رساله تجديد الاسلام (أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَﷺ)

انڈکس رسالة التجديد

 قرآن کی روشنی میں انداز فکروعمل میں مثبت تبدیلی "رسالة التجديد" ہے- دین ...

تجديد ایمان


 ہماری نمازیں ، روزے ، تمام عبادات اور نیکیاں بیکار ہیں اگر ایمان خالص نہیں- ایمان میں کوئی ملاوٹ الله کو قبول نہیں - الله کو ہر نفس خود جوابدہ ہے اوربروز قیامت  اکیلے پیش ہوں گے, آیئےتجديد الايمان کریں >>>
Read Translation  <Faith Renewal>

بسم الله الرحمن الرحيم

لآ اِلَهَ اِلّا اللّهُ مُحَمَّدٌ رَسُوُل اللّهِ

شروع اللہ کے نام سے، ہم اللہ کی حمد کرتے ہیں اس کی مدد چاہتے ہیں اوراللہ سے مغفرت کی درخواست کر تے ہیں. جس کواللہ ھدایت دے اس کو کوئی  گمراہ نہیں کرسکتا اورجس کو وہ اس کی ہٹ دھرمی پر گمراہی پر چھوڑ دے اس کو کوئی ھدایت نہیں دے سکتا-  ہم شہادت دیتے ہیں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، محمد ﷺ اس کے بندے اورخاتم النبین ہیں اور انﷺ کے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں ہے. درود و سلام ہوحضرت محمّد ﷺ  پر اہل بیت، خلفاء راشدین واصحاب (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) اجمعین  پر- دین میں ہر نئی بات بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی (ضَلَالَۃٌ) ہے- جو نیکی وه کرے وه اس کے لئے اور جو برائی وه کرے وه اس پر ہے، اے ہمارے رب! اگر ہم بھول گئے ہوں یا خطا کی ہو تو ہمیں نہ پکڑنا

~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~

فہرست مضامین

  1. تعارف

  2. تجدید

  3. حدیث ِجبرائیل اُمّ السنۃ: اسلام ، ایمان ، احسان

  4. اصول دین

  5. ایمان :  چھ بنیادی عقائد اسلام

  6. ایمان کا تجزیہ

  7. الله کی  نازل کردہ کتب پر ایمان

  8. قرآن کے علاوہ کسی اور کتب پر ایمان ؟

  9. منکرین قرآن ؟

  10. رسولوں پر ایمان

  11. تضاد (The Paradox) : انکار رسالت محمد رسول اللهﷺ ، سنت  و حدیث ؟

  12. أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ

  13. بدعة گمراہی (وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ’)

  14. قرآن اور عقل و شعور

  15.  حدیث  کے بیان و ترسیل  کا مجوزہ طریقہ (أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ)

  16. اہل ایمان  کی  ذمہ داری

  17. مطالعہ تحقیق کے چار مراحل

  18. دعوة دین کامل  https://bit.ly/DeenKamil 

  19. https://bit.ly/Hadis-Jibril


~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~

أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ

تجدید الایمان

تعارف

اکثر یہ سوال ہوتا ہے کہ :
  1. ہم اس دنیا میں کیوں ہیں؟

  2. ہمارا مقصد حیات کیا ہے؟

  3. الله تعالی ہم سے کیا چاہتا ہے؟

  4. نجات اور بخشش کے لیے اہم ترین کام کیا ہیں؟

  5. قرآن کی تعلیمات کا خلاصہ کیا ہے؟

الله تعالی نے ان اہم ترین سوالات کا جواب قرآن میں مکمل تفصیل سے دیا اور مزید ہماری آسانی کے لیے ان کا خلاصہ صرف تین آیات میں دے دیا: (ترجمہ) زمانے کی قسم ۞ انسان درحقیقت بڑے خسارے میں ہے ۞ سوائے اُن لوگوں کے جو ایمان لائے، اور نیک اعمال کرتے رہے، اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے۞ رآن,سورة العصر: 103) [تفصیل لنکپر] 

دین و دنیا میں کامیابی کے لیے اول شرط "ایمان" ہے -

ایمان (Faith) کی ایمیت ہرانسان کو معلوم ہے کیونکہ تمام مذاهب، ادیان کی بنیاد ایمان (Faith) پر ہے-  ایمان کے بنیادی اجزاء مذاہب کو ایک دوسرے سے علیحدہ کرتے ہیں- صرف قرآن  ہی اللہ کی آخری، محفوظ  کتاب ہے جو اسلام کی بنیاد ہے، قرآن رسول اللہ ﷺ  کے اسوہ حسنہ [1] کو عملی تمونہ role model قرار دیتا ہے (رسول اللہ ﷺ نے قرآن، سنت اور حدیث کو علیحدہ رکھا[2]) ایمان عربی زبان کا لفظ ہے، اس کا مادہ ’’ا۔ م۔ ن‘‘ (امن)[3] سے مشتق ہے۔ لغت کی رو سے کسی خوف سے[4] محفوظ ہو جانے، دل کے مطمئن ہو جانے اور انسان کے خیر و عافیت سے ہمکنار ہونے کو امن کہتے ہیں۔ ایمان کا لفظ بطور فعل لازم استعمال ہو تو اس کا معنی ہوتا ہے ’’امن پانا‘‘ اور جب یہ فعل متعدی کے طور پر آئے تو اس کا معنی ہوتا ہے ’’امن دینا‘‘۔ کسی پر ایمان لانے سے مراد اس کی تصدیق کرنا اور اس پر یقین رکھنا ہے۔ گویا لفظ ایمان اپنے اصل معنی اور مفہوم کے اعتبار سے امن، امانت اور بھروسے پر دلالت کرتا ہے۔ شرعی معنوں میں دل سے یقین، زبان سے اظہار، جسمانی طور پر عمل کا نام ایمان ہے جبکہ اطاعت سے ایمان میں اضافہ اور نافرفانی سے کمی واقع ہوتی ہے  لیکن اگر ایمان کے اجزا میں قولی، فعلی طور پر تبدلی کریں تو ایمان کی اصل ، نوعیت ہی تبدیل جاتی ہے، ایمان کا الٹ کفر ہے۔

 قرآن میں "ایمان" سے متعلق براہ راست 537  مرتبہ ذکر ہے[5]- "مُؤْمِنِينَ" (believers) اہل ایمان کے لیے تسلسل سے استعمال ہوا ہے، مُؤْمِن (202 مرتبہ) اس کے علاوہ الْإِيمَانِ (the faith) بِالْإِيمَانِ (with [the] faith)، مُؤْمِنَةٍ (believing woman) الْمُؤْمِنَاتِ (22 مرتبہ) (believing women) إِيمَانِكُمْ ، يُؤْمِنُونَ (believe)، آمَنَّا (We believe-d) آمِنُوا (Believe)، يُؤْمِنَّ (they believe), يُؤْمِنُونَ (believe) آمَنُوا (believe-d)، ان سب کا تعلق ایمان سے ہے-

وہی ہے جس نے آپ پر اے نبیﷺ کتاب نازل کی ہے جس میں سے کچھ آیات قطعی ہیں (آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ) - وہ کتاب کی بنیاد ہیں (أُمُّ الْكِتَابِ) - جب کہ کچھ مبہم ہیں۔ منحرف دل والے اپنی جھوٹی تاویلات کے ذریعے شکوک پھیلانے کے لیے مبہم آیات کی پیروی کرتے ہیں، لیکن اللہ کے سوا کوئی ان کا مکمل مطلب نہیں سمجھتا۔ جہاں تک اہل علم کا تعلق ہے تو وہ کہتے ہیں کہ ہم اس قرآن پر ایمان رکھتے ہیں، یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہے۔ لیکن عقل والوں کے علاوہ کوئی بھی اس کا خیال نہیں رکھے گا۔ (قرآن 3:7)

اسلام کی بنیاد 

اسلام میں چھ بنیادی عقائد ہیں جنہیں "ایمان کے چھ ستون" کہا جاتا ہے۔ یہ عقائد ایمان میں مرکزی حیثیت رکھتے ہیں اور مسلمان کے نظریہ کی بنیاد بناتے ہیں۔ ایمان کے "چھ ارکان"  اور اسلام کے "پانچ ستون" کی بنیاد قرآن کی محکم آیت (آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ) پر ہے-  آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ وہ آیات ہیں جن میں اسلام کے احکام  صاف واضح طور پربیان کیے گیے ہیں، جن کا صرف ایک ہی معنی نکتلا ہے کسی تاویل کی ضرورت نہیں- آيَاتٌ مُّحْكَمَاتٌ کو قرآن نے ’’ کتاب کی بنیاد‘‘ (أُمُّ الْكِتَابِ) قرار دیا ہے  (سورہ آل عمران 3:7).  ان سب بنیادی ارکان اسلام کو حضرت جبرئیل الہ السلام  نے الله تعالی کے حکم سے انسانی صورت میں رسول اللہ ﷺ  کے ساتھ سوال و جواب اور مکالمہ  کی صورت میں عوامی طور پر لوگوں کی موجودگی میں بیان کیا تاکہ مسلمانوں کو دین کی تعلیم  میں کوئی شک و شبہ باقی نہ رہے بعد میں کسی شیطانی مداخلت سے ان میں کمی بیشی نہ کی جاسکے- اسے حدیث جبرائیل کہا جاتا ہے- اتنے واضح طور پراراکین ایمان کے بیان کی مثال مذھب کی انسانی تاریخ میں نہیں ملتی- اگر کوئی فرد یا افراد اس کے باوجود ان بنیادی اراکین میں ردو بدل کرے تو وہ یہ ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہے کہ (خدا نخواسته) الله تعالی ، حضرت  جبرائیل علیہ السلام  اور رسول اللہ ﷺ اسلام کا پیغام پہنچانے میں ناکام ہو گیے،  رسول اللہ ﷺ حق رسالت ادا نہ کر سکے،  بھول گیے، غلطی ہو گئی، ایمان کے ارکان نامکمل رہ  گۓ تو اب  وہ فرد یا افراد قرآن کی غیرمحکم آیات اوراحادیث کی تاویلوں سے اس کمی کو پورا کر رہے ہیں، اسلام کو مکمل کر رہے ہیں (استغفر اللہ.استغفر اللہ.، استغفر اللہ) الله تعالی نے ان لوگوں کو پہلے ہی بے نقاب کر دیا:"منحرف دل والے اپنی جھوٹی تاویلات کے ذریعے شکوک پھیلانے کے لیے مبہم آیات کی پیروی کرتے ہیں (مفھوم 3:7).  یہ  لوگ قرآن کی نفی کر رہے ہیں، قرآن تو کہتا ہے کہ؛ دین اسلام مکمل ہو گیا (المائدہ  5:3) اور یہ لوگ اپنی تاویلوں سے  قرآن اور جبرئیل سے تصدیق شدہ ایمان کےاراکان میں اضافہ کرتے ہیں. اللہ کا فرمان ہے کہ : "جو شخص الله  کی ہدایت یعنی قرآن کی پیروی کرے گا وہ نہ گمراہ ہوگا اور نہ تکلیف میں پڑے گا اور جو اللہ کی نصیحت سے منہ پھیرے گا اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی اور قیامت کواللہ اسے اندھا کرکے اٹھائیں گے"(مفھوم قرآن, طہ 123,124)

ایمان کے چھ ارکان 

اسلام کیا ہے ؟ اس کا خلاصہ ہے ، جو کسی امام یا عالم کی تخلیق نہیں بلکہ یہ الله تعالی کی طرف سے قرآن میں موجود ہیں مگر ان کا خلاصہ حضرت جبریل علیہ السلام نے برسر عام بیان فرمادیا اور کسی شک و شبہہ کی گنجائش نہ چھوڑی - اب کوئی ان میں کمی بیشی نہیں کر سکتا- ان پر ایمان سے اسلام اور کفر کا فیصلہ ہوتا ہے ان کے علاوہ بہت کچھ احکام قرآن و سنت میں موجود ہیں مگر یہ اسلام کی بنیاد ہے- جن لوگوں ۓ اس بنیاد کو چھیڑا تو وہ گمراہ ہو گیے- مزید تفصیل >> حدیث ِجبرائیل اُمّ السنۃ: اسلام ، ایمان ، احسان اور https://bit.ly/Schism-Islam 

1.توحید (اللہ کی وحدانیت ) (قرآن ، سورہ  اخلاص: 112)

2.ملائکہ پر ایمان (قرآن 2:285)

*3.اللہ کی کتب پر ایمان  (کتاب اللہ) (قرآن 2:285)، (قرآن 5:44)

*4.انبیاء (رسولوں) پر ایمان: (قرآن 2:285)

5.قیامت کے دن پر ایمان (قرآن 73:11,73:12 )

6.تقدیر الہی (قدر) پر ایمان: (قرآن 54:49)

*الله تعالی کی آخری کتاب قرآن ہے اورقرآن کے مطابق (33:40) آخری بنی محمد رسول اللهﷺ - اب اگر کوئی نبوت یا رسالت کا دعوی کرے کہ اس پر وحی نازل ہوتی ہے تو وہ جھوٹا ہے اور اس کی کتاب بھی جھوٹی ہے-تاویلوں سے ترمیم ممکن نہیں

اسلام کے پانچ ستون:

1.توحید (اللہ کی وحدانیت ) (قرآن ، سورہ  اخلاص: 112)

2. صلاۃ (نماز) (قرآن 20:14)

3.زکوٰۃ - (قرآن 2:110)

4.صوم (روزہ) - (قرآن 2:183)

5. حج (قرآن؛ 3:97)


FB: https://bit.ly/WhySects

تجدید

پہلی صدی حجرہ میں اسلام ہر لحاظ سے کامل و مکمل اور خالص و مُخلَص تھا، پھر اس میں کچھ نقائص اور بدعات داخل ہونے لگیں- کتاب اللہ کی موجودگی میں دین اسلام کی بنیاد " ایمان" میں ایسے اجزا داخل ہو گیے جو بعد میں ایجاد ہوے، ایمان کا حصہ نہ تھے بلکہ اس سے قرآن اور رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا تھا-  تجدید ایمان سے مراد یہ ہے کہ دین اسلام میں "ارکان ایمان" کو اس حالت میں لوٹا دینا جس حالت میں وہ عہد نبوی ﷺ  و پہلی صدی حجرہ میں تھے-  تجدید ایمان  ایک ایسا فکری عمل ہے جس سےایمان کو ان تمام  بدعات سے پاک کرکے اسے حقیقی(Perfect) شکل میں لایا جایے, یہ "تجدید الاسلام "[6] کا نقطہ آغاز ہے، اس کے بعد باقی بدعات[7] سے نجات حاصل کرنا ہو گی-

 اپنے ایمان کی تجدید کرتے رہا کرو کسی نے پوچھا یا رسول اللہ! ہم اپنے ایمان کی تجدید کیسے کرسکتے ہیں؟  لا الہ الا اللہ   کی کثرت کیا کرو-[8]

مسلمان تماز روزہ اور دوسری عبادات ادا کرکہ سمجھتے ہیں کہ ہم نے بہت کچھ کر لیا اب تو جنت ہماری ہے- لیکن ایمان[9] کا شاید ہی کبھی جائزہ لیا ہو کہ کیا ہمارے ایمان کی جڑیں اصل اور مضبوط بنیادوں پر کھڑی ہیں یا کسی رہزن شیطان نے نقب لگا دی؟ ہر نفس کے ساتھ شیطان ہے:

 قَالَ قَرِينُهُ رَبَّنَا مَا أَطْغَيْتُهُ وَلَكِنْ كَانَ فِي ضَلالٍ بَعِيدٍ (ق:27-29 ).

