رساله تجديد الاسلام (أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَﷺ)

انڈکس رسالة التجديد

 قرآن کی روشنی میں انداز فکروعمل میں مثبت تبدیلی "رسالة التجديد" ہے- دین ...

اساس قادیانیت


اسلام کے عقائد و تعلیمات کو قرآن کی آیات محکمات اور سنت ثابتہ یعنی الله تعالی اور رسول اللہ ﷺ کے واضح احکام کی روشنی میں ہی بطور دلیل و حجت ہی قبول کیا جا سکتا ہے- اس کے علاوہ علماء، صوفیاء  بزرگوں کے نظریات وعقائد  مشروط ہیں کہ وہ  قرآن کی آیات محکمات اور سنت ثابتہ  سے مطابقت رکھتے ہوں- 

Read English <<Translation>>

صوفیاء بزرگان سے منسوب متنازعہ تحریریں، عقائد ، نظریات جو قرآن و سنت سے مطابقت نہیں رکہتے وہ ممکن ہے ان کی طرف سے نہ ہوں؟  اگروہ ان کی طرف سے ہی ہیں تو جو افراد  ان کوقبول کرتے ہیں تووہ اس کے خود ذمہ دارو جوابدار ہیں:

"وہ کچھ لوگ تھے، جو گزر گئے جو کچھ انہوں نے کمایا، وہ اُن کے لیے ہے اور جو کچھ تم کماؤ گے، وہ تمہارے لیے ہے تم سے یہ نہ پوچھا جائے گا کہ وہ کیا کرتے تھے" (قرآن2:134 )[10]

اساس قادنیت

دین اسلام کی اساس قرآن و سنت پر ہے- الله تعالی کا فرمان ہے:
"... پھر اگر تمہارے پاس میری طرف سے کوئی ہدایت پہنچے تو جو کوئی میری ہدایت کی پیروی کرے گا وہ نہ گمراہ ہوگا اور نہ بدبخت ہوگا۔ (123) اور جو شخص میری اس نصیحت (قرآن) سے منہ پھیرے گا تو اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی اور قیامت کے دن ہم اس کو اندھا کرکے اُٹھائیں گے (124) وہ کہے گا اے میرے پروردگار! تو نے مجھے اندھا کیوں محشور کیا ہے حالانکہ میں آنکھوں والا تھا؟ " (قرآن:20:125)[11]

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : ’’جو شخص غیر قرآن میں ہدایت کا متلاشی ہوگا اللہ اس کو گمراہ کردے گا، وہ (قرآن) اللہ تعالیٰ کی ایک مضبوط رسی ہے اور وہ ایک محکم اور مضبوط ذکر ہے اور وہ ایک سیدھا راستہ ہے …‘‘(رواہ حضرت علیؓ، ماخوز، ترمذی 2906) --- "اللہ کی کتاب میں ہدایت اور نور ہے، جو اسے پکڑے گا وہ ہدایت پر رہے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا وہ گمراہ ہوجائے گا۔"  (صحیح مسلم، حدیث نمبر: 6227)

مرزا غلام احمد قادیانی قرآن و سنت کے بر خلاف،  صوفیاء سے اپنی "غیر تشریعی  نبوت" کی حجت و دلیل پکڑتے ہیں اور پھراس میں مزید تحریف کرکہ (استغفر الله ) مثیل عیسیٰ مسیح، مہدی شامل کرکہ ایک نیا دینی نظریہ قائم کرتے ہیں- دوسروں پر یہ ظاہر کرتے ہونے کہ دیکھو ہم بھی وہی بات کر رہے ہیں جو پرانے صوفیاء بزرگوں نے کی، آپ ان کی بات قبول کرتے ہو اور ہم پر (قادیانوں) پر کیوں اعتراز کرتے ھو؟ لیکن الفاظ کے ہیر پھیر میں اور تشریح میں قادیانی صوفیاء سے الگ نظریہ "غیر تشریعی  نبوت" رکھتے ہیں جو تشریعی نبی کی مانند بن جاتا ہے عملی طور پر- یہ ختم نبوت کا عملی انکار کرتے ہونے "غیر تشریعی  نبوت" کا نام یا لیبل استعمال کرتے ہیں تاکہ دھوکہ دے سکیں-

