مختصر جواب یہ ہے کہ ہندو، سکھ ، مسیحی وغیرہ اپنے آپ کو مسلمان نہیں کہتے وہ اپنی الگ شناخت پر فخر کرتے ہیں مگر قادیانی غیر مسلم ہو کر مسلمانوں کی اکثریت کو کافر کہہ کر ان سے اسلامی شناخت چھین کر خود اسلامی شناخت اور اصطلاحات استعمال کرنا چاہتے ہیں۔ ان کو قانونی، مزہبی اور اخلاقی طور پر حق نہیں کہ اپنے جعلی مزہب کے لئیے اسلام کا مقدس نام اور شناخت استعمال کریں۔ وہ اسلام کا فرقہ نہیں ہیں۔ ایران میں "بہائی" مزہب کی طرح اپنی الگ شناخت قبول کرکہ اقلیت بن کر پاکستان کے شہری حقوق سے فائیدہ حاصل کرتے رہیں سوسائیٹی میں فتنہ و اشتعال سے پرہیز کریں۔ یہ تمام فوائید حاصل کرتے ہیں سرکاری فوجی ملازمت ، بزنس سب کچھ مگر سیاسی بائیکاٹ آئین میں غیر مسلم نہیں قبول کرتے باغی ہیں مگر حکومت برداشت کرتی ہے ۔ یہ امریکہ میں یہود کی طرح یہاں سب کچھ کنٹرول کرنا چاہتے ہیں ۔۔۔یہ ناممکن ہھے
عوام میں ان کے خلاف شدید نفرت ، غم و غصہ کی وجوہات
1 منکر حکم قرآن ختم نبوت
2 توہین رسالت مرزا کو محمدﷺ قرار دینا
3 مسلمانوں کو پکے کافر جہنمی ، فاحشہ ماں کی اولاد کہنا
4 آیئن پاکستان اور اسلام سے بغاوت
ان کو حکومت اور عوام کے صبر و برداشت پر مشکور ہونا چاہیئے کہ وہ اس کے باوجود ان کے ناپاک وجود کو برداشت کر رہے ہیں ورنہ ان کا انجام مسلمہ کذاب اور اس کے پیرو کاروں والا بنتا ہے یہ حکومت کا کام ہے عوام کا نپیں
قرآن کے مطابق حضرت محمد رسول اللهﷺ کے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں ہے، جو اس حکم کا "منکر" ہے وہ دائرہ اسلام سے خارج ہے۔ الله تعالی کا فرمان ہے:
مَا کَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنۡ رِّجَالِکُمۡ وَ لٰکِنۡ رَّسُوۡلَ اللّٰہِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَ ؕ وَ کَانَ اللّٰہُ بِکُلِّ شَیۡءٍ عَلِیۡمًا (قرآن سورہ الاحزاب, 33:40)
( لوگو! ) تمہارے مردوں میں کسی کے باپ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) نہیں لیکن آپ اللہ تعالٰی کے رسول ہیں اور تمام نبیوں کے ختم کرنے والے اور اللہ تعالٰی ہرچیز کا بخوبی جاننے والا ہے[1](قرآن سورہ الاحزاب, 33:40)
اور مزید فرمایا :
اِنَّ الَّذِیۡنَ یُلۡحِدُوۡنَ فِیۡۤ اٰیٰتِنَا لَا یَخۡفَوۡنَ عَلَیۡنَا ؕ اَفَمَنۡ یُّلۡقٰی فِی النَّارِ خَیۡرٌ اَمۡ مَّنۡ یَّاۡتِیۡۤ اٰمِنًا یَّوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ ؕ اِعۡمَلُوۡا مَا شِئۡتُمۡ ۙ اِنَّہٗ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ ﴿۴۰﴾
بلا شبہ جو لوگ ہماری آیات میں الحاد کرتے ہیں [(یُلۡحِدُوۡنَ فِیۡۤ اٰیٰتِنَا) معنی کو الٹ دیتے ہیں)] وہ ہم سے کچھ چھپے ہوئے نہیں ہیں ۔ خود ہی سوچ لو کہ آیا وہ شخص بہتر ہے جو آگ میں جھونکا جانے والا ہے یا وہ جو قیامت کے روز امن کی حالت میں حاضر ہوگا ؟ کرتے رہو جو کچھ تم چاہو ، تمہاری ساری حرکتوں کو اللہ دیکھ رہا ہے - یہ وہ لوگ ہیں جن کے سامنے کلام نصیحت آیا تو انہوں نے اسے ماننے سے انکار کر دیا مگر حقیقت یہ ہے کہ یہ (قرآن) ایک زبردست کتاب ہے باطل نہ سامنے سے اس پر آ سکتا ہے نہ پیچھے سے، یہ ایک حکیم و حمید کی نازل کردہ چیز ہے (قرآن : 41:40,41,42)[2]
