رساله تجديد الاسلام (أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَﷺ)

انڈکس رسالة التجديد

 قرآن کی روشنی میں انداز فکروعمل میں مثبت تبدیلی "رسالة التجديد" ہے- دین ...

مصادر الإسلام

علم دین اسلام کے ماخز صرف تین* ہیں باقی زائد (extra) ہیں- 1) آیت محکمہ اور  2) سنت ثابتہ اور 3) فریضہ عادلہ-
**سنت اور حدیث دو عیلحدہ چیزیں ہیں ، عمومی طور پر عام مسلمان کو یہ باور کرایا جاتا ہے کہ یہ ایک بات ہے جو کہ درست نہیں - رسول ﷺ  نے ان دونوں میں فرق رکھا -
امام سیوتی نے متواتر 113 احادیث شمار کیں جن میں ہر درجہ پر دس راوی ہیں ، زیادہ احکام عبادات سے متعلق) یہ سنت کے قریب تر ہیں- باقی ہزاروں "احد" احادیث کو "اصول حدیث" پر پرکھنے سے ان کی حیتیت کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے -تحقیق کے بغیر آنکھیں بند کرکہ قبول کرنا گمراہی کا سبب ہو سکتا ہے- 
تمام جھگڑے، فرقے، فساد ، فتنہ ، قرآن کی محکم آیات (3:7) کو چھوڑ کر دوسری غیر محکم آیات سے تاویلیں کے زور پر عقائد و نظریات نکالنے کی بدعة پر کھڑے ہیں ، جو باطل ہیں، کوئی بھی چیک کر سکتا ہے دلیل مانگ کر۔  کسی لقمان،  ارسطو، آئین سٹائین  کی ضرورت نہیں۔ جب دلیل ، آیت قرآن محکم ہو تو اسے تشریح کی ضرورت نہیں ہوتی، عام عقل common sense کافی ہے جس کا استعمال کرنا common نہیں۔ 
* (مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 239، رواہ ابوداؤد (2558) و ابن ماجہ (54) الذھبی فی تلخیص المستدرک (۴/ ۳۳۲)۔
مزید پڑھیں :

  1. شاه کلید قرآن: آیات محکمہ  Key2Quran (3:7)
  2. اسنت , حدیث اور متواتر حدیث
  3. فریضہ عادلہ : موت کے بعد منصفانہ وراثت،  فرائض کا علم جس سے ترکے کی تقسیم انصاف کے ساتھ ہو سکے‘‘ 
احادیث کا علم زائد ہے ، یہ اسلام کے بنیادی مصادر میں شامل نہیں، یہ زائد ،  اضافی علم ہے ، لیکن عملی طور پر معامله الٹ ہے

قرآن کی آیات کو منسوخ سمجھنا درست نہیں
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ قَالَ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قوما  يتدارؤون فِي الْقُرْآنِ فَقَالَ:   إِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِهَذَا: ضَرَبُوا كِتَابَ اللَّهِ بَعْضَهُ بِبَعْضٍ وَإِنَّمَا نَزَلَ كِتَابُ اللَّهِ يُصَدِّقُ بَعْضُهُ بَعْضًا فَلَا تُكَذِّبُوا بَعْضَهُ بِبَعْضٍ فَمَا عَلِمْتُمْ مِنْهُ فَقُولُوا وَمَا جَهِلْتُمْ فَكِلُوهُ إِلَى عَالِمِهِ  . رَوَاهُ أَحْمد وَابْن مَاجَه
ترجمہ:
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے کہا،
نبی ﷺ نے کچھ لوگوں کو قرآن کے بارے میں جھگڑا کرتے ہوئے پایا تو فرمایا:’’ تم سے پہلے لوگ بھی اسی وجہ سے ہلاک ہوئے انہوں نے اللہ کی کتاب کے بعض حصوں کا بعض حصوں سے رد کیا، حالانکہ اللہ کی کتاب تو اس لیے نازل ہوئی کہ وہ ایک دوسرے کی تصدیق کرتا ہے،
پس تم قرآن کے بعض حصے سے بعض کی تکذیب نہ کرو، اس سے جو تم جان لو تو اسے بیان کرو، اور جس کا تمہیں پتہ نہ چلے اسے اس کے جاننے والے کے سپرد کر دو۔‘‘
(مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 237)،   (رواہ احمد (۲/ ۱۸۵ ح ۶۷۴۱۹) و ابن ماجہ (۸۵)۔
دنیا بھر میں مسلمان مکمل اعتماد سے یہ دعوی کرنے میں  حق بجانب ہیں کہ ان کے پاس الله تعالی  کی آخری کتاب  هدایت، قرآن  مکمل اور محفوظ عین اسی حالت میں موجود ہے جیسے یہ حضرت محمد رسول اللهﷺ  پر بذریعہ وحی چودہ سو سال قبل نازل ہوا تھا-اگر خلفاء راشدین کسی بات پر متفق ہوں تو اس حدیث کے بموجب ان کی سنت ہمارے لئے سنت ہے۔[ تشریح ]
اسے خلفاء راشدین نے بہت احتیاط سے اکٹھا کرکہ مدون[1] مسلمانوں کو مہیا کیا جس کی مثال انسانی مذہبی تاریخ میں نہیں ملتی اوراس کے علاوہ حفظ و بیان سے سینہ بہ سینہ، نسل  در نسل تواتر سے منتقل ہوا- اب بھی دنیا میں مسلمانوں کے ہر شہر، گاؤں   میں ہر عمر، نسل کے عام مسلمانوں کے حافظہ میں اور کتاب کی شکل میں بھی موجود ہے- اگر تمام دنیا کی کتب سے تحریرغائب ہو جائے تو یہ حفاظ مل کے ہر گاؤں ، شہر میں قرآن لکھ کر پیش کر سکتے ہیں- یہ ایک معجزہ سے کم نہیں- قرآن واحد آسمانی کتاب ہے جو خود اپنے آپ کوبلا شک،  مکمل ، محفوظ کتاب قرار دیتی ہے جس کی حفاظت کی  ذمہ داری الله تعالی نے اپنے ذمہ لی،  باطل نہ اس کلام کے آگے سے آسکتا ہے نہ پیچھے سے، مکمل ہدایت کی کتاب، الفرقان[2] ہے جو حق و باطل کی پہچان اور لوگوں کے اختلافات کا فیصلہ کرنے کے لیے اتاری گئی ہے[3]- کیا یہ اہتمام اس لیے کیا گیا کہ قرآن کی صرف تلاوت کی جا سکے؟
مصادر الإسلام ڈاؤنلوڈ کریں : https://bit.ly/IslamicSources-pdf  
قرآن حکم دیتا ہے:

وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ (قرآن:3:132)

الله  اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحمت کی جائے-

 آپ ﷺ قرآن پر عمل کرنے کا بہترین نمونہ تھے[4] جس کی تفصیل سنت ,احد احادیث اور متواتر احادیث سے ملتی ہے[5] رسول اللہ ﷺ  کی سنت (عمل) کو ہزاروں صحابہ نے دیکھا اور اس پر عمل کیا اور سنت  رسول اللہ ﷺ  بھی نسل در نسل تسلسل ہے منتقل ہوتی چلی آرہی ہے اس لے قرآن کی طرح محفوظ ہے- اسلامی شریعت کی بنیاد قرآن و سنت پر ہے جو بنیادی ماخذ ہیں پھر اجماع اور قیاس (قرآن و سنت کے دائرۂ کے اندر)- ان چار شرعی مصادر پر جمهور علماء کا اتفاق ہے۔

رہنمائی کے لیے قرآن و سنت کے علاوہ احادیث (ارشادات و اقوال ) ہزاروں (بلکہ لاکھوں) کی تعداد میں موجود ہیں جن کی اکثریت احد احادیث ہیں جو ایک یا دو افراد کی سند سے ہیں ان کا درجہ ظنی[6] ہے[7]- پختہ اینٹ کو چھوڑ کر عمارت کی بنیاد میں کچی اینٹیں شامل کرنے کا کیا مقصد ہے؟ عقائد و نظریات کی بنیاد صرف قرآن کی ”آیات محکمات" (احکام کی واضح آیات)  جو کہ "اُمُّ الۡكِتٰبِ "[8] ہیں (قرآن 3:7) پر ہو سکتی ہے-