تصوف

تصوف کا لفظ اس طریقۂ کار یا اسلوبِ عمل کے لیے اختیار کیا جاتا ہے جس پر کوئی صوفی (جمع: صوفیا) عمل پیرا ہو۔ اسلام سے قربت رکھنے والے صوفی، لفظ تصوف کی تعریف یوں کرتے ہیں کہ ؛ تصوف کو قرآنی اصطلاح میں تزکیۂ نفس[12]اور حدیث کی اصطلاح میں احسان[13] کہتے ہیں۔ تصوف کی اس مذکوہ بالا تعریف بیان کرنے والے افراد تصوف کو قرآن و سنت کے عین مطابق قرار دیتے ہیں؛ اور ابتدائی ایام میں متعدد فقہی علما کرام بھی اس ہی تصوف کی جانب مراد لیتے ہیں۔ پھر بعد میں تصوف میں ایسے افکار ظاہر ہونا شروع ہوئے کہ جن پر شریعت و فقہ پر قائم علما نے نہ صرف یہ کہ ناپسندیدگی کا اظہار کیا بلکہ ان کو رد بھی کیا۔[14] یہاں ایک دلچسپ اور قابلِ غور بات یہ ہے تصوف پر عمل پیرا دونوں (بریلوی اور دیوبندی) امام ابو حنیفہ کے مقلد ہیں اور تصوف میں بلند درجے پر تسلیم کیے جانے والے ایک صوفی جلال الدین رومی نے خود اس بات کا تذکرہ کیا کہ امام ابو حنیفہ اور امام شافعی کا تصوف سے کوئی تعلق نہیں[15].

مسلم علما میں اس سے معترض اور متفق، دونوں اقسام کے طبقات پائے جاتے ہیں؛ کچھ کے خیال میں تصوف شریعت اور قرآن سے انحراف کا نام ہے اور کچھ اسے شریعت کے مطابق قرار دیتے ہیں۔ اس لفظ تصوف کو متنازع کہا بھی جاسکتا ہے اور نہیں بھی؛ اس کی وجہ یہ ہے کہ جو اشخاص خود تصوف کے طریقۂ کار سے متفق ہیں وہ اس کو روحانی پاکیزگی حاصل کرنے کے لیے قرآن و شریعت سے عین مطابق قرار دیتے ہیں اور جو اشخاص تصوف کی تکفیر کرتے وہ اس کو بدعت (.بدعة،  گمراہی (ضَلَالَۃٌ)[16] کہتے ہیں اور شریعت کے خلاف قرار دیتے ہیں یعنی ان دونوں (تصوف موافق و تصوف مخالف) افراد کے گروہوں کے نزدیک تصوف کوئی متنازع شے نہیں بلکہ ان کے نزدیک تو معاملہ صرف توقیر اور تکفیر کا ہے۔ دوسری جانب وہ افراد، عالم یا محققین (مسلم اور غیر مسلم) کہ جو مسلمانوں میں موجود تمام فرقہ جات کا تقابلی جائزہ لیتے ہوئے تصوف کا مطالعہ کرتے ہیں تو ان کے نزدیک تصوف کا شعبہ مسلمانوں کے مابین ایک متنازع حیثیت رکھتا ہے[17] تصوف سے نالاں علمائے اسلام اور سلفی حضرات کی تصوف کی تعریف دیکھی جائے تو ان کے مطابق؛ تصوف،حضرت محمد رسول اللهﷺ  کے بعد اسلام میں پیدا ہونے والی ایک بدعت ہے اور یہ کہ تصوف، قرآن و سنت کے مطابق نہیں ہے۔ لیکن ان میں ایسے علما بھی نظر آتے ہیں جو چند صوفیا (جیسے امام غزالی) کو تکفیر صوفیت کے دوران مُستثنٰی رکھتے ہیں[18] [تصوف پر بحث اس مضمون کا مقصد نہیں، صرف تعارف، مذکورہ مضمون کو سمجھنے کے لے ضروری ہے]

صوفیاء بزرگان  سے منسوب کچھ  متنازعہ اقوال قادیانی حضرات دلیل کے طور پر پیش کرتے ہیں کہ اگر مسلمانوں کو ان پر اعتراض نہیں تو غیر تشریعی نبوت پر کیوں؟ یہ نظریہ بھی انھی صوفی بزرگوں کی طرف سے ہے جن کے کچھ نظریات درج ذیل ہیں:

حضرت شمس الدین تبریز سے منسوب ہے:

