بسم الله الرحمن الرحيم
لآ اِلَهَ اِلّا اللّهُ مُحَمَّدٌ رَسُوُل اللّهِ
شروع اللہ کے نام سے، ہم اللہ کی حمد کرتے ہیں اس کی مدد چاہتے ہیں اوراللہ سے مغفرت کی درخواست کر تے ہیں. جس کواللہ ھدایت دے اس کو کوئی گمراہ نہیں کرسکتا اورجس کو وہ اس کی ہٹ دھرمی پر گمراہی پر چھوڑ دے اس کو کوئی ھدایت نہیں دے سکتا- ہم شہادت دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، محمد ﷺ اس کے بندے اورخاتم النبین ہیں اور انﷺ کے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں ہے. درود و سلام ہوحضرت محمّد ﷺ پر اہل بیت، خلفاء راشدین واصحاب (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اجمعین پر- . دین میں ہر نئی بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی (ضَلَالَۃٌ) ہے- جو نیکی وه کرے وه اس کے لئے اور جو برائی وه کرے وه اس پر ہے، اے ہمارے رب! اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمیں نہ پکڑنا.
https://SalaamOne.com/bidaah-1
رسول اللہ ﷺ نے وصیت فرمائی:
" ---- جو میرے بعد تم میں سے زندہ رہے گا عنقریب وہ بہت سے اختلافات دیکھے گا ، تو تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کے طریقہ کار کو لازم پکڑنا ، تم اس سے چمٹ جانا ، اور اسے دانتوں سے مضبوط پکڑ لینا ، اور دین میں نکالی گئی نئی باتوں سے بچتے رہنا ، اس لیے کہ ہر نئی بات بدعت ہے ، اور ہر بدعت گمراہی ہے [ابن ماجہ:42، ابی داوود 4607, ترمزی 266]
اسی حدیث میں رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
وَاِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْاُمُوْرِ’’اور دین میں نئی نئی باتیں نکالنے سے بچنا‘‘-
بس یہ سمجھ لیجیے کہ ایک ہے قرآن اور سنت سے استنباط کر کے کوئی حکم نکالنا‘ اجتہاد کرنا‘ قیاس کرنا‘تو یہ سب جائز ہیں‘ لیکن اگر آپ نے دین میں بالکل نئی بات نکال لی جس کی تائید میںنہ قرآن سے کوئی دلیل ملی اور نہ سنت سے، نہ خلفائے راشدین کے عمل میں اور نہ صحابہؓ کے عمل میں تو وہ بدعت شمار ہوں گے اور رسول اللہ ﷺ نے بدعت کے حوالے سے واضح فرمادیا کہ:
فَاِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ ’’پس (دین میں) ہر نئی بات یقینا بدعت ہے‘‘
وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ’’(اورجان لو کہ) ہر بدعت یقینی طور پر گمراہی ہے‘
‘ایک حدیث میں یہ الفاظ بھی آئے ہیں: وَکُلَّ ضَلَالَۃٍ فِی النَّارِ ’’اور ہر گمراہی کا ٹھکانہ آگ ہے!‘‘ یا ’’ہر گمراہی آگ میں لے جانے والی ہے!‘‘
جب رسول اللہ ﷺ ا کے بعد انبیاء گذشتہ کی سنتوں اور طریقوں کو اختیار کرنے کی بھی گنجائش نہیں تو بعد کے کسی انسان کی خود تراشیدہ خواہشات وبدعات کو اپنانے کی کیا گنجائش رہ جاتی ہے؟ یہی وجہ ہے کہ دین کے نام پر خود تراشیدہ رسوم وبدعات کی سخت مذمت کی گئی ہے اور ضلالت وگمراہی فرمایا گیاہے-
اکابر امت فرماتے ہیں کہ دین میں کسی نئی بدعت کی ایجاد در پردہ رسالت محمدیہ (علی صاحبہا الصلوۃ والتسلیمات) پر تنقید ہے، کیونکہ بدعت کے ایجاد کرنے والا گویا یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس کی ایجاد کردہ بدعت کے بغیر دین نامکمل ہے اور یہ کہ نعوذ باﷲ! اللہ ورسول ﷺ کی نظر وہاں تک نہیں پہنچی، جہاں اس بدعت پرست کی پہنچی ہے، یہی وجہ ہے کہ بدعت کے ایجاد کرنے کو دین اسلام کے منہدم کردینے سے تعبیر فرمایا، حدیث میں ہے:
’’مَنْ وَقَّرَ صاحبَ بدعۃٍ فقد أعان علی ہدم الإسلام‘‘۔ (مشکوٰۃ،ص:۳۱).