ترجمہ : "اسکا ہم نشین کہے گا (شیطان) اے ہماری رب میں نے اسے گمراہ نہیں کیا تھا بلکہ یہ خود ہی دور دراز کی گمراہی میں تھا۔

ایمان میں ذرا سا بھی ضعف بربادی کا باعث بن سکتا ہے- ایمان میں کسی شک شبہ کی قطعی طور پرکوئی گنجائش نہیں- ایمان کی مضبوطی میں کمی بیشی ایک فطری عمل ہے لیکن اراکین ایمان کا اصل اور درست ہونا لازم ہے-

مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنے ایمان کا بھی  جائزہ لیں کہ کہیں کوئی غلطی تو نہیں؟ اگر غلطی محسوس ہو تو اس کی فوری اصلاح کریں:

"کوئی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہ اٹھائے گا اور یہ کہ ہر انسان کے لیے صرف وہی ہے جس کی کوشش خود اس نے کی" (قرآن 52:38،39)[10]

تجدید الایمان

ایک الله ، ایک آخری رسول حضرت محمّد ﷺ ، ایک آخری کتاب ہدایت قرآن — أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ 

اسلام میں بدعتی نظریات[11] کے شامل ہونے کی وجہ سے تجدید اسلام[12]  بزریعہ "أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَﷺ"  کی سخت ضرورت ہے تاکہ ہم گمراہی اور جھوٹ سے نجات حاصل کریں اور رسول اللہ (ﷺ) , خلفاء راشدین اور صحابہ کے دین کامل اسلام پر ایمان لائیں اور اسے بحال کریں-

اصول دین

بنیادی اعتقادات کو “اصول دین”[13] یعنی مذہب کی جڑیں کہا جاتا ہے۔ اسلام میں اصول دین  چھ (6) ہیں جن  کو اسلام کی جڑ کہا جاتا ہے۔ اسلام کے  چھ بنیادی عقائد ایمان اور پانچ ارکان (عملی عبادات) ہیں، جن پر تمام فرقے و فقہ متفق ہیں، شیعہ نے کچھ اضافہ کیا ہے-

ایمانیات و عقائد کے اصول و ذرائع قرآن وسنت ہیں، اس باب میں قیاس اور اندازوں کی گنجائش نہیں ہوتی، کسی بھی بات کو ایمانیات و عقائد کا حصہ بنانے کے لیے ضروری ہے کہ وہ بات اللہ اور اس کے رسول سے منقول ہو اور قرآن و سنت میں مذکور ہو، اس طرح سے کہ قرآن و سنت نے اس کو ماننے کا مطالبہ کیا ہے یا قرآن و سنت نے اس کو ماننے کی نسبت اللہ کی جانب کی ہے یا قرآن و سنت نے اس بات کے ماننے کی نسبت انبیا٫ و رسل اور ان کے پیرکاروں کی جانب کی ہے۔

ایمان :  چھ بنیادی عقائد اسلام

ان عقائد کا ماخذ قرآن و سنت  سے ہے، حدیث جبرائیل میں بھی بیان ہے، ان عقائد میں

1).اللہ تعالیٰ پر ایمان

2) فرشتوں پر ایمان

3) رسولوں پر ایمان

4) الله کی  نازل کردہ کتب پر ایمان

5).یوم آخرت پر ایمان

6) تقدیر پر ایمان-[14]

ایمان کا تجزیہ

ایمان قلب و باطن کی یقینی حالت کا نام  ہے، ایمان کے بنیادی 6 عقائد کا تعلق انسان کی اندرونی کیفیت سے، اگر کوئی زبانی طور پران کو بیان کر تا ہے یا ان پر ایمان کا اقرار کرتا ہے تومعاشرہ میں اسے مسلم سمجھا  جاتا ہے، دلوں کے بھید واللہ اعلم- ان میں سے دو(2) عقائد ایسے ہیں جن کا کسی وقت بھی خود تجزیہ (ٹیسٹ یا چیک) کیا جاسکتا ہے اور دوسرے لوگ بھی اس تجزیہ سے اگاہ ہو سکتے ہیں-

 الله کی  نازل کردہ کتب پر ایمان

ایمان کے عقیدہ نمبر 3 ) تمام رسولوں پر ایمان  اور نمبر4)  تمام کتب الله ، جن میں آخری کتاب قرآن پر ایمان شامل ہے- یہود و نصاری کی تورات اور انجیل کے علاوہ بہت سی مقدس کتب ہیں،  یہود کی تلمود[15] (38جلد )[16] مسیحیت میں عهد نامه جدید کی 23 کتب جنھیں وہ الہامی کتب [17] (divinely inspired) کا درجہ دیتے ہیں[18] مگر ان پر ایمان لانے کی ضرورت نہیں کیونکہ الہامی کتب وہ ہیں جن کو قرآن الہامی کتب کہتا ہے،یہود و نصاری کے نقش قدم پر چلتے ہوئے، رسول اللہ ﷺ، حضرت عمر، علی (رضی الله عنھم) کی تنبیہہ کے باوجود  علماء نے وحی خفی یا وحی غیر متلو[19] کی بدعة ایجاد کیں (یہ الفاظ نہ قرآن میں نہ حدیث میں) تاکہ  کتب احادیث (موجودہ  تعداد 75)  کو بھی قرآن کا درجہ یا قریب درجہ دیا جا سکے بلکہ دے دیا عملی طور پر- مگر وحی وہ ہے جسے قرآن واضح آیات محکمات سے وحی قرار دے،  قرآن جس بات سے منع[20] کرتا ہے اسے تلویلوں، خوابوں[21] اور دلیلوں سے وحی نہیں بنا سکتے- اس قسم کی دھوکہ  بازیوں [22]کا دروازہ قرآن نے ہمیشہ کے لیے بند کر دیا ہے(آل عمران آیت نمبر7)[23] فرقہ واریت اور بدعات کی بنیاد اس آیت اور قرآن کو متروک العمل[24] (مھجور) کرکہ دوسری "ممنوعہ کتب"[25] کو الہامی درجہ[26] دینے کی وجہ سے پیدا ہوۓ ھوۓ-

1400 سال سے ارکان اسلام میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ، جس کسی  نے بھی  (جسیے مرزا قادیانی، بہاء اللہ [27]ایرانی نے عقیدہ رسالت، نمبر3 کو چھیڑا تو کافر قراردیئے گۓ، ایمان کے عقیدہ  نمر4، کتب اللہ پر ایمان کے متعلق غور کی ضرورت ہے-

 قرآن کے علاوہ کسی اور کتب پر ایمان ؟

اگر کوئی شخص قرآن کے علاوہ حدیث کی کتب پربھی ایمان رکھتا ہے (کسی بھی وجہ ، توجیہ ، تاویل کی بنیاد پر) تو وہ سوچ لے کہ پہلی دو تین صدی والے کیا مسلمان نہیں تھے (استغفر الله ) جنہوں نے قرآن کے علاوہ کسی کتاب پر ایمان نہ رکھا ؟ اگر وہ مسلمان تھے، یقینی طور پر وہ سب سے بہترین مسلمان تھے تو اس شخص کا ایمان ان سے مختلف ہو گیا،  رسول اللہ ﷺ ، خلفاء راشدین، صحابہ اکرام، تا بعین صرف قرآن  پر ایمان رکھتے تھے- اسلام اور ایمان ہم تک ان کے ہی زریعہ سے پہنچا ہے  تو ایمان کے عقائد صرف ان کے ہی  درست ہیں- ایمان کی تجدید کریں- 

کیا کبھی  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ “کتب حدیث”  پر ایمان لانا؟

ایک ضعیف ، موضوع، من گھڑت حدیث ہی لے آؤ، نہیں ملے گی، 45 احادیث میں سے یه اہم ترین[28]، حدیث کی مشھور کتب لکھنے والوں نے شامل نہ کی، امام مسلم نے ایک نا مکمل اور مسند احمد(6) داوود (1) ، مگر اصل بات انڈر لائن ہے شامل نہیں کی:

"کیا تم الله  کی کتاب کے علاوہ کوئی اور کتاب چاہتے ہو؟ 

اس  سے پہلے قومیں  (یہود و نصاری) صرف اس لیے گمراہ ہوئیں کہ انہوں نے کتاب الله کے ساتھ کتابیں لکھیں"

ابوہریرہ نے کہاا: یا رسول اللہ ، کیا ہم آپ کے بارے میں بات کر سکتے ہیں؟ 

انہوں نے کہا: "ہاں ، میرے بارے میں بات کرو ،  کوئی حرج نہیں مگر جو شخص جان بوجھ کر مجھ پر جھوٹ بولتا ہے ، اسے اپنی جگہ جہنم میں پاتے ۔" [28a] [رقم ٣٣, تقييد العلم للخطيب] 

رسول اللہ ﷺ نے اگر حدیث کی کتاب لکھوانی تھیں تودو صدی بعد کسی کو خواب کی بجاتے خلفاء راشدنن کو حکم دیتے وہ  قرآن کی تدوین کے بعد یہ کام بھی کر ڈالتے- وہ پیغمبر، نبی,  رسول اللہ ﷺ تھے انہوں نے اپنی ذمہ داری پوری کی کچھ بھول، غلطی نہ ہوئی (استغفر اللہ)-  رسول اللہ ﷺ تو قرآن کا نمونہ تھے وہ قرآن کے خلاف حکم کیسے دیتے؟ خطبوں میں قرآن کے مطابق فرماتے تھے:

فإن خير الحديث كتاب الله و خير الهدى هدى محمد ة شر الأمور محدثاتها وكل بدعة ضلالة

'' یقینا بہترین حدیث اللہ کی کتاب ہے اور بہترین ہدایت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت ہے او، بدترین عمل اسلام میں نئے طریقوں کا تعارف ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے (وكل بدعة ضلالة )''۔[29]

قادیانی حضرات مرزا صاحب کی کتب اوران کی کتاب وحی "تذکرہ" کا کوئی تذکرہ قرآن و سنت میں نہیں پاتے - اس لئے واپس اسلام کو لوٹ آیئں اور ختم نبوت کومسلمانوں کی طرح ختم سمجھیں- اللہ کا فرمان ہے :

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ‎﴿٤٠﴾

( مسلمانو ! )  محمد (ﷺ)  تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں ، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں ، اور تمام نبیوں میں سب سے آخری نبی ہیں ، اور اللہ ہر بات کو خوب جاننے والا ہے (قرآن: 33:40) 

اَللّٰہُ نَزَّلَ اَحۡسَنَ الۡحَدِیۡثِ کِتٰبًا (اللہ نے بہترین حدیث اس کتاب (قرآن) کی شکل میں نازل کیا ہے (قرآن 39:23)[30]

بہترین ہدایت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی ہدایت ہے:  جو کہ حدیث کی کتابت سے منع، اپنی اور خلفاء راشدین کی سنت کو پکڑنے کا حکم دیتے ہیں[31]

حدیث کی کتب لکھنا جس سے رسول اللہ ﷺ نے منع فرمایا نہ صرف دین میں نئی چیز کا اضافہ ہے،  بدعت گمراہی ہے، بلکہ  رسول اللہ ﷺ کی نافرمانی اور انکار ہے، بغاوت ہے:

"یقیناً جن لوگوں نے کفر کیا اور اللہ کی راه سے لوگوں کو روکا اور رسول کی مخالفت کی اس کے بعد کہ ان کے لئے ہدایت ﻇاہر ہو چکی یہ ہرگز ہرگز اللہ کا کچھ نقصان نہ کر سکیں گے۔ عنقریب ان کے اعمال وه غارت کردے گا (32) اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کا کہا مانو اور اپنے اعمال کو غارت نہ کرو"(47:33 قرآن)


کدھر ہے رسول اللہ ﷺ پر ایمان؟ جو لوگ آپ ﷺ کے حکم کو، قرآن کے حکم کو  نہیں مانتے!