 ہم نوح و ہم آدم توئی ہم عیسیٰ  مریم توئی :  ہم ازو ہم محرم توئی چیزنے بدہ درویش را [19]
 (دیوان حضرت شمس تبویزصفحہ6 مطبع نامی منشی نو لکشور لکھنو)
 کہ تو ہی نوح ہی ، تو ہی آدم ہے اور تو ہی عیسیٰ مریمی ہے
 اور حضرت ابن غزالی رح سے منسوب ہے کہ آپ نے فرمایا: انا القرآن والسبع سبع المثاني: و روح الروح لا روح الاوانی
 (فتوحات مکیہ جلد1صفحہ٩مطبوعہ دار صادر بیروت )
ترجمہ : کہ میں قرآن کریم ہوں ہو اور میں سبع المثاني ہوں
 حضرت بایزید بسطامی کے فرمودات:  جب ان سے جب پوچھا
 پوچھا عرش کہاں ہے؟  کہا میں ہوں !
 پوچھا کرسی کیا ہے؟ کہا میں ہوں !
 پوچھا لوح و قلم کیا ہے؟ کہا میں ہوں !
 پوچھا خدا عزوجل کے بندے ہیں ابراھیم و موسی، محمد علیہ الصلاۃ وسلام؟
 کہا وہ سب میں ہوں
 [20a]
پوچھا  کہتے ہیں ہیں خدا عزوجل کے بندے ہیں ہیں جبرائیل و میکائیل،اسرافیل عزرائیل عیلہ وسلام ؟
کہا وہ سب میں ہوں
(تذکرہ الاولیاء اردو باب 14، صفحہ 128 شائع کردہ شیخ برکت علی اینڈ سنز)
 [20a]
 حضرت شاہ ولی اللہ اللہ محدث دہلوی نے دعوے کئے کہ:

 "تعلیم اسما مردم رامن بودم و آنچہ بر نوحطوفان شد و سبسب نصرہ اوشد من بودم آنچہ ابراهیم را گلزار گشت  منع بودم توریت موسی من بودم احیاء عیسیٰ میت رامن بودم قران مصطفی  منع بودم والحمد الله رب العالمین"

رامن والا بنو غطفان کے دو سبب جب نصرت اشد من عندھم ابراہیم پر آگ گلزار

 زار کشت مشت ہم تو موسی من بودم ہم آیا اسی میں ترا من بودم قرآن مصطفی من بودم ہم الحمدللہ رب العالمین( التفہمات الالہہ ، جلد 1، صفحہ 18، مطبوعہ مد نیہ برقی پریس بجنور )

کہا وہ سب میں ہوں- [20a]

 ترجمہ

میں اسماء کی تعلیم تھا اور طوفان نوح کےوقت جو نصرت آئی تھی  وہ میں تھا تھا ابراہیم پرجب آگ گلزار ہوئی تو وہ میں تھا ، اسی کی توریت میں تھاعیسیٰ کا احیاء موتی میں تھا اور حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کا قرآن میں تھا- 

[کنزا مرزا الاسماع یا نبی علی شرف المصطفی میں میں واہ فضل ہیں کیف سیرال الخازن جز اول صفحہ 1 تفسیر سورہ فاتحہ]

 یہ کہ ناموں کی کثرت سورۃ یس مع کے بلند مقام کام پر گئی اور اس کی فضیلت کا ثبوت ہے ہے اسی وجہ سے سرتاج انبیاء حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ اسمائے مبارکہ سے نوازا گیا جیسا کہ حضرت بانی سلسلہ عالیہ احمدیہ علیہ السلام فرماتے ہیں --  ہیں ہیں وہ اعلی درجہ کا نور جو انسان کو دیا گیا یعنی انسان کامل کو ملا وہ ملائکہ میں نہیں تھا تا سمندروں اور دریاؤں میں بھی نہیں تھا -

ابن عربی اور دوسرے صوفیاء کی تحریروں میں نبوت کے جاری رہنے کی دلیل پکڑنے سے پہلے قادیانوں  کو احساس کرنا  چاہیے کہ جس شخص (ابن عربی) کو مرزا صاحب نے وحدت الوجود کا بڑا حامی قرار دیا اور ''رسالہ تقریر اور خط'' میں وحدت و جود پر یقین رکھنے والوں کو ملحد، زندیق وغیرہ قرار دیا ہے[20]۔(۱۳۳) آج اسی کی تحریروں کو دلیل بنایا جاتا ہے وہ بھی نصوص قرآن اور احادیث رسول علیہ السلام کے مقابلہ پر(استغفراللہ )

 خیانت معنوی

 اس پر مزید لطف یہ کہ ان کی تحریرات میں بھی خیانت معنوی کی جاتی ہے۔ ابن عربی وغیرہ صوفیاء کی اصطلاح میں مرزائیوں کی طرح نبی دو قسم کے نہیں۔ (ایک شریعت والے اور دوسرے بغیر شریعت کے) بلکہ.....  ان کے نزدیک جملہ نبی سب کے سب صاحبِ شریعت ہیں۔ ہاں اتنا فرق ہے کہ وہ جملہ انبیاء کرام کو رسول کہتے ہیں اور غیر نبی اولیاء کو تشریعی نبی۔ چنانچہ وہ فرماتے ہیں رسول جس کو تبلیغ احکام شرعیہ کا حکم ہو جو اس پر نازل ہوتے ہیں اور نبی جس کو الہام تو ہو مگر وہ اس کی تبلیغ کے لیے مامور نہ ہو۔