ترجمہ:۔’’جس شخص نے کسی بدعتی کی تعظیم وتوقیر کی، اس نے اسلام کے منہدم کرنے پر مدد کی‘‘
بدعات کے خلاف الله کا یہ حکم کا فی ہے :
وہی اللہ تعالٰی ہے جس نے تجھ پر کتاب اُتاری جس میں واضح مضبوط آیتیں ہیں جو اصل کتاب ہیں اور بعض متشابہ آیتیں ہیں ۔ پس جن کے دلوں میں کجی ہے وہ تو اس کی متشابہ آیتوں کے پیچھے لگ جاتے ہیں ، فتنے کی طلب اور ان کی مراد کی جستجو کے لئے ، حالانکہ ان کی حقیقی مراد کو سوائے اللہ تعالٰی کے کوئی نہیں جانتا اور پختہ ومضبوط علم والے یہی کہتے ہیں کہ ہم تو ان پر ایمان لا چکے ، یہ ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو صرف عقلمند حاصل کرتے ہیں ۔(قران 3:7)
اگر کوئی جماعت یا افرد قرآن و سنت و احادیث سے اولین دور کے "دین کامل اسلام" پر کاربند ہونے کی دعوت دے تو اس کا تجزیه کرکہ عمل پیرا ہونا کسی خاص جماعت ، فرقہ یا افراد کی تذلیل و تحقیر یا پیروی نہیں بلکہ کسی بھی فقہ پر کاربند رہتے ہوے بدعات کو مسترد کرکہ قرآن و سنت رسول اللہ ﷺ اوراحادیث پر عمل کرنا ہے یہی "تجدید اسلام" دین کامل کی طرف ہے-
تجدید اسلام لے لئے پہلا قدم دین اسلام کی بنیاد کا درست اور مضبوط ہونا لازم ہے،اگردین کی بنیاد میں مشکوک میٹریل بھی شامل ہو گیا تو گمراہی اور بدعة کا خاتمہ ممکن نہیں اورتجدید اسلام کی بجایے زوال کا سلسلہ جاری رہے گا-
اسلام کامل دین ہے تا قیامت ، اب کوئی او نبی نہ آیے گا نہ ہی وحی نہ کتاب ، اب قرآن و سنت رسول اللہ ﷺ ہی تا قیامت ھدایت کا ذریعہ ہیں- اس لئے ان کی حفاظت، کتابت، تدوین اوراستفادہ کا طریقہ بہت اہم ہے- قرآن کتابت اور حفظ میں محفوظ ہے ، سنت رسول اللہ ﷺ اور متواتراحادیث تواتر سے نسلسل در نسل منتقل ہوتی آ رہی ہیں، احد احادیث سے بھی رسول اللہ ﷺ کنے حدیث کی درستگی اور پہچان کی میعار کے مطابق ستفادہ کیا جا سکتا ہے- اس طرح سے اسلام میں بدعات کا خاتمہ ممکن ہے-
تجدید ایمان و تجدید اسلام
نبی ﷺ نے فرمایا اپنے ایمان کی تجدید کرتے رہا کرو کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! ہم اپنے ایمان کی تجدید کیسے کرسکتے ہیں؟ لا الہ الا اللہ کی کثرت کیا کرو (رواہ ابوہریرہ ؓ ، صحیفہ ہمام بن منبہ، حدیث نمبر: 8353).
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ؛ میری اُمت میں سے ایک جماعت ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے حکم پر قائم رہے گی (مفھوم، متفق علیہ ) حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: یہ دین ہمیشہ قائم رہے گا اور مسلمانوں کی ایک جماعت اس دین کی خاطر قیامت تک (باطل کے خلاف) برسرِپیکار رہے گی۔ [رواہ مسلم ،احمد]
" إن الله يبعث لهذه الامة على راس كل مائة سنة من يجدد لها دينها".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک اللہ تعالیٰ اس امت میں ہر سو سال کے بعد دین کی تجدید کرنے کے لئے بعض افراد کو بھیجتا رہے گا۔“ [ سلسله احاديث صحيحه, البانی حدیث: 144, وأبو عمرو الداني في " الفتن " (45 / 1) والحاكم، (4 / 522) والبيهقي في " معرفة السنن والآثار " (ص 52) والخطيب في، " التاريخ " (2 / 61) والهروي في " ذم الكلام " (ق 111 / 2) من طرق عن] ( ابوداؤد: 4291)
اسلام میں مسیحیت کی طرح پاپایت (Pope) یا یہود کی طرح "الحاخام"(Rabbi) کا کوئی تصور نہیں- حکمران، علماء، مسلمان سب اپنی اپنی حیثیت میں دین اسلام کی ترویج، تبلیغ، دعوه کرتےہیں. "امربالمعروف ؤںہی عن المنکر" سب مسلمانوں کا فریضہ ہے- عمومی طور پراس سے ہر وہ جماعت ، طبقہ، فرد یا افراد مراد ہیں جو اللہ کے سچے دین پر قائم ہوں اور دین کامل، اسلام کی خدمت و اشاعت میں اورسربلندی کے لئے کسی بھی صورت سے مصروف عمل ہوں۔
کچھ اہم بدعات:
1) قرآن اور پہلے رسولوں ، نبیوں پر نازل کتب کے علاوہ کسی اور کتاب پر ایمان.
