رساله تجديد الاسلام (أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَﷺ)

انڈکس رسالة التجديد

 قرآن کی روشنی میں انداز فکروعمل میں مثبت تبدیلی "رسالة التجديد" ہے- دین ...

اہل قرآن اور اہل حدیث کے مغالطے


اہل  قرآن یہ نظریہ رکھتے ہیں کہ قرآن مجید میں اللہ  کا پیغام بالکل صاف اور مکمل ہے، اس لئے حدیث کے بغیر اسے پوری طرح سمجھا جاسکتا ہے۔  ان کے مطابق صرف قرآن ہی اسلام میں مذہبی قانون اور رہنمائی کا واحد ذریعہ ہے اور حدیث و سنت جیسے قرآن کے باہر ( extra Quranic sources) ذرائع کے اختیار کو مسترد کرتا ہے۔ وہ قرآن کی ترجمانی خود قرآن ہی کے لئے کرتے ہیں-  ان کے نظریات مغالطہ پر مشتمل ہیں جبکہ قرآن کتابت حدیث کو مسترد کرتا ہے تو اس کے ساتھ وہ رسول الله کے اسوہ حسنہ ، عملی نمونہ پر عمل اور اطاعت  کا حکم بھی دیتا ہے جو کہ سنت پر عمل کے زریعہ ممکن ہے-
 اہل حدیث کے نزدیک خبر احاد عقائد، احکام اور مسائل میں حجت ہے جبکہ حدیث کی متابعت (یعنی اطاعت) قرآن کی آیات کے اتباع کے برابر ہے۔ 

عام طور پر اہل قرآن اور اہل حدیث ،  سنت اور حدیث میں فرق کرنے میں ناکام رہتے ہیں ، وہ ان کو مترادف سمجھتے ہیں لہذا مغالطہ میں مبتلا ہوجاتے ہیں۔ وہ لوگ جو سنت کو مسترد کرتے ہیں اور صرف قرآن پر یقین کرنے کا دعوی کرتے ہیں ان کی منطق کو سمجھنا مشکل ہے ، چونکہ قرآن مجید امت کی زبانی اتباع سے ثابت ہے اسی طرح سنت بھی امت کے عملی نفاذ سے ثابت ہے۔ اگر یہ لوگ سنت کو مسترد کرتے ہیں تو ، قرآن کو قبول کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے جو مومنین کو رسول کی اطاعت اور اس کو بطور رول ماڈل لینے کا حکم دیتا ہے۔ ان دونوں کی سندوں میں شاید ہی کوئی فرق ہے۔
دوسری طرف "اہل حدیث" اس حقیقت کو نظر انداز کرتے ہیں کہ قرآن، رسول اللهﷺ ، خلفاء راشدین نے احادیث لکھنے کی ممانعت کی  اور  رسول کی اطاعت و اسوہ حسنہ پر عمل کا حکم دیا- 