اَلْفَرْقُ بَیْنَھُمَا ھُوَ اَنَّ النَّبِیَّ اِذَا اُلْقَیَ اِلَیْہِ الرُّوْحُ شَیْئَانِ اقْتَصَرَ بِہٖ ذٰلِکَ النَّبِیُّ عَلٰی نَفْسِہٖ خَاصَّۃً وَیَحْرُمُ عَلَیْہِ اَنْ یُبَلِّغَ غَیْرَہٗ ثُمَّ اِنْ قِیْلَ لَہٗ بَلِّغْ مَآ اُنِزُلَ اَلَیْکَ اِمَّا لِطَائفۃٍ مَخْصُوْصَۃٍ کَسَائِرِ الْاَنبیَائِ اَوْ عَامَّۃً لَمْ یَکُنُ ذٰلِکَ اِلاَّ لِمُحمدٍ سُمِّیَ بِھٰذَا الْوَجْہِ رَسُوْلاً وَاِنْ لَمْ یخصَّ فِیْ نَفْسِہ بِحُکْمِ لَا یکُوْنَ لِمَنْ اَلَیْھِمْ فَھُوَ رَسُوْلاً لَانَبِیِّ وَاَعْنِیْ بِھَا النبَّوۃَ التَشَرِیْعِ الَّتِیْ لَا یَکُوْنُ لِلْاَوْلِیَائِ۔(۱۳۴) (الیواقیت والجواھر، ص۲۵)

نبی وہ ہے جس پر وحی خاص اس کی ذات کے لیے نازل ہو وہ اس کی تبلیغ پر مامور نہ ہو پھر اگر اس کو ایسا حکم دیا گیا ہے کہ وہ اس کی تبلیغ پر مامور ہوا ہے خواہ کسی خاص قوم کی طرف جیسا جملہ انبیاء کرام یا تمام دنیا کی طرف تو وہ رسول ہے مگر تمام دنیا کی طرف رسول سوائے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے اور کوئی نہیں ہوا۔ اور ہم نے جو نبوت تشریعی کا ذکر کیا ہے وہ یہی ہے جو اوپر مذکور ہوئی یہ نبوت اولیاء کے لیے نہیں ہے۔

قد ختم اللّٰہ تعالیٰ بشرع محمد ﷺ جمیع الشرائع ولا رسول بعدہ یشرع ولا نبی بعدہ یرسل الیہ یشرع یتعبد بہ فی نفسہ انما یتعبد الناس بشریعتہٖ الی یوم القیمۃ۔(۱۳۵) (الیواقیت جلد۲، ص۳۷)

اللہ تعالیٰ نے جملہ شرائع کو شریعت محمدیہ پر ختم کردیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد نہ کوئی نبی ہی آئے گا جس پر خاص اس کی ذات کے لیے وحی ہو اور نہ رسول ہی آئے گا جو تبلیغ کے لیے مامور ہوتا ہے:

الذی اختص بہ النبی من ھذا دون الولی الوحی بالتشریع ولا یشرع الا النبی ولا یشرع الا الرسول۔(۱۳۶) (فتوحات مکیۃ)

یہ وہ خصوصیت ہے جو ولی میں نہیں پائی جاتی صرف نبی میں پائی جاتی ہے یعنی وحی تشریعی شرع نہیں مگر نبی کے لیے اور رسول کے لیے۔

خلاصہ کلام یہ کہ ابن عربی کے مطابق، نبوت کی دو اقسام  ہیں ،اول،  تشریعی نبوت جو الله تعالی کی طرف سے خاص لوگوں کو عطا کی جاتی ہے یہ اللہ کا  انتخاب، اختصاص ہے، جس کا  رسول اللہ ﷺ پر خاتمہ ہو گیا ہے - دوئم نبوت عامہ جو جدوجہد ، اکتساب سے حاصل کی جاسکتی ہے، لیکن نئی شریعت نہیں لانی جا سکتی اوریہ شریعت محمدی کے طابع ہوتی ہے[21] اور یہ جاری ہے یہ اکابر[22] کی لے ہے- حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول اسی حیثیت میں ہو گا- امام غزالی بھی اسی قسم کی نبوت کی بات کرتے ہیں- یہ نبوت اکابر ، مسیح[23] اور فرشتوں پر خاص ہے جو قرآن میں مقربون اور مقربین ہیں- ہارون علیہ السلام بھی ایسے نبی تھے-حضرت جبرئیل علیہ السلام وحی لیتے تھے مگر صاحب شریعت نہ تھے، مقربوون تھے-

