رساله تجديد الاسلام (أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَﷺ)

انڈکس رسالة التجديد

 قرآن کی روشنی میں انداز فکروعمل میں مثبت تبدیلی "رسالة التجديد" ہے- دین ...

گمراہی ابدی جہنم سے نجات کا صرف ایک راستہ


"تم لوگوں کی ر ہنما ئی کرتے ہو، لیکن تم خود اندھے ہو. تم تو دوسروں کے شربت میں مچھر پکڑتے ہو اور خود اونٹ نگل جاتے ہو"; یہ بات حضرت عیسی علیہ السلام نے علماء یہود کو 2020 سال قبل کہی۔
‏ آج یہی، حال ہمارے اکثر علما ء اور دانشوروں کا ہے، ہمیں یہود ونصاریٰ کے گمراہ کن طرزِ عمل سے عبرت حاصل کرنا چاہیے جس سے بچنے کی الله اوررسول ﷺ نے تاکید کی-
علماء کا احترام اپنی جگہ مگر فوقیت صرف اللہ اور رسولﷺ کے احکام کی ہے-
اکثرعلماء، عبادات کے علاوہ اللہ اور رسول اللہ ﷺ کے دوسرے واضح اہم بنیادی احکامات کو چھوڑ کر اپنے احکام پر ہم سے عمل کروا رہے ہیں، نام الله اور رسول اللہ ﷺ کا لگاتے ہیں- کتمان حق ، معنوی تحریف قرآن اور رسولﷺ کے فرامین کے مطابق اصول حدیث کو چھوڑ کر اپنے میعار سے کمزور، ضعیف احادیث کو صحیح بنا کر گمراہ کن عقائد و نظریات اور شریعت میں بدعات کی ملاوٹ سے اسلام کی روح اوراصل چہرہ صدیوں سے مسسخ کرکھا ہے- وہ لوگ جو خود گمراہی کی دلدل اور کیچڑمیں لتھڑے ہونے ہیں وہ مسلمانوں کو بھی گمراہی کے راستہ سے جہنم کی طرف لے جا رہے ہیں- اسلام ایک سادہ عام فہم دین کو یہود کی طرح پیچیدہ، تضادات کو شامل کردیا تاکہ دین پر ان کی فرقہ وارانہ اجارہ داری قائم رہے- قرآن کو مہجور (ترک العمل) بنا کر صرف تلاوت تک محدود کر دیا جس کا ذکر قرآن نے کیا - یہ سب کچھ اللہ اور رسولﷺ کی نافرمانی ہے:
وَ مَنۡ یَّعۡصِ اللّٰہَ  وَ رَسُوۡلَہٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوۡدَہٗ یُدۡخِلۡہُ نَارًا خَالِدًا فِیۡہَا ۪ وَ لَہٗ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ ﴿قرآن؛ 4:14﴾     
اور جو شخص اللہ تعالٰی کی اور اس کےرسول  (ﷺ) کی نافرمانی کرے اور اس کی مُقّررہ حدوں سے آگے نکلے اسے وہ جہنّم میں ڈال دے گا، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا  ، ایسوں ہی کے لئے رُسوا کُن عذاب ہے ۔ ﴿قران :4:14﴾ 
ہر انسان انفرادی طور پر الله کو جواب دہ ہے- ہم سب الله کے پاس اکیلے پیش ہوں گے اور یہ گمراہ کرنے والے لوگ کچھ مدد نہ کر سکیں گے بلکہ خود سزا بھگت رہے ہوں گے- الله کا فرمان ہے:
"لو اب تم ایسے ہی تن تنہا ہمارے سامنے حاضر ہوگئے جیسا ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ اکیلا پیدا کیا تھا ۔ جو کچھ ہم نے تمہیں دنیا میں دیا تھا ‘ وہ سب تم پیچھے چھوڑ آئے ہو ‘ اور اب ہم تمہارے ساتھ تمہارے ان سفارشیوں کو بھی نہیں دیکھتے جن کے متعلق تم سمجھتے تھے کہ تمہارے کام بنانے میں ان کا بھی کچھ حصہ ہے ۔ تمہارے آپس میں سب رابطے ٹوٹ گئے اور وہ سب تم سے گم ہوگئے جن کا تم زعم رکھتے تھے "(ترجمہ،سورة الأنعام, 6:94)
"رساله تجديد الاسلام" کا مقصد یہ ہےکہ مسلمانوں کو الله اور رسول اللہ ﷺ کے درست واضح پیغام کی یاد دہانی کرانا کہ اب بھی وقت ہے سنبھل جایئں:
وَ اَطِیۡعُوا اللّٰہَ وَ الرَّسُوۡلَ لَعَلَّکُمۡ تُرۡحَمُوۡنَ ﴿۱۳۲)
الله  اور رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحمت کی جائے (قرآن: 3:132)
حقائق قرآن و سنت ، احدیث اور تاریخ سے ریفرینسز/ لنکس کے ساتھ تاکہ آپ خود فوری طور پرتصدیق کریں:
1.
اصول علم الحديث : https://bit.ly/Hadith-Basics
2 معجزہ قرآن: https://bit.ly/Tehreef-Quran
3مصادر السلام: https://bit.ly/Islamic-Sources
4. ایمان : https://bit.ly/Aymaan
5. شفاعت: https://bit.ly/Shfaat
6. ربا، آسان قرآنی حل@ https://SalaamOne.com/Riba
7.رسالہ تجدید الاسلام: https://bit.ly/Tejdeed-Islam
8. نجات : https://bit.ly/Najaat
@ ربا کا مسلہ ابھی حل ہو سکتا ہے قرآن کے مطابق، لیکن یہ ان کے مفاد میں نہیں، مسلہ زندہ رہے، عدلیہ بھی شامل ہے، لوگوں کوسود خوری کے گناہ میں رکھ کر گالیاں دیتے رہیں ان کی پاکیزگی کا بھرم بنا رہے-

 أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ

 🔰  تجديد الإسلام کی ضرورت و اہمیت 🔰


الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ

آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے کامل (perfect) کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے(قرآن 5:3)

[1]  اسلام, دین کامل کے بنیادی اصول و ارکان جن کی بنیاد قرآن اور حدیث جبرئیل ہے ان میں قرآن اور تمام پہلی کتب انبیاء پر ایمان ضروری ہے، کسی اور کتاب کا کوئی زکر نہیں یہود کی تلمود اور مسیحیوں کی انجیل کے علاوہ تیئیس کتب کا بھی ذکر نہیں اور "کتب حدیث"  پر بھی ایمان  کا ذکر نہیں.  بلکہ قرآن نے اپنے علاوہ کسی اور "کتاب حدیث" پر ایمان سے منع کردیا :  اللہ نے بہترین حدیث ( أَحْسَنَ الْحَدِيثِ) اس کتاب (قرآن) کی شکل میں نازل کیا ہے(قرآن 39:23)، فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ (اب اِس (قرآن) کے بعد اور کونسی حدیث پر یہ ایمان لائیں؟) ( المرسلات 77:50)، (الجاثية45:6)،(الأعراف 7:185)

[2]   اے ایمان والو ایمان رکھو اللہ اور اللہ کے رسول پر اور اس کتاب پر جو اپنے ان رسول پر اتاری اور اس کتاب پر جو پہلے اتاردی اور جو نہ مانے اللہ اور اس کے فرشتوں اور کتابوں اور رسولوں اور قیامت کو تو وہ ضرور دور کی گمراہی میں پڑا (قرآن :4:136) (2:285)

[3]  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : "کیا تم الله  کی کتاب کے علاوہ کوئی اور کتاب چاہتے ہو؟ اس  سے پہلے قومیں  (یہود و صاری) صرف اس لیے گمراہ ہوئیں کہ انہوں نے کتاب الله کے ساتھ کتابیں لکھیں" [رقم الحديث : ٣٣, تقييد العلم للخطيب]

[4]   خلفاء راشدین نے بھی کتب حدیث مدون نہ کیں، صرف قرآن مدون کیا ،  رسول اللہ ﷺ نے وصیت میں سنت خلفا راشدین پر سختی سے کاربند رہنے اور بدعة سے بچنے کا حکم فرمایا (ابی داوود 4607, ترمزی 266 )

یہ کہنا کہ حدیث کی کتب تو بعد میں لکھی گیئں تو پھر بدعت کیا ہوتی ہے؟ کیا اللہ کو مستقبل کا علم نہیں؟ علم ہے، اسی لیے قرآن، سنت و حدیث میں قرآن کے علاوہ کسی کتاب سے منع کر دیا گیا- یہ ہے قرآن کا معجزہ !