  سنت اور حدیث مترادف  اصطلاحات نہیں ہیں-  ضروری ہے کہ  سنت اور حدیث کے فرق کو ملحوظ خاطر رکھا جائے۔ جب اس فرق کو نظرانداز کیا گیا ، تو نتیجہ یہ نکلا کہ کچھ احادیث کی تردید ، سنت کے انکار کے معنی میں تبدیل ہو گی ۔ اس کے بعد  حدیث کے خلاف جو بھی شکوک و شبہات پیدا ہوئے ان کو سنت کے  بھی انکار کرنے کے لئے بڑھا دیئا  گیا ، حالانکہ   سنت کا انکار خود قرآن کے انکار کے مترادف ہے۔
جو لوگ انکار حدیث کی تاریخ سے بخوبی واقف ہیں وہ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ اس مسئلہ نے حقیقت میں مشکوک  حدیثوں پر سر اٹھایا۔  تاہم ، بعد میں اس معاملے پر بحث و مباحثے کے ایک گرم فورم میں بدل گیا۔ دلیلوں کی تپش میں لوگوں نے حدیث اور سنت کے فرق کو نظر انداز کر دیا ۔ اس طرح کی لڑائیوں میں ، "حملہ آور جماعت" یہ احساس کرنے میں ناکام رہی  کہ وہ کس پر کیا حملہ کر رہے ہیں؟  نہ ہی دفاع کرنے والوں کو معلوم تھا کہ کس کا کس طرح سے دفاع کرنا ہے اور انہوں نے اپنی توانائیاں دوسرے محاذ پر ضائع کردیں۔  لاعلمی کی وجہ سے  دونوں طرف نقصان ہوا۔ منکرین حدیث نے اپنے عقائد کو یہاں تک  کھینچا کہ "سنت" کا بھی انکار کرکہ کفر کی حدود کو چھو لیا اور "حدیث" کے حامیوں نے کتابت حدیث کے معامله  میں نہ صرف قرآن ، سنت رسول و خلفاء راشدین کا انکار کیا بلکہ غیر ضروری طور پر سنت کو بھی حدیث کے ساتھ گھسیٹتے ہوئے فائرنگ کے دائرے میں لے گئے۔ 
دونوں فرقے "قرآن ، سنت رسول و خلفاء راشدین " کونظر انداز/ مسترد کرکہ آخری حدود پار کر کہ  انتہاء پر کھڑے ہیں - اس کا حل صرف" قرآن  و سنت" کی برتری کو تسلیم کرکہ اپنے  خود ساختہ نظریات کو ترک کرنے میں ہے- 
قرآن کے برخلاف فرقہ، فرقے قائم کرنا اور الله کے عطا کردہ نام "مسلم" کی  بجایے مختلف کتابوں ، شہروں ، اشخاص وغیرہ سے فرقہ کے نام منسوب کرنا (خوارجی فرقہ جماعت مسلمین بھی ہے) اور یہ دعوی کرنا کہ یہی ناجی فرقہ اور طائفہ منصورہ ہے، یہ قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم  کے فرمان کی تضحیک ہے  :-
نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا : ہروقت میری امت کا ایک گروہ حق پر رہے گا جو بھی انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرے گا وہ انہيں نقصان نہیں دے سکے گا، یہاں تک کہ اللہ تعالی کا امر آجائے (یعنی قیامت قائم ہو جائے) تووہ گروہ اسی حالت میں ہوگا) [صحیح مسلم حدیث نمبر: 1920]
یہ حق پر گروہ وہ گروہ ہو گا جو قرآن و سنت رسول الله و سنت خلفاء راشدین کو حق تسلیم  کرے اوران پر عمل کرے ، اپنے حق میں فیصلہ کرنے کی بجایے یہ الله کا اختیار صرف اللہ پر چھوڑ دے، اللہ  اپنے اختیرات میں کسی کو شریک نہیں کرتا -



ریفرنس اور مزید معلومات :
  1. احادیث لکھنے کی ممانعت اور سنت رسول پر عمل 
  2. آخری رسول اور آخری کتاب(  أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ)
  3. سنت , حدیث اور متواتر  حدیث میں فرق 
  4. وحی متلو اور غیر متلو کی حقیقت
  5. خلفاء راشدین نے  کتابت  حدیث کیوں نہ کی؟ 
  6. مسلمان بھی یہود و نصاری کے نقش قدم پر
  7. الله ، قرآن پر غلط بیانی کرنا حرام
  8. آیات قرآن اور علم حق کو چھپانا سنگین جرم
  9. قرآن و حدیث اور" توریت و تلمود" موازنہ
  10. قرآن کسی کتاب حدیث کو مسترد کرتا ہے اور رسول الله عملی نمونہ 
  11. فقیہ و محدثین
  12. فرقہ واریت - مختصر تاریخ, عملی اقدامات
  13. اہل قرآن - نظریات (ترجمہ : https://en.wikipedia.org/wiki/Quranism)
  14. اہل حدیث https://en.wikipedia.org/wiki/Ahl-i_Hadith
  15. https://salaamone.com/muqlid-ghair-muqalid/
  16. مسلم - مسلمان اور قرآن : https://salaamone.com/islam-2/sectarianism/muslim/
  17. جماعت مسلمین، خوارجی فرقہ: https://urdufatwa.com/view/1/12508

 أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ

حدیث  کے بیان و ترسیل  کا مجوزہ طریقہ

کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ “تجدید الاسلام” حدیث کے خلاف ہے۔“تجدید الاسلام” کی بنیاد "أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" پر ہے-  ایک مسلمان اپنے محبوب اور پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب الفاظ، اقوال (احادیث) اور عمل (سنت) کے خلاف سوچ بھی نہیں سکتا، حقیقی محبت کا اظہار اطاعت[83]  رسول اللہ ﷺ  ہے نہ کہ نافرمانی[84]- قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم “ کتب حدیث”[85] کا انکار، ممانعت کرتے ہیں لیکن وہ احادیث جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ معیار[86]کے مطابق ہوں ان کی ترسیل بذریعه حفظ و بیان مستحب اور باعث ثواب ہے- رسول اللہ ﷺ نے کچھ صحابہ کو حفظ کی کمزوری پر انفرادی طور پر ذاتی نوٹس کی اجازت دی اور کچھ کو انکار[87]- اس سے احادیث کے انفرادی طور پر ذاتی نوٹس بزریعہ قلم کاغذ یا ڈیجیٹل نوٹس کا جواز ممکن ہے- علماء اور ماہرین جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[88] کے ذریعہ ممکنہ ترسیل کا شرعی جائزہ لے سکتے ہیں-"أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" کی روشنی میں حکمت[89] اورعقل و شعور کا تقاضا ہے کہ  جب تک "اجماع"  قائم نہیں ہو جاتا، اتحاد امت[90] (وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا[91]) کی خاطر بحالت مجبوری (اضْطُر)[92] وضع موجود  (statuesque) میں اچانک تبدیلی نامناسب اقدام ہوگا- انتشار سے بچتےہوۓ انفرادی طور پر اصول دین کے مطابق ایمان کو درست رکھتے ہوۓ رسول اللہ ﷺ کے قائم کردہ معیار[93] کے مطابق احادیث کا بیان و ترسیل بزریعہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[94] ممکن ہو سکتا ہے(و اللہ اعلم ) جبکہ اجماع کی پرامن فکری جدوجہد (Peaceful intellectual struggle) بزریعہ دعوه و مکالمہ بھی جاری رہے- [مزید تفصیل: سنت، حدیث اور متواتر حدیث][95]

~~~~~~~~~
🌹🌹🌹
قرآن آخری کتاب یا کتب؟ تحقیق و تجزیہ 🔰
 🔰 ?The Last Book Quran or Books

"اور رسول کہے گا کہ اے میرے رب ! بیشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا" [ الفرقان 25  آیت: 30]
The messenger said, "My Lord, my people have deserted this Quran." (Quran 25:30)
~~~~~~~~~
اسلام دین کامل کو واپسی ....
"اللہ چاہتا ہے کہ تم پر ان طریقوں  کو واضح کرے اور انہی طریقوں پر تمہیں چلائے جن کی پیروی تم سے پہلے گزرے ہوئے صلحاء کرتے تھے- وہ اپنی رحمت کے ساتھ تمہاری طرف متوجّہ ہونے کا ارادہ رکھتا ہے ، اور وہ علیم بھی ہے اور دانا بھی- ہاں، اللہ تو تم پر رحمت کے ساتھ توجہ کرنا چاہتا ہے مگر جو لوگ خود اپنی خواہشات نفس کی پیروی کر رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے ہٹ کر دور نکل جاؤ. اللہ تم پر سے پابندیوں کو ہلکا کرنا چاہتا ہے کیونکہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے." (قرآن  4:26,27,28]
اسلام کی پہلی صدی، دین کامل کا عروج کا زمانہ تھا ، خلفاء راشدین اور اصحابہ اکرام، الله کی رسی قرآن کو مضبوطی سے پکڑ کر اس پر کاربند تھے ... پہلی صدی حجرہ کے بعد جب صحابہ اکرام بھی دنیا سے چلے گیے تو ایک دوسرے دور کا آغاز ہوا ... الله کی رسی, "قرآن" کو بتدریج پس پشت ڈال کر تلاوت تک محدود کر دیا ... احادیث کی کتب  کے زریعہ قرآن کو پس پشت ڈال کر کہ مشرکوں کی طرح فرقہ واریت سے دین کامل کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے-  ہمارے مسائل کا حل پہلی صدی کے اسلام دین کامل کی بزریعہ قرآن بحالی میں ہے  ..تفصیل  >>>>>>




پوسٹ لسٹ