رساله تجديد الاسلام (أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَﷺ)

انڈکس رسالة التجديد

 قرآن کی روشنی میں انداز فکروعمل میں مثبت تبدیلی "رسالة التجديد" ہے- دین ...

حدیث لکھنے پر پابندی عارضی یا مستقل ؟


حدیث لکھنے پر پابندی ابتدائی دور میں عارضی تھی بعد میں لکھنے کی عام  اجازت تھی !




یہ بیانیہ ان لوگوں نے ترتیب دیا جو قرآن اور  رسول اللہ ﷺ خااتم النبیین کے احکام کے برخلاف، یہود و نصاری کے نقش قدم پر کتاب الله تعالی کے ساتھ دوسری کتب احادیث لکھنے کا جواز اور تاویلیں پیش کرتے ہیں -

 رسول اللہ ﷺ خااتم النبیین کی طرف سے کچھ لوگوں کو یاداشت کی کمی کے عذر پر افرادی اجازت کو دائمی اجازت ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں - ان کی تاویلات کے علاوہ کوئی ایسی ڈائریکٹ حدیث پیش نہیں کرتے جس میں لکھنے کی پابندی کی وجہ کو تبدیل کیا گیا ہو یا دائمی اجازت ہو - 

ذیل میں احادیث اور مستبد  کتب سے حوالہ جات پیش ہیں جو بہت بعد کے عرصہ میں  احدیث لکھنے پر پابندی پر عمل درآمد  ثابت کرتے ہیں- اور یہ ثابت کرتے ہیں کہ حدیث لکھنے کی کھلی عام اجازت  رسول اللہ ﷺ خااتم النبیین نے نہیں دی- اگر کسی کے پاس لکھا مواد تھا تو یہ جن اصحاب کو اجزت ملی ان کی ملکیت ہوگا ، یہ کہنا شاید درست نہ ہو کہ کسی نے اپنی مرضی سے رسول اللہ ﷺ کے حکم کی خلاف درزی کی ہو - اگر ایسا ہوتا تو پھر صحابہ اور تابعین لکھنے سے انکار کیوں کرتے؟ 

زیل میں اس موضوع پر منتخب احادیث پیش ہیں جو قاری کو حقیقت سمجھنے میں مدگار ہو سکتی ہیں - راویوں کی لمبی لسٹ سے صاف  معلوم ہوتا ہے کہ یہ بہت بعد کی بات ہے جو لنک پر بھی دیکھی  ہے - 


یہ اتمام حجت ہے جو لوگ قرآن (7:185، 77:50،  45:6،39:23) سنت  رسول اللہ ﷺ خااتم النبیین کے واضح احکام کو مسترد کرتے ہیں تاکہ  اپنے مذہبی پیشواؤں کے من گھڑت عقائد  پر عمل پیرا ہو کر یہود و نصاری کے نقش قدم پر چلیں یہ دلائل ان کے لیے کوئی حثیت نہیں رکھتے- [ نیک لوگوں کا کذب فی الحدیث سے بڑھ کر کوئی جھوٹ نہیں دیکھا (صحیح مسلم، حدیث نمبر: 40)]

 یہ فتنہ، گمراہی اوربدعت (بقول حضرت عبد اللہ بن مسعود -  فِي هَذِهِ الصَّحِيفَةِ فِتْنَةٌ وَضَلَالَةٌ وَبِدْعَةٌ ) کا سلسلہ بارہ صدیوں سے جاری ہے اور نہ جانے کب تک جاری رہے گا (واللہ اعلم )

جو لوگ حق کی آواز بلند کرتے رہیں چاہے کوئی بھی ساتھ نہ دے ،وہ بروز قیامت جب  رسول اللہ ﷺ خااتم النبیین اللہ کے سامنے شکوہ کریں گے تو وہ  اس سے مبرا ہوں گے اور نبی ﷺ  کے دشمنوں میں شامل نہ ہوں- ان شاء الله :

 "اے میرے رب، میری قوم کے لوگوں نے اس قرآن کو نشانہ تضحیک بنا لیا تھا" (30) اے محمدؐ، ہم نے تو اسی طرح مجرموں کو ہر نبی کا دشمن بنایا ہے اور تمہارے لیے تمہارا رب ہی رہنمائی اور مدد کو کافی ہے ‘‘ (قرآن 25:31)

  1.  من گھڑت داستانوں سے حقائق  مسخ ، رسول اللہﷺ کی حکم عدولی
  2. اہم احادیث
  3. حادیث لکھنے کی ممانعت ( فِتْنَةٌ وَضَلَالَةٌ وَبِدْعَةٌ )
  4. احادیث سے استفادہ ممکن
  5. احادیث پر احادیث - تقييد العلم للخطيب البغدادي
  6. خلفاء راشدین نے  کتابت  حدیث کیوں نہ کی؟ 
  7. سنت خلفاء راشدین کی شرعی حثیت اور کتابت حدیث 
  8. قرآن اوراحیائے اسلام(Revival)  : پرنس محمد بن سلمان
  9. رسول اللہ ﷺ وصیت  (ابی داوود 4607, ترمزی 266 )  کا انکار اور بدعت 
  10. رسول اللہ ﷺ کا حدیث کی درستگی اور پہچان کا میعار
  11. البدعة الكبيرة Big Bid'ah.....[.......]
  12. اہل قرآن اور اہل حدیث کے مغالطے
  13. قرآن و حدیث اور" توریت و تلمود" موازنہ
  14. قرآن کتاب حدیث کو مسترد کرتا ہے مگر اطاعت رسول و س...
  15. فقیہ و محدثین









 أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ

حدیث  کے بیان و ترسیل  کا مجوزہ طریقہ

کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ “تجدید الاسلام” حدیث کے خلاف ہے۔“تجدید الاسلام” کی بنیاد "أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" پر ہے-  ایک مسلمان اپنے محبوب اور پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب الفاظ، اقوال (احادیث) اور عمل (سنت) کے خلاف سوچ بھی نہیں سکتا، حقیقی محبت کا اظہار اطاعت[83]  رسول اللہ ﷺ  ہے نہ کہ نافرمانی[84]- قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم “ کتب حدیث”[85] کا انکار، ممانعت کرتے ہیں لیکن وہ احادیث جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ معیار[86]کے مطابق ہوں ان کی ترسیل بذریعه حفظ و بیان مستحب اور باعث ثواب ہے- رسول اللہ ﷺ نے کچھ صحابہ کو حفظ کی کمزوری پر انفرادی طور پر ذاتی نوٹس کی اجازت دی اور کچھ کو انکار[87]- اس سے احادیث کے انفرادی طور پر ذاتی نوٹس بزریعہ قلم کاغذ یا ڈیجیٹل نوٹس کا جواز ممکن ہے- علماء اور ماہرین جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[88] کے ذریعہ ممکنہ ترسیل کا شرعی جائزہ لے سکتے ہیں-"أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" کی روشنی میں حکمت[89 اورعقل و شعور کا تقاضا ہے کہ  جب تک "اجماع"  قائم نہیں ہو جاتا، اتحاد امت[90] (وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا[91]) کی خاطر بحالت مجبوری (اضْطُر)[92] وضع موجود  (statuesque) میں اچانک تبدیلی نامناسب اقدام ہوگا- انتشار سے بچتےہوۓ انفرادی طور پر اصول دین کے مطابق ایمان کو درست رکھتے ہوۓ رسول اللہ ﷺ کے قائم کردہ معیار[93] کے مطابق احادیث کا بیان و ترسیل بزریعہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[94] ممکن ہو سکتا ہے(و اللہ اعلم ) جبکہ اجماع کی پرامن فکری جدوجہد (Peaceful intellectual struggle) بزریعہ دعوه و مکالمہ بھی جاری رہے- [مزید تفصیل: سنت، حدیث اور متواتر حدیث][95]

   



🌹🌹🌹
قرآن آخری کتاب یا کتب؟ تحقیق و تجزیہ 🔰
 🔰 ?The Last Book Quran or Books

"اور رسول کہے گا کہ اے میرے رب ! بیشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا" [ الفرقان 25  آیت: 30]
The messenger said, "My Lord, my people have deserted this Quran." (Quran 25:30)
~~~~~~~~~
اسلام دین کامل کو واپسی ....
"اللہ چاہتا ہے کہ تم پر ان طریقوں  کو واضح کرے اور انہی طریقوں پر تمہیں چلائے جن کی پیروی تم سے پہلے گزرے ہوئے صلحاء کرتے تھے- وہ اپنی رحمت کے ساتھ تمہاری طرف متوجّہ ہونے کا ارادہ رکھتا ہے ، اور وہ علیم بھی ہے اور دانا بھی- ہاں، اللہ تو تم پر رحمت کے ساتھ توجہ کرنا چاہتا ہے مگر جو لوگ خود اپنی خواہشات نفس کی پیروی کر رہے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم راہ راست سے ہٹ کر دور نکل جاؤ. اللہ تم پر سے پابندیوں کو ہلکا کرنا چاہتا ہے کیونکہ انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے." (قرآن  4:26,27,28]
اسلام کی پہلی صدی، دین کامل کا عروج کا زمانہ تھا ، خلفاء راشدین اور اصحابہ اکرام، الله کی رسی قرآن کو مضبوطی سے پکڑ کر اس پر کاربند تھے ... پہلی صدی حجرہ کے بعد جب صحابہ اکرام بھی دنیا سے چلے گیے تو ایک دوسرے دور کا آغاز ہوا ... الله کی رسی, "قرآن" کو بتدریج پس پشت ڈال کر تلاوت تک محدود کر دیا ... احادیث کی کتب  کے زریعہ قرآن کو پس پشت ڈال کر کہ مشرکوں کی طرح فرقہ واریت سے دین کامل کے ٹکڑے ٹکڑے کر دئیے-  ہمارے مسائل کا حل پہلی صدی کے اسلام دین کامل کی بزریعہ قرآن بحالی میں ہے  ..تفصیل  >>>>>



پوسٹ لسٹ