یقینی درجہ کی احادیث جن کو متواتر کہا جاتا ہے وہ قلیل تعداد میں ہیں- متواتر کی ایک رپورٹ تقریبا اتنی ہی یقینی بات ہے جتنا کہ قرآن مجید ، لہذا  متواتر حدیث کے رد کو کفر مان جاتا  ہے۔ جلال الدین سیوطی نے 113 متواتر[9] احادیث کو ایک کتاب میں عنوان کیا ہے زیادہ ترعبادات پر ہیں- انہوں نے ہر ایک ایسی حدیث کو متواتر شمار کیا جس کے ہررابطہ پر 10 راوی تھے۔


"کتب حدیث" پر پابندی کیوں؟

قرآن میں یہود نصاری کی گمراہی کا ذکرکیا گیا: "انہوں ( یہود نصاری) نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیا ہے (9:31قرآن ) 

علماء یہود و نصاری حقائق کو چھپا کر لوگن کو دھوکہ دیتے تھے ، مسلمان علماء نے بھی حدیث کی پابندی کی اصل وجہ کو چھپا کر(درج ذیل حدیث کو مشھورکتب میں نہ شامل کر کہ) من گھڑت داستان پھیلا دی جس کی کوئی سند رسول اللہ ﷺ سے نہیں ملتی-[ تفصیل اس لنک ]

رسول اللہ ﷺ نے بھی بار بار سختی سے مسلمانوں کو تنبیہ فرمائی کہ یہود و نصاری[10] کے گمراہی کے راستہ کو اختیار نہیں کرنا[11]-  یہود نے ایک تورات کے مقابل تلمود کی 38 ضخیم کتب لکھیں اور نصاری نے انجیل کے ساتھ 23 کتب شامل کرکہ "عہد نامہ جدید" مرتب کی[12]

اس لیے جب  رسول اللہ ﷺ نے  "کتب حدیث" پر پابندی لگا دی تو فرمایا :

"کیا تم الله  کی کتاب کے علاوہ کوئی اور کتاب چاہتے ہو؟ اس  سے پہلے قومیں  (یہود و نصاری ) صرف اس لیے گمراہ ہوئیں کہ انہوں نے کتاب الله کے ساتھ کتابیں لکھیں"۔ [رقم الحديث : ٣٣, تقييد العلم[13] ][14]

مگر کچھ صحابہ اکرام کو کمزور حافظہ پر ذاتی نوٹس لکھنے کی انفرادی اجازت[15] دی اور بہت کو انکار[16]، ذاتی نوٹس کا مطلب "کتاب حدیث" مدون کرنا نہیں ورنہ حضرت ابو ہریرہ کی کتاب (اگر ان کو انکار نہ ہوتا) سب سے زیادہ مشہور ہوتی-

حضرت ابوہریرہ (رضی الله) کے ایک شاگرد نے صحیفہ "ہمام ابن منبہ"[17]  (138 احادیث) لکھا- یہ ان کے ذاتی نوٹس تھے جو شاگرد اپنے استاد سے احادیث سماع کے بعد لکھ لیا کرتے تھے تاکہ حفظ میں سہولت ہو- لیکن ابوہریرہ (رضی الله) نے خود کیوں نہ لکھا؟ کیونکہ  رسول اللہ ﷺ نے پابندی لگائی تھی[18] ، انہوں نے مرتے دم تک اطاعت  رسول اللہ ﷺ کی ، مروان[19] نے مدینہ میں ان سے احادیث لکھنے کی کوشش کی تو آپ نے انکار کر دیا-  یہ ایک فضول بحث ہے جس میں منکر رسول اللہ ﷺ لوگوں کو الجھا کر اصل موضوع سے سائیڈ ٹریک کرتے ہیں- اس اختلاف، بحث  کا فیصلہ خلفاء راشدین نے کر دیا تھا، کتب حدیث پر پابندی لگا ک، ان کو یہ اختیار  رسول اللہ ﷺ نے عطا فرمایا تھا، لیکن لوگ  رسول اللہ ﷺ کے فیصلہ سے انحراف کرکہ  ایسے بحث کرتے ہیں جسے ان کو  رسول اللہ ﷺ اور خلفاء راشدین سے زیادہ علم ہے (استغفر الله)- جبکہ ان لوگوں کو ایسا کرنے کا کوئی اختیار نہیں-

حدیث کے حفظ و بیان کی اجازت عام بلکہ مستحب ہے-  اس پابندی[20] پر خلفاء راشدین [21]سمیت سب صحابہ اور مسلمانوں نے صدیوں تک عمل کیا- قرآن کی تدوین کے باوجود کتب احادیث پر پابندی قائم رہی -  رسول اللہ ﷺ نے خلفاء راشدین کی سنت پر عمل کی وصیت[22] فرما کر ان کے  فیصلہ (اجتماعی سنت اربع خلفا راشدین) پرپہلے ہی مہرنبوت سے تصدیق ثبت کر دی-  


‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الْعِرْبَاضُصَلَّى بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ يَوْمٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَيْنَا فَوَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ قَائِلٌ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَأَنَّ هَذِهِ مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ، ‏‏‏‏‏‏فَمَاذَا تَعْهَدُ إِلَيْنَا ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ، فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ بَعْدِي فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا، ‏‏‏‏‏‏فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسُنَّةِ الْخُلَفَاءِ الْمَهْدِيِّينَ الرَّاشِدِينَ تَمَسَّكُوا بِهَا وَعَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ، ‏‏‏‏‏‏وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ.( ابی داود 4607، ابن ماجہ42)-

عرباض ؓ نے کہا: ایک دن ہمیں رسول اللہ ﷺ نے نماز پڑھائی، پھر ہماری طرف متوجہ ہوئے اور ہمیں دل موہ لینے والی نصیحت کی جس سے آنکھیں اشک بار ہوگئیں، اور دل کانپ گئے، پھر ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ تو کسی رخصت کرنے والے کی سی نصیحت ہے، تو آپ ہمیں کیا وصیت فرما رہے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: میں تمہیں اللہ سے ڈرنے، امیر کی بات سننے اور اس کی اطاعت کرنے کی وصیت کرتا ہوں، خواہ وہ کوئی حبشی غلام ہی کیوں نہ ہو، اس لیے کہ "جو میرے بعد تم میں سے زندہ رہے گا عنقریب وہ بہت سے اختلافات دیکھے گا ، تو تم میری سنت اور ہدایت یافتہ خلفاء راشدین کی سنت کو لازم پکڑنا ، تم اس سے چمٹ جانا ، اور اسے دانتوں سے مضبوط پکڑ لینا ، اور دین میں نکالی گئی نئی باتوں (مُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ) سے بچتے رہنا ، اس لیے کہ ہر نئی بات بدعت ہے (كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ) ، اور ہر بدعت گمراہی ہے(وَكُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ) [23] ( ابی داود 4607[24]، ابن ماجہ42)-

تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/العلم ١٦ (٢٦٧٦)، سنن ابن ماجہ/المقدمة ٦ (٤٣، ٤٤)، (تحفة الأشراف: ٩٨٩٠)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/١٢٦)، سنن الدارمی/المقدمة ١٦ (٩٦) (صحیح )

حدیث گھڑی جا سکتی جسے موضوع کہتے ہیں مگر سنت گھڑی نہیں جا سکتی کہ اس عمل/ سنت کوسینکڑوں ، ہزاروں لوگوں نے دیکھا اور عمل کیا ہوتا ہے اور نسل در نسل منتقل ہوتی ہے اس میں جھوٹ نہیں ہو سکتا یہ قرآن کی طرح مظبوط ہوتی ہے. اسی لیے  رسول اللہ ﷺ نے سنت کو دانتوں سے پکڑنے کا حکم دیا حدیث کو نہیں-سب کو معلوم ہے کہ کتب حدیث کس نے اور کب لکھیں-(مزید لنک) 