2) اسلام / مسلم کے علاوہ دوسرے ناموں کا استعمال
3) فرقہ واریت میں ملوث ہونا
4) دین میں یہود و نصاری یا کسی اورکی اندھا دھند پیروی کرنا
5) احادیث کی رسول اللہ ﷺ کے مقرر کردہ معیار کی بجاینے خود ساختہ میعار پر درجہ بندی کرنا
6) سنت رسول اللہ ﷺ اور سنت خلفاء راشدین (رضی الله) پرسختی سے عمل اور اس کو دانتوں سے پکڑنے کی بجایے علماء کی تعلیمات اور نظریات کو ترجیح دینا
7) یہ نظریہ رکھنا کہ رسول اللہ ﷺ اور خلفاء راشدین سے حدیث کی کتب نہ مدون کرنے میں بھول یا غلطی ہوئی جس کا ازالہ دوسری تیسری صدی اور بعد کے علماء اور محدثین نے احادیث کی کتب لکھ کر کر دیا
8) کتب احادیث کو وحی یا قرآن کے برابر سمجھنا یا قرآن سے بھی برتر اور قرانی آیات کو منسوخ کرنے کا درجہ دینا
9) قرآن، سنت اور احادیث میں واضح احکامات کو تاویلوں اور اخذ کردہ (Deduced) دلائل سے رد یا تبدیل کرنا, اس طرح کی مختلف ( deductions) سے انتشار، نفاق اور فرقہ واریت پیدا ہوتی ہے۔
10) قرآن میں "حدیث" یا کسی آیت، الفاظ کی معنوی تحریف کرنا۔
یاد رہے کہ دین میں کسی نئی بدعت کی ایجاد در پردہ رسالت محمدیہ (علی صاحبہا الصلوۃ والتسلیمات) کی تنقید ہے، کیونکہ بدعت کے ایجاد کرنے والا گویا یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس کی ایجاد کردہ بدعت کے بغیر دین نامکمل ہے اور یہ کہ نعوذ باﷲ! اللہ ورسول ﷺ کی نظر وہاں تک نہیں پہنچی، جہاں اس بدعت پرست کی پہنچی ہے، یہی وجہ ہے کہ بدعت کے ایجاد کرنے کو دین اسلام کے منہدم کردینے سے تعبیر فرمایا، حدیث میں ہے: ’’مَنْ وَقَّرَ صاحبَ بدعۃٍ فقد أعان علی ہدم الإسلام‘‘۔ (مشکوٰۃ،ص:۳۱).ترجمہ:۔’’جس شخص نے کسی بدعتی کی تعظیم وتوقیر کی، اس نے اسلام کے منہدم کرنے پر مدد کی‘‘۔
تجدید اسلام کے ذریعہ پہلی صدی کے اسلام،دین کامل کی بحالی کی جدوجہد میں شامل ہونا سب مسلمانوں کے لیے ضروری ہے-
“Islamic Revival Movement”; is a virtual intellectual movement entirely based on cyberspace and social media.