قُلۡ ہُوَ لِلَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا ہُدًی وَّ شِفَآءٌ ؕ وَ الَّذِیۡنَ لَا یُؤۡمِنُوۡنَ فِیۡۤ اٰذَانِہِمۡ وَقۡرٌ وَّ ہُوَ عَلَیۡہِمۡ عَمًی ؕ اُولٰٓئِکَ یُنَادَوۡنَ مِنۡ مَّکَانٍۭ بَعِیۡدٍ ﴿44﴾
اے پیغمبر کہہ دے قرآن ایمان والوں کے لئے ہدایت اور دل کی بیماری کے لئے تندرستی ہے جن لوگوں میں ایمان نہیں ان کے کانوں میں قرآن ایک بوجھ ہے اور ان کی آنکھوں پر پردہ ہے وہ ان کو اندھا بنا دیتا ہے ان لوگوں کو جیسے کوئی دور جگہ سے پکار رہا ہے (قرآن : 41:44)
حضرت ابن عباس (رض) نے الحاد کے معنی کیے ہیں (وضع الکلام علی غیر مواضعہ) جس کی رو سے اس میں وہ باطل فرقے بھی آجاتے ہیں جو اپنے غلط عقائد و نظریات کے اثبات کے لیے آیات الہی میں تحریف معنوی اور دجل وتلبیس سے کام لیتے ہیں۔ الحاد کوئی ایسا کفر ہے جس کو یہ لوگ چھپانا چاہتے تھے اس لئے اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ یہ ہم سے اپنا کفر نہیں چھپا سکتے۔ اور آیت مذکورہ نے صراحتہ یہ بتلا دیا کہ آیات قرانی سے انکار و انحراف صاف اور کھلے لفظوں میں ہو یا معافی میں تاویلات باطلہ کر کے قرآن کے احکام کو بدلنے کی فکر کرے یہ سب کفر و ضلال ہے۔
خلاصہ یہ ہے کہ الحاد ایک قسم کا کفر نفاق ہے کہ ظاہر میں قرآن اور آیات قرآن کو ماننے کا دعویٰ اور اقرار کرے لیکن آیات قرآنی کے معانی ایسے گھڑے جو دوسرے نصوص قرآن و سنت اور اصول اسلام کے منافی ہوں۔ امام ابویوسف نے کتاب الخراج میں فرمایا :۔ ایسے ہی وہ زندیق لوگ ہیں جو الحاد کرتے ہیں اور بظاہر اسلام کا دعویٰ کرتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوا کہ ملحد اور زندیق دونوں ہم معنی ہیں، جو ایسے کافر کو کہا جاتا ہے جو ظاہر میں اسلام کا دعویٰ کرے اور حقیقت میں اس کے احکام کی تعمیل سے انحراف کا یہ بہانہ بنائے کہ قرآن کے معنی ہی ایسے بنا نے جو خلاف نصوص و خلاف اجماع امت ہوں-
یہ لوگ ملحدین ہیں جو قرآن میں کجروی نکالتے ہیں۔ حضرت ابن عباس (رض) نے الحاد کا یہی مطلب بتایا اور فرمایا یَصَفُون الکلام فی غیر موضعہٖ یعنی آیات کا مطلب اپنی طرف سے تجویز کرتے ہیں متشابہات کے پیچھے پڑنا اپنی نکالی ہوئی بدعتوں اور خواہشوں کے مطابق قرآن کی تفسیر کرنا یہ سب الحاد کی صورتیں ہیں۔ حضرت حکیم الامت تھانوی (رض) مسائل سلوک میں حضرت ابن عباس (رض) کا قول نقل فرمانے کے بعد لکھتے ہیں: اس میں غلو والے صوفی بھی داخل ہیں جو منقول تفسیر کی نفی کرتے ہیں اور اپنے پاس سے وہ چیزیں نکالتے ہیں جو اصول کے خلاف ہیں-(انوار البیان ، مولاناعا شق الہی مدنی[3])
اس طرح سے قادیانی ملحد اور زندیق کے درجہ میں ہیں جو کہ کفر سے بھی زیادہ خطرناک ہے- ان کو کیسے قبول کیا جاسکتا ہے؟
اسلام کی بنیاد قرآن کی آیات محکمات اور سنت ثابتہ[4] پر کھڑی ہے:
"اس کتاب (قرآن) میں دو طرح کی آیات ہیں ایک محکمات، جو کتاب کی اصل بنیاد ہیں اور دُوسری متشابہات۔ *جن لوگوں کو دلوں میں ٹیڑھ ہے، وہ فتنے کی تلاش میں ہمیشہ متشابہات ہی کے پیچھے پڑے رہتے ہیں اور اُن کو معنی (تاویلیں) پہنانے کی کو شش کیا کرتے ہیں ... (قرآن3:7)
ختم نبوت پر سورہ الاحزاب, آیت 33:40 آیات محکمات میں سے ایک ہے واضح ، کلیئر جس کا صرف ایک معنی ہے جو رسول اللہ ﷺ نے تسلسل سے لا تعداد احادیث[5] میں بیان[3]فرما دیا کہ آپ ﷺ کے بعد کوئی نبی یا رسول نہیں ہے[6]، آپ ﷺ نبوت کی عمارت میں آخری اینٹ ہیں جس سے عمارت مکمل ہو گیئی- جن لوگوں کو دلوں میں ٹیڑھ ہے،انہوں نے فتنے کی تلاش میں اس محکم آیت کو متشابہ بنانے کو جسارت کی اور اپنے معنی بنا یے[7] جو ملحدانہ حرکت ہے-
"ختم نبوت" کا مطلب "ختم تشریعی نبوت" بنا ڈالا اور یہ کہ "غیر تشریعی نبوت" امت میں قائم ہے اور مرزا صاحب "غیر تشریعی نبی" ہیں (معازاللہ)- یہ نہ صرف قرآن میں معنوی تحریف ہے بلکہ نفاق کا ایک نیا فتنہ کھڑا کر دیا گیا- ساتھ یہ بھی کہ دیا کہ:
جو شخص مجھ پر ایمان نہیں لاتا خواہ اس کو میرا نام نہ پہنچا ہو (وہ) کافر ہے، پکا کافر، دائرہ اسلام سے خارج ہے- جہنمی ہے[8]- وہ لوگ جن کے دلوں پر اللہ نے مہر لگا رکهی ہے ، بدکار عورتوں کی اولاد (ذزیتہ البغایا) وہ مجهے قبول نہیں کرتے۔ ان کا ایک یہ عقیدہ بھی ہے کہ، مرزا 'فنا فی الرسول' تهے یعنی وہ عین محمد ہوگئے تهے (معاذ اللہ )
تجزیہ
قرآن اور شریعت محمدی میں کسی بھی قسم کی نبوت یا رسالت ، غیرشریعتی، غیرمشروع، مجازی ، بروزی ، ظلی، مثیل 'فنا فی الرسول' وغیرہ وغیرہ کا نہ ذکر ہے نہ آہی عقیدہ کیونکہ اسلام، دین کامل میں نئی نئی اصطلاحات شامل کرنے کی کوئی گنجائش نہیں-
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : اور دین میں نکالی گئی نئی باتوں سے بچتے رہنا (وَاِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْاُمُوْرِ)- اسی طرح صوفیانہ متنازعہ اصطلاحات "فنا فی الرسول" ، "فنا فی الله " آواگان، وغیرہ کی قرآن کی کسی محکم آیت یا سنت سے دلیل نہیں ملتی-
رسول اللہ ﷺ نے وصیت فرمائی:
اور دین میں نکالی گئی نئی باتوں سے بچتے رہنا (وَاِیَّاکُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْاُمُوْرِ) ، اس لیے کہ ہر نئی بات بدعت ہے (فَاِنَّ کُلَّ مُحْدَثَۃٍ بِدْعَۃٌ) ، اور ہر بدعت گمراہی ہے (وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ’) [ابن ماجہ:42، ابی داوود 4607, ترمزی 266]
‘ایک حدیث میں یہ الفاظ بھی آئے ہیں: وَکُلَّ ضَلَالَۃٍ فِی النَّارِ ’’اور ہر گمراہی کا ٹھکانہ آگ ہے!‘‘ یا ’’ہر گمراہی آگ میں لے جانے والی ہے!‘‘
جب رسول اللہ ﷺ کے بعد انبیاء گذشتہ کی سنتوں اور طریقوں کو اختیار کرنے کی بھی گنجائش نہیں تو بعد کے کسی انسان کی خواہشات وبدعات کو اپنانے کی کیا گنجائش رہ جاتی ہے؟ یہی وجہ ہے کہ دین کے نام پر خود تراشیدہ رسوم وبدعات کی سخت مذمت کی گئی ہے اور ضلالت وگمراہی فرمایا گیا ہے-
فرمان ہے: ’’جس شخص نے کسی بدعتی کی تعظیم وتوقیر کی، اس نے اسلام کے منہدم کرنے پر مدد کی‘‘ (مشکوٰۃ، ص:۳۱).