جسے اللہ تعالی[32] نے قرآن کا علم دیا اور وہ رات دن اس کی تلاوت کرتا رہتا ہے[33]رسول اللہ  ﷺ  نے اس پر رشک کیا-

جو شخص کتاب اللہ کی بجاے کئی دوسری کتب پر ایمان رکھتا ہے اس کا ایمان "قرآن، سنت رسول اللہ ﷺ اور احادیث" کے برخلاف ہے، اسے فوری طوریر اپنے ایمان کی تجدید کرنا چاہیئے-

اصول دین کی بنیاد قرآن و سنت پر ہے ان کو تبدیل نہیں کیا جاسکتا-

کس پر حضرت جبریل نازل ہوۓ کہ خاموشی سے عملی طور پر ایمان میں  تبدیلی ہو گئی اورسارےعلماء صدیوں سے خاموش کیوں ہیں؟

اس لیے کہ علماء بھی بدعة میں شامل ہیں جو ان کے فرقہ وارانہ نظریات کی آگ کو پٹرول مہیا کرتی ہے یا کسی نے کوشش ہی  نہیں کی کہ علم کی گہرائی سے جائزہ لیں؟ سب اندھی تقلید میں چلتے گیے؟

رسول اللہ (ﷺ) کے نام پر بغیراتھارٹی، اجازت کے کتب منسوب کرکہ دھوکہ نہیں دیا جا سکتا جبکہ اس کی ممانعت سنت  رسول اللہ ﷺ اور سنت خلفاء راشدین سے بلکل واضح ہے- کیا اب بھی کسی ریفرنس کی ضرورت ہے؟ (ریفرنسز[34]،[35]،[36] کی کمی نہیں)

کس کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے کوئی کتاب مدون نہ چھوڑی اور خلفاء راشدین نے صرف قرآن مدون کیا حدیث کومدون  نہیں کیا بلکہ منع فرمادیا- تو بحث کی کیا گنجائش ہے؟

 اللہ کا فرمان ہے :

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ‎﴿٤٠﴾

( مسلمانو ! )  محمد (ﷺ)  تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں ، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں ، اور تمام نبیوں میں سب سے آخری نبی ہیں ، اور اللہ ہر بات کو خوب جاننے والا ہے (قرآن: 33:40) 

.اصول علم الحديث https://bit.ly/Hadith-Basics

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی خلاف درزی کا فتنہ

 ۚ فَلۡيَحۡذَرِ الَّذِيۡنَ يُخَالِفُوۡنَ عَنۡ اَمۡرِهٖۤ اَنۡ تُصِيۡبَهُمۡ فِتۡنَةٌ اَوۡ يُصِيۡبَهُمۡ عَذَابٌ اَ لِيۡمٌ ۞ 

 رسُولؐ کے حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ڈرنا چاہیے کہ وہ کسی فتنے میں گرفتار نہ ہو جائیں  یا ان پر دردناک عذاب نہ آجائے. (قرآن 24:63)

 امام جعفر صادق ؓ نے فتنے کا مطلب " ظالموں کا تسلط " لیا ہے۔ یعنی اگر مسلمان رسول اللہ ﷺ کے احکام کی خلاف ورزی کریں گے تو ان پر جابر و ظالم حکمراں مسلط کردیے جائیں گے۔

 بہرحال فتنے کی یہ بھی ایک صورت ہو سکتی ہے اور اس کے سوا دوسری بیشمار صورتیں بھی ممکن ہیں۔  مثلاً 

1۔آپس کے تفرقے اور خانہ جنگیاں

2۔ اخلاقی زوالل

3۔نظام جماعت کی پراگندگی

4۔ داخلی انتشار

5۔ سیاسی اور مادی طاقت کا ٹوٹ جانا

6۔ غیروں کا محکوم ہوجانا وغیرہ۔

(تفہیم القرآن)

اگر موجودہ حالت پر نظر ڈالیں تو تمام نقاط لاگو نظر آتے ہیں مگر ہم اپنی روش ترک کرنے کو تیار نہیں اللہ اور رسول کے واضح احکام کی مخالفت میں مزہبی لارڈز، مزہبی اشرافیہ کی تقلید کو سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر ترجیح دینے کو اسلام سمجھتے ہیں نہ جانے کیوں؟

حتی کہ ایمان کے بنیادی عقائد میں بھی بدعہ کو ترجیج دینے پر فخر کرتے ہیں کہ یہ حب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم   ہے۔ 

مسیحیوں نے بھی حب مسیح میں غلو کرتے ہوئے حضرت عیسی مسیح علیہ السلام کو خدا کا بیٹا بنا دیا ۔۔ 

حب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم،  ان کی اطاعت ہے نہ کہ نافرمانی۔

 ہماری نمازیں ، روزے ، تمام عبادات اور نیکیاں بیکار ہیں اگر ایمان خالص نہیں- ایمان میں کوئی ملاوٹ الله کو قبول نہیں - الله کو ہر نفس خود جوابدہ ہے اوربروز قیامت  اکیلے پیش ہوں گے-  کسی کو علم نہیں کہ کب بلاوه آجایے ، تجديد الايمان کریں - 

جس کو"قرآن ، سنت  رسول اللہ ﷺ اور سنت خلفاء راشدین" سے انکار ہے وہ اپنا نیا دین بنا لے،  جس کے سات ارکان ہوں یا دس، جن میں مسلسل اضافہ پزیر کتب حدیث جو آج 75 سے زیادہ ہیں شامل کرلے مگر قرآن، رسول اللہ ﷺ اور اسلام کا نام استعمال کرکہ دھوکہ نہ دیں- دونمبر کو ایک نمبر نہ بنا کر پیش کریں-

[قادیانی اور بہائی (ایرانی) بھی قرآن اوررسول اللہ ﷺ کو مانتے ہیں، کلمہ پڑھتے ہیں، مگر اصول دین، ایمان کے ارکان کی اپنی تاویل کرتے ہیں- مسلمان کو صرف وہ ایمان  قبول ہے جو ان تاویلوں کے بغیر خالص رسول اللہ ﷺ، خلفاء راشدین ، صحابہ اکرام اور پہلی صدی حجرہ والے مسلمانوں کا تھا باقی بدعة دین میں نئی ایجادیں جن کو  رسول اللہ ﷺ نے (وكل بدعة ضلالة ) فرمایا- شیعہ کو کہتے ہیں کہ کلمہ میں اضافہ کرلیا ہے بدعة ہے، بلکل بدعة ہے مگر یہ کتب احادیث جن کو وحی غیر متلو، وحی خفی بنا کر قرآن کے ساتھ کھڑا کر دیا یہ بدعة نہیں؟ عام معاشرتی , ثقافتی، دنیاوی جدید ایجادات، طریقوں، اور فروعی معاملات  پر بدعة بدعة کی فرقہ وارانہ تکرارسے بدعة کے معنی ہی تبدیل کر دیے، بدعة جودین میں ایک انتہائی سنجیدہ مسئلہ ہے،اسے ایک منصوبہ کے تحت مذاق بنا کر رکھ دیا کہ لوگ اسے اہمیت نہیں دیتے،  اور خود اصول دین اور ایمان کی بنیادوں ، جڑوں کو بدعات سے بھر کر دین کا حلیہ ہی تبدیل کر دیا -علماء یہود یہی کام کرتے تھے، حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے فرمایا:

" تم لوگوں کی ر ہنما ئی کرتے ہو، لیکن تم ہی اندھے ہو. تم تو پینے کے مشروبات میں سے چھوٹے مچھر کو نکا ل کر بعد میں خود اونٹ کو نگل جا نے وا لو ں کی طرح ہو"(انجیل متی23:24)[37]

منکرین قرآن ؟

جس کوقرآن پرایمان ہے وہ قرآن کی تمام آیات کو قبول کرے گا، فطری کمزوری کی وجہ سے عمل میں کمی یا کوتاہی ممکن ہے جس کو الله تعالی معاف فرمائیں- مگر قرآن کی آیات کا اگر کوئی انکار(عملی یا قولی طور پر) کر دے، ان کے برخلاف عقیدہ رکھے تو؟ اس موضوع پر اس بحث کی کوئی ضرورت نہیں ہوتی اگر قرآن کی آیات[38] کو  من وعن، بغیر حیل و حجت قبول کر لیں[39]- مذکورآیات کے اردو تراجم سب تحریف شدہ[40] ہیں صرف دو تین انگریزی ترجمہ درست ہیں[41]- بغور پڑھیں تو اردوکی وجہ سے آسان ہے لفظی ترجمہ دیکھیں. ایک عالم دین جو PHD کر رہے تھے اس پردلچسپ مکالمہ[42] ہوا، کیسی کیسی تاویلیں گھڑتے ہیں[43] ، علامہ اقبال (رح) نے خوب فرمایا:

ہند میں حکمتِ دیں کوئی کہاں سے سیکھے: نہ کہیں لذّتِ کردار، نہ افکارِ عمیق

حلقۂ شوق میں وہ جُرأتِ اندیشہ کہاں:  آہ محکومی و تقلید و زوالِ تحقیق!

خود بدلتے نہیں، قُرآں کو بدل دیتے ہیں:  ہُوئے کس درجہ فقیہانِ حرم بے توفیق!

ان غلاموں کا یہ مسلک ہے کہ ناقص ہے کتاب: کہ سِکھاتی نہیں مومن کو غلامی کے طریق!  [علامہ اقبال (رح)]

اَللّٰہُ نَزَّلَ اَحۡسَنَ الۡحَدِیۡثِ کِتٰبًا (اللہ نے بہترین حدیث اس کتاب (قرآن) کی شکل میں نازل کیا ہے (قرآن 39:23)[44]

 فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ  (اب اِس (قرآن) کے بعد اور کونسی حدیث پر یہ ایمان لائیں؟ ( المرسلات 77:50)

قرآن ہر بار بار دہراتا ہے :  فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَ اللَّـهِ وَآيَاتِهِ يُؤْمِنُونَ(الجاثية45:6)، فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ( المرسلات 77:50))  فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ (الأعراف 7:185)، وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللَّـهِ حَدِيثًا ﴿٨٧﴾ اللہ  سے بڑھ کر سچی حدیث اور کس کی ہوسکتی ہے (النساء 4:87)

  1. قرآن واضح ترین الفاظ میں قرآن کو “احۡسَنَ الۡحَدِیۡثِ کِتٰبًا” "بہترین حدیث کی کتاب" کہتا ہے اورپھر کہتا ہے اس کے بعد کس کون سی حدیث پر ایمان لاوو گے؟[45]  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : "فإن خير الحديث كتاب الله " ترجمہ : '' یقینا بہترین حدیث اللہ کی کتاب ہے" -
  2. "منکر حدیث" (ایک طعنہ بن چکا ہے) مگر قرآن اٰيٰتٌ مُّحۡكَمٰتٌ،[46] سے بار بار، قرآن کے علاوہ کسی بھی حدیث کی کتاب کا انکار کرتا ہے-
  3. قرآن(3:7) کے مطابق اٰيٰتٌ مُّحۡكَمٰتٌ: جو آیات غیر مبہم، واضح  ہوتی ہیں جن کی تفسیر کی ضرورت بھی نہیں ہوتی، قرآن ان آیات کو  "اُمُّ الۡكِتٰبِ یعنی قرآن کی اصل بنیاد کہتا ہے-
  4.  کیا قرآن کے لیے اور قرآن کی ان "آیات ممنوع کتاب حدیث" اور مکمل قرآن پر ایمان رکھنے والوں کے لیے ایسے الفاظ استعمال کرنا جائز ہے یا توہین قرآن؟
  5. تو پھر "منکر قرآن" کون ہے؟
  6. اگر کوئی قرآن پر عمل کرتے ہوۓ کسی بھی کتاب حدیث پر ایمان نہیں لاتا اور جوقرآن کے حکم کے برخلاف ایمان رکھتا ہے،  ان کی شرعی پوزشن کیا ہے ارکان اسلام کے حوالہ سے؟
  7. " کیا تم کتاب کے بعض حصوں پر ایمان رکھتے ہو اور بعض کا انکار کرتے ہو؟ پس تم میں سے جو شخص ایسا کرے اس کی کیا سزا ہو سکتی ہے سوائے اس کے کہ دنیا کی زندگی میں ذلّت (اور رُسوائی) ہو، اور قیامت کے دن (بھی ایسے لوگ) سخت ترین عذاب کی طرف لوٹائے جائیں گے، اور اللہ تمہارے کاموں سے بے خبر نہیں۔ (قرآن : 2:85)[47]
  8. "اور بیشک (اللہ نے) تم پر کتاب میں یہ (حکم) نازل فرمایا ہے کہ جب تم سنو کہ اللہ کی آیتوں کا انکار کیا جا رہا ہے اور ان کا مذاق اُڑایا جا رہا ہے تو تم ان لوگوں کے ساتھ مت بیٹھو یہاں تک کہ وہ (انکار اور تمسخر کو چھوڑ کر) کسی دوسری بات میں مشغول ہو جائیں۔ ورنہ تم بھی انہی جیسے ہو جاؤ گے۔ بیشک اللہ منافقوں اور کافروں سب کو دوزخ میں جمع کرنے والا ہے۔(قرآن;4:140)[48]
  9. جو قرآن کی ایک آیت کا منکر وہ قرآن کا منکر ہوتا ہے,[49] قرآن  رسول اللہ ﷺ پر نازل ہوا،  رسول اللہ ﷺ کا حکم نہ ماننا[50] رسالت کا انکار- بدعة گمراہی (وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ’)[51] کو ترک کرکہ اپنے ایمان کی تجدید کریں!
  10. اللہ کا فرمان : فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقٰي (قرآن 20:123)[52]
  11.  ... جس آدمی نے میری ہدایت ( قرآن) کی پیروی کی , نہ وہ دنیا میں گمراہ ہوگا اورنہ آخرت میں) بدبخت ہوگا۔  (قرآن 20:123)
  12. "کہہ دو کہ ہم تمہیں بتائیں جو عملوں کے لحاظ سے بڑے نقصان میں ہیں (103) وہ لوگ جن کی سعی دنیا کی زندگی میں برباد ہوگئی۔ اور وہ یہ سمجھے ہوئے ہیں کہ اچھے کام کر رہے ہیں (104) یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے پروردگار کی آیتوں اور اس کے سامنے جانے سے انکار کیا تو ان کے اعمال ضائع ہوگئے اور ہم قیامت کے دن ان کے لئے کچھ بھی وزن قائم نہیں کریں گے (105) یہ ان کی سزا ہے (یعنی) جہنم۔ اس لئے کہ انہوں نے کفر کیا اور ہماری آیتوں اور ہمارے پیغمبروں کی ہنسی اُڑائی (106) جو لوگ ایمان لائے اور عمل نیک کئے ان کے لئے بہشت کے باغ مہمانی ہوں گے (قرآن 18:107)
  13. ختمِ نبوت.... کی بنیاد پر ہی اب  قرآن کے بعد  کوئی کتاب اللہ ، کتاب وحی نہیں تفصیل >>>> 