 شیخ کے نزدیک غیر تشریعی نبوت کی ایک خاص اصطلاح ہے جو ولایت کے مترادف ہے اور انہوں نے یہ تصریح متعدد جگہ پر فرمادی ہے کہ کسی ولی کو مقام نبوت حاصل نہیں ہوسکتا، یا یوں کہہ سکتے ہیں کہ شیخ ابن عربی صرف لغوی طور پر اولیاء اﷲ کے الہامات ومبشرات کو نبوت کے لفظ سے تعبیر کرتے ہیں لیکن نہ کسی ولی کو نبی کی طرح مفترض الطاعۃ کہتے ہیں اور نہ ہی کسی ولی کے انکار کو کفر کہتے ہیں اور نہ ہی کسی ولی کو نبی یا رسول کے لفظ سے یاد کرنا ٹھیک سمجھتے ہیں، بلکہ وہ اولیاء اﷲ کے لئے جس الہام واخبار من اﷲ کو نبوت سے تعبیر کرتے ہیں اس نبوت کو حیوانات میں بھی جاری مانتے ہیں، چنانچہ ایک جگہ لکھتے ہیں: (’’وہذہ النبوۃ ساریۃ فی الحیوان مثل قولہ تعالی واوحی ربک الی النحل‘‘) اور یہ نبوت حیوانات میں بھی جاری ہے جیساکہ اﷲ تعالی نے فرمایا: تیرے رب نے شہد کی مکھی کی طرف وحی کی۔ (الفتوحات المکیۃ، جلد 2 صفحہ 254 طبع مصر)[24]

دیکھنا یہ ہے کہ "نبوت عامہ" ، غیر تشریعی نبوت کا ذکر قرآن و سنت میں ہے؟  یہ صوفیاء کی اپنی سوچ اورتاویلات ہیں- اس کو بنیاد بنا کراس میں مزید تحریفات کرکہ ایک نیا فرقہ قادنیت قائم کرنا اور یہ بھی دعوی کرنا کہ جو مرزا صاحب کی نبوت (غیر تشریعی لیکن وحی ، کتاب تذکرہ، امر و منکر) پرایمان نہیں لاتا وہ کافر ہے؟  جبکہ اس کی بنیاد صوفیاء میں بھی نہیں ملتی وہ کسی ولی اللہ (برمرتبہ غیر تشریعی نبی) پر ایمان نہ لانے والے کو کافر نہیں کہتے- جبکہ قادیانی مرزا صاحب کو قبول نہ کرنے والوں اربوں مسلمانوں کو کفر قرار دیتے ہیں؟ یہ ہے مسلمان صوفی کے بھیس میں بھیڑیا! جو صوفیاء کے نظریات کو توڑ مروڑ کراپنا مطلب نکلتے ہیں حالانکہ ان کے نظریات صوفیاء سے مختلف ہیں-

وحی ، الہام ختم صرف "الرؤيا الصالحة" - اچھے خواب

رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" لم يبق من النبوة إلا المبشرات، قالوا: وما المبشرات؟، قال: الرؤيا الصالحة".

ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : کہ نبوت میں سے صرف اب "مبشرات" باقی رہ گئی ہیں۔ صحابہ نے پوچھا کہ "مبشرات"  کیا ہیں؟ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اچھے خواب۔[  البخاری 6990][25]

 اس لے اب جو یہ دعوی کرے کہ اسے وحی ، الہام ، ہوتا ہے فرستے اس پر الله تعالی کے پیغامات لے کے اترتے ہیں ، یا وہ الله تعالی سے ہم کلام ہوتا ہے اور وحی کی کتاب (تذکرہ ) لکھتا ہے ، ظاہر ہے کہ وہ کذب ہے-

 صوفیاء میں فرشتوں کا نزول بات چیت ، عالم بالا کی سیر ، علم الغیب کا حصول ، پیشین گویاں کرنا عام بات ہے- مرزا صاحب بھی اسی کونسیپٹ (concept) کو اپنے مقصد کے لے استعمال اسطرح کرتے ہیں کہ جواز صوفیاء سے اور تبدیلی (perversion) کرکہ اپنی (perverted) نبوت (مسیح موعود ، مسیح مثیل، غیر تشریعی نبوت) کو پیش کرنا-

