تعارف
ہمارے پاس الله تعالی کا کلام ، کتاب الله، قران کی شکل میں محفوظ حالت میں موجود ہے اور یہ فرقان بھی ہے ، سچ اور جھوٹ کا فیصلہ کرنے کی کسوٹی ہے- احقر کو قرآن کے مطالعہ میں دو دھایاں سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا ہے کچھ بینیادی معلومات تک رسائی ہوئی ، علم کا سمندر ہے جس کی گہرائی تک پہنچنا اس مختصر زندگی میں ممکن نہیں مگر ہدایت کا راستہ بہت روشن اور واضح ہے جس کو کسی عام صاحب عقل و فہم کے لیے نظر انداز کرنا ممکن نہیں-
اگر ایسا ہے تو کیوں لوگ گمراہ ہو جاتے ہیں ؟
کیوں اتنے زیادہ فرقے ، گروہ مسلمانوں میں موجود ہیں ؟
اس کی وجوہات:
بزرگوں کی اندھی تقلید
الله تعالی سے ھدایت حاصل کرنے کی کوشش نہ کرنا
اپنے آپ پر بھروسہ نہ کرنا
عام عقل و فہم، کامن سینس (Commonsense) کا استعمال نہ کرنا
قرآن کو مھجور(متروک العمل ) کرنا: "اور رسول کہے گا کہ اے میرے پروردگار! بیشک میری امت نے اس قرآن کو متروک العمل کر رکھا تھا" (قرآن 25:30)
’’مہجورا‘‘ ایسے جانور کو کہتے ہیں جس کے گلے میں رسی ڈال کر اس کا دوسرا سرا پیر سے باندھ دیا گیا ہو، اس طرح جانور چلنے پھرنے کے قابل ہونے کے باوجود مکمل طور سے آزاد نہیں ہوتا۔ وہ چلتا پھرتا ہے لیکن اتنا ہی جتنا اس کے گلے کی رسی اجازت دے۔ علامہ اقبال کے اس مصرعے میں اسی آیت کی تلمیح پائی جاتی ہے : ع
” خوار از مہجورئ قرآں شدی “
کہ اے مسلمان آج تو اگر ذلیل و خوار ہے تو اس کا سبب یہی ہے کہ تو نے قرآن کو چھوڑ دیا ہے۔
صاف اور روشن راستہ
عرباض بن ساریہ ؓ کہتے کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں ایسی نصیحت فرمائی جس سے ہماری آنکھیں ڈبدبا گئیں، اور دل لرز گئے، ہم نے کہا: اللہ کے رسول! یہ تو رخصت ہونے والے کی نصیحت معلوم ہوتی ہے، تو آپ ہمیں کیا نصیحت کرتے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا:
"میں نے تم کو ایک ایسے صاف اور روشن راستہ پر چھوڑا ہے جس کی رات بھی دن کی طرح روشن ہے، اس راستہ سے میرے بعد صرف ہلاک ہونے والا ہی انحراف کرے گا---" (ماجہ 43)
رسول اللہ ﷺ ںے علم دین اسلام کے ماخز تین ارشاد فرمایے، باقی زائد - ١) آیت محکمہ اور ٢) سنت ثابتہ اور ٣) فریضہ عادل( منصفانہ وراثت)- (ابن ماجہ٥٤ , سنن ابی داود/الفرائض ١ (٢٨٨٥)، (تحفة الأشراف: ٨٨٧٦) الذھبی فی تلخیص المستدرک (۴/ ۳۳۲)
گمراہی سے بچاؤ قرآن کے زریعہ
حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ جس شخص نے کتاب اللہ کا علم حاصل کیا اور پھر اس چیز کی پیروی کی جو اس (کتاب اللہ) کے اندر ہے تو اللہ تعالیٰ اس کو دنیا میں گمراہی سے ہٹا کر راہ ہدایت پر لگائے (یعنی اس کو ہدایت کے راستہ پر ثابت قدم رکھے گا اور گمراہی سے بچالے گا) اور قیامت کے دن اس کو برے حساب سے بچالے گا ( یعنی اس سے مواخذہ نہیں ہوگا) اور ایک روایت میں ہے کہ جس شخص نے کتاب اللہ کی پیروی کی تو نہ وہ دنیا میں گمراہ ہوگا اور نہ آخرت میں بدبخت ہوگا (یعنی اسے عذاب نہیں دیا جائے گا) اس کے بعد عبداللہ ابن عباس ؓ نے یہ آیت تلاوت فرمائی:
فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقٰي (قرآن 20:123)
ترجمہ : "جس آدمی نے میری ہدایت (یعنی قرآن) کی پیروی کی نہ وہ دنیا میں گمراہ ہوگا اور نہ (آخرت میں) بدبخت ہوگا۔ (قرآن 20:123) (مشکوٰۃ المصابیح ,حدیث نمبر 185)
رسول اللہ ﷺ کا فرمان:
"اللہ کی کتاب میں ہدایت اور نور ہے، جو اسے پکڑے گا وہ ہدایت پر رہے گا اور جو اسے چھوڑ دے گا وہ گمراہ ہوجائے گا۔" (صحیح مسلم، حدیث: 6227)
نبی کریم ﷺ نے کتاب اللہ کو مضبوطی سے تھامے رہنے کی وصیت فرمائی تھی(قَالَ: أَوْصَى بِكِتَابِ اللَّهِ.)۔ (البخاری: حدیث: 5022)
خطبہ حج الوداع ہزاروں مومنین نے سنا، رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
"... اور تمہارے درمیان چھوڑے جاتا ہوں میں ایسی چیز کہ اگر تم اسے مضبوط پکڑے رہو تو کبھی گمراہ نہ ہو اللہ کی کتاب...." " [ صحیح مسلم 2950، [ابی داوود 1905]
نبی کریم ﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’جو شخص غیر قرآن میں ہدایت کا متلاشی ہوگا اللہ اس کو گمراہ کردے گا، وہ (قرآن) اللہ تعالیٰ کی ایک مضبوط رسی ہے اور وہ ایک محکم اور مضبوط ذکر ہے اور وہ ایک سیدھا راستہ ہے …‘‘(رواہ حضرت علیؓ، ماخوز، ترمذی 2906)
ا" --- احضرت عمر (رضی الله) ۓ فرمایا : " -- اور یہ کتاب اللہ موجود ہے جس کے ذریعہ اللہ تعالیٰ نے تمہارے رسول کو دین و سیدھا راستہ بتلایا پس اسے تم تھامے رہو تو ہدایت یاب رہو گے۔ یعنی اس راستے پر رہو گے جو اللہ نے اپنے پیغمبر کو بتلایا تھا۔[ البخاری: 7269. تلخیص]
نبی کریم ﷺ نے فرمایا انبیاء میں سے کوئی نبی ایسا نہیں جن کو کچھ نشانیاں (یعنی معجزات) نہ دئیے گئے ہوں جن کے مطابق ان پر ایمان لایا گیا (آپ ﷺ نے فرمایا کہ) انسان ایمان لائے اور مجھے جو بڑا معجزہ دیا گیا وہ قرآن مجید ہے جو اللہ نے میری طرف بھیجا، پس میں امید کرتا ہوں کہ قیامت کے دن شمار میں تمام انبیاء سے زیادہ پیروی کرنے والے میرے ہوں گے۔ [رواہ ابوهریره ؓ ، صحیح بخاری: حدیث نمبر: 7274]
رسول اللہ ﷺ خطبہ سے قبل ارشاد فرماتے تھے:
أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ خَيْرَ الْحَدِيثِ کِتَابُ اللَّهِ وَخَيْرُ الْهُدَی هُدَی مُحَمَّدٍ وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا وَکُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ
اما بعد کہ بہترین حدیث اللہ کی کتاب ہے اور بہترین سیرت محمد ﷺ کی سیرت ہے اور سارے کاموں میں بدترین کام نئے نئے طریقے ہیں اور ہر بدعت گمراہی ہے.