جو کتب حدیث لکھنے کو justify کرنے کے لیے حدیث لکھنے پر پابندی اور اجازت پر بحث کرتے ہیں اس حدیث اور سنت کے بعد یہ مباحثہ غیرضروری (irrelevant) ہو جاتا ہے ان کی کوئی اہمیت نہیں-

لیکن دلائل اور تاریخ و حدیث سے یہ بھی ثابت ہوتا ہے کہ پابندی تھی، جس   حضرت ابوھریرہ (5374 احادیث) ، عبدللہ بن عبّاس (2660) عبدللہ بن مسعود ( 800)، عبداللہ عمر(2630) ، زيد بن ثابت، کاتب وحی  (92)، ابو سعید خضری (1170) (رضی الله تعالی عنہم ) اگریہ صحابہ حدیث کی کتب لکھتے تو وہ مصدقہ ہوتیں جبکہ دوسرے راوی بھی زندہ تھے، اس طرح سے وہ ہزاروں احادیث حفظ کرنے کی مشکل سے بچ جاتے.اگر ان کو پابندی کے نہ ہونے کا علم نہیں تھا تو ان کی احادیث قبول نہیں ہو سکتیں، تو باقی کیا بچے گا؟  زيد بن ثابت تو کاتب وحی اور قرآن مدون کرنے والے ہیں) .امام ابوحنیفہ (رح)  (پیدائئش 80 ھ) احدادیث کا خزانہ تھے، ان کے 97 طالب علم حدیث کے مشہور عالم تھے، اور ان کی بیان کردہ احادیث صحیح بخاری ، صحیح مسلم اور حدیث کی دیگر مشہور کتابوں میں مرتب کی گئیں۔ مگر انہوں نے حدیث کی کتاب نہیں لکھی- وہ سنت  رسول اللہ ﷺ، سنت خلفا راشدین و صحابہ پر سختی سے کاربند تھے-رسول اللہ ﷺ کے فیصلہ کے انکار میں حجت بازی لا حاصل، گناہ کبیرہ ہے جہنم کی آگ -

یہ ہے پیغمبرانه علم ، حکمت و فراست اور نبوت کا زندہ ثبوت! 

رسول اللہ ﷺ  نے اپنی سنت میں کوئی مجلد کتاب نہیں چھوڑی، مجلد قرآن خلفاء راشدین کی سنت ہے اور حدیث کی کتب نہ لکھنا بھی انہی کی کرنے سنت ہے (ایک اعزاز جو رسول اللہ ﷺ نے حکمت سے اپنے ساتھیوں کو دیا ) دونوں  میں حضرت عمر (رضی الله) کا اہم کردار ہے- جس کو  رسول اللہ ﷺ نے وصیت میں پیغمبرانہ علم و حکمت و فراست  سے پہلے ہی منظور فرمایا- (سبحان الله) اگر کوئی اس وصیت کو نہیں مانتا اور بدعت کرتا ہے تو وہ کیا رسول اللہ ﷺ کی نبوت کا منکر نہیں؟

کیا یہ عجیب بات نہیں کہ اپنے آپ کو "اہل سنت" کہلاتے ہیں اور  رسول اللہ ﷺ کی سنت (جو قرآن ، حدیث اور تاریخ سے بھی ثابت ہے) کو مسترد کرکہ بدعة اختیار کر کہ فخر محسوس کرتے ہیں؟

وَأَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُونَ (قرآن:3:132)
 الله اور اس کے رسول کی اطاعت کرو تاکہ تم پر رحمت کی جائے

دوسری ، تیسری صدی حجرہ میں مشہور کتب حدیث مدون ہونے کے باوجود ان کوفوری عوامی قبولیت حاصل نہ ہوئی[25]- احادیث حفظ کرکہ بیان و سماء سے نسل در نسل منتقل ہوتی رہیں تھیں ذاتی نوٹس بھی مروج تھے- افسوس  جب دوسری ، تیسری صدی میں بدعات [26] نے زور پکڑا تو تاویلیں گھڑی گیئں- پھر تیسری صدی میں مشہور کتب احدیث لکھی گیئں جن  کو عوام نے فوری طور پر قبول نہ کیا اور بلآخربہت کوششوں سے دو صدی کے بعد 464 حجرہ / 1072 عیسوی میں نیشا پور میں البخاری کو پہلی مرتبہ پڑھا گیا[27]-

 پھر ایسا مقابلہ شروع ہوا کہ رسول اللہ ﷺ کے حکم اور تنبیہ کو مسترد کر کہ (جو کہ گناہ کبیرہ ہے) مسلمانوں نے ایک مقدس قرآن کے مقابل اب تک سو سے زیادہ "مقدس کتب احادیث"[28]بنا ڈالیں، تعداد  بتدریج بڑھ رہی ہے- دنیا میں تمام  قدیم مذاهب  (زرتشت، مسیحیت، یہودیت، بدھ مت، ہندو وغیرہ) کی مقدس کتاب یا کتب کی ایک مقررہ تعداد ہے جو مذھب کے بانی (یا گمنام) کی وفات کے بہت عرصہ بعد لکھی گیئں- مگرمسلمان دنیا میں واحد مذھب ہے جن کے پاس اللہ کی مستند محفوظ ترین مقدس کتاب قرآن موجود ہے پیغبرﷺ کی وفات کوچودہ صدیاں گزر گیئں  مگرمسلمان مقدس کتب کے اتنے شوقین ہیں کہ  پیغبرﷺ سے منسوب کتب احادیث کی تعداد میں تسلسل سے اضافہ ہوتا رہا ہے جبکہ رسول اللہ ﷺ نے حدیث کتب سے منع فرمایا تھا- اسے گستاخی، حکم عدولی، انکار رسالت، بدعة[29]  کہیں یا کچھ اور؟

یہ پیشن گوئی آج بھی قرآن میں موجود ہے جو کتاب اللہ کا زندہ معجزہ ہے :

وَ قَالَ الرَّسُوۡلُ یٰرَبِّ اِنَّ قَوۡمِی اتَّخَذُوۡا ہٰذَا الۡقُرۡاٰنَ مَہۡجُوۡرًا ﴿۳۰﴾

اور رسول کہے گا کہ اے میرے پروردگار! بیشک میری امت نے اس قرآن کو ترک العمل کرکہ چھوڑ رکھا تھا ۔ (قرآن 25:30)[30]

علامہ اقبال (رح) کے اس مصرعے میں اسی آیت کی تلمیح پائی جاتی ہے ع

” خوار از مہجورئ قرآں شدی “

کہ اے مسلمان آج تو اگر ذلیل و خوار ہے تو اس کا سبب یہی ہے کہ تو نے قرآن کو چھوڑ دیا ہے۔

’’مہجورا‘‘  ایسے جانور کو بھی کہتے ہیں جس کے گلے میں رسی ڈال کر اس کا دوسرا سرا پاؤں سے باندھ دیا گیا ہو، اس طرح جانور چلنے پھرنے کے قابل ہونے کے باوجود مکمل طور سے آزاد نہیں ہوتا۔ وہ چلتا پھرتا ہے لیکن اتنا ہی جتنا اس کے گلے کی رسی اجازت دے۔ قرآن کو حدیث کی سو کتب سے مہجور کر دیا گیا ہے-

کتب حدیث پر پابندی کے حکم، اس کی خلاف درزی اور موجودہ حالات سے ظاہر ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کو اللہ کے عطا کردہ علم[31][جس کا ایک حصہ آپ ﷺ نے حضرت عمر (رضی الله) کو بھی دیا] حکمت و فراست سے یہ سب کچھ  معلوم تھا ، کیونکہ  رسول اللہ ﷺ نے اس کا آسان حل بھی دے دیا جس سے عام مسلمان کے لیے بھی بآسانی، اصل اور نقلی  احادیث میں متن (Text) کی بنیاد پر فرق اور پہچان کرنا ممکن ہے [متن کی تحقیق کے بغیر صرف اسناد کی بنیاد پر صحیح، حسن، ضعیف،موضوع وغیرہ بعد کی ایجاد ہیں] اور قرآن کو مہجور (متروک العمل ) بنانا بھی ناممکن ہو جاتا ہے- یہ آپ ﷺ کے پیغمبرانہ علم، عقل و دانش، حکمت و فراست کا کھلا معجزانہ منہ بولتا ثبوت ہے اور آج بھی یہ ثابت کرتا ہے کہ حضرت محمدﷺ سچے رسول اللهﷺ  ہیں- یہ مسلمانوں کی بدقسمتی اور جہالت ہے کہ قرآن اور رسول اللہ ﷺ کے احکام کو چھوڑ کر مذہبی پیشواوں کی اندھی تقلید میں گمراہی کا راستہ کا انتخاب کیا جس سے خبردار کیا گیا[32]- 