 صوفیاء کا مطلب "نبوت" و اقسام  

مندرجہ بالا تحریرات سے صوفیاء کا مطلب ظاہر ہے۔  یعنی وہ جملہ انبیاء کو تو تشریعی نبی کہتے ہیں اور اولیاء امت کا نام انہوں نے غیر تشریعی نبوت لغوی رکھا ہے! مگر اس کے انکار پر کفر کے فتوے مرزا صاحب کی طرح نہیں لگاتے اس طرح سے وہ  دائرہ اسلام سے اس معامله میں تجاوز نہیں کرتے-  اسلام کا راستہ سیدھا  سادہ شفاف اور روشن بغیر ٹیڑھ کے-  رسول اللہ ﷺ  ۓ فرمایا :"میں نے تم کو ایک ایسے صاف اور روشن راستہ پر چھوڑا ہے جس کی رات بھی دن کی طرح روشن ہے، اس راستہ سے میرے بعد صرف ہلاک ہونے والا ہی انحراف کرے گا" (ماجہ ٤٣)

صوفیاء صاحبان کے نظریات و عقائد و اصطلاحات کو ہرکوئی مسلمان قبول نہیں کرتا کیونکہ جس بات کی دلیل قرآن کی محکمات آیات پر نہ ہو وہ ان تک ہی محدود رکھیں- حتی کہ بہت سے علماء صوفی ازم کو اسلام سے علیحدہ مذھب خیال کرتے ہیں، کوئی ان سے متفق ہو یا نا ہو - اسلام ایک سادہ دین ہے جس میں یہود و نصاری کی طرح ہیر پھیریاں اور چکر نہیں، ہر عقیدہ واضح اور شفاف ہے قرآن کی آیات محکمات اور سنت ثابتہ کے مطابق، جسے کوئی عام مسلمان بھی  با آسانی سمجھ سکتا ہے اور گمراہی کا کوئی امکان نہیں، دوبارہ ملاحضہ فرمائیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا[26] :

 میں نے تم کو ایک ایسے صاف اور روشن راستہ پر چھوڑا ہے جس کی رات بھی دن کی طرح روشن ہے، اس راستہ سے میرے بعد صرف ہلاک ہونے والا ہی انحراف کرے گا (ماجہ ٤٣)

"علم دین اسلام کے ماخز صرف تین، ہیں باقی زائد (extra) ہیں-  آیت محکمہ اور  سنت ثابتہ اور فریضہ عادلہ"[27]

"وہی اللہ تعالیٰ ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری  جس کی کچھ آیتیں تو "محکم" (یعنی ظاہراً بھی صاف اور واضح معنی رکھنے والی)  ہیں "جو اصل کتاب" ہیں اوردوسری آیتیں متشابہ (یعنی معنی میں کئی احتمال اور اشتباہ رکھنے والی) ہیں۔  اب جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ ہے تو وہ من مانی تاویلیں کرنے کی خاطر متشابہات کا اتباع کرتے ہیں تاکہ فتنہ برپا کریں ----- (قرآن 3:7)[28]

 رسول اللہ ﷺ  ںے فرمایا :

” میں تمہیں اللہ سے ڈرنے ، امیر کی بات سننے اور اس کی اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں ، خواہ وہ کوئی حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو ، اس لیے کہ جو میرے بعد تم میں سے زندہ رہے گا عنقریب وہ بہت سے اختلافات دیکھے گا ، تو تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت  کو لازم پکڑنا ، تم اس سے چمٹ جانا ، اور اسے دانتوں سے مضبوط پکڑ لینا ، اور دین میں نکالی گئی نئی باتوں سے بچتے رہنا ، اس لیے کہ ہر نئی بات بدعت ہے ، اور ہر بدعت گمراہی ہے [ابن ماجہ, 42 ,  ابی داود 4607 ، ترمزی 2676 وَقَالَ: حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ كتاب السنة باب فِي لُزُومِ السُّنَّةِ حكم صحيح (الألباني)]

بدعة

 اکابر امت فرماتے ہیں کہ دین میں کسی نئی بدعة[29]  کی ایجاد در اصل  رسالت محمدیہ (علی صاحبها الصلوۃ والتسلیمات) پر  تنقید  ہے، جنہوں ںے رسالت کا حق ادا کردیا، مکمل دین پہنچا دیا- اب کوئی بدعت کے ایجاد کرنے والا گویا یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس کی ایجاد کردہ بدعت کے بغیر دین نامکمل ہے اور یہ کہ نعوذ باﷲ! اللہ   ورسول ﷺ کی نظر وہاں تک نہیں پہنچی، جہاں اس بدعت پرست کی پہنچی ہے، یہی وجہ ہے کہ بدعت کے ایجاد کرنے کو دین اسلام کے منہدم کردینے سے تعبیر فرمایا، حدیث میں فرمان ہے:

’’مَنْ وَقَّرَ صاحبَ بدعۃٍ فقد أعان علی ہدم الإسلام‘‘۔ (مشکوٰۃ،ص:۳۱).

