----------------------
Response
جواب
ذاتی تحقیق ہے مگر سارا مواد کتب میں موجود ہے … عسقلانی کی کتاب جو اوپر ریفر کی ہے . اکثر .مدارس کے کورس میں پڑھاائی جاتی ہے اور آپ نے یقینی طور پر پڑھی ہو گئی .. مگر آپ ادھر ادھر گھماتے رہے .. اس کا ذکر نہ کیا … میں اس کو "علمی خیانت" نہیں کہ سکتا کہ آپ ایک معزز عالم دین ہیں … صرف غلطی یا انسانی کمزوری ہو سکتی ہے …
رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی حدیث کےمنسوخ کا کون سا طریقہ ہے کہ آدھا حصہ منسوخ اور باقی قائم رہے ؟
بلکہ صرف ایک سنت منسوخ … یا expire ہو ١٠٠ سال بعد …
وہ کونسا اجتہاد ہے جو قرآن و سنت اور خلفاء راشدین کے اجماع کو منسوخ expire دیتا ہے ؟
آپ عالم دین ہیں آپکومعلوم ہےکہ اجماع ہوتا ہے اس معاملہ میں جس میں قرآن وسنت سےواضح رہنمائی نہ مل سکے-- قرآن سنت کےواضح احکام پر اجتہاد نہیں انکار(عربی میں کفر) ہوتا ہے-
صحابہ اکرام نے خلفاء راشدین کے حکم پر عمل کیا ، کسی کی "کتاب حدیث" موجود نہیں تھی اس وقت تک , حضرت ابو ہریرہ (رضی الله) نے احادیث مٹا دیں اور حفظ کر لیں ,کسی کی ذاتی نوٹس جو یاد کرکہ مٹا دیں اسے "حدیث کی کتاب" کیسے کہہ سکتے ہیں؟
"تدوین کتابت حدیث" کا کام دوسری صدی حجرہ شروع ہوا صحابہ اکرام فوت ہو چکے تھے -
اب جرمنی نسخے برآمد ہو رہے ہیں واللہ اعلم ، کل وہ دشمن اسلام قرآن بھی قدیم اور مختلف نسخہ نکال لائیں تو ہم اس کو تسلیم کر لیں گے یا کلام اللہ اور سنت تواتر کو ؟
کہاں خلفاء راشدین کے خلاف اجماع ہوا ؟ کون کون شامل تھا اس میں ؟ اگر کوئی ایسا کام کرتا وہ مسترد ہے غلط ہے ، قرآن و سنت کے خلاف ہے -
کتابت حدیث کا تاریخی و دینی جایزہ، ابن حجرالعسقلانی کی شہرہ آفاق کتاب “نخبة الفکر”کی شرح سے پڑھنے کے بعداب رسول الله صلی علی وسلم کے فرامین کی روشنی میں ان کے قریب ترین ساتھیوں ، اصحاب ، خلفه راشدین راضی الله عنہ اجمعین کے اقدام کا جایزہ لیتے ہیں تاکہ دین اسلام کے صحیح راستہ سے بھٹک نہ جاییں. اس سلسلے میں حضرت ابو بکر صدیق اورحضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کے اقدامات پرخصوصی توجہ کی ضرورت ہے خاص طور پر حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ خلاصہ ، تفصیل ...
أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ
حدیث کے بیان و ترسیل کا مجوزہ طریقہ
کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ “تجدید الاسلام” حدیث کے خلاف ہے۔“تجدید الاسلام” کی بنیاد "أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" پر ہے- ایک مسلمان اپنے محبوب اور پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب الفاظ، اقوال (احادیث) اور عمل (سنت) کے خلاف سوچ بھی نہیں سکتا، حقیقی محبت کا اظہار اطاعت[83] رسول اللہ ﷺ ہے نہ کہ نافرمانی[84]- قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم “ کتب حدیث”[85] کا انکار، ممانعت کرتے ہیں لیکن وہ احادیث جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ معیار[86]کے مطابق ہوں ان کی ترسیل بذریعه حفظ و بیان مستحب اور باعث ثواب ہے- رسول اللہ ﷺ نے کچھ صحابہ کو حفظ کی کمزوری پر انفرادی طور پر ذاتی نوٹس کی اجازت دی اور کچھ کو انکار[87]- اس سے احادیث کے انفرادی طور پر ذاتی نوٹس بزریعہ قلم کاغذ یا ڈیجیٹل نوٹس کا جواز ممکن ہے- علماء اور ماہرین جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[88] کے ذریعہ ممکنہ ترسیل کا شرعی جائزہ لے سکتے ہیں-"أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" کی روشنی میں حکمت[89 اورعقل و شعور کا تقاضا ہے کہ جب تک "اجماع" قائم نہیں ہو جاتا، اتحاد امت[90] (وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا[91]) کی خاطر بحالت مجبوری (اضْطُر)[92] وضع موجود (statuesque) میں اچانک تبدیلی نامناسب اقدام ہوگا- انتشار سے بچتےہوۓ انفرادی طور پر اصول دین کے مطابق ایمان کو درست رکھتے ہوۓ رسول اللہ ﷺ کے قائم کردہ معیار[93] کے مطابق احادیث کا بیان و ترسیل بزریعہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[94] ممکن ہو سکتا ہے(و اللہ اعلم ) جبکہ اجماع کی پرامن فکری جدوجہد (Peaceful intellectual struggle) بزریعہ دعوه و مکالمہ بھی جاری رہے- [مزید تفصیل: سنت، حدیث اور متواتر حدیث][95]