حدیث کے 7 گمشدہ اصول :

یہ اصول تحقیق کے بعد قرآن ، سنت اور احادیث کی بنیاد پر احقر نے مرتب کیے ہیں اب ان کے مطابق احادیث کو مرتب کرنے کی ضرورت ہے [تفصیل : حدیث کے 7 گمشدہ اصول ]

رسول اللہ ﷺ کے حدیث پر احکام  

واضح رہے کہ، رسول اللہ ﷺ کی اطاعت فرض ہے، جان بوجھ کر نافرمانی کرنا گناہ کبیرہ، ابدی جہنم ہے-احکام اطاعت قرآن میں بار بار نازل ہوے(ضمیمہ1):  

وَ مَنۡ یَّعۡصِ اللّٰہَ  وَ رَسُوۡلَہٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوۡدَہٗ یُدۡخِلۡہُ نَارًا خَالِدًا فِیۡہَا۪ وَ لَہٗ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ ﴿قرآن؛ 4:14 ﴾      

اور جو شخص اللہ تعالٰی کی اور اس کےرسول  (ﷺ) کی نافرمانی کرے اور اس کی مُقّررہ حدوں سے آگے نکلے اسے وہ جہنّم میں ڈال دے گا، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا  ، ایسوں ہی کے لئے رُسوا کُن عذاب ہے ۔ ﴿قرآن؛ 4:14 ﴾

تمام احکام مذکورہ اللہ تعالیٰ کی باندھی ہوئی حدیں اور اس کے مقرر کردہ ضابطے ہیں  جو شخص اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اللہ و رسول کا کہنا نہ مانے گا اور اس کی باندھی ہوئی حدوں کو توڑ کر بڑھ جائے گا اور اس کے مقررہ ضابطوں سے تجاوز کرنے پر اصرار کرے گا اور اس کے قوانین کی بالکل خلاف ورزی کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو آگ میں داخل کردے گا۔ اور اس کا یہ حال ہوگا کہ وہ اس آگ میں ہمیشہ ہمیش پڑا رہے گا اور اس کو ذلت و اہانت آمیز اور رسوا کن عذاب ہوگا-[33]

1- کتاب صرف ایک کتاب الله، قرآن:

ایک الله، ایک کتاب اور ایک آخری رسول اللہ ﷺ یہ قرآن سے ثابت ہے ، اسی لئے ایمان کا حصہ ہے جس میں صرف کتاب الله پر ایمان شامل ہے کسی اور کتاب پر نہیں یہود و نصاری کی دوسری مقدس کتب شامل نہیں صرف تورات اور انجیل پھر قرآن پر ایمان ...

تفصیل : تجديد ایمان   https://bit.ly/Aymaan  


 قرآن بھی[37] اپنے علاوہ کسی کتاب حدیث کا انکار[38] کرتا ہے-

 قرآن نے تو مسلسل کئی مرتبہ کہا: فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ( المرسلات 77:50) ترجمہ : اب اِس (قرآن) کے بعد اور کونسی حدیث پر یہ ایمان لائیں؟ ( المرسلات 77:50)، (الأعراف 7:185) ، (الجاثية45:6) ...[ تفصیل لنک پر]


رسول اللہ ﷺ نے حدیث کی کتاب پر پابندی نافذ [34] کی، کیونکہ پہلی امتیں کتاب الله کے ساتھ اور کتب لکھ کر گمراہ ہوائیں[35]- خلفاء راشدین نے بھی حدیث کی کتاب نہیں بنائی، اور حضرت عمر (رضی الله) نے مکمل پابندی[36] لگا دی جس پر صدیوں عمل ہوا- حدیث کا حفظ، بیان و سماع[39] معروف و مقبول طریقہ تھا جس کے آثار اب بھی مدارس میں کہیں کہیں مل جاتے ہیں-


2- حدیث: موافق قرآن، سنت:  

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: میری طرف سے کچھ اختلافی احادیث آئینگی، ان میں سے جو "کتاب الله" اور "میری سنّت" کے موافق ہونگی، وہ میری طرف سے ہونگی. اور جو "کتاب الله" اور "میری-سنّت" کے خلاف ہونگی وہ میری طرف سے نہیں ہونگی [الرئيسية الكفاية في علم الرواية للخطيب, باب الكلام في أحكام الأداء وشرائطه، حديث رقم 1303][40]


3- حدیث: موافق عقل :

 قرآن نے عقل شعور[41] کے استعمال پر بہت زور دیا ہے(49 مرتبہ) - نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا : "جب تم میرے حوالے سے کوئی ایسی حدیث سنو جس سے تمہارے دل شناسا ہوں تمہارے بال اور تمہاری کھال نرم ہوجائے اور تم اس سے قرب محسوس کرو تو میں اس بات کا تم سے زیادہ حقدار ہوں اور اگر کوئی ایسی بات سنو جس سے تمہارے دل نامانوس ہوں تمہارے بال اور تمہاری کھال نرم نہ ہو اور تم اس سے دوری محسوس کرو تو میں تمہاری نسبت اس سے بہت زیادہ دور ہوں۔" مسند احمد- حدیث: 22505][42]،[43]


4- قرآن حدیث کو منسوخ کرتا ہے حدیث قرآن کو منسوخ نہیں کرتی

"---- آپ صلی اللہ علیہ وسلم یوں کہہ دیجئے کہ مجھے یہ حق نہیں کہ میں اپنی طرف سے اس میں ترمیم کر دوں بس میں تو اسی کا اتباع کرونگا جو میرے پاس وحی کے ذریعے سے پہنچا ہے اگر میں اپنے رب کی نافرمانی کروں تو میں ایک بڑے دن کے عذاب کا اندیشہ رکھتا ہوں" (قرآن 10:15)[44]

وَعَنْہ، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم کَلَامِیْ لَا یَنْسَخُ کَلَامَ اﷲِ وَ کَلَامُ اﷲِ یَنْسَخُ کَلَامِیْ وَ کَلَامُ اﷲِ یَنْسَخُ بَعْضُہ، بِعْضًا (مشکوٰۃ المصابیح : حدیث نمبر: 189)

اور حضرت جابر ؓ راوی ہیں کہ سرکار دو عالم ﷺ نے ارشاد فرمایا  میرا کلام، کلام اللہ کو منسوخ نہیں کرتا اور کلام اللہ میرے کلام کو منسوخ کردیتا ہے اور کلام اللہ کا بعض کو منسوخ کرتا ہے۔ (مشکوٰۃ المصابیح،حدیث189) (سنن دارقطنی: ۱؍۱۱۷) (مشکوٰۃ المصابیح، حدیث: 190)


قرآن سے مطابقت  والی حدیث صحیح اورباقی ضعیف

حدیث کی سند ضعیف بھی ہو مگر قرآن سے مطابقت اس کے ضعف کو دور کردیتی ہے۔ اور دوسری روایات گو سنداً قوی تر ہیں، لیکن قرآن کے ظاہر بیان سے عدم مطابقت ان کو ضعیف کردیتی ہے ( تفہیم القرآن، سید ابو اعلی مودودی )[45]

شیخ حمید الدین فراہی فرماتے ہیں: "میں نے صحاح میں بعض ایسی احادیث دیکھیں ، جو قرآن کا صفایا کر دیتی ہیں۔ ہم اس عقیدہ سے پناہ مانگتے ہیں کہ کلام رسول ، کلام خدا کو منسوخ کر سکتا ہے" (نظام القرآن)[46

  1. أَنَّهُ سَمِعَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ يَخْطُبُ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تَکْذِبُوا عَلَيَّ فَإِنَّهُ مَنْ يَکْذِبْ عَلَيَّ يَلِجْ النَّارَ