ترجمہ:۔’’جس شخص نے کسی بدعتی کی تعظیم وتوقیر کی، اس نے اسلام کے منہدم کرنے پر مدد کی‘‘[30]

اسی طرح رسول اللہﷺ نے کسی فاسق کی مدح سرائی کو اللہ کے غضب کا باعث قرار دیا. امام بیہقی ؒ ’’شعب الایمان‘‘میں حضرت انس ص سے مروی حدیث نقل کرتے ہیں:

اِذَا مُدِحَ الْفَاسِقُ غَضَبَ الرَّبُّ تَعَالٰی وَاھْتَزَّلَہُ الْعَرْشُ[31]

’’جب کسی فاسق کی مدح سرائی کی جاتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس درجے غضب ناک ہوتا ہے کہ اس کا عرش کانپ اٹھتا ہے.‘‘(مشکاۃ المصابیح‘ کتاب الآداب‘ باب حفظ اللسان والغیبۃ والشتم‘ الفصل الثالث)

بدعات ‘ رسومات اور نئی نئی ایجادات اللہ تعالیٰ کے غضب کو دعوت دینے والی ہیں

(مشکاۃ المصابیح‘ کتاب الایمان‘ باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ‘ الفصل الثالث)

مسلمانوں کو الله تعالی اور رسول اللہ ﷺ کے واضح احکامات کو چھوڑ کرقادنیت مذھب کے بدعتی گمراہ کن عقائد و نظریات سے لا تعلق ہونا چاہئے-  ان سب  حضرآت کو اسلام کی طرف واپسی کی دعوت ہے-

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:

کُلُّ اُمَّتِیْ یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ اِلاَّ مَنْ اَبٰی ’’میری اُمت پوری کی پوری جنت میں جائے گی سوائے اس شخص کے جو خود ہی انکار کر دے‘‘ کسی بھی بات کو سمجھانے کے مختلف انداز ہو سکتے ہیں لیکن یہ آپﷺ کا متوجہ کرنے کے حوالے سے بہت پیارا انداز ہے کہ میری تمام اُمت جنت میں جائے گی سوائے اس شخص سے جو خود ہی جنت میں جانے سے انکار کردے.یہ سنتے ہی سب صحابہ پوری طرح متوجہ ہوگئے او ر حیران ہوتے ہوئے پوچھا یارسول اللہ! ایسا کون بدبخت ہو گا جو جنت میں جانے سے خود ہی انکار کرے گا . آپﷺ نے فرمایا: مَنْ اَطَاعَنِیْ دَخَلَ الْجَنَّۃَ وَمَنْ عَصَانِیْ فَقَدْ اَبٰی ’’جس نے میری اطاعت کی وہ جنت میں داخل ہو جائے گا اور جس نے میری نافرمانی کی گویا اس نے (جنت میں جانے سے خود ہی) انکار کر دیا.‘‘[32] 

حرف آخر 

قرآن و سنت اور سنت صحابہ اکرام سے، "تشریعی نبوت" اور "غیر تشریعی نبوت" کی اصطلاحات ڈھونڈھنے سے بھی  نہیں ملتیں نہ امام ابو حنیفہ (رح) نہ امام شافعی ان کا تذکرہ کرتے ہیں-  یہ بدعة صدیوں بعد صوفیاء کی ایجاد ہے جس میں مزید بگاڑ مرزا قادیانی نے پیدا کرکہ بدعة در بدعة سے ایک مذھب بنا ڈالا اور مزید ظلم یہ کیا کہ اسے اسلام کا نام دے دیا جبکہ یہ دین اسلام کی بنیاد سے ہی متصادم ہے- مسلمانوں کی بہت بڑی تعداد صوفیاء سے متاثرہے اور اپنے آپ کو "اہل سنت والجماعت " بھی کہلاتے ہیں تو علماء کی اکثریت لا تعداد دلائل کے باوجود اس کے  بدعتی بنیادی عقیدہ "تشریعی نبوت" اور "غیر تشریعی نبوت" پرکھل کر تنقید نہیں کرتے [صوفی، پیری ، مریدی ہمارے معاشرتی ، معاشی اور سیاسی نظام  کا اہم حصہ ہے جس سے بہت لوگوں کے مفادات وابستہ ہیں] اس کمزوری سے قادیانی خوب فائدہ اٹھاتے ہیں اور اپنے گمراہ کن مذھب کو اسلام کے طور پردھوکہ سے پھیلا رہے ہیں- یا د رکھیں دین کے معامله میں کوئی سمجھوتہ (compromise) نہیں-  حق سچ پر آواز بلند کرنا ضروری ہے،کتمان حق بہت برا گناہ ہے:

