- احادیث لکھنے کی ممانعت اور سنت رسول پر عمل
- آخری رسول اور آخری کتاب( أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ)
- سنت , حدیث اور متواتر حدیث میں فرق
- وحی متلو اور غیر متلو کی حقیقت
- خلفاء راشدین نے کتابت حدیث کیوں نہ کی؟
- مسلمان بھی یہود و نصاری کے نقش قدم پر
- الله ، قرآن پر غلط بیانی کرنا حرام
- آیات قرآن اور علم حق کو چھپانا سنگین جرم
- قرآن و حدیث اور" توریت و تلمود" موازنہ
- قرآن کسی کتاب حدیث کو مسترد کرتا ہے اور رسول الله عملی نمونہ
- فقیہ و محدثین
- فرقہ واریت - مختصر تاریخ, عملی اقدامات
- اہل قرآن - نظریات (ترجمہ : https://en.wikipedia.org/wiki/Quranism)
- اہل حدیث https://en.wikipedia.org/wiki/Ahl-i_Hadith
- https://salaamone.com/muqlid-ghair-muqalid/
- مسلم - مسلمان اور قرآن : https://salaamone.com/islam-2/sectarianism/muslim/
- جماعت مسلمین، خوارجی فرقہ: https://urdufatwa.com/view/1/12508
أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ
حدیث کے بیان و ترسیل کا مجوزہ طریقہ
کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ “تجدید الاسلام” حدیث کے خلاف ہے۔“تجدید الاسلام” کی بنیاد "أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" پر ہے- ایک مسلمان اپنے محبوب اور پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب الفاظ، اقوال (احادیث) اور عمل (سنت) کے خلاف سوچ بھی نہیں سکتا، حقیقی محبت کا اظہار اطاعت[83] رسول اللہ ﷺ ہے نہ کہ نافرمانی[84]- قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم “ کتب حدیث”[85] کا انکار، ممانعت کرتے ہیں لیکن وہ احادیث جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ معیار[86]کے مطابق ہوں ان کی ترسیل بذریعه حفظ و بیان مستحب اور باعث ثواب ہے- رسول اللہ ﷺ نے کچھ صحابہ کو حفظ کی کمزوری پر انفرادی طور پر ذاتی نوٹس کی اجازت دی اور کچھ کو انکار[87]- اس سے احادیث کے انفرادی طور پر ذاتی نوٹس بزریعہ قلم کاغذ یا ڈیجیٹل نوٹس کا جواز ممکن ہے- علماء اور ماہرین جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[88] کے ذریعہ ممکنہ ترسیل کا شرعی جائزہ لے سکتے ہیں-"أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" کی روشنی میں حکمت[89] اورعقل و شعور کا تقاضا ہے کہ جب تک "اجماع" قائم نہیں ہو جاتا، اتحاد امت[90] (وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا[91]) کی خاطر بحالت مجبوری (اضْطُر)[92] وضع موجود (statuesque) میں اچانک تبدیلی نامناسب اقدام ہوگا- انتشار سے بچتےہوۓ انفرادی طور پر اصول دین کے مطابق ایمان کو درست رکھتے ہوۓ رسول اللہ ﷺ کے قائم کردہ معیار[93] کے مطابق احادیث کا بیان و ترسیل بزریعہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[94] ممکن ہو سکتا ہے(و اللہ اعلم ) جبکہ اجماع کی پرامن فکری جدوجہد (Peaceful intellectual struggle) بزریعہ دعوه و مکالمہ بھی جاری رہے- [مزید تفصیل: سنت، حدیث اور متواتر حدیث][95]