حضرت علی نے دوران خطبہ بیان کیا کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : مجھ پر جھوٹ مت باندھو جو شخص میری طرف جھوٹ منسوب کرے گا وہ جہنم میں داخل ہوگا۔ (صحیح مسلم, :حدیث نمبر: 2) یہ اہم ترین حدیث ، متواتر ہے ، جسے 62 را ویوں نے رپورٹ کیا ہے- 

  1. حضرت علیؓ سے مروی ایک طویل حدیث میں نبی کریم  ﷺ   نے ارشاد فرمایا: ’’جو شخص غیر قرآن میں ہدایت کا متلاشی ہوگا اللہ اس کو گمراہ کردے گا، وہ (قرآن) اللہ تعالیٰ کی ایک مضبوط رسی ہے اور وہ ایک محکم اور مضبوط ذکر ہے اور وہ ایک سیدھا راستہ ہے‘‘(ترمذی 2906)

  2. "جس شخص نے کتاب اللہ کی پیروی کی تو نہ وہ دنیا میں گمراہ ہوگا اور نہ آخرت میں بدبخت ہوگا (یعنی اسے عذاب نہیں دیا جائے گا) اس کے بعد عبداللہ ابن عباس ؓ نے یہ آیت تلاوت فرمائی آیت ]فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقٰي (20۔ طہ 123)] ترجمہ جس آدمی نے میری ہدایت (یعنی قرآن) کی پیروی کی نہ وہ دنیا میں گمراہ ہوگا اور نہ (آخرت میں) بدبخت ہوگا۔ (مشکوٰۃ المصابیح ,حدیث نمبر 185)

  3.  نیک لوگوں کا جھوٹ حدیث میں کذب سے بڑھ کر کسی بات میں نہیں دیکھا  [صحیح مسلم,  حدیث نمبر: 40]

جو شخص  رسول اللہ ﷺ کے میعار حدیث (جو کہ مندرجہ بالا بیان کیا گیا) پر پوری نہ اترنے والی احادیث کو بیان کرتا پھرتا ہے وہ در اصل رسول اللہ ﷺ پر جھوٹ منسوب کر رہا ہے اور جہنم میں داخل ہوگا-  iاس لئے احادیث بیان کرنے سے پہلے مکمل تحقیق و اطمنان کر لیں-

نتائج

 رسول اللہ ﷺ کے مندرجہ بالا احکام کی خلاف درزی کے نتایج اچھے کیسے ہو سکتے ہیں؟ سارا زور قرآن کی تضعیف (undermine) پر لگا دیا گیا- اسلام جو کہ ایک سادہ عملی دین کامل ہے، اسے مذہبی پیشواؤں نے یہود و نصاری کی تقلید کر کہ ایک انسانی ساختہ دین بنا دیا-

  1. احادیث کی کتب لکھ کر کتاب الله قرآن کو صرف تلاوت تک محدود کر کہ (مہجور) متروک العمل[47] بنا دیا- ساری توجہ احادیث کی طرف مبذول کر دی-
  2. اسی وجہ سے کتب حدیث کی سختی سے  ممانعت کی گئی تھی- حضرت عمر[48]،[49] (رضی الله) کی طرح  حضرت علی (رضی الله) نے بھی رسول اللہ ﷺ کے فرمان سے بنیادی وجہ[50] کو خطبہ میں اس طرح بیان فرمایا : "جس کے پاس  (قرآن کے علاوہ) تحریر ہے میں اسے قسم دیتا ہوں کہ وہ گھر لوٹ جایے اور اسے مٹا دے،  پہلی قومیں اس وقت ہلاک ہوئیں جب وہ اپنے رب کی کتاب چھوڑکر اپنےعلماء کی قیل قال میں پھنس گیئں (رواہ عبدللہ بن بسیار)[51]
  3. رسول اللہ ﷺ کے قائم کردہ میعار، حدیث بمطابق: "قرآن ، سنت اور عقل" کو مسترد کرکہ لوگوں نے صرف اسناد کومیعاربنایا، جبکہ متن کی تحقیق بھی رسول اللہ ﷺ کے قائم کردہ میعارکے بمطابق اہم ہیں-  [52] جن کو چھوڑ کراپنی مرضی سے احادیث کو جوڑتوڑ(manipulate)  کرکہ مطلوبہ نتائج حاصل کرنا ممکن ہے- درجہ بندیاں کی گیئں، کسی کو صحیح ، مخالف کو ضعیف، آج بھی درجے تبدیل ہوتے  رہتے  ہیں اور فرقہ بازی کا بازار گرم ہے-
  4. ایسی احادیث  جن کا ہدایت و رہنمائی سے کوئی واسطہ نہیں، جو عقل و دانش سے ماورا، باعث تضحیک ہیں ان کو کتب میں لکھ کرنہ صرف یہ کہ منطقی دین کامل کو غیر منطقی کمزور (undermine) کیا گیا بلکہ  رسول اللہ ﷺ کی عظیم شخصیت پر ذاتی حملے، کردار کشی، ان کی ذاتی زندگی (privacy) کو بھی نہیں چھوڑا- حضرت عمر (رضی الله) احکام والی  احادیث کی اہم سمجھتے تھے-
  5. کتمان حق[53]، حق کو چھپانا جو کہ گناہ کبیرہ جہنم کی آگ کا راستہ ہے اختیار کیا گیا - اہم احادیث جو ان کے نظریات کو مسترد کرتی ہیں ان کو مشہور کتب حدیث میں شامل نہ کیا مگر حق تلاش کرنے والوں کوحق مل جاتا ہے- جس عمارت کی بنیاد کچی اینٹوں پرہو وہ مظبوط کیسے ہو سکتی ہے؟
  6.  رسول اللہ ﷺ کے حکم کی خلاف درزی کے لیے  عجیب و غریب[54]تاویلیں[55]اوربدعة[56]ایجاد کیں- حدیث کو وحی خفی/ غیرمتلو[57] قرار دے کر قرآن کے برابر بلکہ بلند کر دیا اور حدیث سے قرآن کی آیات کی منسوخی کا خود ساختہ جواز پیدا کیا- جو  رسول اللہﷺ  کے حکم اور عقل کے برخلاف ہے- جب رسول اللہ ﷺ نے پابندی لگائی تو حضرت  ابوہریرہ  نے احادیث کو جلایا[58]،[59]  (مسند احمد 10670) بعد میں حضرت عمر (رض) نے بھی جلایا[60]، تو کیا ان کو معلوم نہ تھا کہ وہ وحی خفی کو آگ لگا رہے ہیں؟ مگر دو صدی بعد والوں کو زیادہ علم ہو گیا؟   یہ یہود کی ہو بہو نقل ہے، جنہوں نے زبانی تورات (Oral Torah) بنائی (اصل میں علماء کی تفاسیر تھیں پھر زبانی وحی قرار دیا) پھر لکھ کر تلمود بنائی اور تورات کو تلاوت تک محدود کر دیا[61]
حرف آخر
مندرجہ بالا نتائج  کی بنیاد قرآن[62]، سنت [63]، احادیث[64] اورناقابل تردید تاریخ،[65]،[66] پر ہے جو خود واضح (self evident) حقائق ہیں جن کو ہر کوئی تسلیم کرتا ہے، مثلا :

(1) رسول اللہ ﷺ نے کوئی مجلد کتاب نہ چھوڑی[67] 

(2)خلفاء راشدین مہدین کا  قرآن مجلد کرنا اورکتب احادیث نہ مدون کرنے کا سوچا سمجھا فیصلہ[68]،[69]

(3) احادیث کی مشہور کتب[70] تیسری  صدی حجرہ میں لکھی گیئں-[71]

یہ ایسے حقائق ہیں جن کے ثبوت کی ضرورت نہیں ہے مگر تمام ریفرنسز / حوالہ جات مہیا کیے گئے ہیں-

[These self evident truths are obvious facts which everyone acknowledges – they do not need proof]

ان تینوں حقائق کے ساتھ کیوں؟ لگا کر جوابات تلاش کریں تو مزید حقائق  سامنے آ جاتےہیں