(صحیح مسلم، حدیث نمبر:2005 ، نسایی؛ 1579 ، ابن ماجہ 45، مشکوات المصابیح 139، معارف حدیث 1889]
الله تعالی نے حج آلوداع، رسول اللہ ﷺ کی وفات سے کچھ دن قبل دین اسلام کی تکمیل اور کمال کی خوشخبری دی:
اَلۡیَوۡمَ یَئِسَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا مِنۡ دِیۡنِکُمۡ فَلَا تَخۡشَوۡہُمۡ وَ اخۡشَوۡنِ ؕ اَلۡیَوۡمَ اَکۡمَلۡتُ لَکُمۡ دِیۡنَکُمۡ وَ اَتۡمَمۡتُ عَلَیۡکُمۡ نِعۡمَتِیۡ وَ رَضِیۡتُ لَکُمُ الۡاِسۡلَامَ دِیۡنًا ؕ
آج کافر تمہارے دین سے ناامید ہو گئے ہیں تو ان سے مت ڈرو بلکہ مجھ سے ڈرو آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر تمام کر دی ہے اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کی ا(قرآن 5:3)
اس کے بعد دین کامل میں زوال ہوا م کیونکہ کمال (Perfection) کے بعد زوال ہی ممکن ہے مزید (Perfection) ممکن نہیں- یہ کوئی راکٹ سائنس ہے جو کسی کی سمجھ نہیں آتی؟
کیوں علماء اور لوگ دین کو بہتر (Perfect) کرنے کی کوششوں میں بگاڑتے ہیں؟ (Imperfection) پیدا کرتے ہیں، ایک سادہ ، آسان دین اسلام کو مشکل بناتے ہیں بدعة شامل کرتے ہیں اور صدیوں بعد کچھ اور ہی بنا ڈالتے ہیں-
الله تعالی کا لاکھ لاکھ شکر ہے کہ قرآن ، پرفیکٹ ، مکمل ، محفوظ ہمارے پاس موجود ہے ، اس لئے ایمان میں بدعة، گمراہی سے حفاظت اور خاتمہ ممکن ہے- جب ایمان ٹھیک ہو گیا تو بنیاد ٹھیک ہوگیئی تو پھر کچھ مشکل نہیں:
یہ آیت قرآن سے ھدایت حاصل کرنے کی ماسٹر چابی ، شاہ کلید (Master Key) ہے :
هُوَ الَّذِىۡۤ اَنۡزَلَ عَلَيۡكَ الۡكِتٰبَ مِنۡهُ اٰيٰتٌ مُّحۡكَمٰتٌ هُنَّ اُمُّ الۡكِتٰبِ وَاُخَرُ مُتَشٰبِهٰتٌؕ فَاَمَّا الَّذِيۡنَ فِىۡ قُلُوۡبِهِمۡ زَيۡغٌ فَيَتَّبِعُوۡنَ مَا تَشَابَهَ مِنۡهُ ابۡتِغَآءَ الۡفِتۡنَةِ وَابۡتِغَآءَ تَاۡوِيۡلِهٖۚ وَمَا يَعۡلَمُ تَاۡوِيۡلَهٗۤ اِلَّا اللّٰهُ ؔۘ وَ الرّٰسِخُوۡنَ فِى الۡعِلۡمِ يَقُوۡلُوۡنَ اٰمَنَّا بِهٖۙ كُلٌّ مِّنۡ عِنۡدِ رَبِّنَا ۚ وَمَا يَذَّكَّرُ اِلَّاۤ اُولُوا الۡاَلۡبَابِ ۞
وہی اللہ تعالیٰ ہے جس نے تجھ پر کتاب اتاری جس کی کچھ آیتیں تو "محکم" (یعنی ظاہراً بھی صاف اور واضح معنی رکھنے والی) ہیں "جو اصل کتاب" ہیں اوردوسری آیتیں متشابہ (یعنی معنی میں کئی احتمال اور اشتباہ رکھنے والی) ہیں۔ اب جن لوگوں کے دلوں میں ٹیڑھ ہے تو وہ من مانی تاویلیں کرنے کی خاطر متشابہات کا اتباع کرتے ہیں تاکہ فتنہ برپا کریں حالانکہ ان کا حقیقی مفہوم اللہ کے سوا کوئی نہیں جانتا اور پختہ اور مضبوط علم والے یہی کہتے ہیں کہ ہم تو ان پر ایمان لا چکے ہیں، یہ سب ہمارے رب کی طرف سے ہیں اور نصیحت تو صرف عقلمند حاصل کرتے ہیں (قرآن 3:7)
یہ آیت خود واضح ہے (self explanatory) ہے- اس کی بنیاد پر کوئی بھی انسان تھوڑی کوشش سے حق ، سچ تک پہنچ سکتا ہے- الله تعالی کو ہر انسان خود اکیلا جواب دار ہے(19:95)