نتائج
1.قادیانی مذھب کی بنیاد قرآن و سنت و حدیث پر نہیں بلکہ تحریفات و بدعات پر ہے
2.قادیانی اربوں کروڑوں مسلما نوں کو پکےکافر اور جہنمی کہتے ہیں
3.مرزا صاحب 'فنا فی الرسول' یعنی وہ عین محمد ہوگئے تهے (معاذ اللہ ) صوفیاء کے عجیب و غریب نظریات ہیں، وہ غیرمشروع، بغیر شریعت کے نبوت کی بات کرتے ہیں، آسمانوں کی سیر بھی کرتے ہیں لوح محفوظ پر بھی نظر رکھتے ہیں، فنا فی الله اور نہ جانے کیا کیا غیر اسلامی نظریات رکھتے ہیں مگر نبوت کا دعوی نہیں کرتے، نہ ہی وہ اپنے عقائد ونظریات کسی پر ٹھونسنے کی کوشش کرتے ہیں نہ مخالفین پر کفر کا فتوی لگاتے نہ بیہودہ گالیاں بکتے ہیں- شاید اس لیے سخت تنقید کے باوجود وہ اپنا کام جاری رکھتے ہیں- نقل کے لے عقل ضروری ہے- منصور حلاج نے "آناالحق" کا نعرہ بلند کیا اور تختہ دارپرمارا گیا- ایران میں علی محمد شیرازی کی جانب سے کیے جانے والے دعوں میں ؛ قائم، باب (دروازہ)، مہدی، نبی اور پھر خود خدا کا مظہر، اظہار اللہ کے دعوے شامل ہیں۔ 1845ء میں اس کی گرفتاری اور پھر سزائے موت (1850ء) کا سبب بنی اب بهائیت[9] اسلام سے الگ مذھب ہے۔ مرزا صاحب انگریز کی حکومت کی وجہ سے بچ گۓ ورنہ کوئی اسلامی حکومت ہوتی تو علی محمد شیرازی باب والا حشر ہوتا-
اگر آج کوئی 'جوزی مسیح' کسی رنڈی کی اولاد یہ دعوی کرے کہ وہ 'فنا فی المرزا قادیانی' ہو گیا ہے تو کیا یہ اس کو مرزا قادیانی کی حیثیت میں قبول کرلیں گے؟ اور وہ یہ بھی کہے کہ جو مرزائی اس کو نہیں مانتا وہ کا فر ہے رنڈی کی اولاد ہے؟ [ گھٹیا اورغیر اخلاقی الفاظ کے استعمال پر معذرت مگر یہ انہی سے ماخوز ہیں]
4.مرزا صاحب فرماتے ہیں کہ جو لوگ ان کو (نبی) قبول نہیں کرتے وہ (prostitute/ذزیتہ البغایا)) فاحشہ عورتوں کی اولاد ہیں- (یہ ناممکن اور ایک کھلا جھوٹ ہے اور نبوت کے دعوے دار کا اخلاق اور کردار ظاہر کرتا ہے)
5.پاکستان پارلیمنٹ نے 1974 میں قادیانیت کو موقع دیا کہ وہ اپنا موقف اور دلائل دینے قومی اسمبلی میں آئیں تو مرزا ناصر قادیانی اور مرزا طاہر قادیانی نے اپنا موقف پیش کیا[10] پارلیمنٹ نے ان لوگوں کا موقف سنا - قادیانیت و لاہوری گروپ پر قومی اسمبلی میں جرح تیرہ روز تک جاری رہی، گیارہ دن ربوہ گروپ پر اور دو دن لاہوری گروپ پر، ہرروز آٹھ گھنٹے جرح ہوئی- بہت غور و خوص کے بعد علماء کی مشاورت سے ان کو غیر مسلم قرار دیا جو کہ بر حق و انصاف درست فیصلہ تھا-