"بیشک جو لوگ اس کو چھپاتے ہیں جو ہم نے واضح دلیلوں اور ہدایت میں سے اتارا ہے، اس کے بعد کہ ہم نے اسے لوگوں کے لیے کتاب میں کھول کر بیان کردیا ہے، ایسے لوگ ہیں کہ ان پر اللہ لعنت کرتا ہے اور سب لعنت کرنے والے ان پر لعنت کرتے ہیں۔ (قرآن :2:159)

 وَ مَنۡ یَّعۡصِ اللّٰہَ  وَ رَسُوۡلَہٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوۡدَہٗ یُدۡخِلۡہُ نَارًا خَالِدًا فِیۡہَا ۪ وَ لَہٗ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ ﴿4:14﴾      

  اور جو شخص اللہ تعالٰی کی اور اس کےرسول  (ﷺ) کی نافرمانی کرے اور اس کی مُقّررہ حدوں سے آگے نکلے اسے وہ جہنّم میں ڈال دے گا  ، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا  ، ایسوں ہی کے لئے رُسوا کُن عذاب ہے ۔ ﴿4:14﴾[33]

 قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ‎﴿١١١﴾‏

پنی دلیل پیش کرو، اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو (2:111)

: لِّيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَن بَيِّنَةٍ وَيَحْيَىٰ مَنْ حَيَّ عَن بَيِّنَةٍ ۗ وَإِنَّ اللَّهَ لَسَمِيعٌ عَلِيمٌ(قرآن : ‎(8:42

تاکہ جسے ہلاک ہونا ہے وہ دلیل روشن کے ساتھ ہلاک ہو اور جسے زندہ رہنا ہے وہ دلیل روشن کے ساتھ زندہ رہے، یقیناً اللہ  سُننے والا اور جاننے والا ہے (قرآن : ‎(8:42[34]


☆☆☆📖🕋🕌🌹🌹🌹

  1. ختم نبوت / قادیانیت
  2.  اساس قادیانیت
  3. المسیح الدجال  کے گمراہ کن دعوے
  4. حیات،وفات مسیح -منکرین ختم نبوت کی جڑ کا خاتمہ
  5.  حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور تثلیث نبوت / منکرین 
  6. المہدی کی حقیقت 
  7. قادیانیت اور اسلام  
  8. آخری اینٹ / Last Brick
  9.  تثلیث نبوت  (Trinity of Prophet)
  10. اسلام کی شناخت (identity)، وقار , قادیانیت اور فرانسس فوکویاما کی" پولیٹکس آف ریزنٹمنٹ" 
  11. محمدیہ پاکٹ بک (بجواب احمدیہ پاکٹ بک ) یونیکوڈ ٹیکسٹ /  (Muhammadiya Pocket Book Bajawab Ahmdiya Pocket Book (Unicode Text Format


-----------------

Refrences

[15]  Mawlana Jalaluddin Rumi انگریزی اور فارسی آرکائیو شدہ (Date missing) بذریعہ iptra.ir

[19]  (دیوان حضرت شمس تبویزصفحہ6 مطبع نامی منشی نو لکشور لکھنو)

[20] ) لم اجدہ  

[20a] https://bit.ly/Muhammadiya-PocketBook

[23] https://tanzil.net/#4:172 النساء ٤:١٧٢

[27] * (مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 239، رواہ ابوداؤد (2558) و ابن ماجہ (54) الذھبی فی تلخیص المستدرک (۴/ ۳۳۲)۔ / 

 https://bit.ly/Islamic-Sources  مصادر السلام

[29] بدعة گمراہی (وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ’): https://bit.ly/Bidaah / https://salaamone.com/bidah-2-ahadees/ https://quran1book.blogspot.com/2021/11/IslamicSources.html 

[31] مشکاۃ المصابیح‘ کتاب الآداب‘ باب حفظ اللسان والغیبۃ والشتم‘ الفصل الثالث.

[33] أَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَﷺ/ https://quran1book.blogspot.com/2020/06/last-book-messenger.html 

[34] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/argument.html 

(۱۳۳) لم اجدہ

(۱۳۴) الیواقیت والجوھر ص۳۵

(۱۳۵) ایضاً ص۳۷،ج۲

(۱۳۶)

☆☆☆ 🌹🌹🌹📖🕋🕌🌹🌹🌹☆☆☆
رساله تجديد الاسلام
وَمَا عَلَيۡنَاۤ اِلَّا الۡبَلٰغُ الۡمُبِيۡنُ (القرآن  36:17)
اور ہمارے ذمہ صرف واضح پیغام پہنچا دینا ہے
   Our mission is only to convey the message clearly

پوسٹ لسٹ