں (5:10)
تِلۡکَ اُمَّۃٌ قَدۡ خَلَتۡ ۚ لَہَا مَا کَسَبَتۡ وَ لَکُمۡ مَّا کَسَبۡتُمۡ ۚ وَ لَا تُسۡئَلُوۡنَ عَمَّا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۴۱﴾
یہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی۔ ان کی کمائی ان کے لیے ہے۔ اور تمہاری تمہارے لیے۔ اور ان کے اعمال کے بارے میں تم سے بازپرس نہ ہوگی (2:141)
قرآن موجود ہے ، اس کو سمجھنے اور تفکر کے لے الله کی عطا کردہ عقل و دانش اور علم کے استعمال پر پابندی نہیں :
تِلۡکَ اُمَّۃٌ قَدۡ خَلَتۡ ۚ لَہَا مَا کَسَبَتۡ وَ لَکُمۡ مَّا کَسَبۡتُمۡ ۚ وَ لَا تُسۡئَلُوۡنَ عَمَّا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۴۱﴾
[پڑھیں >> کتابت حدیث کی تاریخ – نخبة الفکر – ابن حجرالعسقلانی – ایک علمی جایزہ:]
یاد رکھیں کہ قرآن انسانی نہیں الله کا کلام ہے ، جو "عالم الغیب و شهاده" ہے - الله کو علم ہے کہ مستقبل میں کیا ہونے والا ہے، قرآن ابدی ہدایت ہے ، اس لیے اس کے الفاظ کو کسی طرح بھی محدود کرنے کی کوشش کرتے ہوے ، الله کے "عالم الغیب و شهاده" کو مد نظر رکھنا ہو گا -
Over 50 English translation … the word HADITH has been mostly translated as: Message , discourse, revelation, announcement , report, narrations, speech, announcement, words etc. [Reference link...]. Only Four translators used original word HADITH, they did not translate it because word HADITH is well known not only to Muslims but non Muslims as well. Word Hadith is part of English language, explained in English dictionaries like, Merriam-Webster , Oxford etc.
کتابت حدیث کی ممانعت کی نسبت ---- الله کی طرف جاتی ہے:
(1).الله اور رسول صلی الله علیہ وسلم کی اطاعت ….
(2).رسول صلی الله علیہ وسلم کی اطاعت الله کی اطاعت …
(3).رسول صلی الله علیہ وسلم کا ابوبکرصدیق حضرت عمر اور خلفاء راشدین (رضی الله عنھم) کی اطاعت کاحکم …
(4).حضرت عمر (رضی الله ) کا احادیث کی کتابت نہ کرنے کا حکم ایسا ہے کہ …..یعنی اللہ اور رسول الله صلی الله علیہ وسلم کا حکم .(1,2,3)..کے مطابق.
(5).خلفاء راشدین (رضی الله عنھم) کا حضرت عمر (رضی الله ) کے حکم و سنت کو برقرار رکھنا …. احادیث کی کتب کی شکل میں قرآن کی طرح کتابت نہ کرنا ۔۔۔
(6).مسلم حکمرانوں کا خلفاء راشدین (رضی الله عنھم) کی اس سنت پر کاربند رہنا۔
(7).تیسری صدی میں انفرادی، ذاتی طور پر احادیث کی مشہور کتب کی کتابت..
(8) بلاواسطہ اور بالواسطہ الله اور رسول ، خلفاء راشدین کی صریح نافرمانی ….
رسول صلی الله علیہ وسلم کی نافرمانی کا انجام - رُسوا کُن عذاب جہنّم :
وَ مَنۡ یَّعۡصِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوۡدَہٗ یُدۡخِلۡہُ نَارًا خَالِدًا فِیۡہَا ۪ وَ لَہٗ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ ﴿4:14﴾
اور جو شخص اللہ تعالٰی کی اور اس کےرسول (ﷺ) کی نافرمانی کرے اور اس کی مُقّررہ حدوں سے آگے نکلے اسے وہ جہنّم میں ڈال دے گا ، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا ، ایسوں ہی کے لئے رُسوا کُن عذاب ہے ۔ ﴿4:14﴾
وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ اتَّبِعُوا مَا أَنزَلَ اللَّـهُ قَالُوا بَلْ نَتَّبِعُ مَا أَلْفَيْنَا عَلَيْهِ آبَاءَنَا ۗ أَوَلَوْ كَانَ آبَاؤُهُمْ لَا يَعْقِلُونَ شَيْئًا وَلَا يَهْتَدُونَ (2:170) اور ان سے جب کبھی کہا جاتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی اتاری ہوئی کتاب کی تابعداری کرو تو جواب دیتے ہیں کہ ہم تو اس طریقے کی پیروی کریں گے جس پر ہم نے اپنے باپ دادوں کو پایا، گو ان کے باپ دادے بےعقل اور گم کرده راه ہوں(2:170)
وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ الۡجَحِیۡمِ ﴿۱۰﴾
اور جن لوگوں نے انکار کیا اور اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو ایسے ہی لوگ اہل دوزخ ہیں (5:10)
مَّنِ اهْتَدَىٰ فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ ۖ وَمَن ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا ۚ وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَىٰ
جو کوئی راہ راست اختیار کرے اس کی راست روی اس کے اپنے ہی لیے مفید ہے، اور جو گمراہ ہو اس کی گمراہی کا وبال اُسی پر ہے کوئی بوجھ اٹھانے والا دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا (17:15)
کچھ گناہ اور کوتاہیاں انفرادی ہوتی ہیں ، جیسے نماز میں سستی ، کسی سے بدکلامی کرنا وغیرہ ، لیکن ایسے اقدام جن کے اثرات نسل در نسل لاکھوں ، کروڑوں افراد کے مذھبی نظریات اوراعمال پر اثر انداز ہوں تو یہ بہت سنجیدہ معامله ہے، خاص طور پر جب حقیقت کا علم ہو جایے تو اپنی بزرگوں سے محبت میں ان کے غلط اقدام کا دفاع کرنا اس میں شامل ہونا ہے:
أَن تَعْتَدُوا ۘ وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَىٰ ۖ وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ ۚ وَاتَّقُوا اللَّـهَ ۖ إِنَّ اللَّـهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ ﴿٢﴾
نیکی اور پرہیزگاری کے کاموں میں ایک دوسرے کی مدد کیا کرو اور گناہ اور ظلم کی باتوں میں مدد نہ کیا کرو, اللہ سے ڈرو، اس کی سز ا بہت سخت ہے (5:2)
مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا ۗ وَكَانَ اللَّـهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا ﴿٨٥﴾
جو بھلائی کی سفارش کریگا وہ اس میں سے حصہ پائے گا اور جو برائی کی سفارش کرے گا وہ اس میں سے حصہ پائے گا، اور اللہ ہر چیز پر نظر رکھنے والا ہے (4:85)
قرآن کے مطابق کسی اور کتاب، حدیث کی کوئی گنجائش نہیں :
- ترجمہ کسی ببھی زبان میں ہو ، قرآن نہیں ہوتا ، قرآن اصل عربی میں ہے … اور عربی سے واقف شخص "حدیث " کو " حدیث " ہی پڑھے گا .، اس کو سیاق و سباق بھی سمجھ اتا ہے ، اور عربی زبان والے کو علم ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے اقوال ، فرمان والی کتاب کو "حدیث" کہتے ہیں، جو اصطلاح کی حثیت رکھتا ہے نزول قرآن کے وقت بھی اور آج بھی [اب تمام دنیا، انگلش اور کئی زبانوں میں شامل ہو چکا ہے ]-
- قرآن کے مقابل "حدیث" کی کتاب ہی ہو سکتی ہے "بات" یا قصہ ، کہانی ، خوابوں کی تعبیر ، نشان عبرت وغیرہ نہیں ہے -
- حدیث کی کتابوں میں اکثریت رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے اقوال ، فرمان اور عملی اقدام ہیں جسے سنت کہتے ہیں-
- حدیث کتب لکھنے والوں نے کتابوں کے نام "حدیث" نہیں رکھے بلکہ "سنن" رکھے ، جبکہ وہ "حدیث" کی بھی کتب ہیں- یہ اس لیے کیا کہ قرآن میں کسی اور "حدیث" یعنی "کتاب حدیث" پر ایمان سے منع فرمایا گیا ہے ، یھاں حدیث کے دونوں معنی ،(١) کتاب حدیث اور (٢) بات ، قول … لاگو ہوتے ہیں - جیسا پہلے بیان کیا [ وَ لَا تَقۡتُلُوۡۤا اَنۡفُسَکُمۡ] [سورة النساء 4 آیت: 29] تفصیل سے کہ ایک جگہ ، ایک لفظ کے تین مطلب لاگو ہوتے ہیں -
- اور آج بھی پوری دنیا میں حدیث کی کتب کو " سنن " کوئی نہیں کہتا ان کو حدیث کی کتب ہی کہا جاتا ہے ، جیسا کہ نزول قرآن کے وقت بھی جب حدیث کو لکھنے کی اجازت دی اورمنسوخ بھی ہوئی .. الله العلیم اور الخبیر ہے … سنن لکھی بات نہیں عمل کو کہتے ہیں اور یہ عمل ایک نہیں بہت زیادہ لوگوں نے دیکھا اکو خود پریکٹس کیا ہوتا ہے - جبکہ حدیث کتب میں زیادہ حدیث ، اقوال ، باتیں ، ہیں -