6.پس ثابت ہوا کہ قادیانی مذھب کا کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں یہ زبردستی اپنا تعلق اسلام سے قائم رکھنا چاہتے ہیں تاکہ اسلام کو نقصان پہنچا سکیں جو مسلمانوں کو کسی بھی صورت قابل قبول نہیں ہو سکتا- کوکا کولا ایک برانڈ ہے جو نقل برداشت نہیں کرتا ، اسلام تو دنیا کا دوسرا بڑا دین ہے، "کسی نقلی، بروزی، ظلی، مثیل، غیر تشریعی نبی" کے خود ساختہ نقلی اسلام کی کوئی گنجائش نہیں- دین اسلام صرف ایک ہے جو کامل ہو چکا (قرآن 5:3)[11] اور قیامت تک قائم و دائم رہے گا (ان شاءالله)
7.اگر قادیانیوں کواسلام پسند ہے تو اسلام قبول کریں واپس آیئں، ان کے بزرگوں نے غلطی کی اس کا ازالہ کریں ورنہ قیامت تک ان کی نسلوں کی گمراہی کا بوجھ ان پرہو گا، اگر کفر کو نہیں چھوڑ سکتے تو پھر ایرانی بہائیت کی طرح اپنا الگ مذھب، شناخت بنائیں-
اگر ایسا نہیں کرتے تویہ لوگ ملک کے قانون اور اسلام کے باغی ہیں-
8.خبردار
پاکستان کے تمام شہریوں کی جان اور مال کی حفاظت حکومت اور عوام کی مشترکہ ذمہ داری ہے- کسی کو جرم کی سزا کا اختیار صرف عدلیہ کے زریعہ ممکن ہے- گناہ کی سزا اللہ کے اختیار میں ہے، مسلمان پر امن طریقہ سے دعوه و اصلاح کی کوشش کریں اگر وہ صراط مستقیم اختیار نہیں کرتے تو پھر ان کو ان کے حال پر چھوڑ دیں" لَكُمْ دِينُكُمْ وَلِيَ دِينِ"
9.مسلمانوں کی قادیانیوں سے نفرت کی بنیاد اللہ تعالی اور رسول اللہ ﷺ کے احکام ماننے سے صاف انکار کی وجہ سے ہے,اگرچہ ہرمسلمان جوکہ ظاہر ہے اس پر ایمان نہیں لاتا اس کی والدہ کو فاحشہ (harlot) کی گا لی دیتے ہیں، جواب میں وہ بھی مرزا صاحب اور تمام قادیانوں کو فاحشہ (harlot) بدکار ماں کی اولاد کہہ سکتے ہیں مگراخلاق اس کی اجازت نہیں دیتا- ان کے لیے اللہ کا یہ حکم ہی کافی ہے :
وَ مَنۡ یَّعۡصِ اللّٰہَ وَ رَسُوۡلَہٗ وَ یَتَعَدَّ حُدُوۡدَہٗ یُدۡخِلۡہُ نَارًا خَالِدًا فِیۡہَا۪ وَ لَہٗ عَذَابٌ مُّہِیۡنٌ ﴿قرآن؛ 4:14 ﴾
اور جو شخص اللہ تعالٰی کی اور اس کےرسول (ﷺ) کی نافرمانی کرے اور اس کی مُقّررہ حدوں سے آگے نکلے اسے وہ جہنّم میں ڈال دے گا، جس میں وہ ہمیشہ رہے گا، ایسوں ہی کے لئے رُسوا کُن عذاب ہے (قرآن؛ 4:14)
10.رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص نے اللہ کے لیے محبت کی، اللہ کی خاطر بغض رکھا، اللہ کی رضا کی خاطر عطا کیا اور اللہ کے لیے روک لیا تو اس نے ایمان مکمل کر لیا[12] [مشكوة المصابيح 30, رواه أبو داود 4681]
صراط مستقیم کی مثال - الله تعالی کی طرف سے
