الله تعالی کا پلان یہود کے پلان کو ناکام کرنا تھا نہ کہ حضرت عیسیٰ مسیح علیہ السلام کو مار کر یہود کے پلان کو کامیاب کرنا؟ جیسا کہ منکرین ختم نبوت آیات قرآن کے برخلاف دعوی کرتے ہیں - الله تعالی ۓ اپنا پلان ظاہر کر دیا:-
اِذۡ قَالَ اللّٰہُ یٰعِیۡسٰۤی اِنِّیۡ مُتَوَفِّیۡکَ وَ رَافِعُکَ اِلَیَّ وَ مُطَہِّرُکَ مِنَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ جَاعِلُ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡکَ فَوۡقَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ ۚ ثُمَّ اِلَیَّ مَرۡجِعُکُمۡ فَاَحۡکُمُ بَیۡنَکُمۡ فِیۡمَا کُنۡتُمۡ فِیۡہِ تَخۡتَلِفُوۡنَ ﴿۵۵﴾
"جب اللہ تعالٰی نے فرمایا کہ اے عیسیٰ! میں تجھے پورا لینے والا ہوں( مُتَوَفِّيْکَ ) اور تجھے اپنی جانب اٹھانے والا ہوں (رَافِعُکَ) اور تجھے کافروں سے پاک کرنے والا ہوں اور تیرے تابعداروں کو کافروں کے اوپر غالب کرنے والا ہوں قیامت کے دن تک ، پھر تم سب کا لوٹنا (مَرۡجِعُکُمۡ ) میری ہی طرف ہے میں ہی تمہارے آپس کے تمام تر اختلافات کا فیصلہ کرونگا (قرآن 3:55) [تین اہم الفاظ میں سارے مسئلہ کا حل پوشیدہ ہے: مُتَوَفِّيْکَ، رَافِعُکَ، مَرۡجِعُکُمۡ]
1.موت میں انسان کی روح اور جان (زندگی) چلی جاتی ہے جسم یہیں دنیا میں رہ جاتا ہے-
2. عربی لفظ "متوفی" کا ایک یہ مطلب یہ کہ: مکمل پوا کا پورا لے لینا - انسان مرکب ہے تین چیزوں کا : i) جسم ii)روح ، iii)جان(زندگی)- جب یہ تینوں مکمل ہیں اکٹھے ہیں تو انسان زندہ حالت میں ہے ، جیسے نیند میں- رَافِعُکَ ، بلند کرنے، اونچا کرنے جسمانی طور پر-
3.اگر جسم دنیا میں رہ جاۓ صرف روح اور جان (زندگی) الله تعالی لیتا ہے جیسا کہ عام مشاہدہ ہے، تو اسے 'موت' کہا جاتا ہے- مگر یہ تاریخی شہادت، ایک حقیقت ہے کہ حضرت عیسیٰ مسیح علیہ السلام کا جسم دنیا میں نہیں رہا جوکسی کو نہیں ملا اس پر داستانیں مشہورہیں- لہذا ان پر یہ لفظ مُتَوَفِّیْکَ یعنی 'مکمل طور پر پورا کا پورا حضرت عیسیٰ علیہ السلام مسیح علیہ السلام کو الله تعالی نے لے لیا' درست طور پر بعین لاگو ہوتا ہے- منکرین نبوت (مُتَوَفِّيْکَ، رَافِعُکَ) کے غلط معنی نکال کر یہود یہود کا پلان کامیاب کرتے ہیں اور اللہ کو ناکام (استغفراللہ )-
4. اسی آیات میں الله تعالی فرماتا ہے: ثُمَّ اِلَيَّ مَرْجِعُکُمْ [پھر تمہیں میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے (قرآن 3:55)] تو حضرت عیسیٰ مسیح علیہ السلام کو تو الله تعالی نے مکمل اٹھا لیا- توالله کے پاس واپس لوٹ کر وہ اسی صورت میں آسکتے ہیں جب ان کی دنیا میں (واپسی (نزول) ہو پھر موت (مَرۡجِعُکُمۡ ) (یہ دنیا میں دوبارہ واپسی یا نزول عیسیٰ علیہ السلام کی طرف بالواسطہ/ indirect اشارہ ہے مگر یہ اور احادیث نزول (قرآن:5:116/117) سے متضاد ہیں، اس کا حل علماء کو نکلالنا ہو گا!
لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی 'موت' جو منکرین ختم نبوت عقیده کی جڑھ ہے قطعی طور پر قرآن سے ثابت نہیں بلکہ مکمل طور پر جسم سمیت زندہ اوپر اٹھایا جانا ثابت ہے-
پس منکرین ختم نبوت کی بنیاد اور جڑھ کا ختمہ ہو گیا- ان کو اسلام کی طرف رجوع، واپسی کی دعوت ہے-
مزید ٹفصل درج ذیل ......
- ای بک (E- Book)
- مہدی کی حقیقت https://bit.ly/Al-Mahdi
- آخری اینٹ https://bit.ly/LastBrickا
- قادیانت https://bit.ly/Qadianiat
- دین کامل https://bit.ly/DeenKamil
- ختم نبوت https://bit.ly/KhatmeNabuwat
- تثلیث نبوت اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام
- تثلیث نبوت ( Trinity of Prophet) https://bit.ly/NubuwatTrinity
- احکام القرآن https://bit.ly/AhkamAlQuraan