رسولوں پر ایمان

تمام رسولوں[53] حضرت آدم علیہ السلام سے نوح ، ابراهیم ، اسماعیل ، اسحاق ، یعقوب، داوود ، سلیمان ، موسی ، عیسی علیہ السلام اور (جن کے  نام  کا یہاں ذکر  نہیں)  سے آخری نبی و رسول حضرت محمد (ﷺ) پر ایمان ہے. اس کا مطلب، اب صرف رسول اللہ ﷺ پر نازل کتاب الله اور تعلیمات (أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ) پر بلا حیل و حجت عمل کرنا ہے-  رسول اللہ ﷺ پر قرآن نازل ہوا حفظ و تحریر میں محفوظ ہوا مگرقرآن  دو جلد میں کتاب کی شکل میں مدون نہ تھا جب  رسول اللہ ﷺ وفات پا گئے-  رسول اللہ ﷺ نے وصیت اور حکم  فرمایا (مفھوم ):[54] اختلافات میں سنت رسول اللہ ﷺ  اور سنت خلفاء راشدین مھدین (مہدی - ہدایت یافتہ)  کو لازم پکڑنا ، اس سے چمٹ جانا ، اور اسے دانتوں سے مضبوط پکڑ لینا ، اور دین میں نکالی گئی نئی باتوں سے بچتے رہنا ، اس لیے کہ ہر نئی بات بدعت ہے ، اور ہر بدعت گمراہی ہے (وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ’)-

صحابہ اکرام  کے پاس  ذاتی نوٹس صحیفے موجود تھے یا حفظ میں محفوظ تھے سب سے اہم کام تدوین قرآن[55] سے قرآن کو محفوظ کرنا تھا ، جو حضرت ابوبکر صدیق نے  حضرت عمر (رضی الله) کے اصرار پر اکٹھا کروایا،  بعد میں حضرت عثمان (رضی الله) نے اس کی کتاب کی شکل میں تدوین کی، حضرت علی (رضی الله) نے کوئی تبدیلی نہ کی-  خلفاء راشدین نے قرآن کی تدوین کی اور احادیث کی تدوین نہ کی، بلکہ منع فرما دیا کہ یہود و نصاری دوسری کتب لکھ کر کتاب اللہ کو پس پشت دال کر گمراہ ہو گئے، اور مسلمانوں کو یہ غلطی نہیں دہرانا، دو اہم نقاط:


1.قرآن کی تدوین و کتابت سنت خلفا راشدین ہے[56]

2.حدیث کی کتابت نہ کرنا بھی سنت خلفاء راشدین ہے-

یہ دونوں اہم ترین کام  قرآن ، سنت  رسول اللہ ﷺ   کے عین مطابق تھے،  اور یہ  چاروں خلفاء راشدین کا اجماع سنت بھی بن گیا کیونکہ اختلافات کی صورت میں رسول اللہ ﷺ نے خلفاء راشدین کی سنت کو دانتوں سے پکڑنے کا حکم دیا[57] اور بدعات سے بچنے کا بھی اس لیےاس میں تبدیلی، نظرثانی کی گنجائش نہیں- خلفاء راشدین کے اس فیصلہ کو صحابہ نے قبول کیا اور اس پر صدیوں تک تک سختی سے عمل ہوا-  تیسری صدی حجرہ میں حدیث کی مشہور کتب لکھی گیئں مگر ان کو علمی قبولیت میں دو صدی اور لگ گئیں، جب 464 حجرہ (1072عیسوی) کو نیشاپور میں پہلی مرتبہ البخاری کو پڑھا گیا تھا.[58]

اللہ کا فرمان ہے :

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ‎﴿٤٠﴾

( مسلمانو ! )  محمد (ﷺ)  تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں ، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں ، اور تمام نبیوں میں سب سے آخری نبی ہیں ، اور اللہ ہر بات کو خوب جاننے والا ہے (قرآن: 33:40) 

ختمِ نبوت.... کی بنیاد پر ہی اب 
 قرآن کے بعد  کوئی کتاب اللہ ، کتاب وحی نہیں تفصیل >>>> 

 پھر تاویلوں اور دروغ کے زور پر یہود و نصاری کی طرح  نافرمانی اور بدعة کا آغاز ہوا جو اب تک جاری ہے- 

 تضاد (The Paradox) : انکار رسالت محمد رسول اللهﷺ ، سنت  و حدیث ؟ 

 رسول اللہ ﷺ کی وصیت و سنت کے مطابق خلفاء راشدین کی مجموعی سنت میں غور فکر کے بعد  کتب حدیث کی تدوین پر پابندی لگا دی گئی[59]- ان سے زیادہ حالات سے کون واقف ہو سکتا ہے اورکون  زیادہ بڑامسلمان اور رسول اللہ ﷺ کی قربت کا دعوی کر سکتا ہے؟ جو کرے اسے دماغی علاج کی ضرورت ہے-  

اگر کوئی شخص ایک ، دو صدی ، چار صدی یا چودہ صدی کے بعد حساب کتاب اور تفتیش (inquiry) شروع کرتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فلاں فلاں  کوحفظ کمزوری پر حدیث  لکھنے کی اجازت دی تھی لہٰذا حدیث کی کتاب لکھنا جائزہے تو اس کا مطلب: منکرین رسالت محمد رسول اللهﷺ منکرین سنت  و حدیث؟

  1.  رسول اللہ ﷺ کی سنت و حدیث کا انکار: آپ ﷺ نے نہ صرف حدیث کی کتاب لکھنے سے منع[60] فرمایا بلکہ اپنی سنت میں  کوئی کتاب نہ چھوڑی- کتاب لکھنا رسول اللہ ﷺ کی سنت کے خلاف ہے، لیکن  رسول اللہ ﷺ نے صرف خلفاء راشدین کو خاص اتھارٹی دی[61]-
  2.  رسول اللہ ﷺ نے اپنے بعد اختلافات میں اپنی سنت اور سنت خلفاء راشدین پر سختی سے عمل دانتوں سے پکڑنے اور بدعات سے دور رہنے کا حکم دیا تھا- یہ قرآن و سنت اور عقل کے مطابق ہے- کیونکہ  خلفاء راشدین نے قرآن کو مدون کیا جس کو مسلمانوں نے دانتوں سے پکڑ کرسختی سے عمل کرنا ہے جبکہ قرآن کسی اور کتاب حدیث سے منع کرتا ہے[62] تفصیل پہلے بیان ہو چکی-
  3. رسول اللہ ﷺ کےاس حکم کا انکاررسالت کا کھلم کھلا انکار، بغاوت: خلفاء راشدین جو  رسول اللہ ﷺ کے قریب ترین ساتھی اور َعزیز تھے اور وہ تمام حالات سے اور رسول اللہ ﷺ کے خیالات اور تعلیمات سے بخوبی واقف تھے جن  پر رسول اللہ ﷺ نے اعتماد کیا، جس کوزندگی میں جنت کی بشارت ملی ، جس کے فضائل و درجات پرکتب کا ڈھیر ہے،  ان  خلفاء راشدین کے فیصلوں پر عدم اعتماد کرنا در اصل  رسول اللہ ﷺ پر عدم اعتماد ہے جنہوں نے ان پر ذمہ داری ڈالی- ایک طرف وہ لوگ رسول اللہ ﷺ کے فرامین، اقوال کو وحی (خفی ، غیر متلو)[63] کہتے ہیں(بدعة ) اور پھراپنے بیان کے خلاف اس وحی خفی، غیر متلو کا انکار بھی کرتے ہیں، یہ کیسا تضاد (paradox) ہے؟ 

أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ

اللہ تعالیٰ کافرمان ہے:[64]

1. ''(اے رسول!) آپ کے رب کی قسم! (ایمان کے دعویدار ہونے کے باوجود) یہ لوگ( حقیقت میں) مومن نہیں ہو سکتے حتیٰ کہ آپس کے تنازعات میں یہ آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر آپ کے فیصلے پر دل میں کوئی تنگی بھی محسوس نہ کریں اور اسے (دل وجا ن سے) تسلیم کر لیں‘‘ (النساء: 65)[65]

2. يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنكُمْ ۖ فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِن كُنتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ۚ ذَٰلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا ‎﴿٥٩﴾‏

"'اے ایمان والو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول (ﷺ) کی اطاعت کرو اوراپنے میں سے (اہلِ حق) صاحبانِ اَمرکی، پھر اگر کسی مسئلہ میں تم باہم اختلاف کرو تو اسے (حتمی فیصلہ کے لئے) اللہ اور رسول (ﷺ) کی طرف لوٹا دو اگر تم اللہ پر اور یومِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو، (تو) یہی (تمہارے حق میں) بہتر اور انجام کے لحاظ سے بہت اچھا ہے،‘ (النسآء : 59)[66]

وَأُولِي الْأَمْرِ :  صاحبانِ اَمر  (اہلِ حق)- رسول اللہ ﷺ کے بعد اول "أُولِي الْأَمْرِ" خلفاء راشدین مہدین تھے- ان کو اختلافات میں فیصلہ کی اتھارٹی  رسول اللہ ﷺ نے دی، اور انہوں نے قرآن کی کتابت تدوین  کرنےاور حدیث کی تدوین نہ کرنے کا فیصلہ کیا جو قرآن و سنت کے مطابق ہے کیا- اب  صاحبانِ اَمر(اہلِ حق) صرف وہ لوگ ہو سکتے ہیں جو مسلمان اس معاملہ میں اولین "أُولِي الْأَمْرِ"، خلفاء راشدین مہدین کے ساتھ کھڑے ہیں- جو لوگ خلفاء راشدین مہدین کی مخالفت کرتے ہیں، قرآن، رسول اللہ ﷺ کا حکم نہیں مانتے ان کی دینی، علمی، روحانی حیثیت کیا ہو سکتی ہے کہ مسلمانوں کی راہمنائی کر سکیں؟ جن کو تو خود راہنمائی کی ضرورت ہے-

اہل تشیع ، قرآن اور رسول اللہ ﷺ  پر ایمان رکھتے ہیں ، تین خلفاء راشدین سے اختلاف ہے مگر حضرت علی (رضی الله) نے اس معاملہ میں  تینوں خلفاء کی سنت کی پیروی کی اور کتاب حدیث، تدوین نہ کی بلکہ منع فرمایا- اہل تشیع کو اپنے عقیدہ کے مطابق  رسول اللہ ﷺ اور امام اول کی سنت پر عمل کرنے میں کوئی رکاوٹ نہ ہونی چاہیے-

اب تمام مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنی عقل و دانش کے مطابق تجدیدالایمان بمطابق "أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" کریں- ایمان کے لیے اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول مکرمﷺ کی اطاعت لازم ہے اور پھرالله نے  یہ قولِ فیصل بھی جاری فرما دیا کہ حقیقت کے اعتبار سے اطاعتِ الٰہی اور اطاعتِ رسول ایک ہی ہے، چنانچہ فرمایا:

3.[ مَّن يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ ۖ] ''اور جس نے رسول کی اطاعت کی، سو اس نے اللہ کی اطاعت کی‘‘ (النساء : 80)

4.''اور جس نے اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کی تو اس نے بڑی کامیابی کو پا لیا‘‘ (الاحزاب: 71)۔

 اس کے بعد کسی کا اپنی تفتیش (ناقص)[67] سے یہ ثابت کرنے کی کوشش کرنا کہ  رسول اللہ ﷺ اور خلفاء راشدین کا فیصلہ غلط تھا-(استغفراللہ) اور(1) ان حضرات کو کو صدیوں بعد زیادہ بہتر طور پر حالات کا علم ہے (2)اور یہ کہ حدیث کی کتب لکھنا جائز ہے-

کیا یہ  انکار رسالت  محمد رسول اللهﷺ  و توہین رسالت نہیں؟

1.    جو تفتیش[68] وہ کرتے ہیں وہ بھی جھوٹ اور من گھڑت کمزور دلائل[69] پرغلط ثابت ہے-

2.    یہ ہے دین میں نیی نئی چیز کا اضافہ، یہ ہے  بدعة  جس سے  رسول اللہ ﷺ نے سختی سے منع فرمایا-(وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ’)[70]