- یہ قرآن کا معجزہ ہے کہ ایسے لفظ کا انتخاب فرمایا کہ کسی شک و شبہ کی گنجائش نہ چھوڑی مگر تحریف کرنے والے کیسے تسلیم لڑ سکتے ہیں -
- پہلی صدی حجرہ میں جب حدیث کی مشہور کتب نہیں تھیں تو نماز ، حج ، روزہ ، زکات سب کچھ سنت متواتر سے نسل در نسل منتقل ہو رہا تھا- اسلام کو کوئی خطرہ نہ تھا - اگر حدیث کی کتب نہ لکھی جاتیں جیسے کہ خلفاء راشدین کی سنت اور حکم تھا ، جس عمل اور جبڑوں سے پکڑنے کا رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے حکم دیا تھا تو ان کے درست خدشات کے مطابق اسلام اور مسلمان بہتر ہوتے - آج قرآن کے ساتھ ساتھ ٧٥ حدیث کی کتب کا انبار نہ ہوتا .. تلمود میں ایک کروڑالفاظ اور 38 جلدیں ہیں -- شاید ہم بھی یہود کے ساتھ مقابلہ میں اگے ہوں ، ٦ لاکھ احادیث تو صرف امام بخاری رح کو یاد تھیں - اسی خدشہ کا اظہار حضرت عمر (رضی الله) ، حضرت علی (رضی الله) نے کیا ، دوسرے خلفاء راشدین کی سنت بھی شامل رہی -
اس لیے ترجمہ کی بحث کا کوئی اثر نہیں ، مگر یھاں قارئین کو واضح کرنا ضروری ہے -
ان 4 آیات میں عربی لفظ "حدیث " استعمال ہوا ہے، ان آیات کا اردو ترجمہ کرتے ہوے مترجمین نے لفظ "حدیث " کو غائب کر دیا اوراردو لفظ "بات " استعمال کیا [ملاحضہ فرمائیں ... یھاں ...]. قابل غور بات ہے کہ پہلے قرآن کو ( أَحْسَنَ الْحَدِيثِ) "بہترین حدیث " کتاب کہا (٣٩:٢٣) ترجمہ "کلام " کیا ، مگر بعد کی آیات میں "حدیث " کا ترجمہ "بات " کر دیا .. قاری کو سمجھ نہ لگے کہ الله فرما رہا ہے کہ صرف قرآن حدیث ہے اور کوئی اور "حدیث " نہیں- اکثر مترجم قرآن بریکٹ میں کسی لفظ کی مختصر تشریح بھی کر دیتے ہیں ، مگر ان آیات کے ترجمہ میں ایسا کیوں نہیں کیا گیا ؟ [واللہ اعلم ]
جب پچاس انگریزی تراجم دیکھے تو وہاں چار مترجموں نے لفظ (HADITH ) کا انگریزی ترجمہ نہیں کیا اور اس کو (HADITH) ہی لکھا ، یہ انگریزی زبان کا ایک لفظ بن چکا ہے ...
جس وقت قرآن نازل ہو رہا تھا ، حدیثوں سے یہ معلوم ہوتا ہے کہ کچھ صحابہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی باتیں ، اقوال لکھتے تھے، جن کو "حدیث" کھا جاتا تھا ،پھر یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے "حدیث " لکھنے سے منع فرمادیا .. اب یہ دیکھنا ہے کہ کیا ایسا حکم رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے ان آیات کے نازل ہونے پر تو نہیں فرمایا تھا ؟
اس بات کو حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عمر رضی الله کے اس فیصلہ سے بھی سپورٹ ملتی ہے کہ انہوں نے احادیث کی کتابت سے منع فرمادیا - اگر یہ سب کچھ احادیث سے نہ بھی ااخذ (quote) کریں تونا قابل تردید تاریخی حقیقت موجود ہے کہ باقی خلفاء راشدین نے بھی کتابت احادیث کا اہتمام نہ کیا - وہ سلرے حالات اور حقیقت سے مکمل طور پر آگاہ تھے- جب وہ قرآن کی کتابت کا فیصلہ کر سکتے تھے تو اس کے بعد احادیث کی کتابت میں کیا رکاوٹ تھی؟
جو صحابہ احادیث لکھنے کے شوقین تھے انہوں نے جب یہ چار آیات مختلف اوقات میں نازل ہوئیں تو کامن سینس کہتی ہے کہ ؛ انہوں نے رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے پوچھا ہوگا کہ ان آیات کے باوجود وہ احادیث لکھتے رہیں؟ اور اگر انہوں نے پوچھا تو رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے کیا جواب دیا؟
یہ بات ان آیات کی تفسیر میں نہیں ملتی- یہ بات ملتی ہے کہ کبھی کسی کو اجازت دی اور پھر منع فرما دیا (واللہ اعلم )
عبدلرحمان کیلانی نے تفسیر میں لکھا ہے کہ حدیث میں ہے کہ جب کوئی شخص اس آیت (المرسلات 77:50 ) پر پہنچے تو یوں کہے : امنا باللّٰہ (مستدرک حاکم)-
یہ نقطہ بہت اہم ہے کہ حدیث" کا مطلب نزول قرآن کے وقت بھی یہی تھا جو آج ہے ، یہ احادیث سے ہی ثابت ہے ، ملاحضہ کریں، قبل پیرا نمبر 16 .... "حدیث" کا مطلب دونوں مطالب پر مشتمل بھی ہو سکتا ہے-
