رساله تجديد الاسلام (أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَﷺ)

انڈکس رسالة التجديد

 قرآن کی روشنی میں انداز فکروعمل میں مثبت تبدیلی "رسالة التجديد" ہے- دین ...

احادیث پر احادیث - تقييد العلم للخطيب البغدادي

 



 علم کو تحریر میں لانے کے فوائد کون نہیں جانتا ؟ قرآن کو خلفا راشدین نے لکھ کر محفوظ کیا ۔ لیکن احادیث کو نہیں لکھوایا ، اس کی وجہ علم دشمنی نہیں،  نہ ہی ان کو  رسول اللہ ﷺ کے فرمان سے پرخاش تھی ۔ وہ تو  رسول اللہ ﷺ کی سنت اور احکام پر سختی سے عمل کرنے والے تھے جن کو  رسول اللہ ﷺ خااتم النبیین  نے جنت کی بشارت دی اور  اپنے بعد اختلافات کے فیصلے کرنے اک اختیار دیا تھا ۔

احادیث کی کتابت نہ کرنے کی واحد وجہ جو قرآن و سنت سے ظاہر ہوتی ہے وہ یہ کہ  قرآن کے مقابل کسی اور کتاب کی گنجائیش نہیں ہے ، یہود نصاری نے یہی غلطی کی اور گمراہ ہو گئے۔ 

جو لوگ خلفا راشدین کی عظمت کے دل سے  قائل نہیں، وہ ان پر اعتماد کیوں نہیں کرتے جن پر  رسول اللہ ﷺ کو مکمل اعتماد تھا- کیا ان لوگوں کو  رسول اللہ ﷺ خااتم النبیین  کی فہم و فراست پر شک ہے؟ جو لوگ خود کو خلفاء راشدین سے بہتر عالم اور عقل مند سمجھتے ہیں وہ اسلام نہیں کسی اور دین کے پیروکار ہو سکتے ہیں ۔ مسلمان مائینس فور (Minus Four) پر یقین نہیں رکھ سکتا۔ 

کہتے ہیں کہ صحابہ اکرام میں آحادیث لکھنے پر اختلاف تھا ، کچھ اسے مکروہ سمجھتے تھے ۔ اگر  رسول اللہ ﷺ نے احادیث لکھنے کی عام اجازت دے دی تھی تو پھر دو رائے کیوں؟ اپنی مرضی سے کسی عمل کو مکروہ یا حرام و حلال تو نہیں قرار دیا جاسکتا وہ بھی دو صدی تک ؟

احادیث کی کتب میں احادیث کی کتابت کی ممانعت یا اجازت جوکہ ایک  متنازعہ موضوع ہے اس پرعلحیدہ کتاب یا باب ہونا چاہیے تھ- مگر باب تو دور کی بات صرف گنتی کی چند احادیث بیان  کر کہ احادیث  لکھنے کی مشروط انفرادی احادیث سے اس پابندی کے اثرات کو کم کرنے کی کوشش نظر آتی  ہے - حضرت عمر (رضی الله)  اور خلفاء راشدین ، جنہوں نے اس پابندی کو نافذ کیا ان کا سرسری تذکرہ بھی ملنا مشکل ہے - تحقیق کے دوران اسلامی  تاریخ  اور احدیث کی تاریخ پر مغرب میں مسلمان سکالرز کی عمدہ کتب ملتی ہیں جو عہد قدیم سے اب تک کے مسلمان علماء اور تاریخ دانوں نے لکھیں- مستشرقین (Orientlists ) اپنے تعصبات کےباوجود کچھ حقائق سامنے لانتے ہیں - مسلمان علماء کا رویہ معذرت خوانہ ہے جو صرف علماء کے اخذ کردہ مسلکی ، فرقہ وارانہ دائرہ سے باہر نہیں نکتلے - یہ معلومات کا دور ہے کچھ چھپایا نہیں جا سکتا نہ ہی اسلام جیسے حقیقت پسند دین میں اس کی ضرورت یا گنجائش ہے - دین اسلام قرآن و سنت پر قائم ہے اور خلفاء راشدین کے  اہم ترین کردار کے  تو اسلام دشمن بھی  قائل ہیں - ان کے فیصلوں کو چھپا نا اسلام کی خدمت نہیں اسلام دشمنی ہے - 