تحریک تجديد الإسلام (حركة التجديد الإسلامي) (Islamic Revival Movement) غیر سیاسی، دینی ورچوئل (virtual) فکری تحریک ہے جو سائبراسپیس اورسوشل میڈیا پر مبنی ہے۔ اس تحریک میں ہر مسلمان جب وہ دعوه و مکالمہ کا آغاز کرتا ہے تو خود بخود شامل ہو جاتا ہے- دعوه اور مکالمہ کے لیے تحقیقی مواد ویب سائٹس پر انگریزی اوراردو میں مہیا کر دیا گیا ہے- فوری حوالہ کے لیے "نوٹس" سے بھی مدد حاصل کی جا سکتی ہے-
انتباہ / وارننگ
تجديد الإسلام تحریک (حركة تجديد الإسلام) , (Islamic Revival Movement) کی بنیاد پر کوئی نیا فرقہ قائم کرنے کی کوشش مت کرے یہ ایک اور بدعت ہو گی- مسلمان جس فقہ پرمطمئن ہیں اسی پر قائم رہیں، کسی کے فقہ کو زبردستی تبدیل کرنے کی کوشش مت کریں-
"مسلم" الله کا عطا کردہ مکمل بہترین نام ہے، اتحاد مسلمین اہم ہے، مسلم اکثریت کے ساتھ شامل رہیں- "السلام" الله تعالی کا ایک صفاتی نام ہے، اس سے نسبت ایک اعزاز ہے-
کسی قدیم یا جدید عالم ، امام ، فقیہ، محدث پر ذاتی تنقید مت کریں جو متفق نہ ہوان کا معاملہ الله کے سپرد ہے- ہر کوئی اپنے اپنے عمل پر جوابدہ ہے-
تجديد الإسلام تحریک (حركة تجديد الإسلام) , (Islamic Revival Movement) کے حوالہ سے جو بھی تبدیلی آیے گی وہ دعوه اور مکالمہ کے زریعہ بتریج پرامن ارتقائی عمل سے وقوع پذیر ہوگی، مزید:
English:
Urdu اردو
About: https://SalaamOne.com/about
مَّن يَشْفَعْ شَفَاعَةً حَسَنَةً يَكُن لَّهُ نَصِيبٌ مِّنْهَا ۖ وَمَن يَشْفَعْ شَفَاعَةً سَيِّئَةً يَكُن لَّهُ كِفْلٌ مِّنْهَا ۗ وَكَانَ اللَّهُ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ مُّقِيتًا ﴿٨٥﴾
جو شخص نیک بات کی سفارش کرے تو اس کو اس (کے ثواب) میں سے حصہ ملے گا اور جو بری بات کی سفارش کرے اس کو اس (کے عذاب) میں سے حصہ ملے گا اور خدا ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے (4:85)
مزید- البدعة الكبيرة
- بدعت ، بدا، -1
- بدعت – اَحاديث و اَقوالِ اَئمہ کی روشنی ميں -2
- رسول اللہ ﷺ کا حدیث کی درستگی اور پہچان کا میعار
- رسول اللہ ﷺ وصیت (ابی داوود 4607, ترمزی 266 ) کا انکار اور بدعت
- سنت خلفاء راشدین کی شرعی حثیت اور کتابت حدیث کیوں نہ کی؟
- حضرت عمر (رضی الله) کا اہم ترین کارنامہ(1)
- وحی متلو اور غیر متلوتحقیقی جائزہ (2) [قرآن کا مثل ؟]
- مسلمان بھی یہود و نصاری کے نقش قدم پر
- عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ
أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ
حدیث کے بیان و ترسیل کا مجوزہ طریقہ
کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ “تجدید الاسلام” حدیث کے خلاف ہے۔“تجدید الاسلام” کی بنیاد "أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" پر ہے- ایک مسلمان اپنے محبوب اور پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب الفاظ، اقوال (احادیث) اور عمل (سنت) کے خلاف سوچ بھی نہیں سکتا، حقیقی محبت کا اظہار اطاعت[83] رسول اللہ ﷺ ہے نہ کہ نافرمانی[84]- قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم “ کتب حدیث”[85] کا انکار، ممانعت کرتے ہیں لیکن وہ احادیث جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ معیار[86]کے مطابق ہوں ان کی ترسیل بذریعه حفظ و بیان مستحب اور باعث ثواب ہے- رسول اللہ ﷺ نے کچھ صحابہ کو حفظ کی کمزوری پر انفرادی طور پر ذاتی نوٹس کی اجازت دی اور کچھ کو انکار[87]- اس سے احادیث کے انفرادی طور پر ذاتی نوٹس بزریعہ قلم کاغذ یا ڈیجیٹل نوٹس کا جواز ممکن ہے- علماء اور ماہرین جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[88] کے