3.    ایسی بدعة جو اسلام  میں ایمان کے  دو بنیادی ارکان کے انکار: (1)کتب، قرآن اور (2) رسالت  محمد رسول اللهﷺ کے انکار پر کھڑی  ہو وہ دین اسلام کا حصہ کیسے ہو سکتی ہے؟ دین میں فائدہ نقصان  رسول اللہ ﷺ کو بہتر معلوم ہے نہ کہ کسی عالم یا امام کو-

4.    کتمان حق : آیات قرآن اور علم حق کو چھپانا گناہ کبیرہ:  تمام معلومات شیئر کر دی ہیں-[71] ہمارا فرض سب پر حق واضح کرنا ہے، کسی پر فتوے لگانا ہمآرا کام  نہیں،  کھلے الفاظ میں بغیر لگی لپٹی کے حقیقت سامنے پیش کر دی کتمان حق ادا کیا،  اتمام حجت پورا ہوا اب معامله آپ اور اللہ کے درمیان ہے:

 لِّيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَن بَيِّنَةٍ وَيَحْيَىٰ مَنْ حَيَّ عَن بَيِّنَةٍ ۗ وَإِنَّ اللَّهَ لَسَمِيعٌ عَلِيمٌ ‎﴿٤٢﴾‏

"جس شخص کو مرنا ہے وہ حجت (تمام ہونے) سے مرے اور جسے جینا ہے وہ حجت (تمام ہونے) سے جئے (یعنی ہر کسی کے سامنے اسلام اور رسول برحق صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صداقت پر حجت قائم ہو جائے)، اور بیشک اللہ خوب سننے والا جاننے والا ہے، (قرآن 8:42)[72]

بدعة گمراہی (وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ’)

جب رسول اللہ ﷺ کے بعد انبیاء گذشتہ کی سنتوں اور طریقوں کو اختیار کرنے کی بھی گنجائش نہیں تو بعد کے کسی انسان کی خود تراشیدہ خواہشات وبدعات[73] کو اپنانے کی کیا گنجائش رہ جاتی ہے؟ یہی وجہ ہے کہ دین کے نام پر خود تراشیدہ رسوم وبدعات کی سخت مذمت کی گئی ہے اور ضلالت وگمراہی فرمایا گیاہے-

دین میں کسی نئی بدعت کی ایجاد در پردہ رسالت محمدیہ (علی صاحبہا الصلوۃ والتسلیمات) پر  تنقید  ہے، کیونکہ بدعت کے ایجاد کرنے والا گویا یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس کی ایجاد کردہ بدعت کے بغیر دین نامکمل ہے اور یہ کہ نعوذ باﷲ! اللہ   ورسول ﷺ کی نظر وہاں تک نہیں پہنچی، جہاں اس بدعت پرست کی پہنچی ہے، یہی وجہ ہے کہ بدعت کے ایجاد کرنے کو دین اسلام کے منہدم کردینے سے تعبیر فرمایا:’’مَنْ وَقَّرَ صاحبَ بدعۃٍ فقد أعان علی ہدم الإسلام‘‘۔[74]

ترجمہ:۔’’جس شخص نے کسی بدعتی کی تعظیم وتوقیر کی، اس نے اسلام کے منہدم کرنے پر مدد کی‘‘

اسلام دنیا کا  ایک واحد مذھب ہے جس کے پاس مستند ، بہترین مکمل، محفوظ  کتاب الله ، قرآن موجود ہے مگر اس کے ساتھ کتب احادیث جن کو رسول اللہ (ﷺ) سے نسبت کی وجہ سے مقدس کتب کا درجہ دیا جاتا ہے مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے جبکہ وحی کا سلسہ 1400 سال سے ختم ہو چکا ! أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ کے مطابق تجدید الاسلام کا پہلا مرحلہ تجدید الایمان ہے-

قرآن اور عقل و شعور

 اللہ نے  عقل و شعور کے استعمال پر بہت زور دیا ہے[75]. لفظ "عقل" کتاب اللہ میں تقریباً اُنتالیس مرتبہ، اور مخلتف انداز میں 49 مرتبہ استعمال ہوا ہے.الفاظ تعقلون، أَلْبَٰب، يَتَدَبَّرُ،يَتَفَكَّرُ، حِكْمَة, بُرْهَانٌ،عِلْم, رَشِيدٌ, ءَايَة, جَاهِل(لاعلم)[76] پر مشتمل آیات انسانی عقل و ذہانت Intellect کو دعوت دیتی ہیں[77]

عقلمندوں کے سوا کوئی نصیحت قبول نہیں کرتا۔ (قرآن 2:269)[78]

"یقیناً الله  کے نزدیک بدترین قسم کے جانور وہ بہرے گونگے لوگ ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے" ( قرآن:8:22 )[79]

"کیا آپ نے اس شخص کے حال پر بھی غور کیا جس نے اپنے نفسانی خواہش ہی کو اپنا معبود بنا رکھا ہو ؟ کیا آپ اس کو ہدایت پر لانے کے ذمہ دار ہوسکتے ہیں ؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ان میں سے اکثر سنتے یا عقل سے کام لیتے ہیں وہ تو محض چوپائے جانور ہیں بلکہ ان سے بھی گئے گذرے" (قرآن 25:43,44)[80]

وہ جس کو چاہتا ہے دانائی بخشتا ہے۔ اور جس کو دانائی ملی بےشک اس کو بڑی نعمت ملی۔ اور نصیحت تو وہی لوگ قبول کرتے ہیں جو عقلمند ہیں"(قرآن:(2:269)[81]

”کیا تم سمجھتے ہو کہ ان کی اکثریت، سماعت کا یا عقل کا استعمال کرتی ہے؟ نہیں، بلکہ یہ تو محض جانور ہیں، یا ان سے بھی زیادہ بدتر۔“(٢٥:٤٤)

..اگر تم سچے ہو تو کوئی دلیل تو پیش کرو (قرآن 2:111 )

اس تحقیق سے کما حقہ فائدہ حاصل کرنے کے لیے فکر روشن اور ذہن کو تمام[82] تعصبات، خواہشات نفس، بزرگوں کے نظریات سے پاک رکھتے ہوۓ الله تعالی اور رسول اللہ ﷺ کے احکامات کو مرکز بنانا  ضروری ہے-

 حدیث  کے بیان و ترسیل  کا مجوزہ طریقہ  [أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ]

“تجدید الاسلام” کی بنیاد "أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" پر ہے. دوسری کتب کو ترجیح دینے کی وجہ سے کلام اللہ ، قرآن کو ترک العمل (مہجور) بنا دیا گیا ہے،  قیامت کے دن جب:

 "پیغمبر کہیں گے ،" پروردگار ، میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ دیا تھا۔ "  (سورة الفرقان،25:30﴾

تو ہما رے پاس کوئی جواب  نہ ہوگا- اس لیے قرآن کی اصل حیثیت کی بحالی اورترجیح  اول [84a] کا مطلب احادیث کی  اہمیت کا انکار نہیں۔ مسلمانوں کو اپنے محبوب اور پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب الفاظ، اقوال (احادیث) اور عمل (سنت) سے بھی پیار ہے۔ مگر حقیقی محبت کا اظہار اطاعت[83]  رسول اللہ ﷺ  ہے نہ کہ نافرمانی[84]- قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم“ قرآن کے علاوہ کسی بھی کتاب حدیث”[85] کی ممانعت کرتے ہیں لیکن صرف وہ احادیث جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ معیار[86]کے مطابق ہوں ان کی ترسیل بذریعه حفظ و بیان مستحب اور باعث ثواب ہے- رسول اللہ ﷺ نے کچھ صحابہ کو حفظ کی کمزوری پر انفرادی طور پر ذاتی نوٹس کی اجازت دی اور کچھ کو انکار[87]- اس سے احادیث کے انفرادی طور پر ذاتی نوٹس بزریعہ قلم کاغذ یا ڈیجیٹل نوٹس کا جواز ممکن ہے- علماء اور ماہرین جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[88] کے ذریعہ ممکنہ ترسیل کا شرعی جائزہ لے سکتے ہیں-"أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" کی روشنی میں حکمت[89] اورعقل و شعور کا تقاضا ہے کہ  جب تک "اجماع"  قائم نہیں ہو جاتا، اتحاد امت[90] (وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا[91]) کی خاطر بحالت مجبوری (اضْطُر)[92] وضع موجود  (statuesque) میں اچانک تبدیلی نامناسب اقدام ہوگا- انتشار سے بچتےہوۓ انفرادی طور پر اصول دین کے مطابق ایمان کو درست رکھتے ہوۓ رسول اللہ ﷺ کے قائم کردہ معیار[93] کے مطابق احادیث کا بیان و ترسیل بزریعہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[94] ممکن ہو سکتا ہے(و اللہ اعلم ) جبکہ اجماع کی پرامن فکری جدوجہد (Peaceful intellectual struggle) بزریعہ دعوه و مکالمہ بھی جاری رہے- [مزید تفصیل: سنت، حدیث اور متواتر حدیث][95]

اہل ایمان  کی  ذمہ داری

مسلمان اپنے ایمان کا خود جائزہ لیں اور عقائد کو درست کریں تجدید الایمان بزریعہ أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ  کریں، الله تعالی کا فرمان ہے :

زمانے کی قسم ۞ انسان درحقیقت بڑے خسارے میں ہے ۞ سوائے اُن لوگوں کے جو ایمان لائے، اور نیک اعمال کرتے رہے، اور ایک دوسرے کو حق کی نصیحت اور صبر کی تلقین کرتے رہے۞ (القرآن - العصر، 1:3 :103)

خسارے (جہنم ) سے صرف وہی لوگ بچ سکتے ہیں جن کے اندریہ  چار صفتیں پائی جاتی ہیں:  (1) ایمان  (2) عمل صالح  (3) ایک دوسرے کو حق کی نصیحت کرنا  (4) ایک دوسرے کو صبر کی تلقین کرنا۔ 

دعوه کے اس اہم ترین پیغام کو دوسروں تک پہنچائیں کیونکہ نیکی کرنا اوراسے صرف اپنے تک محدود کرلینا کافی نہیں:

"اور بچو اُس فتنے سے جس کی شامت مخصوص طور پر صرف اُنہی لوگوں تک محدود نہ رہے گی جنہوں نے تم میں سے گناہ کیا ہو اور جان رکھو کہ اللہ سخت سزا دینے والا ہے" (القرآن; 8:25)[96]

"تم میں کچھ لوگ تو ایسے ضرور ہی رہنے چاہییں جو نیکی کی طرف بلائیں، بھلائی کا حکم دیں، اور برائیوں سے روکتے رہیں جو لوگ یہ کام کریں گے وہی فلاح پائیں گے- کہیں تم اُن لوگوں کی طرح نہ ہو جانا جو فرقوں میں بٹ گئے اور کھلی کھلی واضح ہدایات پانے کے بعد پھر اختلافات میں مبتلا ہوئے جنہوں نے یہ روش اختیار کی وہ اُس روزسخت سزا پائیں گے- جبکہ کچھ لوگ سرخ رو ہوں گے اور کچھ لوگوں کا منہ کالا ہوگا، جن کا منہ کالا ہوگا (ان سے کہا جائے گا کہ) نعمت ایمان پانے کے بعد بھی تم نے کافرانہ رویہ اختیار کیا؟ اچھا تو اب اِس کفران نعمت کے صلہ میں عذاب کا مزہ چکھو- رہے وہ لوگ جن کے چہرے روشن ہوں گے تو اُن کو اللہ کے دامن رحمت میں جگہ ملے گی اور ہمیشہ وہ اسی حالت میں رہیں گے- یہ اللہ کے ارشادات ہیں جو ہم تمہیں ٹھیک ٹھیک سنارہے ہیں کیونکہ اللہ دنیا والوں پر ظلم کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا (قرآن: 3:104,108)

"اے لوگو جو ایمان لائے ہو، بچاوٴ اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اُس آگ سے جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہوں گے،  جس پر نہایت تند خُو اور سخت گیر فرشتے مقرر ہوں گے جو کبھی اللہ کے حکم کی نافرمانی نہیں کرتے اور جو حکم انہیں دیا جاتا ہے اسے بجا لاتے ہیں."(القرآن 66:6)[97]

اللہ کا فرمان ہے :

مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَٰكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمًا ‎﴿٤٠﴾

( مسلمانو ! )  محمد (ﷺ)  تم مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں ، لیکن وہ اللہ کے رسول ہیں ، اور تمام نبیوں میں سب سے آخری نبی ہیں ، اور اللہ ہر بات کو خوب جاننے والا ہے (قرآن: 33:40) 

ختمِ نبوت.... کی بنیاد پر ہی اب قرآن کے بعد کوئی کتاب اللہ ، کتاب وحی نہیں تفصیل >>>> 

اپنے عزیزوں ، دوستوں احباب اور تمام مسلمانوں کے ایمان کی تجدید ہم سب کی زمہ داری پے اور اس نیک کام اجر اتنا زیادہ ہے کہ ہم تصور بھی نہیں کرسکتے۔ جتنے لوگوں کی "تجدید الایمان"[98] ہو گی ان کے نیک اعمال کا ثواب اپ کو بھی ملے گا لیکن ان کے آجر میں کمی نہ ہوگی۔ یہ تعداد لاکھوں کروڑوں میں ہو سکتی ہے جب نسل در نسل "تجدید الایمان" منتقل ہوتی جائے گی تا قیامت ۔ اللہ کا فرمان ہے:

"جو بھلائی کی سفارش کریگا وہ اس میں سے حصہ پائے گا" (قرآن 4:85)