"اور جیسا ہم نے تم کو پہلی دفعہ پیدا کیا تھا ایسا ہی آج اکیلے اکیلے ہمارے پاس آئے اور جو (مال ومتاع) ہم نے تمہیں عطا فرمایا تھا وہ سب اپنی پیٹھ پیچھے چھوڑ آئے اور ہم تمہارے ساتھ تمہارے سفارشیوں کو بھی نہیں دیکھتے جن کی نسبت تم خیال کرتے تھے کہ وہ تمہارے (شفیع اور ہمارے) شریک ہیں۔ (آج) تمہارے آپس کے سب تعلقات منقطع ہوگئے اور جو دعوے تم کیا کرتے تھے سب جاتے رہے(قرآن:6:94)
قادنیت یا کسی بھی عقیده ، نظریہ کو قبول یا رد کرنا آیات محکمات (قرآن 3:7) سے دلائل کی بنیاد پرہو گا- الله تعالی کا فرمان ہے :
قُلْ هَاتُوا بُرْهَانَكُمْ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ ﴿١١١﴾
پنی دلیل پیش کرو، اگر تم اپنے دعوے میں سچے ہو (2:111)
لِّيَهْلِكَ مَنْ هَلَكَ عَن بَيِّنَةٍ وَيَحْيَىٰ مَنْ حَيَّ عَن بَيِّنَةٍ ۗ وَإِنَّ اللَّهَ لَسَمِيعٌ عَلِيمٌ(قرآن:(8:42
تاکہ جسے ہلاک ہونا ہے وہ دلیل روشن کے ساتھ ہلاک ہو اور جسے زندہ رہنا ہے وہ دلیل روشن کے ساتھ زندہ رہے، یقیناً اللہ سُننے والا اور جاننے والا ہے (قرآن : (8:42
الله اور رسول (ﷺ) کی ہدایت پر عمل پیرا ہونا اس قدر اہم ہے کہ ان کو چھوڑ کر کسی دوسرے کی پیروی کرنا اللہ کے حکم کے خلاف ہے:-
وَ مَنۡ یَّعۡصِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوۡدَہٗ یُدۡخِلۡہُ نَارًا خَالِدًا فِیۡہَا۪ وَ لَہٗ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ ﴿قرآن؛ 4:14 ﴾
اور جو شخص اللہ تعالٰی کی اور اس کےرسول (ﷺ) کی نافرمانی کرے اور اس کی مُقّررہ حدوں سے آگے نکلے اسے وہ جہنّم میں ڈال دے گا، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، ایسوں ہی کے لئے رُسوا کُن عذاب ہے (قرآن؛ 4:14)
پڑھتے رہیں >>>> ... یا ذیل میں ای بک-- پڑھیں >>>>
اسلام
فہرست مضامین
تضاد (The Paradox) : انکار رسالت محمد رسول اللهﷺ ، سنت و حدیث ؟
حدیث کے بیان و ترسیل کا مجوزہ طریقہ (أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ)
دعوة دین کامل : https://bit.ly/DeenKamil
قادیانی مذھب کا خلاصہ ان کی زبانی
الجواب
محمد رسول اللهﷺ خاتم النبیّین و خاتم المرسلین ہیں ( پھر "خیر المرسلین" اور رحمت اللعالمین بھی ہیں, مرزا صاحب کے پیروکار اب تصحیح فرما لیں)- قرآن مکمل، محفوظ آخری کتاب الله تعالی ہے جس کے احکام میں ترمیم نہیں ہو سکتی تو مرزا صاحب نے 'نبی بغیر شریعت ' کی اصطلاح قرآن میں کہاں سے حاصل کی؟ اگر یہ مرزا صاحب کی "خاتم النبیّین" کی ذاتی تشریح ہے تو برخلاف قرآن و احادیث کی وجہ سے مسترد ہے- لیکن اگر مرزا صاحب الہام و وحی کی بنیاد پریہ کہہ رہے ہیں تو، بقول مرزا صاحب ، اب کوئی ایسی وحی یا ایسا الہام منجانب اللہ نہیں ہو سکتا جو احکام فرقانی کی ترمیم یا تنسیخ یا کسی ایک حکم کے تبدیل یا تغییر کر سکتا ہو اگر کوئی ایسا خیال کرے تو وہ جماعت مومنین سے خارج اور مُلحد اور کافر ہے-الله تعالی کا پلان یہود کے پلان کو ناکام کرنا تھا نہ کہ حضرت عیسیٰ مسیح علیہ السلام کو مار کر یہود کے پلان کو کامیاب کرنا؟ جیسا کہ منکرین ختم نبوت آیات قرآن کے برخلاف دعوی کرتے ہیں - الله تعالی ۓ اپنا پلان ظاہر کر دیا:-