ایک کتاب "تقييد العلم للخطيب البغدادي" المؤلف: أبو بكر أحمد بن علي بن ثابت بن أحمد بن مهدي الخطيب البغدادي (المتوفى: 463هـ)، الناشر: إحياء السنة النبوية - بيروت، عدد الأجزاء: 1، [ترقيم الكتاب موافق للمطبوع، وهو ضمن خدمة التخر] ملی جو کہ اس موضوع پر احادیث کا مجموعہ ہے جس میں احادیث لکھنے پر پابندی اور اجازت دونوں اطراف کو کوور( cover) کرنے کی کوشش کی گیی ہے - یہ کتاب  عربی میں ہے ، اس میں سے کچھ اہم احادیث کا انتخاب یہاں پیش ہے ، ترجمہ مشین کی مدد سے میعاری نہیں مگر متن سمجھ سکتے ہیں اگر عربی پر بھی نظر ڈالیں - احادیث لکھنے کی اجازت پر احادیث کی کتب اور دوسری کتب ، رسائل ، مضامین کی بھر مار ہے اس لیے یھاں احادیث لکھنے پر پابندی کے متعلق احادیث کا انتخاب کیا ہے- ویب سائٹ پر کتاب عربی انڈکس  مہیا ہے جس کو وزٹ کر سکتے ہیں-  

کتاب کا اردو ترجمہ اس لنک پر ہے ، کسی بھی زبان میں ترجمہ کا آپشن بھی مہیا ہے -

Website English Translation  ,....[......]