دعوة دین کامل https://bit.ly/DeenKamil 

~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~
ابھی یہ پوسٹ کاپی پیسٹ کرکہ سوشل میڈیا پر شیرکرکہ نیکی میں حصہ دار بن جائیں:

تجديد ایمان (أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ )

 ہماری نمازیں ، روزے ، تمام عبادات اور نیکیاں بیکار ہیں اگر ایمان خالص نہیں- ایمان میں کوئی ملاوٹ الله کو قبول نہیں - الله کو ہر نفس خود جوابدہ ہے اوربروز قیامت  اکیلے پیش ہوں گے, آیئےتجديد الايمان کریں>>>

بریگیڈیئر آفتاب احمد خان (ریٹائرڈ) فری لانس مصنف ، محقق اور بلاگر ہیں جوپولیٹیکل سائینس، بزنس ایڈمنسٹریشن، اسٹریٹجک اسٹڈیز میں ماسٹرزہیں- انہوں نے قرآن کریم، دیگر آسمانی کتب، تعلیمات اور پیروکاروں کے طرزعمل کے مطالعہ میں دو دہائیوں سے زیادہ وقت صرف کیا ہے- وہ 2006 سے "Defence Journal" کے لیے لکھ رہے ہیں۔ ان کی منتخب تحریریں پچاس سے زائد ای کتب میں مہیا ہیں, علمی و تحقیقی  کام کو 4.5 ملین تک رسائی ہو چکی ہے:[ http://SalaamOne.com/About ]

 E Mail: Tejdeed@gmail.com

  تجدید الایمان : https://bit.ly/3mcqnD9 :pdf

~ ~ ~ ~ ~ ~ ~ ~

اہم مضامین / معلومات

انڈکس:  https://bit.ly/IndexTejded  


o       تجديد الإسلام: مقدمہ     [-Abstract English]

o      بدعة،  گمراہی (ضَلَالَۃٌ)

o      اصول دین (بنیادی عقائد) اور فروع دین ( ارکان اسلام )

o      تجدید ایمان

o      مسلمانوں کا قرآن کو ترک ( مھجور) کرنا (25:30) 

o      اہم احادیث

o      حادیث لکھنے کی ممانعت

o      رسول اللہ ﷺ کی وصیت کا انکار اور بدعت

o      سنت خلفاء راشدین کی شرعی حثیت اور کتابت حدیث  

o      رسول اللہ ﷺ کا حدیث کی درستگی اور پہچان کا میعار

o      مسلمان یہود و نصاری کے نقش قدم پر

o      اہم آیات قرآن

o      اہل قرآن اور اہل حدیث کے مغالطے

o      سینٹ پال ، سینٹ پطرس اور امام بخاری کے خواب

o       من گھڑت داستانوں سے حقائق  مسخ ، رسول اللہﷺ کی حکم عدولی

o      حضرت عمر (رضی الله) کا اہم ترین کارنامہ

o      تجديد الإسلام  (ای - بک)

o      آخری رسول اور آخری کتاب - قرآن : اطاعت رسول و سنت

o      سنت , حدیث اور متواتر حدیث

o      وحی متلو اور غیر متلو تحقیقی جائزہ (1)

o       وحی متلو  اور غیر متلوتحقیقی جائزہ (2) [قرآن کا مثل ؟]

o      الله ، قرآن پر غلط بیانی کرنا حرام [Don't Hide Truth ]

o       "کتاب حدیث" ممنوع - قرآن

o      حدیث لسٹ   Hadith List


مطالعہ تحقیق کے چار مراحل

 "تجدید الاسلام" (أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ) مکمل تحقیق سے چار طریقوں سے مرحلہ وار فائدہ حاصل کیا جا سکتا ہے:

1. تجدید ایمان[99] [https://bit.ly/Aymaan]

2. مقدمہ : تجدید الاسلام: (أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ)[100] [https://bit.ly/Tejddeed]

3. تحقیقی مقالہ [101] ای بک [ http://bit.ly/31lYQV3]  

4. اردو[102] / انگریزی[103] ویب سائٹس وزٹ کریں:

o   Urdu Web: https://Quran1book.blogspot.com

o   English Web: https://Quran1book.wordpress.com

o   FB: https://www.facebook.com/IslamiRevival

o   FB: https://www.facebook.com/QuranSubject

http://SalaamOne.com/About


Endnotes/ Links / References

[1] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith-sunnah.html

[2] https://quran1book.blogspot.com/2020/05/Hadith-Criteria.html

[3] https://corpus.quran.com/qurandictionary.jsp?q=Amn#(24:51:4)

[4] https://tanzil.net/#33:21

[5] https://corpus.quran.com/qurandictionary.jsp?q=Amn#(24:51:4)

[6] https://quran1book.blogspot.com/2021/08/tajdeed.html

[7] https://quran1book.blogspot.com/2021/08/Bidah.html

[8] ( Hamam bin Mambah: 8353)

[9] https://quransubjects.blogspot.com/2019/10/faith.html

[10] https://tanzil.net/#trans/ur.junagarhi/53:38

[11] https://quran1book.blogspot.com/2021/08/Bidah.html

[12] https://quran1book.blogspot.com/2021/08/tajdeed.html

[13] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/asool-deen.html

[14] https://quransubjects.blogspot.com/2019/10/faith.html

[15] https://wp.me/pcyQCZ-4a

[16] Hadith, Mishnah & Talmud Similarities: https://wp.me/scyQCZ-mishnah

[17] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith-talmud.html

[18] https://en.wikipedia.org/wiki/Biblical_inspiration

[19] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/wahi-ghair-matloo2.html.html

[20] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/verses.html

[21] https://quran1book.blogspot.com/2021/07/St-Paul-Imam-Bukhari-Dreams.html

[22] https://quran1book.blogspot.com/2021/07/Distortion.html

[23] https://quransubjects.blogspot.com/2021/03/quran-key.html

[24] https://quran1book.blogspot.com/2021/09/Quran-Neglected.html

[25] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith.html

[26] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/wahi-ghair-matloo.html، https://quran1book.blogspot.com/2020/06/wahi-ghair-matloo2.html.html

[27] https://ur.wikipedia.org/wiki/بہائیت

[28] https://wp.me/scyQCZ-forbid 

]28a] https://quran1book.blogspot.com/2020/10/hadith-ban.html

[29]https://sunnah.com/riyadussalihin:170  (Muslim)

[30] https://tanzil.net/#39:23

[31] https://quran1book.blogspot.com/2020/05/Last-Will.html

[32] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith.html

[33] https://islamicurdubooks.com/hadith/hadith-.php?hadith_number=5026&bookid=1&tarqeem=1 [البخاری: 5026]

[34] https://wp.me/scyQCZ-sahabah ، https://quran1book.blogspot.com/2020/06/frontpage.html

[35] https://quran1book.blogspot.com/2020/10/hadith-ban.html , https://wp.me/scyQCZ-index

[36] https://quran1book.blogspot.com/2021/06/Hadith-Set.html

[37] https://www.biblegateway.com/passage/?search=%D9%85%D8%AA%D9%91%DB%8C+23&version=ERV-UR

[38] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/verses.html

[39] https://www.urduweb.org/mehfil/threads/107473

[40] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith-distortion-exposed.html

[41] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith-distortion-exposed.html

[42] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith-distortion-exposed.html

[43] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith-distortion-exposed.html

[44] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/verses.htm

[45] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/verses.html

[46] https://quransubjects.blogspot.com/2021/03/quran-key.html

[47] https://tanzil.net/#2:85

[48] https://tanzil.net/#4:140

[49] https://www.banuri.edu.pk/readquestion/11-08-2018/قرآن-کی-آیت-قصدا-انکار

[50] https://quran1book.blogspot.com/2020/05/Last-Will.html

[51] https://wp.me/scyQCZ-bidah

[52] https://tanzil.net/#20:123

[53] https://quransubjects.blogspot.com/2019/10/faith.html

[54] https://wp.me/pcyQCZ-ce

[55] https://quransubjects.blogspot.com/2021/07/compilation.html

[56] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/4caliphs.html

[57] https://quran1book.blogspot.com/2020/05/Last-Will.html

[58] Jonathan A.C. Brown, The Canonization of al-Bukhārī and Muslim: The Formation and Function of The Sunnī Ḥadīīh Canon (Leiden: Brill, 2007). Ignaz Goldziher, Muslim Studies, 242–3

[59] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/4caliphs.html

[60] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith.html

[61] https://wp.me/pcyQCZ-ce

[62] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/verses.html

[63] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/wahi-ghair-matloo.html

[84a] https://quran1book.blogspot.com/2021/09/Quran-Neglected.html

[64] https://dunya.com.pk/index.php/author/mufti-muneeb-ul-rehman/2021-04-01/34763/73104437 (مفتی منیب الرحمان )

[65] https://tanzil.net/#4:65

[66] https://tanzil.net/#4:59، https://tanzil.net/#4:80 ، https://tanzil.net/#33:71

[67]https://wp.me/scyQCZ-index ، https://quran1book.blogspot.com/2020/06/frontpage.html

[68] https://wp.me/scyQCZ-index

[69] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/frontpage.html

[70] https://wp.me/scyQCZ-bidah

[71] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/misquoting-quran.html

[72] https://tanzil.net/#trans/ur.qadri/8:42

[73] https://quran1book.blogspot.com/2021/08/Bidah.html

[74] https://urdupub.com/r-796-12294/

[75] https://salaamone.com/ur-intellect/

[76] https://salaamone.com/aql/

[77] https://quransubjects.blogspot.com/2019/11/quran-on-intellect.html

[78] http://tanzil.net/#trans/ur.najafi/2:269

[79] https://tanzil.net/#trans/ur.maududi/8:22

[80] https://tanzil.net/#trans/ur.maududi/25:43

[81] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/pragmatism%20.html

[82] https://tanzil.net/#trans/ur.maududi/8:22

[83] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/last-book-messenger.html

[84] https://quran1book.blogspot.com/2020/05/Last-Will.html

[85] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith.html

[86] https://quran1book.blogspot.com/2020/05/Hadith-Criteria.html

[87] https://wp.me/scyQCZ-sahabah

[88] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/Digital-Hadith.html

[89] https://tanzil.net/#2:269

[90] https://wp.me/s9pwXk-muslim1

[91] https://tanzil.net/#3:105

[92] https://tanzil.net/#2:173

[93] https://quran1book.blogspot.com/2020/05/Hadith-Criteria.html

[94] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/Digital-Hadith.html

[95] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/hadith-sunnah.html

[96] https://quransubjects.blogspot.com/2020/08/society-2.html

[97] https://tanzil.net/#6:66

[98] https://quran1book.blogspot.com/2021/09/Faith-Revival.html

[99] https://quran1book.blogspot.com/2021/09/Faith-Revival.html

[100] https://quran1book.blogspot.com/2021/08/tajdeed.html

[101] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/e-book.html

[102] https://quran1book.blogspot.com/

[103] https://quran1book.wordpress.com/

[104] https://wp.me/P9pwXk-2et

https://bit.ly/Aymaan https://bit.ly/Tejddeed

https://bit.ly/IndexTejded

http://SalaamOne.com/Revival

https://Quran1book.blogspot.com

https://Quran1book.wordpress.com

https://www.facebook.com/IslamiRevival

یمان کی ستر شاخیں

وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم  الإيمان بضع وسبعون شعبة فأفضلها : قول لا إله إلا الله وأدناها : إماطة الأذى عن الطريق والحياة شعبة من الإيمان

ترجمہ:

حضرت ابوہریرہ فرماتے ہیں کہ ؛ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا۔ ایمان کی شاخیں ستر سے کچھ اوپر ہیں ان میں سب سے اعلیٰ درجہ کی شاخ زبان و دل سے اس بات کا اقرار و اعتراف ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور سب سے کم درجہ کی شاخ کسی تکلیف دینے والی چیز کا راستہ سے ہٹا دینا ہے نیز شرم و حیاء بھی ایمان کی ایک شاخ ہے۔  (صحیح البخاری و صحیح مسلم )  ، (مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر: 4)

تشریح

اس حدیث میں ایمان کے شعبوں اور شاخوں کی تعداد بتائی گئی ہے یعنی وہ چیزیں مل کر کسی کو ایمان و اسلام کا مکمل پیکر اور خوشنما مظہر بناتی ہیں۔ یہاں تو صرف ان شعبوں اور شاخوں کی تعداد بتلائی گئی ہے لیکن بعض احادیث میں ان کی تفصیل بھی منقول ہے اور وہ اس طرح ہے   پہلی چیز تو بنیادی ہے یعنی اس حقیقت کا دل و دماغ میں اعتقاد و یقین اور زبان سے اقرار و اظہار کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں ہے اس کی ذات وصفات برحق ہیں۔ وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا، بقاء اور دوام صرف اسی کی ذات کے لئے ہے جب کہ کائنات کی تمام چیزیں فنا ہوجانے والی ہیں-

ایسے ہی اللہ کے رسولوں، اس کی کتابوں اور فرشتوں کے بارے میں اچھا اعتقاد اور حسن یقین رکھنا اور ان کو برحق جاننا

آخرت کا عقیدہ رکھنا کہ مرنے کے بعد قبر میں برے اور گنہگار لوگوں پر اللہ تعالیٰ کا عذاب اور اچھے نیک بندوں پر اس کا انعام و اکرام ہوتا ہے۔

قیامت آئے گی اور اس کے بعد حساب و کتاب کا مرحلہ ضرور آئے گا، اس وقت ہر ایک کے اعمال ترازو میں تولے جائیں گے جن کے زیادہ اعمال اچھے اور نیک ہوں گے ان کو پروانہ جنت دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا، جن کے زیادہ اعمال برے ہوں گے، ان کی فردجرم ان کے بائیں ہاتھ میں تھمادی جائے گی۔

