رساله تجديد الاسلام (أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَﷺ)

انڈکس رسالة التجديد

 قرآن کی روشنی میں انداز فکروعمل میں مثبت تبدیلی "رسالة التجديد" ہے- دین ...

متعدد محاذ اور حکمت عملی کا فہم Understanding of Strategies in Multiple Fronts


نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میدان میں ہمارے لیے رہنما سیاسی اصول مقرر کیے ہیں۔ آپؐ نے قریش کے مشرکین کے ظلم و استبداد سے بچنے کے لیے ایمان نہ لانے والے قریش مکہ ہی سے اپنے چچا ابوطالب کے مقام و منصب میں پناہ لی۔ اپنے ساتھیوں کو حبشہ کے عیسائی بادشاہ کے پاس بھیجا تاکہ مکہ کے کافروں کے مظالم سے نجات پانے کے لیے وہ اس کے یہاں پناہ گزین ہوجائیں۔ عبداللہ بن اریقط کو اپنے سفر ہجرت میں گائیڈ کے طور پر ساتھ لیا، ’’اس وقت وہ اپنی قوم کے مذہب کے مطابق مشرک تھے‘‘۔ (صحیح بخاری)

 مکہ کے مشرکوں کے مقابلے میں آپ نے مطعم بن عدی کی امان حاصل کی۔ مشرک سردار صفوان بن امیہ سے ہتھیار مستعار لیے اور مقامِ حنین میں قبیلہ ہوازن کے مشرکین کے ساتھ جنگ میں انھیں استعمال کیا۔ ابوسفیان کی قیادت میں مشرکین کی فوج کے خلاف نفسیاتی جنگ کی خاطر مشرک شاعر معبد بن ابی معبد کی صلاحیت اور ابلاغی قوت کو استعمال کیا۔ قبیلہ خزاعہ کے دورِ جاہلیت میں بنو ہاشم کے ساتھ قدیم تعلقات تھے، اسے بنیاد بناکر اس قبیلے کے ساتھ معاہدہ کیا اور اسے اپنا حلیف بنایا۔ اس وقت وہ قبیلہ مسلمان اور مشرک دونوں پر مشتمل تھا: ’’تہامہ کے علاقے میں خزاعہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا خیرخواہ قبیلہ تھا‘‘۔ (سیرت ابن ہشام)

کامیابی کی تین شرطیں

دوسروں کے ساتھ مل کر مشترک علاقے تشکیل دینا ایک ایسی ضرورت ہے، جس سے عملی سیاست میں کوئی مفر نہیں۔ اس سے وسائل کو بتدریج لگانا، معرکے کے میدان کو چھوٹے سے چھوٹا کرنا، اور دُور تک پھیلے ہوئے محاذوں پر وسائل لگانے سے بچنا ممکن ہوجاتا ہے۔ یاد رکھیے، جو شخص ’مشترک میدان‘ تشکیل نہیں دے سکتا ہے، وہ عملی سیاست کے شعور کا پوری طرح ادراک نہیں رکھتا۔ یہ بات تو ممکن ہے کہ وہ بلاغت سے بھرپور واعظ یا شعلہ نوا مقرر، تخلیقیت سے آراستہ مصنف اور شاعر اور اپنے تجریدی خیالات میں منہمک فلسفی تو بن جائے، لیکن وہ ہرگز ہرگز سیاسی میدانِ عمل کا شہ سوار نہیں بن سکتا۔ کیوں کہ عملی سیاست میں وہ چیز درکار ہوتی ہے جسے الجیریا کے مفکر مالک بن نبی [۱۹۰۵ء- ۱۹۷۳ء]نے ’عملی منطق‘ (Practical Logic)کا نام دیا ہے۔   

عملی سیاست میں کامیابی، اور اس کے لیے لازمی طور پر دوسروں کے ساتھ ’مشترک محاذوں‘ کی تشکیل کے تین لازمی تقاضے ہیں: >>>>>> https://bit.ly/Strategy-Non-Muslim-Alliance



اگر یہ تسلیم بھی کر لیا جایے کہ قرآن و سنت رسول اللہ ﷺ اور سنت خلفاء راشدین کے مطابق احادیث کی کتب ممنوع ہیں تو پھر آج کے دور میں علماء و محدثین تو حدیث کو حفظ کر لیں گے مگر عام مسلمان ان سے کیسے استفادہ کر سکتا ہے؟


☆☆☆ 🌹🌹🌹📖🕋🕌🌹🌹🌹☆☆☆
رساله تجديد الاسلام
وَمَا عَلَيۡنَاۤ اِلَّا الۡبَلٰغُ الۡمُبِيۡنُ (القرآن  36:17)
اور ہمارے ذمہ صرف واضح پیغام پہنچا دینا ہے
   Our mission is only to convey the message clearly

پوسٹ لسٹ