اِذۡ قَالَ اللّٰہُ یٰعِیۡسٰۤی اِنِّیۡ مُتَوَفِّیۡکَ وَ رَافِعُکَ اِلَیَّ وَ مُطَہِّرُکَ مِنَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا وَ جَاعِلُ الَّذِیۡنَ اتَّبَعُوۡکَ فَوۡقَ الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡۤا اِلٰی یَوۡمِ الۡقِیٰمَۃِ ۚ ثُمَّ اِلَیَّ مَرۡجِعُکُمۡ فَاَحۡکُمُ بَیۡنَکُمۡ فِیۡمَا کُنۡتُمۡ فِیۡہِ تَخۡتَلِفُوۡنَ ﴿۵۵﴾
"جب اللہ تعالٰی نے فرمایا کہ اے عیسیٰ! میں تجھے پورا لینے والا ہوں( مُتَوَفِّيْکَ ) اور تجھے اپنی جانب اٹھانے والا ہوں (رَافِعُکَ) اور تجھے کافروں سے پاک کرنے والا ہوں اور تیرے تابعداروں کو کافروں کے اوپر غالب کرنے والا ہوں قیامت کے دن تک ، پھر تم سب کا لوٹنا (مَرۡجِعُکُمۡ ) میری ہی طرف ہے میں ہی تمہارے آپس کے تمام تر اختلافات کا فیصلہ کرونگا (قرآن 3:55) [تین اہم الفاظ میں سارے مسئلہ کا حل پوشیدہ ہے: مُتَوَفِّيْکَ، رَافِعُکَ، مَرۡجِعُکُمۡ]
1.موت میں انسان کی روح اور جان (زندگی) چلی جاتی ہے جسم یہیں دنیا میں رہ جاتا ہے-
2. عربی لفظ "متوفی" کا ایک یہ مطلب یہ کہ: مکمل پوا کا پورا لے لینا - انسان مرکب ہے تین چیزوں کا : i) جسم ii)روح ، iii)جان(زندگی)- جب یہ تینوں مکمل ہیں اکٹھے ہیں تو انسان زندہ حالت میں ہے ، جیسے نیند میں- رَافِعُکَ ، بلند کرنے، اونچا کرنے جسمانی طور پر-
3.اگر جسم دنیا میں رہ جاۓ صرف روح اور جان (زندگی) الله تعالی لیتا ہے جیسا کہ عام مشاہدہ ہے، تو اسے 'موت' کہا جاتا ہے- مگر یہ تاریخی شہادت، ایک حقیقت ہے کہ حضرت عیسیٰ مسیح علیہ السلام کا جسم دنیا میں نہیں رہا جوکسی کو نہیں ملا اس پر داستانیں مشہورہیں- لہذا ان پر یہ لفظ مُتَوَفِّیْکَ یعنی 'مکمل طور پر پورا کا پورا حضرت عیسیٰ علیہ السلام مسیح علیہ السلام کو الله تعالی نے لے لیا' درست طور پر بعین لاگو ہوتا ہے- منکرین نبوت (مُتَوَفِّيْکَ، رَافِعُکَ) کے غلط معنی نکال کر یہود یہود کا پلان کامیاب کرتے ہیں اور اللہ کو ناکام (استغفراللہ )-
4. اسی آیات میں الله تعالی فرماتا ہے: ثُمَّ اِلَيَّ مَرْجِعُکُمْ [پھر تمہیں میری ہی طرف لوٹ کر آنا ہے (قرآن 3:55)] تو حضرت عیسیٰ مسیح علیہ السلام کو تو الله تعالی نے مکمل اٹھا لیا- توالله کے پاس واپس لوٹ کر وہ اسی صورت میں آسکتے ہیں جب ان کی دنیا میں (واپسی (نزول) ہو پھر موت (مَرۡجِعُکُمۡ ) (یہ دنیا میں دوبارہ واپسی یا نزول عیسیٰ علیہ السلام کی طرف بالواسطہ/ indirect اشارہ ہے مگر یہ اور احادیث نزول (قرآن:5:116/117) سے متضاد ہیں، اس کا حل علماء کو نکلالنا ہو گا!