تمام لوگ پل صراط پر سے گزریں گے۔ 

مومنین صالحین ذات باری تعالیٰ کے دیدار سے مشرف ہوں گے۔

نیک اور اچھے لوگ بہشت میں پہنچائے جائیں گے اورتمام گنہگاروں کو دوزخ میں دھکیل دیا جائے گا۔ 

جس طرح جنتی (مومن) بندے جنت میں ہمیشہ ہمیشہ اللہ تعالیٰ کے انعام و اکرام اور اس کی خوشنودی سے لطف اندوز ہوتے رہیں گے اسی طرح دوزخی لوگ (کفار) ہمیشہ ہمیشہ اللہ کے مسلط کئے ہوئے عذاب میں مبتلا رہیں گے۔ اور مومنین سزا بھگت کررسول اللہ ﷺ کو جب شفاعت کی اجازت ملی تو پھر دوزخ سے نکل کر جب وہ کوئلہ بن چکے ہیں گے جنت میں داخل کیا جایے گا ( مسلم حدیث: 459)

 رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ میں تم میں کسی کو بھی قیامت کے دن اس حالت میں نہ پاؤں کہ اس کی گردن پر بکری، اونٹ ، گھوڑا، سونا ‘ چاندی ‘ اسباب  ہو اور وہ شخص مجھ سے کہے کہ یا رسول اللہ! میری مدد فرمائیے۔میں تمہاری کوئی مدد نہیں کر سکتا ‘ میں تو (اللہ کا پیغام) پہلے ہی پہنچا چکا تھا  (خلاصہ، بخاری، 3073)


ایمان کے شعبوں اور شاخوں میں سے یہ بھی ہے کہ بندہ اللہ سے ہر وقت لو لگائے رہے اور اس سے محبت رکھے اگر کسی غیر اللہ سے محبت کرے تو اللہ کے لئے کرے یا کسی سے دشمنی رکھے تو اللہ کے لئے رکھے۔ 

رسول اللہ ﷺ سے کامل محبت اور آپ ﷺ کی عظمت و برتری اور آپ ﷺ کی تعلیمات کو روان دینا اور پھیلانا بھی آپ ﷺ سے محبت رکھنے کی دلیل ہے۔ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت کی علامت اس طرح رچ بس جائے کہ اس محبت کے مقابلہ میں دنیا کی کسی بھی چیز اور کسی بھی رشتہ کی محبت کوئی اہمیت نہ رکھے۔

اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی محبت کی علامت اتباع شریعت ہے۔ اگر کوئی آدمی اللہ اور اس کے رسول کے فرمان کی تعمیل کرتا ہے اور شریعت کے احکام پر عمل کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ وہ اپنے اللہ اور رسول ﷺ سے محبت کرتا ہے لیکن جو آدمی اللہ اور رسول کے احکام و فرمان کی تابعداری نہ کرتا ہو تو اس کا صاف مطلب یہ ہوگا کہ نعوذ باللہ اس کا دل اللہ و رسول کی پاک محبت سے بالکل خالی ہے۔ 

اعمال 

یہ بھی ایمان کی ایک شاخ ہے کہ جو عمل کیا جائے خواہ وہ بدنی ہو یا مالی، قولی ہو یا فعلی اور یا اخلاقی وہ محض اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کے لئے ہو، نام و نمود یا کسی دنیاوی غرض سے نہ ہو

جہاں تک ہو سکے اعمال میں اخلاص پیدا کرنے کی کوشش کرنی چاہیے ورنہ نفاق اور ریا کا اثر عمل کے حسن و کمال اور تاثیر کو ختم کر دے گا۔ 

مومن کا دل ہمہ وقت خوف اللہ اور خشیت الٰہی سے بھرا ہوا اور اس کے فضل و کرم اور رحمت کی امیدوں سے معمور رہنا چاہیے، اگر بتقاضائے بشریت کوئی بری بات یا گناہ سرزد ہوجائے تو اس پر فوراً خلوص دل سے توبہ کے بعد آئندہ کے لئے گناہوں سے اجتناب کا عہد کرے اور اللہ کے عذاب سے ڈرتا رہے اور اپنے اچھے عمل اور نیک کام میں اللہ کی رحمت اور اس کے انعام و اکرام کی آس لگائے رہے۔ 


درحقیقت یہ ایمان کا ایک بڑا تقاضہ ہے کہ جب کبھی کوئی گناہ جان بوجھ کر یا نادانستہ سرزد ہوجائے تو فوراً احساس ندامت و شرمندگی کے ساتھ اللہ کے حضور اپنے گناہ سے توبہ کرے اور معافی و بخشش کا طلبگار ہو، اس لئے کہ ارتکاب گناہ کے بعد توبہ کرنا شرعاً ضروری اور لازم ہے۔


اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرتا رہے اگر اس نے اولاد عنایت فرمائی ہو تو فوراً عقیقہ کرے، اگر نکاح کیا ہو تو ولیمہ کرے، اگر قرآن مجید حفظ یا ناظرہ ختم کیا ہو تو خوشی و مسرت کا اظہار کرے

 اللہ نے اگر مال دیا ہے تو زکوٰۃ ادا کرے۔ عیدالفطر کی تقریب میں صدقۃ الفطر دے اور بقر عید میں قربانی کرے۔ 

یہ بھی ایمان کا تقاضہ ہے کہ وعدہ کرے تو اسے پورا کرے، مصیبت پر صبر کرے، اطاعت و فرمانبرداری کے لئے ہر مشقت برداشت کرے، گناہوں سے بچتا رہے۔ 

تقدیر اور اللہ کی مرضی پر راضی رہے

اللہ پر توکل کرے، بڑوں اور بزرگوں کی تعظیم و احترام، چھوٹوں اور بچوں سے شفقت و محبت کا معاملہ کرے اور کبر و غرور، نخوت وتکبر کو چھوڑ کر کسر نفسی و تواضع اور حلم وبردباری اختیار کرے۔  


حسن اسلام  اور  تکمیل ایمان  کے مدارج میں سے یہ بھی ہے کہ برابر کلمہ توحید و شہادت کا ورد رکھے۔

 قرآن شریف پڑھے اگر جاہل ہو تو عالم سے علم کی دولت حاصل کرے اگر عالم ہو تو جاہلوں کو تعلیم دے اپنے مقاصد میں کامیابی کے لئے اللہ سے مدد کا طلب گار ہو اور دعا مانگے اور اس کا ذکر کرتا رہے اپنے گناہوں سے استغفار کرے اور فحش باتوں سے بچتا رہے، ہر وقت ظاہری و باطنی گندگیوں سے پاک رہے۔ 


نمازوں کا پڑھنا خواہ فرض ہوں یا نفل اور وقت پر ادا کرنا، روزہ رکھنا، چاہے نفل ہو یا فرض، ستر کا چھپانا، صدقہ دینا خواہ نفلی ہو یا لازمی، غلاموں کو آزاد کرنا، سخاوت و ضیافت کرنا، اعتکاف میں بیٹھنا، شب قدر اور شب برأت میں عبادت کرنا، حج وعمرہ کرنا، طواف کرنا۔ 

دارالحرب یا ایسے ملک سے جہاں فسق و فجور، فحش و بےحیائی اور منکرات و بدعات کا زور ہو، دار الاسلام کی طرف ہجرت کر جانا، بد عتوں سے بچنا اپنے دین کو بری باتوں سے محفوظ رکھنا، نذروں کا پورا کرنا، کفارہ  کا ادا کرنا، حرام کاری سے بچنے کے لئے نکاح کرنا۔


 اہل و عیال کے حقوق پورے طور پر ادا کرنا، والدین کی خدمت کرنا اور ہر طرح ان کی مدد کرنا اور خبر گیری رکھنا، اپنی اولاد کی شریعت کے مطابق تربیت کرنا اپنے ماتحتوں سے حسن سلوک کرنا اپنے حاکموں، افسروں اور مسلمان سرداروں کی تابعداری کرنا بشرطیکہ وہ خلاف شرع چیزوں کا حکم نہ دیں۔ 


ملازمین سے نرمی اور بھلائی سے پیش آنا، اگر صاحب اقتدار اور حاکم و جج ہو تو انصاف کرنا، لوگوں میں باہم صلح صفائی کرانا، اسلام سے بغاوت کرنے والوں اور دین سے پھرنے والوں سے قانون کے مطابق پیش آنا. فتنہ و فساد سے دور رہنا- 

اچھی باتوں کی تبلیغ کرنا، بری باتوں سے لوگوں کو روکنا، حکمران ہے تو اللہ کی جانب سے مقرر کی ہوئی سزاؤں کا جاری کرنا، دین و اسلام میں غلط باتیں پیدا کرنے والوں اور اللہ و رسول کا انکار کرنے والوں سے حسب قوت و استطاعت مروجہ قانون کے مطابق خواہ قلم و زبان سے جہاد کرنا، اسلامی مملکت کی سرحدوں کی حفاظت کرنا، امانت کا ادا کرنا، مال غنیمت کا پانچواں حصہ بیت المال میں جمع کرنا، وعدے کے مطابق فرض پورا کرنا، پڑوسی کی دیکھ بھال کرنا اور اس کے ساتھ اچھے سلوک سے پیش آنا، لوگوں کے ساتھ بہترین معاملہ کرنا، حلال طریقہ سے مال کمانا اور اس کی حفاظت کرنا، مال و دولت کو بہترین مصرف اور اچھی جگہ خرچ کرنا۔ فضول خرچی نہ کرنا، سلام کرنا اور سلام کا جواب دینا، جب کسی کو چھینک آئے تو  یرحمک اللہ  کہنا، خلاف تہذیب اور برے تماشوں سے اجتناب کرنا، لوگوں کو تکلیف نہ پہنچانا اور راستوں سے تکلیف دہ چیزوں کا ہٹا دینا تاکہ راہ گیروں کو تکلیف و نقصان نہ پہنچے، یہ سب ایمان کے شعبے اور اس کی شاخیں ہیں۔ راستہ سے تکلیف دہ چیزوں کے ہٹانے کا یہ مطلب ہے کہ اگر راستے میں پتھر یا کانٹے پڑے ہوں جس سے راہ گیر کو تکلیف پہنچ سکتی ہو یا نجاست و غلاظت پڑی ہو یا ایسی کوئی بھی چیز پڑی ہو جس سے راستے پر چلنے والوں کو نقصان پہنچ سکتا ہو تو مومن کا یہ فرض ہے کہ انسانی و اخلاقی ہمدردی کے ناطے اس کو ہٹا دے اور راستہ صاف کر دے۔ اور اسی طرح خود بھی ایسی کوئی چیز راستے میں نہ ڈالے جو راستہ چلنے والوں کے لئے تکلیف کا باعث ہو 

عارفین کی رمز شناس نگاہوں نے تو اس سے یہ مطلب اخذ کیا ہے کہ انسان اپنے نفس کو ایسی تمام چیزوں سے صاف کرلے جو توجہ الی اللہ اور معرفت کے راستہ کی رکاوٹ ثابت ہوتی ہیں اور اپنے قلب سے برائی و معصیت کے خیال تک کو کھرچ کر پھینک دے۔ بہر حال یہ تمام باتیں ایمان کے شعبے ہیں جن پر مومن کا عمل کرنا نہایت ضروری ہے اس لئے کہ ایمان کی تکمیل اور اسلام کا حسن ان ہی چیزوں سے پیدا ہوتا ہے اگر کوئی آدمی ان باتوں سے خالی ہے اور اس کی زندگی ان کی شعاعوں سے منور نہیں ہے تو سمجھنا چاہیے کہ اس کے ایمان کی تکمیل نہیں ہوئی اس کو چاہیے کہ اللہ کی مدد اور اس کی توفیق چاہ کر ان اہم باتوں کو اختیار کرے۔


 أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ

حدیث  کے بیان و ترسیل  کا مجوزہ طریقہ

قرآن کو ترجیح کا مطلب یہ نہیں کہ حدیث کی اہمیت نہیں ۔“تجدید الاسلام” کی بنیاد "أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" پر ہے-  ایک مسلمان اپنے محبوب اور پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب الفاظ، اقوال (احادیث) اور عمل (سنت) کے خلاف سوچ بھی نہیں سکتا، حقیقی محبت کا اظہار اطاعت[83]  رسول اللہ ﷺ  ہے نہ کہ نافرمانی[84]- قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم “ کتب حدیث”[85] کا انکار، ممانعت کرتے ہیں لیکن وہ احادیث جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ معیار[86]کے مطابق ہوں ان کی ترسیل بذریعه حفظ و بیان مستحب اور باعث ثواب ہے- رسول اللہ ﷺ نے کچھ صحابہ کو حفظ کی کمزوری پر انفرادی طور پر ذاتی نوٹس کی اجازت دی اور کچھ کو انکار[87]- اس سے احادیث کے انفرادی طور پر ذاتی نوٹس بزریعہ قلم کاغذ یا ڈیجیٹل نوٹس کا جواز ممکن ہے- علماء اور ماہرین جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[88] کے ذریعہ ممکنہ ترسیل کا شرعی جائزہ لے سکتے ہیں-"أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" کی روشنی میں حکمت[89] اورعقل و شعور کا تقاضا ہے کہ  جب تک "اجماع"  قائم نہیں ہو جاتا، اتحاد امت[90] (وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا[91]) کی خاطر بحالت مجبوری (اضْطُر)[92] وضع موجود  (statuesque) میں اچانک تبدیلی نامناسب اقدام ہوگا- انتشار سے بچتےہوۓ انفرادی طور پر اصول دین کے مطابق ایمان کو درست رکھتے ہوۓ رسول اللہ ﷺ کے قائم کردہ معیار[93] کے مطابق احادیث کا بیان و ترسیل بزریعہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[94] ممکن ہو سکتا ہے(و اللہ اعلم ) جبکہ اجماع کی پرامن فکری جدوجہد (Peaceful intellectual struggle) بزریعہ دعوه و مکالمہ بھی جاری رہے- [مزید تفصیل: سنت، حدیث اور متواتر حدیث][95]

