رساله تجديد الاسلام (أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَﷺ)

انڈکس رسالة التجديد

 قرآن کی روشنی میں انداز فکروعمل میں مثبت تبدیلی "رسالة التجديد" ہے- دین ...

البدعة الكبيرة Big Bid'ah



کیا احادیث کی "کتب" (انفرادی احادیث نہیں, کتب) بدعت ہے؟ اس حساس موضوع پر بات کرنا جبکہ مسلمان پہلے ہی اختلافات کی وجہ سے نفاق اور فرقہ واریت کا شکار ہیں ایک اور مسئلہ کھڑا کرنا جس پر بظاہر اکثریت کا اتفاق ہے مناسب معلوم نہیں ہوتا۔ 
لیکن اس مسئلہ پر گہرائی سے غور کیا جائے تو معلوم ہو گا کہ نفاق، فرقہ واریت اور دوسرے مسائل کی وجوہات میں سے ایک بنیادی وجہ اس اہم مسئلہ کونظر (ignore) انداز کرنا ہے- دین اسلام کی بنیاد افراد اور علماء کی خواہشات نفس پر نہیں بلکہ قرآن، سنت اور ان کے تابع احادیث پر عمل سے ہے:

أَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَـٰهَهُ هَوَاهُ أَفَأَنتَ تَكُونُ عَلَيْهِ وَكِيلًا ﴿٤٣﴾
کبھی تم نے اُس شخص کے حال پر غور کیا ہے جس نے اپنی خواہش نفس کو اپنا خدا بنا لیا ہو؟ کیا تم ایسے شخص کو راہِ راست پر لانے کا ذمہ لے سکتے ہو؟ (قرآن 25:43  )

اتَّخَذُوا أَحْبَارَهُمْ وَرُهْبَانَهُمْ أَرْبَابًا مِّن دُونِ اللَّـهِ (9:31)

انہوں (یہود و نصاری ) نے اپنے علماء اور درویشوں کو اللہ کے سوا اپنا رب بنا لیا ہے (9:31)

 فَلَا تَتَّبِعُوا الْهَوَىٰ أَن تَعْدِلُوا ۚ وَإِن تَلْوُوا أَوْ تُعْرِضُوا فَإِنَّ اللَّـهَ كَانَ بِمَا تَعْمَلُونَ خَبِيرًا ﴿١٣٥﴾
"... اپنی خواہش نفس کی پیروی میں عدل سے باز نہ رہو اور اگر تم نے لگی لپٹی بات کہی یا سچائی سے پہلو بچایا تو جان رکھو کہ جو کچھ تم کرتے ہو اللہ کو اس کی خبر ہے (قرآن  4:135)

اِنَّ الَّذِيۡنَ يَكۡتُمُوۡنَ مَآ اَنۡزَلۡنَا مِنَ الۡبَيِّنٰتِ وَالۡهُدٰى مِنۡۢ بَعۡدِ مَا بَيَّنّٰهُ لِلنَّاسِ فِى الۡكِتٰبِۙ اُولٰٓئِكَ يَلۡعَنُهُمُ اللّٰهُ وَ يَلۡعَنُهُمُ اللّٰعِنُوۡنَۙ ۞ (القرآن2:159)

حق کو  چھپانا سنگین گناہ ہے ۔ حق بیان کرنے میں مخالفت کی پرواہ نہیں کر نا چاہئے !
بیشک جو لوگ اس کو چھپاتے ہیں جو ہم نے واضح دلیلوں اور ہدایت میں سے اتارا ہے، اس کے بعد کہ ہم نے اسے لوگوں کے لیے کتاب میں کھول کر بیان کردیا ہے، ایسے لوگ ہیں کہ ان پر اللہ لعنت کرتا ہے اور سب لعنت کرنے والے ان پر لعنت کرتے ہیں۔ (القرآن2:159)

لہٰذا صروری ہے کہ ایک بہت بڑی غلطی جس کو 12 صدیوں سے نظر انداز کیا جا رہا ہے، اس کی نشاندہی کی جایےتاکہ تصحیح کرنے کے لیے مناسب اقدام کیے جا سکیں، قرآن کو اس کا اصل مقام ملے اور تمام مسائل کو حل کیا جا سکے- 

إِنَّ شَرَّ الدَّوَابِّ عِندَ اللَّـهِ الصُّمُّ الْبُكْمُ الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ ﴿٢٢﴾
یقیناً اللہ کے نزدیک بدترین قسم کے جانور وہ بہرے گونگے لوگ ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے (قرآن 8:22)

يَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَن بَيِّنَةٍ وَيَحْيَىٰ مَنْ حَيَّ عَن بَيِّنَةٍ ۗ وَإِنَّ اللَّـهَ لَسَمِيعٌ عَلِيمٌ ﴿٤٢﴾
جسے ہلاک ہونا ہے وہ دلیل روشن کے ساتھ ہلاک ہو اور جسے زندہ رہنا ہے وہ دلیل روشن کے ساتھ زندہ رہے، یقیناً اللہ سُننے والا اور جاننے والا ہے (قرآن:8:42)

اللہ کے حکم  (دین)  پر قائم رہنے والوں کو  مخالفت کی پرواہ نہ کرنی چاہیے :

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَلْقَمَةَ نَصْرُ بْنُ عَلْقَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُمَيْرِ بْنِ الْأَسْوَدِ، ‏‏‏‏‏‏ وَكَثِيرِ بْنِ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏  لَا تَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي قَوَّامَةً عَلَى أَمْرِ اللَّهِ لَا يَضُرُّهَا مَنْ خَالَفَهَا .
ترجمہ:
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:  میری امت میں ایک گروہ ہمیشہ اللہ کے حکم  (دین)  پر قائم رہنے والا ہوگا، اس کی مخالفت کرنے والا اس کا کچھ نہ بگاڑ سکے گا ۔   (سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: 7)
 _تخریج دارالدعوہ:  تفرد بہ ابن ماجہ (تحفة الأشراف: ١٤٢٧٨، ومصباح الزجاجة: ٣)، وقد أ خرجہ: مسند احمد (٣/٤٣٦، ٤/٩٧) (حسن صحیح  )_ 

مزید تفصیل 》》》》https://bit.ly/3idhm8B  ،  https://flip.it/OTEZ51
#Quran1Book #Hadith #Bidahبدعة  #Islam #Muslims


.
  1. ڑھیں :حضرت عمر (رضی الله) کا اہم ترین کارنامہ(1)
  2. حضرت عمر (رضی الله) کا اہم ترین مگر فراموش کردہ کارنامہ (2)
  3. Caliph Umer & Hadith

 أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ

حدیث  کے بیان و ترسیل  کا مجوزہ طریقہ

کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ “تجدید الاسلام” حدیث کے خلاف ہے۔“تجدید الاسلام” کی بنیاد "أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" پر ہے-  ایک مسلمان اپنے محبوب اور پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب الفاظ، اقوال (احادیث) اور عمل (سنت) کے خلاف سوچ بھی نہیں سکتا، حقیقی محبت کا اظہار اطاعت[83]  رسول اللہ ﷺ  ہے نہ کہ نافرمانی[84]- قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم “ کتب حدیث”[85] کا انکار، ممانعت کرتے ہیں لیکن وہ احادیث جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ معیار[86]کے مطابق ہوں ان کی ترسیل بذریعه حفظ و بیان مستحب اور باعث ثواب ہے- رسول اللہ ﷺ نے کچھ صحابہ کو حفظ کی کمزوری پر انفرادی طور پر ذاتی نوٹس کی اجازت دی اور کچھ کو انکار[87]- اس سے احادیث کے انفرادی طور پر ذاتی نوٹس بزریعہ قلم کاغذ یا ڈیجیٹل نوٹس کا جواز ممکن ہے- علماء اور ماہرین جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[88] کے ذریعہ ممکنہ ترسیل کا شرعی جائزہ لے سکتے ہیں-"أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" کی روشنی میں حکمت[89 اورعقل و شعور کا تقاضا ہے کہ  جب تک "اجماع"  قائم نہیں ہو جاتا، اتحاد امت[90] (وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا[91]) کی خاطر بحالت مجبوری (اضْطُر)[92] وضع موجود  (statuesque) میں اچانک تبدیلی نامناسب اقدام ہوگا- انتشار سے بچتےہوۓ انفرادی طور پر اصول دین کے مطابق ایمان کو درست رکھتے ہوۓ رسول اللہ ﷺ کے قائم کردہ معیار[93] کے مطابق احادیث کا بیان و ترسیل بزریعہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[94] ممکن ہو سکتا ہے(و اللہ اعلم ) جبکہ اجماع کی پرامن فکری جدوجہد (Peaceful intellectual struggle) بزریعہ دعوه و مکالمہ بھی جاری رہے- [مزید تفصیل: سنت، حدیث اور متواتر حدیث][95]

پوسٹ لسٹ