قرآن کے مقابل کوئی اور کلام لانے سے مشرکین عاجز تھے ، وہ تو ایک آیت نہیں لا سکتے تھے- تو وہ کون سا کلام ہے ہے جس کو کوئی قرآن کے مقابل نہیں تو ساتھ ملا دے یا جوڑ دے؟ صرف رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے ارشادات جو الله کے پیغمبر ہیں، ان کو خاص علم اور ہدایت اللہ کی طرف سے حاصل تھی .. وہ خود تو نہیں مگر کوئی اور ایسا کر سکتا تھا، جس کی وجہ سے احادیث کی کتابت سے منع کر دیا گیا ہو؟
اس تجزیہ سے معلوم ہوتا ہے کہ یہ چار آیات (الأعراف 7:185)، ( المرسلات 77:50)، (الجاثية45:6)، (قرآن 39:23) حادیث کی کتابت میں رکاوٹ معلوم ہوتی ہیں- لفظ "کتابت" ، اہم ہے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے فرامین وارشادات کو زبانی یاد کرنا یا منتقل کرنا منع نہیں یہ عام قابل فہم بات ہے اور ثابت بھی ہے-
فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ [پھر(قرآن) کے بعد کس حدیث پر یہ لوگ ایمان لائيں گے]
وَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَاۤ اُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ الۡجَحِیۡمِ ﴿۱۰﴾
اور جن لوگوں نے انکار کیا اور اور ہماری آیتوں کو جھٹلایا تو ایسے ہی لوگ اہل دوزخ ہیں (5:10)
قرآن موجود ہے ، اس کو سمجھنے اور تفکر کے لے الله کی عطا کردہ عقل و دانش اور علم کے استعمال پر پابندی نہیں :
مرزا قادیانی ایک لفظ ...پر پکڑا گیا ...
مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِکُمۡ وَ لٰکِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا ﴿۴۰﴾٪ 2
Muhammad is not the father of [any] one of your men, but [he is] the Messenger of Allah and last of the prophets. And ever is Allah , of all things, Knowing.
( لوگو! ) تمہارے مردوں میں کسی کے باپ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نہیں لیکن آپ اللہ تعالٰی کے رسول ہیں اور تمام نبیوں کے ختم کرنے والے اور اللہ تعالٰی ہرچیز کا بخوبی جاننے والا ہے ۔ ( آیت 33:44 )
………...
تِلۡکَ اُمَّۃٌ قَدۡ خَلَتۡ ۚ لَہَا مَا کَسَبَتۡ وَ لَکُمۡ مَّا کَسَبۡتُمۡ ۚ وَ لَا تُسۡئَلُوۡنَ عَمَّا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ ﴿۱۴۱﴾
یہ ایک جماعت تھی جو گزر چکی۔ ان کی کمائی ان کے لیے ہے۔ اور تمہاری تمہارے لیے۔ اور ان کے اعمال کے بارے میں تم سے بازپرس نہ ہوگی (2:141)
…………………….
لفظ "حدیث " کا تجزیہ :
تثلیثی جڑ (ح د ث) قرآن مجید میں 36 مرتبہ پائی گئی ہے ، چار اخذ کردہ شکلوں میں:
فارم II فعل کے طور پر تین بار (تُحَدِّثُ)
فارم IV فعل کے طور پر تین بار (يُحْدِثُ)
28 مرتبہ بطور اسم حدیث (حَدِيث)
دو بار فارم IV غیر فعال شریک کے طور پر (مُحْدَث)
Noun
(4:42:14) ḥadīthan (any) statement يَوْمَئِذٍ يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَعَصَوُا الرَّسُولَ لَوْ تُسَوَّىٰ بِهِمُ الْأَرْضُ وَلَا يَكْتُمُونَ اللَّهَ حَدِيثًا
(4:78:36) ḥadīthan any statement فَمَالِ هَٰؤُلَاءِ الْقَوْمِ لَا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ حَدِيثًا
(4:87:17) ḥadīthan (in) statement وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّهِ حَدِيثًا
(4:140:21) ḥadīthin a conversation فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ
(6:68:12) ḥadīthin a talk فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ
(7:185:20) ḥadīthin statement فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ
(12:6:7) l-aḥādīthi (of) the narratives وَكَذَٰلِكَ يَجْتَبِيكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِنْ تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ
(12:21:23) l-aḥādīthi the events وَكَذَٰلِكَ مَكَّنَّا لِيُوسُفَ فِي الْأَرْضِ وَلِنُعَلِّمَهُ مِنْ تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ
(12:101:9) l-aḥādīthi of the events رَبِّ قَدْ آتَيْتَنِي مِنَ الْمُلْكِ وَعَلَّمْتَنِي مِنْ تَأْوِيلِ الْأَحَادِيثِ
(12:111:10) ḥadīthan a narration مَا كَانَ حَدِيثًا يُفْتَرَىٰ وَلَٰكِنْ تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ
(18:6:10) l-ḥadīthi [the] narration فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَفْسَكَ عَلَىٰ آثَارِهِمْ إِنْ لَمْ يُؤْمِنُوا بِهَٰذَا الْحَدِيثِ أَسَفًا
(20:9:3) ḥadīthu the narration وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ مُوسَىٰ
(23:44:15) aḥādītha narrations فَأَتْبَعْنَا بَعْضَهُمْ بَعْضًا وَجَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ
(31:6:6) l-ḥadīthi idle tales وَمِنَ النَّاسِ مَنْ يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَنْ سَبِيلِ اللَّهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ
(33:53:26) liḥadīthin for a conversation فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانْتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ
(34:19:9) aḥādītha narrations فَجَعَلْنَاهُمْ أَحَادِيثَ وَمَزَّقْنَاهُمْ كُلَّ مُمَزَّقٍ
(39:23:4) l-ḥadīthi (of) [the] statement اللَّهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُتَشَابِهًا مَثَانِيَ
(45:6:8) ḥadīthin statement فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَ اللَّهِ وَآيَاتِهِ يُؤْمِنُونَ
(51:24:3) ḥadīthu (the) narration هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِينَ
(52:34:2) biḥadīthin a statement فَلْيَأْتُوا بِحَدِيثٍ مِثْلِهِ إِنْ كَانُوا صَادِقِينَ
(53:59:3) l-ḥadīthi statement أَفَمِنْ هَٰذَا الْحَدِيثِ تَعْجَبُونَ
(56:81:2) l-ḥadīthi statement أَفَبِهَٰذَا الْحَدِيثِ أَنْتُمْ مُدْهِنُونَ
(66:3:7) ḥadīthan a statement وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا
(68:44:5) l-ḥadīthi Statement فَذَرْنِي وَمَنْ يُكَذِّبُ بِهَٰذَا الْحَدِيثِ
(77:50:2) ḥadīthin statement فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ
(79:15:3) ḥadīthu (the) story هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ مُوسَىٰ
(85:17:3) ḥadīthu (the) story هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْجُنُودِ
(88:1:3) ḥadīthu (the) news هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ
The triliteral root ḥā dāl thā (ح د ث) occurs 36 times in the Quran, in four derived forms:
- three times as the form II verb tuḥaddithu (تُحَدِّثُ)
- three times as the form IV verb yuḥ'dithu (يُحْدِثُ)
- 28 times as the noun ḥadīth (حَدِيث)
- twice as the form IV passive participle muḥ'dath (مُحْدَث)
- http://corpus.quran.com/qurandictionary.jsp?q=Hdv
حدیث - قرآن میں مختف معانی میں …
1. يَوْمَئِذٍ يَوَدُّ الَّذِينَ كَفَرُوا وَعَصَوُا الرَّسُولَ لَوْ تُسَوَّىٰ بِهِمُ الْأَرْضُ وَلَا يَكْتُمُونَ اللَّـهَ حَدِيثًا ﴿النساء: ٤٢﴾
2. أَيْنَمَا تَكُونُوا يُدْرِككُّمُ الْمَوْتُ وَلَوْ كُنتُمْ فِي بُرُوجٍ مُّشَيَّدَةٍ وَإِن تُصِبْهُمْ حَسَنَةٌ يَقُولُوا هَـٰذِهِ مِنْ عِندِ اللَّـهِ وَإِن تُصِبْهُمْ سَيِّئَةٌ يَقُولُوا هَـٰذِهِ مِنْ عِندِكَ قُلْ كُلٌّ مِّنْ عِندِ اللَّـهِ فَمَالِ هَـٰؤُلَاءِ الْقَوْمِ لَا يَكَادُونَ يَفْقَهُونَ حَدِيثًا ﴿النساء: ٧٨﴾
3. اللَّـهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا هُوَ لَيَجْمَعَنَّكُمْ إِلَىٰ يَوْمِ الْقِيَامَةِ لَا رَيْبَ فِيهِ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّـهِ حَدِيثًا ﴿النساء: ٨٧﴾
4. وَقَدْ نَزَّلَ عَلَيْكُمْ فِي الْكِتَابِ أَنْ إِذَا سَمِعْتُمْ آيَاتِ اللَّـهِ يُكْفَرُ بِهَا وَيُسْتَهْزَأُ بِهَا فَلَا تَقْعُدُوا مَعَهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ إِنَّكُمْ إِذًا مِّثْلُهُمْ إِنَّ اللَّـهَ جَامِعُ الْمُنَافِقِينَ وَالْكَافِرِينَ فِي جَهَنَّمَ جَمِيعًا ﴿النساء: ١٤٠﴾
5. وَإِذَا رَأَيْتَ الَّذِينَ يَخُوضُونَ فِي آيَاتِنَا فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ حَتَّىٰ يَخُوضُوا فِي حَدِيثٍ غَيْرِهِ
وَإِمَّا يُنسِيَنَّكَ الشَّيْطَانُ فَلَا تَقْعُدْ بَعْدَ الذِّكْرَىٰ مَعَ الْقَوْمِ الظَّالِمِينَ ﴿الأنعام: ٦٨﴾
6. أَوَلَمْ يَنظُرُوا فِي مَلَكُوتِ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ وَمَا خَلَقَ اللَّـهُ مِن شَيْءٍ وَأَنْ عَسَىٰ أَن يَكُونَ قَدِ اقْتَرَبَ أَجَلُهُمْ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ ﴿الأعراف: ١٨٥﴾
7. لَقَدْ كَانَ فِي قَصَصِهِمْ عِبْرَةٌ لِّأُولِي الْأَلْبَابِ مَا كَانَ حَدِيثًا يُفْتَرَىٰ وَلَـٰكِن تَصْدِيقَ الَّذِي بَيْنَ يَدَيْهِ وَتَفْصِيلَ كُلِّ شَيْءٍ وَهُدًى وَرَحْمَةً لِّقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ ﴿يوسف: ١١١﴾
8. فَلَعَلَّكَ بَاخِعٌ نَّفْسَكَ عَلَىٰ آثَارِهِمْ إِن لَّمْ يُؤْمِنُوا بِهَـٰذَا الْحَدِيثِ أَسَفًا ﴿الكهف: ٦﴾
9. وَهَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ مُوسَىٰ ﴿طه: ٩﴾
10. وَمِنَ النَّاسِ مَن يَشْتَرِي لَهْوَ الْحَدِيثِ لِيُضِلَّ عَن سَبِيلِ اللَّـهِ بِغَيْرِ عِلْمٍ وَيَتَّخِذَهَا هُزُوًا أُولَـٰئِكَ لَهُمْ عَذَابٌ مُّهِينٌ ﴿لقمان: ٦﴾
11. يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَدْخُلُوا بُيُوتَ النَّبِيِّ إِلَّا أَن يُؤْذَنَ لَكُمْ إِلَىٰ طَعَامٍ غَيْرَ نَاظِرِينَ إِنَاهُ وَلَـٰكِنْ إِذَا دُعِيتُمْ فَادْخُلُوا فَإِذَا طَعِمْتُمْ فَانتَشِرُوا وَلَا مُسْتَأْنِسِينَ لِحَدِيثٍ إِنَّ ذَٰلِكُمْ كَانَ يُؤْذِي النَّبِيَّ فَيَسْتَحْيِي مِنكُمْ وَاللَّـهُ لَا يَسْتَحْيِي مِنَ الْحَقِّ وَإِذَا سَأَلْتُمُوهُنَّ مَتَاعًا فَاسْأَلُوهُنَّ مِن وَرَاءِ حِجَابٍ ذَٰلِكُمْ أَطْهَرُ لِقُلُوبِكُمْ وَقُلُوبِهِنَّ وَمَا كَانَ لَكُمْ أَن تُؤْذُوا رَسُولَ اللَّـهِ وَلَا أَن تَنكِحُوا أَزْوَاجَهُ مِن بَعْدِهِ أَبَدًا إِنَّ ذَٰلِكُمْ كَانَ عِندَ اللَّـهِ عَظِيمًا ﴿الأحزاب: ٥٣﴾
12. اللَّـهُ نَزَّلَ أَحْسَنَ الْحَدِيثِ كِتَابًا مُّتَشَابِهًا مَّثَانِيَ تَقْشَعِرُّ مِنْهُ جُلُودُ الَّذِينَ يَخْشَوْنَ رَبَّهُمْ ثُمَّ تَلِينُ جُلُودُهُمْ وَقُلُوبُهُمْ إِلَىٰ ذِكْرِ اللَّـهِ ذَٰلِكَ هُدَى اللَّـهِ يَهْدِي بِهِ مَن يَشَاءُ وَمَن يُضْلِلِ اللَّـهُ فَمَا لَهُ مِنْ هَادٍ ﴿الزمر: ٢٣﴾
13. تِلْكَ آيَاتُ اللَّـهِ نَتْلُوهَا عَلَيْكَ بِالْحَقِّ فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَ اللَّـهِ وَآيَاتِهِ يُؤْمِنُونَ ﴿الجاثية: ٦﴾
14. هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ ضَيْفِ إِبْرَاهِيمَ الْمُكْرَمِينَ ﴿الذاريات: ٢٤﴾
15. فَلْيَأْتُوا بِحَدِيثٍ مِّثْلِهِ إِن كَانُوا صَادِقِينَ ﴿الطور: ٣٤﴾
16. أَفَمِنْ هَـٰذَا الْحَدِيثِ تَعْجَبُونَ ﴿النجم: ٥٩﴾
17. أَفَبِهَـٰذَا الْحَدِيثِ أَنتُم مُّدْهِنُونَ ﴿الواقعة: ٨١﴾
