عہد حاضر میں قرآن کے اعجاز کا سب سے بڑا مظہر علامہ اقبال کی شخصیت ہے۔ بیسویں صدی میں علامہ اقبال جیسا ایک شخص جس نے وقت کی اعلیٰ ترین سطح پر علم حاصل کیا، جس نے مشرق و مغرب کے فلسفے پڑھ لئے، جو قدیم اور جدید دونوں کا جامع تھا، جو جرمنی اور انگلستان میں جا کر فلسفہ پڑھتا رہا، اُس کو اس قرآن نے اس طرح Possess کیا اور اس پراس طرح چھاپ قائم کی کہ اُس کے ذہن کو سکون ملا تو صرف قرآنِ حکیم سے اور اس کی تشنگٔی علم کو آسودگی حاصل ہو سکی تو صرف کتاب اللہ سے, مرحوم ڈاکٹر اسرار احمد علامہ اقبالؒ کو عہدِ حاضر میں اعجاز قرآن کا مظہر قرار دیتے ہوئے مزید رقمطراز ہیں ؎ Read more »
نہ کہیں جہاں میں اماں ملی، جو اماں ملی تو کہاں ملی: مرے جرم خانہ خراب کو تیرے عفوِ بندہ نواز میں!
قرآن حکیم اور فکر اقبال
آں کتابِ زندہ، قرآنِ حکیم
حکمتِ او لایزال است و قدیم
نسخۂ اسرارِ تکوینِ حیات
بے ثبات از قوتش گیرد ثبات
حرفِ او را ریب نے، تبدیل نے
آیہ اش شرمندۂ تاویل نے ۱۵؎
(ترجمہ) وہ کتابِ زندہ جسے قرآن حکیم کہتے ہیں ۔اس میں حکمت کی درج باتیں ہمیشہ رہنے والی اور پرانی ہیں ۔
وہ ( قرآن پاک) زندگی کے ہونے یا نہ ہونے کے بھیدوں کا نسخہ ہے۔
بے ثباّت بھی اس کی وجہ سے ثابت قدم ہو جاتا ہے۔
اس کے حروف میں نہ کوئی شک ہے اور نہ کوئی تبدیلی ہو سکتی ہے۔اس کی آیاتِ بینات کی کوئی غلط تاویل نہیں ہو سکتی ہے-
علامہ ڈاکٹرمحمد اقبال پاکستان کے قومی شاعر، جدید مسلم فلاسفر، مفکر، دانشور اور قانون دان کےعلاوہ بانیان پاکستان میں بھی شامل ہیں. ان کی شا عری بہت مشہور ہے مگر مسلمانوں کی "فکری تجد ید" پر ان کے سات لیکچروں [ Reconstruction of Religious Thought in Islam] “اسلام میں تفکر کا انداز جدید” پر بہت کم توجہ دی گیئ. ان لیکچروں کو سمجھنے ،غور و فکر، تجزیہ ،پھہلا ؤ اور بتدریج عملی اقدام کی ضرورت ہے تاکہ امت مسلمہ صدیوں کے جمود سے نکل کر جدید دنیا میں اپنا حقیقی مثبت کردار ادا کر سکے – علامہ اقبال نے یہ لیکچر مدراس، حیدر آباد، اور علی گڑھ (انڈیا) میں دیے جو کہ ١٩٣٠ میں کتابی شکل میں شا یع ہوے- تمام لیکچرز انگریزی اور اردو زبان میں اور ویڈیو لیکچرز کی شکل میں مہیا کر دی ہیں-
یہ سائٹ علامہ اقبال کے تفکرات سے متاثر(inspire) ایک آزاد کوشش ہے، جس میں قرآن کی بنیاد پر اسلام کو قائم رکھنے پر توجہ مرکوزکی گئی ہے جیسا کہ پہلی صدی حجرہ ایک مثال ہے- وقت کے ساتھ ساتھ اصل اسلام میں مختلف تفکرات شامل ہوتے گینے جس سے اصل سے دوری پیدا ہوئی. خوش قسمتی سے قرآن آج بھی موجود ہے جس سے استفادہ مشکل نہیں-
Reconstruction of Religious Thought in Islam
By Dr.Muhammad Iqbal
روحانی تجربہ کے مکشوفات کی عقلی جانچ
تصور خدا اور عبادت کا مفہوم
اسانی نفس اس آزادی اور سرمدیت
اسلام میں اصول حرکت (اجتہاد)
~~~~~~~~~
تعارف – “اسلام کی تعمیر میں اصول حرکت” لیکچر نمبر 6
چھٹا لیکچر”اسلام کی تعمیر میں اصول حرکت”; در اصل “اسلام میں تفکر کا انداز جدید” کے تمام لیکچروں میں سب سے زیادہ اہم ہے کیوں کہ اقبال کا “اسلامی تفکر جدید” کا تصور اسی موضوع کے گرد گھومتا ہے جو کہ “اجتہاد” یعنی قانونی معاملات پر آزادانہ رایے قائم کرنا- قرآن سے ماخوز قانونی اصول، بدلتے زمانہ اور حالات کے مطابق پھیلاؤ اور ترقی کی صلاحیت رکھتے ہیں- حضرت عمر رضی اللہ نے حالات کے مطابق اجتہاد کیا. چہار فقہی مکاتب کے بعد اسلامی فقہ جمود کا شکار ہو گیا کیونکہ مختف وجوہ کی بنا پر اجتہاد کے دروازے بند کر دیے گیۓ. اس سے مسلم امت کو کچھ فائدے مگر نقصانات زیادہ ہوے. ابن تیمیہ ر ح پھر عبد الوہاب ر ح نے جمود کو توڑنے کی کوشش کی .
شاہ ولی اللہ کے مطابق (بنیادی عقاید کے علاوہ) عام شریعیت اس وقت کے معاشرہ کی ضروریات کے مد نظر تھیں اور ان پر عمل ہمیشہ کے لیے حتمی نہیں کہ مستقبل کی نسلوں پرمکمل طور اسی طرح پر نافذ کیا جا سکے. اس لیے امام ابو حنیفہ نے “استحسان” اختیار کیا- اقبال اس نتیجہ پر پہنچے کہ آج کے مسلمان موجودہ حالات کے مطابق اپنی معاشرتی زندگی کی ‘تعمیر نو’ اسلام کے بنیادی اصولوں کی روح کے مطابق کریں- <<چھٹا خطبہ>> اس پر روشنی ڈالتا ہے.
مکمل کتاب، لیکچر اردو، انگریزی اور ویڈیوز << یہاں>> حاصل کریں-
☆☆☆ 🌹🌹🌹📖🕋🕌🌹🌹🌹☆☆☆
رساله تجديد الاسلام
وَمَا عَلَيۡنَاۤ اِلَّا الۡبَلٰغُ الۡمُبِيۡنُ (القرآن 36:17)
اور ہمارے ذمہ صرف واضح پیغام پہنچا دینا ہے
Our mission is only to convey the message clearly