[5]  افسوس کہ قرآن ، سنت و حدیث رسول اللہ ﷺ اور سنت خلفاء راشدین کے برخلاف پہلی  صدی کے بعد حدیث کی کتب لکھ کر نافرمانی و بدعة سے کامل دین اسلام کو "نا کامل" کرنے (زوال) کی کوششوں کا آغاز ہوا، نفاق ، فرقہ واریت نے مسلم اتحاد کو پارہ پارہ کر دیا - یہ اللہ کی رسی قرآن کو نظر انداز کر انے سے ہوا: "اور رسول کہے گا کہ "اے میرے رب، میری قوم کے لوگوں نے اس قرآن کو ترک کردیا تھا" (سورة الفرقان،25:30﴾

لہذا  تجديد الإسلام: ، بدعة سے پاک اسلام وقت کی اہم، ضرورت ہے تاکہ اسلام اپنی مکمل فکری، روحانی ، اخلاقی طاقت سے امت مسلمہ اور بنی نوع انسان کی رہنمائی کر سکے- دعوہ اورمکالمہ کے ذریعہ پہلی صدی حجرہ کے اسلام "احیاء دین کامل" کی جدوجہد کریں-

حدیث  کے بیان و ترسیل  کا مجوزہ طریقہ

کلام الله، قرآن کو اس کی اصل حیثیت کے مطابق ترجیح کی بحالی کا مطلب یہ نہیں کہ حدیث کی اہمیت نہیں- “تجدید الاسلام” کی بنیاد "أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" پر ہے-  ایک مسلمان اپنے محبوب اور پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب الفاظ، اقوال (احادیث) اور عمل (سنت) سے بھی محبت رکھتا ہے لیکن حقیقی محبت کا اظہار اطاعت  رسول اللہ ﷺ  ہے نہ کہ نافرمانی قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم “ کتب حدیث” کی ممانعت کرتے ہیں لیکن وہ احادیث جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ معیارکے مطابق ہوں ان کی ترسیل بذریعه حفظ و بیان مستحب اور باعث ثواب ہے- "أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" کی روشنی میں حکمت اورعقل و شعور کا تقاضا ہے کہ  جب تک "اجماع"  قائم نہیں ہو جاتا، اتحاد امت (وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُو) کی خاطر بحالت مجبوری (اضْطُر) وضع موجود  (statues-que) میں اچانک تبدیلی نامناسب اقدام ہوگا- رسول اللہ ﷺ نے کچھ صحابہ کو حفظ کی کمزوری پر انفرادی طور پر ذاتی نوٹس کی اجازت دی اور کچھ کو انکار- اس سے احادیث کے انفرادی طور پر ذاتی نوٹس بزریعہ قلم کاغذ یا ڈیجیٹل نوٹس کا جواز ممکن ہے- انتشار سے بچتےہوۓ انفرادی طور پر اصول دین کے مطابق ایمان کو درست رکھتے ہوۓ رسول اللہ ﷺ کے قائم کردہ معیارکے مطابق علماء اور ماہرین جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعہ درست احادیث کی ممکنہ ترسیل کا شرعی جائزہ لے سکتے ہیں- جبکہ اجماع کی پرامن فکری جدوجہد (Peaceful intellectual struggle) بزریعہ دعوه و مکالمہ بھی جاری رہے-

https://bit.ly/Tejdeed-Islam

http://SalaamOne.com/Revival

https://Quran1book.blogspot.com

https://Quran1book.wordpress.com

https://twitter.com/SalaamOne

پوسٹ لسٹ