 جو پہلی صدی ہجری کے دین کامل اسلام کے احیاء کی ایمیت اور ضرورت کو واضح کرتے ہیں۔ "أَطِيعُوا اللَّهَ الرَّسُولَ ﷺ کی بنیاد یر "رساله تجديد الاسلام"،  "مصادر اسلام" کی قرآن اور رسول اللہ ﷺ کے احکام کی روشنی میں تشکیل نوکے لیے اجتماعی طور پر عملی اقدام کے لیے اتفاق رائے (اجماع) پیدا کرنے کا پیغام ہے-

قرآن و سنت ،احادیث اور تاریخ  سے واضح دلائل کی وجہ سے اجماع شرعی کی ضرورت نہیں، اتفاق رائے (consensus) حکمت عملی (implementation strategy) ہے، تاکہ اسلام اپنی اصل کامل صورت میں بغیرنفاق، فتنہ و فساد کے پر امن طور پر مکالمہ و تحقیق کے زریعہ بحال ہو-

اس طرح سے الله تعالی اور  رسول اللہ ﷺ کی خوشنودی حاصل ہوگی اور مسلمانوں کے انداز فکرو عمل میں بھی مثبت تبدیلی ممکن ہے، جس سے موجودہ انحطاط وجمود کا خاتمہ کر ہو سکے- اس کوشش میں تمام مسلمان شامل ہوں تو جلد اتفاق رائے  ممکن ہو سکتا ہے، تاکہ بروز قیامت:"اور رسول کہے گا کہ اے میرے پروردگار! بیشک میری امت نے اس قرآن کو متروک العمل کرکہ چھوڑ رکھا تھا ۔ (قرآن 25:30)

تو ہم قرآن کو  متروک العمل کرکہ چھوڑنے والوں میں شامل نہ ہوں-


پس تحریر:

یہ خلاصہ صرف تعارف ہے، اہل علم حضرات سے درخواست ہے کہ موضوع کو سمجھنے کے لئے مکمل تحقیق کا مطالعہ کریں، فٹ نوٹس میں لنکس کو وزٹ کریں اورویب سائٹ انڈکس سے مدد لیں[72]-  اگر محسوس کریں کہ احقر سے کہیں علمی غلطی ہوئی توریفرنسز کےساتھ غلطیوں آورمجوزہ تصحیح کی نشاندھی کرنا آپ کا فرض ہے، کیونکہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :

مَنْ سُئِلَ عَنْ عِلْمٍ عَلِمَهُ ثُمَّ كَتَمَهُ أُلْجِمَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ بِلِجَامٍ مِنْ نَارٍ

”جس شخص سے علم کی کوئی بات پوچھی گئی، جسے وہ جانتا ہے، پھر اس نے اسے چھپایا تو قیامت کے دن اسے آگ کی لگام پہنائی جائے گی۔“[73]

[ ترمذی، العلم، باب ما جاء فی کتمان العلم : 2649۔ أحمد : 2؍263، ح : 7588۔ أبو داوٗد : 3658، عن أبی ہریرۃ ؓ و صححہ الألبانی]

الله  کے احکام  اور ہدایت کو چھپانا ممنوع  ہے- (قرآن 2:159)(2:174),  (3:187)

اِنَّ الَّذِيۡنَ يَكۡتُمُوۡنَ مَآ اَنۡزَلۡنَا مِنَ الۡبَيِّنٰتِ وَالۡهُدٰى مِنۡۢ بَعۡدِ مَا بَيَّنّٰهُ لِلنَّاسِ فِى الۡكِتٰبِۙ اُولٰٓئِكَ يَلۡعَنُهُمُ اللّٰهُ وَ يَلۡعَنُهُمُ اللّٰعِنُوۡنَۙ ۞ (القرآن الکریم - سورۃ نمبر 2 البقرة ، آیت نمبر159)

ترجمہ: "بیشک جو لوگ اس کو چھپاتے ہیں جو ہم نے واضح دلیلوں اور ہدایت میں سے اتارا ہے، اس کے بعد کہ ہم نے اسے لوگوں کے لیے کتاب میں کھول کر بیان کردیا ہے، ایسے لوگ ہیں کہ ان پر اللہ لعنت کرتا ہے اور سب لعنت کرنے والے ان پر لعنت کرتے ہیں۔"(قران:2:159)

الله تعالی ہمیں توفیق دے کہ ہم الله تعالی اور رسول اللہ ﷺ کی مکمل اطاعت کرسکیں - آمین

رابطہ :

  1. E Mail: Tejdeed@gmail.com
  2. FB Inbox: https://www.facebook.com/IslamiRevival/inbox

ضمیمہ1

رسول اللہ ﷺ  کی اطاعت کے احکام، نافرمانی  کی سزا جہنم

حدیث کے 7 گمشدہ اصول پر عمل نہ کرنے کا انجام : 

مَنْ یُّطِعِ الرَّسُوْلَ فَقَدْ اَطَاعَ اللّٰهَۚ- (النساء : ۸۰)
جس نے رسول کا حکم مانا بیشک اس نے اللہ کا حکم مانا ۔(٤:٨٠)

رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :  "--- جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی....[رواہ ابو ہریرہ، البخاری،2957][74]

وَ مَنۡ یَّعۡصِ اللّٰہَ  وَ رَسُوۡلَہٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوۡدَہٗ یُدۡخِلۡہُ نَارًا خَالِدًا فِیۡہَا ۪ وَ لَہٗ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ ﴿قرآن؛ 4:14﴾      

اور جو شخص اللہ تعالٰی کی اور اس کےرسول  (ﷺ) کی نافرمانی کرے اور اس کی مُقّررہ حدوں سے آگے نکلے اسے وہ جہنّم میں ڈال دے گا، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا  ، ایسوں ہی کے لئے رُسوا کُن عذاب ہے ۔ ﴿قران :4:14 ﴾

تمام احکام مذکورہ اللہ تعالیٰ کی باندھی ہوئی حدیں اور اس کے مقرر کردہ ضابطے ہیں  جو شخص اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول کی نافرمانی کرے گا اور اللہ و رسول کا کہنا نہ مانے گا اور اس کی باندھی ہوئی حدوں کو توڑ کر بڑھ جائے گا اور اس کے مقررہ ضابطوں سے تجاوز کرنے پر اصرار کرے گا اور اس کے قوانین کی بالکل خلاف ورزی کرے گا تو اللہ تعالیٰ اس کو آگ میں داخل کردے گا۔ اور اس کا یہ حال ہوگا کہ وہ اس آگ میں ہمیشہ ہمیش پڑا رہے گا اور اس کو ذلت و اہانت آمیز اور رسوا کن عذاب ہوگا-[75]

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَلَا تُبْطِلُوا أَعْمَالَكُمْ ﴿٣٣﴾

اے لوگو جو ایمان لائے ہو، تم اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو برباد نہ کر لو (قرآن 47:33)

يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّـهَ وَرَسُولَهُ وَلَا تَوَلَّوْا عَنْهُ وَأَنتُمْ تَسْمَعُونَ ﴿٢٠﴾ وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ قَالُوا سَمِعْنَا وَهُمْ لَا يَسْمَعُونَ ﴿٢١﴾  إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِندَ اللَّـهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ ﴿٢٢﴾

 اے ایمان لانے والو، اللہ اور اُس کے رسُول کی اطاعت کرو اور حکم سُننے کے بعد اس سے سرتابی نہ کرو (20) اُن لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جنہوں نے کہا کہ ہم نے سُنا حالانکہ وہ نہیں سُنتے (21) یقیناً خدا کے نزدیک بدترین قسم کے جانور وہ بہرے گونگے لوگ ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے (قرآن؛ 8:22)

ما آتاکم الرسول فخذوہ وما نہکم عنہ فانتہوا[76]

 جو اللہ کا رسول تمہیں دے اسے لے لو اور جس سے روکے اس سے باز رہو۔(قران 59:7)[77]

یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَطِیْعُوا اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ لَا تَوَلَّوْا عَنْهُ وَ اَنْتُمْ تَسْمَعُوْنَۚۖ(۲۰)