🌹🌹🌹
 🔰  تجديد الإسلام کی ضرورت و اہمیت 🔰


الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ

آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے کامل (perfect) کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے(قرآن 5:3)

[1]  اسلام, دین کامل کے بنیادی اصول و ارکان جن کی بنیاد قرآن اور حدیث جبرئیل ہے ان میں قرآن اور تمام پہلی کتب انبیاء پر ایمان ضروری ہے، کسی اور کتاب کا کوئی زکر نہیں یہود کی تلمود اور مسیحیوں کی انجیل کے علاوہ تیئیس کتب کا بھی ذکر نہیں اور "کتب حدیث"  پر بھی ایمان  کا ذکر نہیں.  بلکہ قرآن نے اپنے علاوہ کسی اور "کتاب حدیث" پر ایمان سے منع کردیا :  اللہ نے بہترین حدیث ( أَحْسَنَ الْحَدِيثِ) اس کتاب (قرآن) کی شکل میں نازل کیا ہے(قرآن 39:23)، فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ (اب اِس (قرآن) کے بعد اور کونسی حدیث پر یہ ایمان لائیں؟) ( المرسلات 77:50)، (الجاثية45:6)،(الأعراف 7:185)

[2]   اے ایمان والو ایمان رکھو اللہ اور اللہ کے رسول پر اور اس کتاب پر جو اپنے ان رسول پر اتاری اور اس کتاب پر جو پہلے اتاردی اور جو نہ مانے اللہ اور اس کے فرشتوں اور کتابوں اور رسولوں اور قیامت کو تو وہ ضرور دور کی گمراہی میں پڑا (قرآن :4:136) (2:285)

[3]  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : "کیا تم الله  کی کتاب کے علاوہ کوئی اور کتاب چاہتے ہو؟ اس  سے پہلے قومیں  (یہود و صاری) صرف اس لیے گمراہ ہوئیں کہ انہوں نے کتاب الله کے ساتھ کتابیں لکھیں" [رقم الحديث : ٣٣, تقييد العلم للخطيب]

[4]   خلفاء راشدین نے بھی کتب حدیث مدون نہ کیں، صرف قرآن مدون کیا ،  رسول اللہ ﷺ نے وصیت میں سنت خلفا راشدین پر سختی سے کاربند رہنے اور بدعة سے بچنے کا حکم فرمایا (ابی داوود 4607, ترمزی 266 )

یہ کہنا کہ حدیث کی کتب تو بعد میں لکھی گیئں تو پھر بدعت کیا ہوتی ہے؟ کیا اللہ کو مستقبل کا علم نہیں؟ علم ہے، اسی لیے قرآن، سنت و حدیث میں قرآن کے علاوہ کسی کتاب سے منع کر دیا گیا- یہ ہے قرآن کا معجزہ !

[5]  افسوس کہ قرآن ، سنت و حدیث رسول اللہ ﷺ اور سنت خلفاء راشدین کے برخلاف پہلی  صدی کے بعد حدیث کی کتب لکھ کر نافرمانی و بدعة سے کامل دین اسلام کو "نا کامل" کرنے (زوال) کی کوششوں کا آغاز ہوا، نفاق ، فرقہ واریت نے مسلم اتحاد کو پارہ پارہ کر دیا - یہ اللہ کی رسی قرآن کو نظر انداز کر انے سے ہوا: "اور رسول کہے گا کہ "اے میرے رب، میری قوم کے لوگوں نے اس قرآن کو ترک کردیا تھا" (سورة الفرقان،25:30﴾

لہذا  تجديد الإسلام: ، بدعة سے پاک اسلام وقت کی اہم، ضرورت ہے تاکہ اسلام اپنی مکمل فکری، روحانی ، اخلاقی طاقت سے امت مسلمہ اور بنی نوع انسان کی رہنمائی کر سکے- دعوہ اورمکالمہ کے ذریعہ پہلی صدی حجرہ کے اسلام "احیاء دین کامل" کی جدوجہد کریں-

سوشل میڈیا پوسٹ : 

حدیث  کے بیان و ترسیل  کا مجوزہ طریقہ  [أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ]

“تجدید الاسلام” کی بنیاد "أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" پر ہے. دوسری کتب کو ترجیح  دینے کی وجہ سے  کلام اللہ ، قرآن کو ترک العمل (مہجور) بنا دیا گیا ہے،  قیامت کے دن جب:

 "پیغمبر کہیں گے ،" پروردگار ، میری قوم نے اس قرآن کو چھوڑ دیا تھا۔ "  (سورة الفرقان،25:30﴾

تو ہمارے پاس کوئی جواب  نہ ہوگا- اس لیے قرآن کی اصل حیثیت کی بحالی اور ترجیح  اول [84a] کا مطلب احادیث کی  اہمیت کا انکار نہیں۔ مسلمانوں کو اپنے محبوب اور پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب الفاظ، اقوال (احادیث) اور عمل (سنت) سے بھی پیار ہے۔ مگر حقیقی محبت کا اظہار اطاعت[83]  رسول اللہ ﷺ  ہے نہ کہ نافرمانی[84]- قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم“ قرآن کے علاوہ کسی بھی کتاب حدیث”[85]  کی ممانعت کرتے ہیں لیکن وہ احادیث جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ معیار[86]کے مطابق ہوں ان کی ترسیل بذریعه حفظ و بیان مستحب اور باعث ثواب ہے- رسول اللہ ﷺ نے کچھ صحابہ کو حفظ کی کمزوری پر انفرادی طور پر ذاتی نوٹس کی اجازت دی اور کچھ کو انکار[87]- اس سے احادیث کے انفرادی طور پر ذاتی نوٹس بزریعہ قلم کاغذ یا ڈیجیٹل نوٹس کا جواز ممکن ہے- علماء اور ماہرین جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[88] کے ذریعہ ممکنہ ترسیل کا شرعی جائزہ لے سکتے ہیں-"أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" کی روشنی میں حکمت[89] اورعقل و شعور کا تقاضا ہے کہ  جب تک "اجماع"  قائم نہیں ہو جاتا، اتحاد امت[90] (وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا[91]) کی خاطر بحالت مجبوری (اضْطُر)[92] وضع موجود  (statuesque) میں اچانک تبدیلی نامناسب اقدام ہوگا- انتشار سے بچتےہوۓ انفرادی طور پر اصول دین کے مطابق ایمان کو درست رکھتے ہوۓ رسول اللہ ﷺ کے قائم کردہ معیار[93] کے مطابق احادیث کا بیان و ترسیل بزریعہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[94] ممکن ہو سکتا ہے(و اللہ اعلم ) جبکہ اجماع کی پرامن فکری جدوجہد (Peaceful intellectual struggle) بزریعہ دعوه و مکالمہ بھی جاری رہے- [مزید تفصیل: سنت، حدیث اور متواتر حدیث][95]

Socisal Media Post#

تجديد ایمان (أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ )

 ہماری نمازیں ، روزے ، تمام عبادات اور نیکیاں بیکار ہیں اگر ایمان خالص نہیں- ایمان میں کوئی ملاوٹ الله کو قبول نہیں - الله کو ہر نفس خود جوابدہ ہے اوربروز قیامت  اکیلے پیش ہوں گے, آیئےتجديد الايمان کریں>>>


Join WhatsApp Group:
تجديد الإسلام ISLAMIC REVIVAL 
(أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ )
Obey Allah and obey the Messenger ﷺ to Revive the Perfected Islam of 1st Century
پہلی صدی کے اسلام دین کامل کا احیاء
السلام علیکم ! 
    تعارف (مقدمہ)||  https://bit.ly/2ZfyS8t 
  تجدید الایمان || https://bit.ly/Tejdeed
اگر متفق ہیں تو دعوہ کے لیے گروپ میں شامل ہو سکتے ہیں-
یہ غیر فرقه وارانہ  اسلامی گروپ ہے جس میں پہلی صدی ہجرہ کے خالص دین کامل سے آگاہی کے لئیے کسی بھی فقہ کے مسلمان شامل ہو کر مستفیض ہو سکتے ہیں -
صرف ایڈمن (Admin) معلومات  پوسٹ کرے گا- ممبرز  دوسرے گروپس میں پوسٹ  شیئر  کرکہ اپنا دعوه کا فریضہ ادا کر سکتے ہیں - جزاک الله 
Follow this link to join تجدید الاسلام  WhatsApp group: https://chat.whatsapp.com/JUYo9h8nbZt43RUTvCNFE2
Websites:
🌹🌹🌹
 🔰  تجديد الإسلام ( أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ) کی ضرورت و اہمیت 🔰


الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ

آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے کامل (perfect) کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے(قرآن 5:3)

[1]  اسلام, دین کامل کے بنیادی اصول و ارکان جن کی بنیاد قرآن اور حدیث جبرئیل ہے ان میں قرآن اور تمام پہلی کتب انبیاء پر ایمان ضروری ہے، کسی اور کتاب کا کوئی زکر نہیں یہود کی تلمود اور مسیحیوں کی انجیل کے علاوہ تیئیس کتب کا بھی ذکر نہیں اور "کتب حدیث"  پر بھی ایمان  کا ذکر نہیں.  بلکہ قرآن نے اپنے علاوہ کسی اور "کتاب حدیث" پر ایمان سے منع کردیا :  اللہ نے بہترین حدیث ( أَحْسَنَ الْحَدِيثِ) اس کتاب (قرآن) کی شکل میں نازل کیا ہے(قرآن 39:23)، فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ (اب اِس (قرآن) کے بعد اور کونسی حدیث پر یہ ایمان لائیں؟) ( المرسلات 77:50)، (الجاثية45:6)،(الأعراف 7:185)

[2]   اے ایمان والو ایمان رکھو اللہ اور اللہ کے رسول پر اور اس کتاب پر جو اپنے ان رسول پر اتاری اور اس کتاب پر جو پہلے اتاردی اور جو نہ مانے اللہ اور اس کے فرشتوں اور کتابوں اور رسولوں اور قیامت کو تو وہ ضرور دور کی گمراہی میں پڑا (قرآن :4:136) (2:285)

[3]  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : "کیا تم الله  کی کتاب کے علاوہ کوئی اور کتاب چاہتے ہو؟ اس  سے پہلے قومیں  (یہود و صاری) صرف اس لیے گمراہ ہوئیں کہ انہوں نے کتاب الله کے ساتھ کتابیں لکھیں" [رقم الحديث : ٣٣, تقييد العلم للخطيب]

[4]   خلفاء راشدین نے بھی کتب حدیث مدون نہ کیں، صرف قرآن مدون کیا ،  رسول اللہ ﷺ نے وصیت میں سنت خلفا راشدین پر سختی سے کاربند رہنے اور بدعة سے بچنے کا حکم فرمایا (ابی داوود 4607, ترمزی 266 )

یہ کہنا کہ حدیث کی کتب تو بعد میں لکھی گیئں تو پھر بدعت کیا ہوتی ہے؟ کیا اللہ کو مستقبل کا علم نہیں؟ علم ہے، اسی لیے قرآن، سنت و حدیث میں قرآن کے علاوہ کسی کتاب سے منع کر دیا گیا- یہ ہے قرآن کا معجزہ !

[5]  افسوس کہ قرآن ، سنت و حدیث رسول اللہ ﷺ اور سنت خلفاء راشدین کے برخلاف پہلی  صدی کے بعد حدیث کی کتب لکھ کر نافرمانی و بدعة سے کامل دین اسلام کو "نا کامل" کرنے (زوال) کی کوششوں کا آغاز ہوا، نفاق ، فرقہ واریت نے مسلم اتحاد کو پارہ پارہ کر دیا - یہ اللہ کی رسی قرآن کو نظر انداز کر انے سے ہوا: "اور رسول کہے گا کہ "اے میرے رب، میری قوم کے لوگوں نے اس قرآن کو ترک کردیا تھا" (سورة الفرقان،25:30﴾

لہذا  تجديد الإسلام: ، بدعة سے پاک اسلام وقت کی اہم، ضرورت ہے تاکہ اسلام اپنی مکمل فکری، روحانی ، اخلاقی طاقت سے امت مسلمہ اور بنی نوع انسان کی رہنمائی کر سکے- دعوہ اورمکالمہ کے ذریعہ پہلی صدی حجرہ کے اسلام "احیاء دین کامل" کی جدوجہد کریں-

تجديد الإسلام (أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ ) - انڈکس
1.Basic Original Copy of تجديد ایمان 
https://docs.google.com/document/d/1KQycHG-fsGOfZZQ_pFUzx-H68CnBfOXGmpJ4ebbyqcw/edit

2. EndNotes Copy تجدید الایمان 
https://docs.google.com/document/d/17OuR4UgmWkETRd-rASnsitY9uFUIN5k_dpwBkQ6RYnU/edit#heading=h.wlzvufk2n08d

3.مقدمہ تجديد الإسلام   
https://docs.google.com/document/d/1Z63slLAVFw2czQ4uyEYEWDOrjLzOHA7Odox6Y-nGW8M/edit

پوسٹ لسٹ