لیکن حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی 'موت' جو منکرین ختم نبوت عقیده کی جڑھ ہے قطعی طور پر قرآن سے ثابت نہیں بلکہ مکمل طور پر جسم سمیت زندہ اوپر اٹھایا جانا ثابت ہے-
پس منکرین ختم نبوت کی بنیاد اور جڑھ کا ختمہ ہو گیا- ان کو اسلام کی طرف رجوع، واپسی کی دعوت ہے-
مزید ٹفصل درج ذیل ......
2-ختم نبوّت کے بَارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات
3-صحابۂ کرام کا اِجماع
4- تمام علمائے اُمّت کا اجماع
5- کیا اللہ کو ہمارے ایمان سے کوئی دشمنی ہے؟
6- اب نبی کی آخر ضرورت کیا ہے ؟
7- نئی نبوّت اب اُمّت کے لیے رَحمت نہیں بلکہ لعنت ہے
8- ’’مسیح مَوعُود‘‘ کی حقیقت
9- احادیث درباب نزولِ عیسیٰ ابنِ مریم علیہ السّلام(بشکریہ تفہیم القرآن )
ختم نبوت اور قادیانی فتنه- تحقیقی جائزہ
- سرورق
- اجمالی فہرست
- تفصیلی فہرست
- پیش لفظ
- عقیدہ ختم نبوت (قرآن و حدیث اور اقوال ائمہ کی روشنی میں)
- باب 1 : عقیدہ ختم نبوت کا اجمالی جائزہ
- باب 2 : ختم اور خاتم کا معنی و مفہوم
- باب 3 : ختم نبوت قرآن مجید کی روشنی میں
- باب 4 : ختم نبوت احادث نبوی کی روشنی میں
- باب 5 : عقیدہ ختم نبوت پر ائمہ و محدثین کا مؤقف
- قادیانیت
- باب 1 : مرزا غلام احمد قادیانی کی پیدائش اور ابتدائی زندگی
- باب 2 : مرزائے قادیاں کا ختم نبوت کی نسبت ابتدائی عقیدہ
- باب 3 : مرزا غلام احمد قادیانی کے دعوائے نبوت کا تدریجی سفر
- باب 4 : شان الوہیت و رسالت میں مرزا صاحب کی گستاخیاں
- باب 5 : شان صحابہ و اہل بیت اور شان اولیاء امت میں مرزا صاحب کی گستاخیاں
- باب 6 : مرزا غلام احمد قادیانی کے کاذبانہ الہامات اور پیشین گوئیاں
- باب 7 : انگریز کی محبت و اطاعت میں ممانعت جہاد کی ترغیب
- باب 8 : مرزا صاحب کے ذاتی اخلاق و کردار کے چند حیرت انگیز گوشے
- باب 9 : مرزا غلام احمد قادیانی کی دماغی کیفیت
- باب 10 : مرزا غلام احمد قادیانی کا عبرتناک انجام
- قادیانی ہتھکنڈے : مسئلہ ختم نبوت میں الجھاؤ پیدا کرنے کے لئے قادیانی ہتھکنڈے
- باب 1 : مسئلہ حیات و ممات مسیح علیہ السلام
- باب 2 : مسئلہ نزول مسیح علیہ السلام
- باب 3 : مسئلہ ولادت امام مہدی علیہ السلام
- مآخذ و مراجع
مصنف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری
زبان : اردو
صفحات : 949
قیمت : 675 روپے
تاریخ اشاعت : اپریل 2008ء