ذریعہ ممکنہ ترسیل کا شرعی جائزہ لے سکتے ہیں-"أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" کی روشنی میں حکمت[89] اورعقل و شعور کا تقاضا ہے کہ جب تک "اجماع" قائم نہیں ہو جاتا، اتحاد امت[90] (وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا[91]) کی خاطر بحالت مجبوری (اضْطُر)[92] وضع موجود (statuesque) میں اچانک تبدیلی نامناسب اقدام ہوگا- انتشار سے بچتےہوۓ انفرادی طور پر اصول دین کے مطابق ایمان کو درست رکھتے ہوۓ رسول اللہ ﷺ کے قائم کردہ معیار[93] کے مطابق احادیث کا بیان و ترسیل بزریعہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[94] ممکن ہو سکتا ہے(و اللہ اعلم ) جبکہ اجماع کی پرامن فکری جدوجہد (Peaceful intellectual struggle) بزریعہ دعوه و مکالمہ بھی جاری رہے- [مزید تفصیل: سنت، حدیث اور متواتر حدیث][95]
الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ
آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے کامل (perfect) کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے(قرآن 5:3)
[1] اسلام, دین کامل کے بنیادی اصول و ارکان جن کی بنیاد قرآن اور حدیث جبرئیل ہے ان میں قرآن اور تمام پہلی کتب انبیاء پر ایمان ضروری ہے، کسی اور کتاب کا کوئی زکر نہیں یہود کی تلمود اور مسیحیوں کی انجیل کے علاوہ تیئیس کتب کا بھی ذکر نہیں اور "کتب حدیث" پر بھی ایمان کا ذکر نہیں. بلکہ قرآن نے اپنے علاوہ کسی اور کتاب حدیث پر ایمان سے منع کردیا : اللہ نے بہترین حدیث ( أَحْسَنَ الْحَدِيثِ) اس کتاب (قرآن) کی شکل میں نازل کیا ہے(قرآن 39:23)، فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ (اب اِس (قرآن) کے بعد اور کونسی حدیث پر یہ ایمان لائیں؟ )( المرسلات 77:50)، (الجاثية45:6)،(الأعراف 7:185)
[2] اے ایمان والو ایمان رکھو اللہ اور اللہ کے رسول پر اور اس کتاب پر جو اپنے ان رسول پر اتاری اور اس کتاب پر جو پہلے اتاردی اور جو نہ مانے اللہ اور اس کے فرشتوں اور کتابوں اور رسولوں اور قیامت کو تو وہ ضرور دور کی گمراہی میں پڑا (قرآن :4:136) (2:285)
[3] رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :
"کیا تم الله کی کتاب کے علاوہ کوئی اور کتاب چاہتے ہو؟ اس سے پہلے قومیں (یہود و صاری ) صرف اس لیے گمراہ ہوئیں کہ انہوں نے کتاب الله کے ساتھ کتابیں لکھیں" [رقم الحديث : ٣٣, تقييد العلم للخطيب]
[4] خلفاء راشدین نے بھی کتب حدیث مدون نہ کیں صرف قرآن مدون کیا ، رسول اللہ ﷺ نے وصیت میں سنت خلفا راشدین پر سختی سے کاربند رہنے اور بدعة سے بچنے کا حکم فرمایا (ابی داوود 4607, ترمزی 266 )
یہ کہنا کہ حدیث کی کتب تو بعد میں لکھی گیئں تو پھر بدعت کیا ہوتی ہے؟ کیا اللہ ، رسول اور جبرایل کو مستقبل کا علم نہیں؟ علم ہے، اسی لیے قرآن، سنت و حدیث میں قرآن کے علاوہ کسی کتاب سے منع کر دیا گیا- یہ ہے قرآن کا معجزہ !
[5] افسوس کہ قرآن ، سنت و حدیث رسول اللہ ﷺ اور سنت خلفاء راشدین کے برخلاف پہلی صدی کے بعد حدیث کی کتب لکھ کر نافرمانی و بدعة سے کامل دین اسلام کو "نا کامل" کرنے کو کوششوں کا آغاز ہوا، نفاق ، فرقہ واریت نے مسلم اتحاد کو پارہ پارہ کر دیا - یہ اللہ کی رسی قرآن کو نظر انداز کر انے سے ہوا: "اور رسول کہے گا کہ "اے میرے رب، میری قوم کے لوگوں نے اس قرآن کو ترک کردیا تھا" (سورة الفرقان،25:30﴾
لہذا تجديد الإسلام: ، وقت کی اہم، ضرورت ہے تاکہ اسلام اپنی مکمل فکری، روحانی ، اخلاقی طاقت سے امت مسلمہ اور بنی نوع انسان کی رہنمائی کر سکے- دعوہ اورمکالمہ کے ذریعہ پہلی صدی حجرہ کے اسلام "احیاء دین کامل" کی جدوجہد کریں-