اے ایمان والو! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کیا کرواور سن کر اس سے منہ نہ پھیرو ۔ (الانفال : ۲)

یَوۡمَ تُقَلَّبُ وُجُوۡہُہُمۡ فِی النَّارِ یَقُوۡلُوۡنَ یٰلَیۡتَنَاۤ اَطَعۡنَا اللّٰہَ وَ اَطَعۡنَا الرَّسُوۡلَا ﴿۶۶﴾

"جس دن ان کے چہرے جہنم میں الٹ پلٹ کیے جا رہے ہوں۔تو وہ کہیں گے کاش! ہم نے اللہ کی اور رسول  صلی الله علیہ وسلم  کی اطاعت کی ہوتی۔"(الاحزاب:66)

یَوۡمَئِذٍ یَّوَدُّ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ عَصَوُا الرَّسُوۡلَ لَوۡ تُسَوّٰی بِہِمُ الۡاَرۡضُ ؕ وَ لَا یَکۡتُمُوۡنَ اللّٰہَ حَدِیۡثًا ﴿٪۴۲﴾  3

"جس روز کافر اور رسول کے نافرمان آرزو کریں گے کہ کاش! انہیں زمین کے ساتھ ہموار کر دیا جاتا اور اللہ تعالٰی سے کوئی بات نہ چھُپا سکیں گے ۔۔" (النساء: 42)

وَ یَوۡمَ یَعَضُّ الظَّالِمُ عَلٰی یَدَیۡہِ یَقُوۡلُ یٰلَیۡتَنِی اتَّخَذۡتُ مَعَ الرَّسُوۡلِ سَبِیۡلًا ﴿۲۷﴾

اور اس دن ظالم اپنے ہاتھ کو (شرمندگی اور ندامت سے) کاٹتے ہوئے کہے گا،ہائے کاش! میں رسول اللہ  صلی الله علیہ وسلم  کے طریقہ کو ہی اپناتا۔"(الفرقان: 27)

وَقَالُوا سَمِعْنَا وَأَطَعْنَا ۖ {ترجمہ: ہم نے حکم سنا اور اطاعت قبول کی (2:256قرآن)}

مصادر الإسلام ؛ ڈاؤنلوڈ کریں : https://bit.ly/IslamicSources-pdf  

"لو اب تم ایسے ہی تن تنہا ہمارے سامنے حاضر ہوگئے جیسا ہم نے تمہیں پہلی مرتبہ اکیلا پیدا کیا تھا ۔ جو کچھ ہم نے تمہیں دنیا میں دیا تھا ‘ وہ سب تم پیچھے چھوڑ آئے ہو ‘ اور اب ہم تمہارے ساتھ تمہارے ان سفارشیوں کو بھی نہیں دیکھتے جن کے متعلق تم سمجھتے تھے کہ تمہارے کام بنانے میں ان کا بھی کچھ حصہ ہے ۔ تمہارے آپس میں سب رابطے ٹوٹ گئے اور وہ سب تم سے گم ہوگئے جن کا تم زعم رکھتے تھے "(سورة الأنعام, 6:94)[78]

رساله تجديد الاسلام

مزید کتب و مضامین

Endnotes

[1] https://quransubjects.blogspot.com/2021/07/compilation.html
[2] https://tanzil.net/#3:4
[3] https://quransubjects.blogspot.com/2019/11/guide.html
[4] أَوَأَطِيعُوا اللَّهَ وَالرَّسُولَ
https://quran1book.blogspot.com/2020/06/last-book-messenger.html
[5] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith-sunnah.html
[6] تأمل, تخيل, ظن، اشتبه, ارتاب, ظن, توهم (suspect suspicious, suspicious, illusion)
[7] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith-sunnah.html
[8] https://quransubjects.blogspot.com/2021/03/quran-key.html
[9] : “قطف الازہر متناتھرہ فی الخبار المتواتر”   [Qatf al-Azhar al-Mutanathara fi al-Akhbar al-Mutawatirah https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith-sunnah.html
[10] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith.html
[11] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/jews-christian-footsteps.html   
(ترجمہ :  صحيح البخاري :3456 ،الأنبياء – صحيح مسلم :6781)
[12] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith-talmud.html
[13] https://quran1book.blogspot.com/2020/10/hadith-ban.html
[14] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith.html
[15]  https://wp.me/scyQCZ-ban04
[16] https://wp.me/scyQCZ-ban05
[17] https://ur.wikipedia.org/wiki/صحیفہ_ہمام_ابن_منبہ
[18]   [تقييد العلم :33  مسند احمد، حدیث 10670 ] http://lib.efatwa.ir/43553/1/33/ /  http://www.equranlibrary.com/hadith/musnadahmad/32/10670 , https://wp.me/scyQCZ-ban01 
[19] https://wp.me/scyQCZ-ban06
[20] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith.html
[21] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/4caliphs.html
[22] https://quran1book.blogspot.com/2020/05/Last-Will.htm
 ابن ماجہ42 , سنن ابی داود 4607، انگریزی ترجمہ: کتاب41حدیث, 4590]  [سنن ابوداؤد:جلد سوم:حدیث نمبر ١٢١٩، سنت کا بیان :سنت کو لازم پکڑنے کا بیان] وَقَالَ: حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ كتاب السنة باب فِي لُزُومِ السُّنَّةِ حكم صحيح (الألباني): 
[25] https://bit.ly/Tejddeed
[26] https://quran1book.blogspot.com/2021/08/Bidah.html 
[27] Jonathan A.C. Brown, The Canonization of al-Bukhārī and Muslim: The Formation and Function of The Sunnī Ḥadīīh Canon (Leiden: Brill, 2007). Ignaz Goldziher, Muslim Studies, 242–3  ،: https://bit.ly/Tejddeed 
[28] https://en.wikipedia.org/wiki/List_of_hadith_collections
[29] https://quran1book.blogspot.com/2021/08/Bidah.html [بدعة،  گمراہی (ضَلَالَۃٌ]
[30] https://quran1book.blogspot.com/2021/09/Quran-Neglected.html
[31] (بخاری 7006# ومسلم 6190 ) (مشکوٰۃ المصابیح, حدیث نمبر: 5988) http://www.equranlibrary.com/hadith/muslim/1705/6190
[32]  (قرآن :9:31)
[33] [ماخوز ازتفسیر،کشف الرحمان، احمد سید دہلوی] https://trueorators.com/quran-tafseer/4/14
[34] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith.html
[35] [رقم الحديث : ٣٣, تقييد العلم ]
[36] https://quran1book.blogspot.com/2020/08/narrative.html
[37] https://quran1book.blogspot.com/2021/07/Best-Hadith.html
[38] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/verses.html
[39] https://www.mubashirnazir.org/ER/Hadith/L0004-0902-Hadith.htm
[40] https://quran1book.blogspot.com/2020/05/Hadith-Criteria.html
[41] https://salaamone.com/ur-intellect/
[42] Ibid
[43] http://www.equranlibrary.com/hadith/musnadahmad/947/22505
[44] https://trueorators.com/quran-tafseer/10/15
[45]http://www.tafheemulquran.net/1_Tafheem/Suraes/022/1.html ، https://quran1book.blogspot.com/2021/07/Hadith-Criteria.html
[46] https://wp.me/s9pwXk-2islam ڈاکٹر غلام جیلانی برق: دو اسلام
[47] https://quran1book.blogspot.com/2021/09/Quran-Neglected.html
[48] https://quran1book.blogspot.com/2020/08/narrative.html
[49] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/4caliphs.html
[50] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith.html ، [الحديث : ٣٣, تقييد العلم ]
[51] کتابت حدیث کی تاریخ – نخبة الفکر – ابن حجرالعسقلانی : https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith-compilation-history.html
[52] https://quran1book.blogspot.com/2021/08/Bidah.html
[53] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/misquoting-quran.html
[54] https://quran1book.blogspot.com/2021/07/Distortion.html
[55] https://quran1book.blogspot.com/2021/07/St-Paul-Imam-Bukhari-Dreams.html
[56] https://quran1book.blogspot.com/2021/08/Bidah.html
[57] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/wahi-ghair-matloo.html
[58] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadiths-prohibit-hadith.html
[59] http://www.equranlibrary.com/hadith/musnadahmad/32/10670
[60]  Umer Burns, Ban Hadith Book   https://wp.me/scyQCZ-omar3
[61] https://wp.me/scyQCZ-wahi2
[62] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/verses.html
[63] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith-sunnah.html
[64] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith.html
[65] https://quran1book.blogspot.com/2020/05/Last-Will.html
[66] https://salaamone.com/hadith-history/
[67] https://quransubjects.blogspot.com/2021/07/compilation.html
[68] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/4caliphs.html
[69] https://wp.me/scyQCZ-mishnah ، https://wp.me/scyQCZ-omar1
[70] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/fiqh-hadith.html
1.محمد بن اسماعیل بخاری (194-256ھ/810-870ء)، 2.مسلم بن حجاج (204-261ھ/820-875ء)، 3.ابو عیسی ترمذی (209-279ھ/824-892ء)، 4..سنن ابی داؤد (امام ابو داؤد متوفی   275ھ/9-888ء، 5۔ سنن نسائی (امام نسائی) متوفی 303ھ/16-915ء 6۔ سنن ابنِ ماجہ (امام ابنِ ماجہ) متوفی 273ھ/87-886ء
[71] https://quran1book.blogspot.com/2020/10/are-hadees-books-bidaa.html
[72]  https://bit.ly/Tejdeed-Islam
[73] https://quransubjects.blogspot.com/2020/08/hiding-verses.html
[74] http://www.equranlibrary.com/hadith/bukhari/1497/2957
[75] [ماخوز ازتفسیر،کشف الرحمان، احمد سید دہلوی] https://trueorators.com/quran-tafseer/4/14
[76] https://tanzil.net/#trans/ur.maududi/33:21
[77] https://tanzil.net/#59:7
[78] http://www.equranlibrary.com/tafseer/baseeratequran/6/94

 أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ

 🔰  تجديد الإسلام کی ضرورت و اہمیت 🔰


الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ

آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے کامل (perfect) کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے(قرآن 5:3)

[1]  اسلام, دین کامل کے بنیادی اصول و ارکان جن کی بنیاد قرآن اور حدیث جبرئیل ہے ان میں قرآن اور تمام پہلی کتب انبیاء پر ایمان ضروری ہے، کسی اور کتاب کا کوئی زکر نہیں یہود کی تلمود اور مسیحیوں کی انجیل کے علاوہ تیئیس کتب کا بھی ذکر نہیں اور "کتب حدیث"  پر بھی ایمان  کا ذکر نہیں.  بلکہ قرآن نے اپنے علاوہ کسی اور "کتاب حدیث" پر ایمان سے منع کردیا :  اللہ نے بہترین حدیث ( أَحْسَنَ الْحَدِيثِ) اس کتاب (قرآن) کی شکل میں نازل کیا ہے(قرآن 39:23)، فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ (اب اِس (قرآن) کے بعد اور کونسی حدیث پر یہ ایمان لائیں؟) ( المرسلات 77:50)، (الجاثية45:6)،(الأعراف 7:185)

[2]   اے ایمان والو ایمان رکھو اللہ اور اللہ کے رسول پر اور اس کتاب پر جو اپنے ان رسول پر اتاری اور اس کتاب پر جو پہلے اتاردی اور جو نہ مانے اللہ اور اس کے فرشتوں اور کتابوں اور رسولوں اور قیامت کو تو وہ ضرور دور کی گمراہی میں پڑا (قرآن :4:136) (2:285)

[3]  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : "کیا تم الله  کی کتاب کے علاوہ کوئی اور کتاب چاہتے ہو؟ اس  سے پہلے قومیں  (یہود و صاری) صرف اس لیے گمراہ ہوئیں کہ انہوں نے کتاب الله کے ساتھ کتابیں لکھیں" [رقم الحديث : ٣٣, تقييد العلم للخطيب]

[4]   خلفاء راشدین نے بھی کتب حدیث مدون نہ کیں، صرف قرآن مدون کیا ،  رسول اللہ ﷺ نے وصیت میں سنت خلفا راشدین پر سختی سے کاربند رہنے اور بدعة سے بچنے کا حکم فرمایا (ابی داوود 4607, ترمزی 266 )

یہ کہنا کہ حدیث کی کتب تو بعد میں لکھی گیئں تو پھر بدعت کیا ہوتی ہے؟ کیا اللہ کو مستقبل کا علم نہیں؟ علم ہے، اسی لیے قرآن، سنت و حدیث میں قرآن کے علاوہ کسی کتاب سے منع کر دیا گیا- یہ ہے قرآن کا معجزہ !

[5]  افسوس کہ قرآن ، سنت و حدیث رسول اللہ ﷺ اور سنت خلفاء راشدین کے برخلاف پہلی  صدی کے بعد حدیث کی کتب لکھ کر نافرمانی و بدعة سے کامل دین اسلام کو "نا کامل" کرنے (زوال) کی کوششوں کا آغاز ہوا، نفاق ، فرقہ واریت نے مسلم اتحاد کو پارہ پارہ کر دیا - یہ اللہ کی رسی قرآن کو نظر انداز کر انے سے ہوا: "اور رسول کہے گا کہ "اے میرے رب، میری قوم کے لوگوں نے اس قرآن کو ترک کردیا تھا" (سورة الفرقان،25:30﴾

لہذا  تجديد الإسلام: ، بدعة سے پاک اسلام وقت کی اہم، ضرورت ہے تاکہ اسلام اپنی مکمل فکری، روحانی ، اخلاقی طاقت سے امت مسلمہ اور بنی نوع انسان کی رہنمائی کر سکے- دعوہ اورمکالمہ کے ذریعہ پہلی صدی حجرہ کے اسلام "احیاء دین کامل" کی جدوجہد کریں-

حدیث  کے بیان و ترسیل  کا مجوزہ طریقہ

کلام الله، قرآن کو اس کی اصل حیثیت کے مطابق ترجیح کی بحالی کا مطلب یہ نہیں کہ حدیث کی اہمیت نہیں- “تجدید الاسلام” کی بنیاد "أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" پر ہے-  ایک مسلمان اپنے محبوب اور پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب الفاظ، اقوال (احادیث) اور عمل (سنت) سے بھی محبت رکھتا ہے لیکن حقیقی محبت کا اظہار اطاعت  رسول اللہ ﷺ  ہے نہ کہ نافرمانی قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم “ کتب حدیث” کی ممانعت کرتے ہیں لیکن وہ احادیث جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ معیارکے مطابق ہوں ان کی ترسیل بذریعه حفظ و بیان مستحب اور باعث ثواب ہے- "أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" کی روشنی میں حکمت اورعقل و شعور کا تقاضا ہے کہ  جب تک "اجماع"  قائم نہیں ہو جاتا، اتحاد امت (وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُو) کی خاطر بحالت مجبوری (اضْطُر) وضع موجود  (statues-que) میں اچانک تبدیلی نامناسب اقدام ہوگا- رسول اللہ ﷺ نے کچھ صحابہ کو حفظ کی کمزوری پر انفرادی طور پر ذاتی نوٹس کی اجازت دی اور کچھ کو انکار- اس سے احادیث کے انفرادی طور پر ذاتی نوٹس بزریعہ قلم کاغذ یا ڈیجیٹل نوٹس کا جواز ممکن ہے- انتشار سے بچتےہوۓ انفرادی طور پر اصول دین کے مطابق ایمان کو درست رکھتے ہوۓ رسول اللہ ﷺ کے قائم کردہ معیارکے مطابق علماء اور ماہرین جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعہ درست احادیث کی ممکنہ ترسیل کا شرعی جائزہ لے سکتے ہیں- جبکہ اجماع کی پرامن فکری جدوجہد (Peaceful intellectual struggle) بزریعہ دعوه و مکالمہ بھی جاری رہے-

https://bit.ly/Tejdeed-Islam

http://SalaamOne.com/Revival

https://Quran1book.blogspot.com

https://Quran1book.wordpress.com

https://twitter.com/SalaamOne

پوسٹ لسٹ