السلام علیکم ! اسلامی فکر صدیوں سے جمود کا شکار ہے جبکہ علامہ اقبال کے ویژن میں بنیادی طور پر اسلامی فکر کو متحرکت اورارتقاء پزیر ہونا چاہیے- اسلام میں قران کی مرکزیت پر قرآن اور رسول اللہ ﷺ نے بہت زور دیا مگر افسوس کہ قرآن کو متروک العمل کردیا گیا- اقبال اورڈاکٹر برق کے مجربات و محسوسات بھی قرآن پر فوکس اور (inspire) کرتے ہیں- بیس سال قرآن کے مطالعہ و تحقیق، علماء اور اہل علم لوگوں سے کئی کئی دن پر محیط طویل تبادلہ خیالات و ای ایکسچینجز کے بعد اہم موضوعات پر حاصل نتائج کا خلاصہ مرتب کردیا ہے- رسول اللہ ﷺ کے بیان کردہ احادیث کی درستگی کے معیاراور اصول احادیث سے ہی مل جاتے ہیں، آپﷺ سے بہتراصول کون بنا سکتا ہے؟ مکمل تحقیق اردو اور انگریزی ویب سائٹس اور eBooks میں مہیا کر دی گئی ہے جو کہ 17 سال سے (Defence Journal)میں بھی پرنٹ ہو چکی ہے - دوران مطالعہ اپنے موجودہ نظریات کو ایک طرف رکھنا بہتر ہو گا، فٹ نوٹس پرریفرنس لنکس کو پڑھیں توذہن میں اٹھنے والےاکثرسوالات کے جوابات مل جائیں گےپھررابطہ بھی کیا جا سکتا ہے- الله تعالی کے پیغام کو درست طور پرسمجھ کر پیش کرنے کی یہ ایک کوشش ہے، بشری محدودات سے کسی نادانستہ غلطی پراللہ تعالی سےمعافی اوربخشش کا طلبگار-
بریگیڈیئر آفتاب احمد خان (ر)
[September 29 2023 | ١٢ ربیع الاول ١٤٤٨ ھ]
The Retrieval of Last Book
آخری کتاب بازیافت
عظیم فکری مطالعہ و تحقیقی جائزہ
اسلام کی تعلیمات میں اتحاد اور اجتماعیت پربہت زور ہے اور فرقہ واریت سخت نا پسندیدہ عمل ہے جو کہ مشرکوں کا طریقہ ہے- چھوٹی چھوٹی باتوں پرمعمولی اختلافات کی وجہ سے مسلمانوں میں فرقے بن چکے ہیں جو کہ قابل افسوس ہے- اپنے مخالفین پراپنی من پسند کتب سے دلائل کی بنیاد پر گمراهی کے الزامات لگایے جاتے ہیں۔ قرآن کریم کے بیس سالہ گہرے مطالعہ سے یہ نتیجہ نکلتا ہے کہ صرف ایک کتاب قرآن، اللہ کی رسی ہے جو فرقہ واریت کا خاتمہ کر کہ مسلمانوں کو متحد رکھ سکتی ہے-
رسول اللہﷺ ، خلفاء راشدین اور صحابہ اکرام رضی اللہ عنہم کی طرف سے احادیث کی کتب مرتب نہ کرنے کی وجوہات جانچنے کے لیے کئی سال قبل ایک تحقیقی منصوبہ شروع کیا- یہ معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہﷺ کے بعد قابل احترام شخصیات خلفاء راشدین اور صحابہ اکرام (رضی الله عنھم) میں سے کسی کی طرف سے یہ کام کیا جاتا تو مسلمانوں میں اختلافات، تنازعات کم ہوتے اور فرقہ واریت بھی کم ہوتی- مگر کیا ایسا نہ کرنا کسی خاص منصوبہ، مصلحت کی وجہ سے تھا یا محض ایک بھول یا غلطی (استغفر الله) جسے تیسری اور چوتھی صدی میں درست کیا گیا ؟
اگر اسے بھول یا غلطی سمجھا جایے تو یہ غلط ہو گا کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا مشن مکمل کر لیا تھا اور آخری حج میں بہت بڑے ہجوم نے اس کی گواہی دی اور قرآن (5:3) نے بھی تکمیل اسلام کا اعلان کیا- رسول اللہﷺ نے اپنے بعد اختلافات کےحل کی ذمہ داری اور طریقه بھی وصیت کر دیا تھا- اتنی تفصیل کے بعد تو کوئی بچہ بھی گمراہی کے راستہ پر نہیں چل سکتا، اور ایسا ہی ہوا پہلی صدی میں مکمل طور پر، لیکن پھر بعد میں رسول اللہ ﷺ کی وصیت کو نظر انداز کرنے سے بدعة کا سلسلہ شروع ہوا جبکہ فقہ اربعیں بغیر کتب احادیث کے، قرآن و سنت اور زبانی روایات کی بنیاد پر تشکیل پا چکے تھے - نئے سلسلہ کو روکنا مشکل ہو گیا >>>