رسول اللہ ﷺ فرمایا: ”اللہ نے صراط مستقیم کی مثال بیان فرمائی، کہ راستے کے دونوں طرف دو دیواریں ہیں، ان میں دروازے کھلے ہوئے ہیں اور دروازوں پر پردے لٹک رہے ہیں، راستے کے سرے پر ایک داعی ہے، وہ کہہ رہا ہے، سیدھے چلتے جاؤ، ٹیڑھے مت ہونا، اور اس کے اوپر ایک اور داعی ہے، جب کوئی شخص ان دروازوں میں سے کسی چیز کو کھولنے کا ارادہ کرتا ہے تو وہ کہتا ہے: تم پر افسوس ہے، اسے مت کھولو، کیونکہ اگر تم نے اسے کھول دیا تو تم اس میں داخل ہو جاؤ گے۔ “
پھر آپ ﷺ نے اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرمایا:
”راستہ اسلام ہے، کھلے ہوئے دروازے، اللہ کی حرام کردہ اشیاء ہیں، لٹکے ہوئے پردے، اللہ کی حدود ہیں، راستے کے سرے پر داعی: قرآن ہے، اور اس کے اوپر جو داعی ہے، وہ ہر مومن کے دل میں اللہ کا واعظ ہے۔ اس حدیث کو زرین نے روایت کیا ہے۔(مشكوة المصابيح 191)
نتیجہ
قرآن کو مت چھوڑو ، اسے مضبوطی سے پکڑو۔احادیث اور تمام دوسری کتب میں جو کچھ قرآن کے مطابق ہو اسے قبول کرو ، جو کلام اللہ کے برخلاف ہو وہ تحریف ہے، گمراہی ہے ، صراط مستقیم نہیں ہے۔
قادیانو! قرآن الله تعالی کی رسی سے اسے مضبوطی سے پکڑو ، عقل استعمال کرو ، گمراہی سے نکل آوو:
"یقیناً اللہ کے نزدیک بدترین قسم کے جانور وہ بہرے گونگے لوگ ہیں جو عقل سے کام نہیں لیتے" (قرآن 8:22)
قرآن اور شریعت میں حضرت محمد رسول الله ﷺ کے بعد کسی بھی قسم کی نبوت یا رسالت (غیرشریعتی، غیرمشروع، مجازی ، بروزی ، ظلی، مثیل مسیح، 'فنا فی الرسول' نبی) کا نہ ذکر ہے نہ اس پر ایمان لانے کا حکم-
قادیانیو! اس قسم کی نبوت کی دلیل قرآن کی محکم آیت سے پیش کرو؟
تم ایسی ایک بھی آیت ہرگز پیش نہیں کر سکتے لہٰذ اسلام قبول کرو!
مزید تفصیل 》》》 ختم نبوت 》 》》
- https://bit.ly/KhatmeNabuwat
- https://bit.ly/Muhammadiya-PocketBook
- https://bit.ly/KhatmeNabuwat-eBook
- https://bit.ly/AhkamAlQuraan
- https://youtu.be/3foz9n0XhwQ
ریفرنس / لنکس
[1]ختم النبیین : (قرآن سورہ الاحزاب, 33:40)، https://trueorators.com/quran-tafseer/33/40
[2] (قرآن : 41:40,41,42) https://tanzil.net/#trans/ur.maududi/41:40 ، https://tanzil.net/#trans/ur.maududi/41:44
[13] https://quran1book.blogspot.com/2020/06/Easa.html / قرآن ،سورة المائدہ آیات 116,117 / (قرآن 5:109،116,117 اور43:61)
کذاب تفسیر / https://www.alislam.org/quran/view/?page=191®ion=P7&CR=H3,TS / https://www.alislam.org/quran/view/?page=75®ion=P4&CR=H2,TS (5:109)/ https://www.alislam.org/quran/view/?page=137®ion=H2&CR=P4,TS (5:116) https://www.alislam.org/quran/view/?page=138®ion=H2&CR=P4,TS (5:117)
[14] http://www.tafheemulquran.net/1_Tafheem/Suraes/033/appx.html#7 / محمدیہ پاکٹ بک ص ٥٦٠/