18. وَإِذْ أَسَرَّ النَّبِيُّ إِلَىٰ بَعْضِ أَزْوَاجِهِ حَدِيثًا فَلَمَّا نَبَّأَتْ بِهِ وَأَظْهَرَهُ اللَّـهُ عَلَيْهِ عَرَّفَ بَعْضَهُ وَأَعْرَضَ عَن بَعْضٍ فَلَمَّا نَبَّأَهَا بِهِ قَالَتْ مَنْ أَنبَأَكَ هَـٰذَا قَالَ نَبَّأَنِيَ الْعَلِيمُ الْخَبِيرُ ﴿التحريم: ٣﴾
19. فَذَرْنِي وَمَن يُكَذِّبُ بِهَـٰذَا الْحَدِيثِ سَنَسْتَدْرِجُهُم مِّنْ حَيْثُ لَا يَعْلَمُونَ ﴿القلم: ٤٤﴾
20. فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ ﴿المرسلات: ٥٠﴾
21. هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ مُوسَىٰ ﴿النازعات: ١٥﴾
22. هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْجُنُودِ ﴿البروج: ١٧﴾
23. بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ هَلْ أَتَاكَ حَدِيثُ الْغَاشِيَةِ ﴿الغاشية: ١﴾
http://tanzil.net/#search/quran/%D8%AD%D8%AF%DB%8C%D8%AB%20
[162] قرآن ، سنت ، حدیث : https://quransubjects.blogspot.com/2019/12/hadith-sunnah.html
~~~~~~~~~~
اہم معلومات
تیسری صدی حجرہ کے وسط تک .احدیث کی کتب مہیا نہ تھیں اور محدثین سے احدیث کی سماعت ہوتی تھی- چار مہشور فقہ کے بانی مشہور احادیث کی کتب کے بغیر فقہ مکمل کرگیے ( علاوہ موطأ امام مالک)- ظاہرہے انہوں قرآن سنت اور احادیث سے استفادہ کیا ہوگا- ابوحنیفہ نعمان بن ثابت جو بہت مقبول ہیں انہوں نے کوئی کتاب نہیں لکھی - حدیث کی بھی نہیں ، وہ پہلی صدی حجرہ میں پیدا ہوے جب حضرت عمر رضی اللہ اور خلفاء راشدہ کے فیصلوں کا احترم زیادہ ہوتا ہو گا (واللہ اعلم ) 1. ابوحنیفہ نعمان بن ثابت (80-150ھ/699-767ء) 2.مالک بن انس (93-179ھ/712-795ء) موطأ امام مالک حدیث کی ایک ابتدائی کتاب ہے جو آپ نے تصنیف کی۔ 3.محمد بن ادریس شافعی (150-204ھ/767-820ء) 4. احمد بن حنبل (164-241ھ/780-855ء) مشہور محدثین - صحاحِ ستہ : ”چھ کتابیں جو اسلام میں مشہور ہیں، محدثین کے مطابق وہ صحیح بخاری، صحیح مسلم، جامع ترمذی، سنن ابی داؤد، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ ہیں۔ ان کتابوں میں حدیث کی جتنی قسمیں ہیں صحیح، حسن اور ضعیف، سب موجود ہیں اور ان کو صحاح کہنا تغلیب کے طور پر ہے۔“ محدثین کی ان کتابوں میں ایک طرف دینی معلومات جمع کی گئیں اور دوسری طرف ان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم اور صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے زمانے کے صحیح تاریخی واقعات جمع کیے گئے ہیں۔ اس طرح احادیث کی یہ کتابیں دینی و تاریخی دونوں اعتبار سے قابل بھروسا سمجھی جاتی ہیں۔ 1.محمد بن اسماعیل بخاری (194-256ھ/810-870ء) 2.مسلم بن حجاج (204-261ھ/820-875ء) 3.ابو عیسی ترمذی (209-279ھ/824-892ء) 4..سنن ابی داؤد (امام ابو داؤد متوفی 275ھ/9-888ء 5۔ سنن نسائی (امام نسائی) متوفی 303ھ/16-915ء 6۔ سنن ابنِ ماجہ (امام ابنِ ماجہ) متوفی 273ھ/87-886ء امام احمد بن حنبل (164-241ھ/780-855ء) فقہ اربعہ کی ٹائم لائن کے آخر میں ہیں … وہ احدیث سننتے تھے پڑھتے نہیں تھے …. وہ کہا کرتے کاش میرے پاس دس درہم ہوتے میں حدیث سننے کے لیے جریر بن عبد الحمید کے پاس رے چلا جاتا۔ فقیہ، محدث، اہل سنت کے ائمہ اربعہ میں سے ایک مجتہد اور فقہ حنبلی کے مؤسس تھے۔ امام احمد بن حنبل کی پوری زندگی سنتِ رسول سے عبارت ہے، وہ در حقیقت امام فی الحدیث، امام فی الفقہ، امام فی القرآن، امام فی الفقر، امام فی الزہد، امام فی الورع اور امام فی السنت کے عالی مقام پر فائز رہے۔ وہ اپنے عہد کے سب سے بڑے عالم حدیث، مجتہد تھے۔ سنت نبوی سے عملی و علمی لگاؤ تھا، اس لیے امت سے امام اہل السنت و الجماعت کا لقب پایا۔ تعلیم و سماعت حدیث: 16 برس کی عمر میں انہوں نے حدیث کی سماعت شروع کی۔ ابو یوسف کے حلقہ درس میں بیٹھے۔ 180ھ میں سب سے پہلا حج کیا۔ پھر حجاز آمد و رفت رہی اور علما حجاز سے علم سیکھتے رہے۔ 196ھ میں یمن جاکر عبد الرزاق الصنعانی سے احادیث سنیں۔ یہاں یحییٰ بن معین اور اسحاق بن راہویہ بھی ان کے شریک درس رہے۔ وہ کوفہ بھی گئے۔ مسافرت برائے حدیث میں تنگدستی بھی دیکھی۔ ان دنوں جس جگہ قیام پزیر رہے سر کے نیچے سونے کے لیے اینٹ رکھا کرتے۔ شافعی خود فرماتے ہیں انہوں نے مجھ سے مصر آنے کا وعدہ کیا مگر معلوم نہیں کس وجہ سے نہیں آ سکے شاید وجہ بے زری ہوگی۔ بایں ہمہ وہ تقریباً سارے اسلامی ممالک میں گھومے اور اپنے وقت کے بیشتر مشائخ سے احادیث حاصل کیں۔ زمانہ طالب علمی میں ہارون الرشید کی طرف سے یمن کا قاضی بننے کی پیش کش ہوئی جسے انہوں نے قبول نہ کیا۔ 199ھ میں شافعی جب دوسری بار بغداد آئے تو احمد سے انہوں نے کہا: ”اگر تمہارے پاس، کوئی صحیح حدیث حجاز، شام یا عراق کہیں کی ہو مجھے مطلع کرو۔ میں حجازی فقہا کی طرح نہیں ہوں جو اپنے شہر کے علاوہ دیگر بلاد اسلامیہ میں پھیلی ہوئی احادیث کو غیر مصدقہ سمجھتے ہیں۔“ اس وقت احمد کی عمر 36 برس کی تھی۔ پھر انہوں نے مسند احمد لکھی- اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ، تیسری صدی حجرہ کے وسط تک .احدیث کی کتب مہیا نہ تھیں اور محدثین سے احدیث کی سماعت ہوتی تھی-
أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ
حدیث کے بیان و ترسیل کا مجوزہ طریقہ
کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ “تجدید الاسلام” حدیث کے خلاف ہے۔“تجدید الاسلام” کی بنیاد "أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" پر ہے- ایک مسلمان اپنے محبوب اور پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب الفاظ، اقوال (احادیث) اور عمل (سنت) کے خلاف سوچ بھی نہیں سکتا، حقیقی محبت کا اظہار اطاعت[83] رسول اللہ ﷺ ہے نہ کہ نافرمانی[84]- قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم “ کتب حدیث”[85] کا انکار، ممانعت کرتے ہیں لیکن وہ احادیث جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ معیار[86]کے مطابق ہوں ان کی ترسیل بذریعه حفظ و بیان مستحب اور باعث ثواب ہے- رسول اللہ ﷺ نے کچھ صحابہ کو حفظ کی کمزوری پر انفرادی طور پر ذاتی نوٹس کی اجازت دی اور کچھ کو انکار[87]- اس سے احادیث کے انفرادی طور پر ذاتی نوٹس بزریعہ قلم کاغذ یا ڈیجیٹل نوٹس کا جواز ممکن ہے- علماء اور ماہرین جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[88] کے ذریعہ ممکنہ ترسیل کا شرعی جائزہ لے سکتے ہیں-"أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" کی روشنی میں حکمت[89 اورعقل و شعور کا تقاضا ہے کہ جب تک "اجماع" قائم نہیں ہو جاتا، اتحاد امت[90] (وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا[91]) کی خاطر بحالت مجبوری (اضْطُر)[92] وضع موجود (statuesque) میں اچانک تبدیلی نامناسب اقدام ہوگا- انتشار سے بچتےہوۓ انفرادی طور پر اصول دین کے مطابق ایمان کو درست رکھتے ہوۓ رسول اللہ ﷺ کے قائم کردہ معیار[93] کے مطابق احادیث کا بیان و ترسیل بزریعہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[94] ممکن ہو سکتا ہے(و اللہ اعلم ) جبکہ اجماع کی پرامن فکری جدوجہد (Peaceful intellectual struggle) بزریعہ دعوه و مکالمہ بھی جاری رہے- [مزید تفصیل: سنت، حدیث اور متواتر حدیث][95]
- الله ، قرآن پر غلط بیانی کرنا حرام
- Thirty six root words for Hsdith حدیث : http://trueorators.com/quran-root-detail/39/23/4/0
- سنن 21 root words in quran : http://trueorators.com/quran-root-detail/4/26/6/0