《《مضمون نئیے ٹیب پر پڑھیں  》》》


حدیث لکھنے پر پابندی عارضی یا مستقل ؟



>

~~~~~~~~~

 أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ ﷺ

حدیث  کے بیان و ترسیل  کا مجوزہ طریقہ

کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ “تجدید الاسلام” حدیث کے خلاف ہے۔“تجدید الاسلام” کی بنیاد "أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" پر ہے-  ایک مسلمان اپنے محبوب اور پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے منسوب الفاظ، اقوال (احادیث) اور عمل (سنت) کے خلاف سوچ بھی نہیں سکتا، حقیقی محبت کا اظہار اطاعت[83]  رسول اللہ ﷺ  ہے نہ کہ نافرمانی[84]- قرآن اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم “ کتب حدیث”[85] کا انکار، ممانعت کرتے ہیں لیکن وہ احادیث جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرر کردہ معیار[86]کے مطابق ہوں ان کی ترسیل بذریعه حفظ و بیان مستحب اور باعث ثواب ہے- رسول اللہ ﷺ نے کچھ صحابہ کو حفظ کی کمزوری پر انفرادی طور پر ذاتی نوٹس کی اجازت دی اور کچھ کو انکار[87]- اس سے احادیث کے انفرادی طور پر ذاتی نوٹس بزریعہ قلم کاغذ یا ڈیجیٹل نوٹس کا جواز ممکن ہے- علماء اور ماہرین جدید ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[88] کے ذریعہ ممکنہ ترسیل کا شرعی جائزہ لے سکتے ہیں-"أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ" کی روشنی میں حکمت[89] اورعقل و شعور کا تقاضا ہے کہ  جب تک "اجماع"  قائم نہیں ہو جاتا، اتحاد امت[90] (وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ تَفَرَّقُوا وَاخْتَلَفُوا[91]) کی خاطر بحالت مجبوری (اضْطُر)[92] وضع موجود  (statuesque) میں اچانک تبدیلی نامناسب اقدام ہوگا- انتشار سے بچتےہوۓ انفرادی طور پر اصول دین کے مطابق ایمان کو درست رکھتے ہوۓ رسول اللہ ﷺ کے قائم کردہ معیار[93] کے مطابق احادیث کا بیان و ترسیل بزریعہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجی[94] ممکن ہو سکتا ہے(و اللہ اعلم ) جبکہ اجماع کی پرامن فکری جدوجہد (Peaceful intellectual struggle) بزریعہ دعوه و مکالمہ بھی جاری رہے- [مزید تفصیل: سنت، حدیث اور متواتر حدیث][95]

🌹🌹🌹
 🔰  تجديد الإسلام کی ضرورت و اہمیت 🔰


الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ

آج میں نے تمہارے دین کو تمہارے لیے کامل (perfect) کر دیا ہے اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لیے اسلام کو تمہارے دین کی حیثیت سے قبول کر لیا ہے(قرآن 5:3)

[1]  اسلام, دین کامل کے بنیادی اصول و ارکان جن کی بنیاد قرآن اور حدیث جبرئیل ہے ان میں قرآن اور تمام پہلی کتب انبیاء پر ایمان ضروری ہے، کسی اور کتاب کا کوئی زکر نہیں یہود کی تلمود اور مسیحیوں کی انجیل کے علاوہ تیئیس کتب کا بھی ذکر نہیں اور "کتب حدیث"  پر بھی ایمان  کا ذکر نہیں.  بلکہ قرآن نے اپنے علاوہ کسی اور "کتاب حدیث" پر ایمان سے منع کردیا :  اللہ نے بہترین حدیث ( أَحْسَنَ الْحَدِيثِ) اس کتاب (قرآن) کی شکل میں نازل کیا ہے(قرآن 39:23)، فَبِأَيِّ حَدِيثٍ بَعْدَهُ يُؤْمِنُونَ (اب اِس (قرآن) کے بعد اور کونسی حدیث پر یہ ایمان لائیں؟) ( المرسلات 77:50)، (الجاثية45:6)،(الأعراف 7:185)

[2]   اے ایمان والو ایمان رکھو اللہ اور اللہ کے رسول پر اور اس کتاب پر جو اپنے ان رسول پر اتاری اور اس کتاب پر جو پہلے اتاردی اور جو نہ مانے اللہ اور اس کے فرشتوں اور کتابوں اور رسولوں اور قیامت کو تو وہ ضرور دور کی گمراہی میں پڑا (قرآن :4:136) (2:285)

[3]  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : "کیا تم الله  کی کتاب کے علاوہ کوئی اور کتاب چاہتے ہو؟ اس  سے پہلے قومیں  (یہود و صاری) صرف اس لیے گمراہ ہوئیں کہ انہوں نے کتاب الله کے ساتھ کتابیں لکھیں" [رقم الحديث : ٣٣, تقييد العلم للخطيب]

[4]   خلفاء راشدین نے بھی کتب حدیث مدون نہ کیں، صرف قرآن مدون کیا ،  رسول اللہ ﷺ نے وصیت میں سنت خلفا راشدین پر سختی سے کاربند رہنے اور بدعة سے بچنے کا حکم فرمایا (ابی داوود 4607, ترمزی 266 )

یہ کہنا کہ حدیث کی کتب تو بعد میں لکھی گیئں تو پھر بدعت کیا ہوتی ہے؟ کیا اللہ کو مستقبل کا علم نہیں؟ علم ہے، اسی لیے قرآن، سنت و حدیث میں قرآن کے علاوہ کسی کتاب سے منع کر دیا گیا- یہ ہے قرآن کا معجزہ !

[5]  افسوس کہ قرآن ، سنت و حدیث رسول اللہ ﷺ اور سنت خلفاء راشدین کے برخلاف پہلی  صدی کے بعد حدیث کی کتب لکھ کر نافرمانی و بدعة سے کامل دین اسلام کو "نا کامل" کرنے (زوال) کی کوششوں کا آغاز ہوا، نفاق ، فرقہ واریت نے مسلم اتحاد کو پارہ پارہ کر دیا - یہ اللہ کی رسی قرآن کو نظر انداز کر انے سے ہوا: "اور رسول کہے گا کہ "اے میرے رب، میری قوم کے لوگوں نے اس قرآن کو ترک کردیا تھا" (سورة الفرقان،25:30﴾

لہذا  تجديد الإسلام: ، بدعة سے پاک اسلام وقت کی اہم، ضرورت ہے تاکہ اسلام اپنی مکمل فکری، روحانی ، اخلاقی طاقت سے امت مسلمہ اور بنی نوع انسان کی رہنمائی کر سکے- دعوہ اورمکالمہ کے ذریعہ پہلی صدی حجرہ کے اسلام "احیاء دین کامل" کی جدوجہد کریں-

پوسٹ لسٹ