Q-4 رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم كا قول، فعل، بيان، ثابت حجت ہے، لہٰذا محفوظ کرنا ضروری
4 ASJsaid
4- پرويز يا غامدي يا كوئي ..... تهيم مختلف هين صحيح …. مگر آپ كا مقالہ كا كچہ حصه انكيے افكار كي تأييد كرتا ہين ظاهرا انکا ذکر آئيگا، جس طرح اس مقاله comeback to Quran امت كو قرآن كي واپسي كي دعوت دي كئي ہے اور اسي وقت قرآني احكام سے دوري كا سبب بھی بن رہی ہين۰
ارشاد باري تعالى ہے
مَنْ يُطِعِ الرَّسُولَ فَقَدْ أَطَاعَ اللَّهَ وَمَنْ تَوَلَّى فَمَا أَرْسَلْنَاكَ عَلَيْهِمْ حَفِيظًا سورة النساء 80.
جو شخص رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بےشک اس نے خدا کی فرمانبرداری کی اور جو نافرمانی کرے گا تو اے پیغمبر تمہیں ہم نے ان کا نگہبان بنا کر نہیں بھیجا.
وَأَنْزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُون*َ سورة النحل: 44، ( 44 )
(اور ان پیغمبروں کو) دلیلیں اور کتابیں دے کر (بھیجا تھا) اور ہم نے تم پر بھی یہ کتاب نازل کی ہے تاکہ جو (ارشادات) لوگوں پر نازل ہوئے ہیں وہ ان پر ظاہر کردو اور تاکہ وہ غور کریں"،
اس آية سے رسول الله صلى الله عليه وآله وسلم كا قول فعل بيان ثابت حجت ہے آپ صلى الله عليه عليه وآله وسلم قرآن كان بيان هين.
وَمَا آتَاكُمُ الرَّسُولُ فَخُذُوهُ وَمَا نَهَاكُمْ عَنْهُ فَانْتَهُوا وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ* سورة الحشر: 7،
سو جو چیز تم کو پیغمبر دیں وہ لے لو۔ اور جس سے منع کریں (اس سے) باز رہو۔ اور خدا سے ڈرتے رہو۔ بےشک خدا سخت عذاب دینے والا ہے،
فلاَ وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيْمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجَاً مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيْمَاً* سورة النساء: 65،
تمہارے پروردگار کی قسم یہ لوگ جب تک اپنے تنازعات میں تمہیں منصف نہ بنائیں اور جو فیصلہ تم کردو اس سے اپنے دل میں تنگ نہ ہوں بلکہ اس کو خوشی سے مان لیں تب تک مومن نہیں ہوں گے.
…………………………
Response
میں کلام الله ، سنت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم… سنت خلفا راشدین پر زور دے رہا ہوں … آپ ان کے مخالف …
جو آپ ریفرنس دے رہے ہیں کیا خلفاء راشدین کو معلوم نہ تھے ؟ لیکن آپ اور آپ کے مذہبی پیشوا اپنے آپ کو خلفاء راشدین سے زیادہ عقلمند سمجھتے ہیں یہ سب اور آپ، میں ہم سب خلفاء رشدین کے قدموں کی خاک کے برابر بھی نہیں- ان کی یہ جرات کیسے ہوئی کہ ایک صدی کے بعد من ما نیاں شروع کر دیں- اسلام کے ان خود ساختہ ٹھیکیداروں کی کوئی حثیت نہیں کہ خلفاء راشدین , جن کو مہدین ,. ہدایت یافتہ کا خطاب اور جنت کی بشارت رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے دی یہ اپنے آپ کو ان سے بلند سمجھیں اور دوسرے صحابہ اکرام سے بھی بلند سمجھیں ، وہ جو سو سال تک خلفاء راشدین , جن کی سنت پررسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے سختی سے عمل کا حکم دیا تھا عمل کرتے ہیں اور یہ اس کو رد کرتے ہیں . کیسے جھوٹے منافق لوگ ہیں جو ایک طرف کہتے ہیں رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی حدیث وحی غیر متلو ، ہوتی ہے پھر نفس کے غلام بن کر رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی حدیث کے منکر ہو کر ان کے حکم کو رد کر دیتے ہیں اور دعوی کرتے ہیں کہ احادیث کی حفاظت کے لیے کیا -- کس نے ان کو یہ اتھارٹی دی ؟ نفس کے غلام ,. ,. کیا رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سے زیادہ علم رکھتے یا الله تعالی سے بھی زیادہ جو العلیم و الخبیر ہے ,.. وہ اپنا مقدمہ خود بھگتیں گے
آپ ہوش کریں اور ان منکرین رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم , منکرین قرآن ، منکرین خلفاء راشدین سے الگ ہو جائیں اور قرآن و سنت کو پکڑ لیں -
انہوں نے کتابت سے منع کیا حفظ سے نہیں … کہ کتاب صرف ایک . قرآن ، کتاب الله . یہود و نصاری والا کام مسلمان نہ کریں اور وحی ہوا ، قرآن کے مقابل ٧٥ احادیث کی کتب ٢٥٠٠٠ ( لاکھوں احادیث جو لکھی نہ جاسکیں )- آج مدارس اور لٹریچر میں زیادہ زور احدیث اور مخصوص فقہ کی تعلیم اور قرآن پر توجہ کم -
اگر احادیث کی کتب لکھنے والے , اطاعت الله تعالی , رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم و خلفاء راشدین کرتے تو ٥٠٠ یا ہزار اہم ضروری احادیث حفظ کرتے اور باقی تاریخ ، سیرت النبی صلی اللہ علیہ وسلم پر کتب تحریر کرتے جیسے طبری وغیرہ نے کیں . ان کی تاریخ زیادہ مستند ہوتی مگرکیا شوق قرآن کے مقابلہ میں کتب اور اطاعت الله تعالی و رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم و خلفاء رشدین سے انکار استغفراللہ - یہ کام اب کریں بجایے بحث مباحث اور تاویلیں کرنے کے , تاکہ تاریخی غلط کو درست کیا جاسکے - احادیث رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم سر آنکھوں پر مگر مستند اور حلال طریقہ سے بیان ہوں اللہ , رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفاء راشدین کی سنت کے مطابق -
اوپر جواب نبر 3 دیکھ لیں ,..
……………………………..
-5-Q-. مذہبی پیشواؤں کو غیر ضروری ترجیح دینا
5 ASJsaid:
5 - قرآن وسنت اور احاديث دلائل مين ني کچھ نقطه 4 مين ذكر كئي هين تحرير زياد نا هوجائي يه كافي ہے، آپ كا يه كهنا "قرآن كے سامنے كسي شخصيت پيشوا كي كوئي حیثیت نہين" بلكل درست بات ہے كے شخصيات كے اقوال اعمال اعمار قرآن سنت خلاف ہو تب ورنہ الله تعالى خد ہم کو حكم ديتا ہے ارشاد باري تعالى ہے
يَاأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ ذَلِكَ خَيْرٌ وَأَحْسَنُ تَأْوِيلًا* سورة النساء 59،
مومنو! خدا اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرو اور جو تم میں سے صاحب حکومت ہیں ان کی بھی اور اگر کسی بات میں تم میں اختلاف واقع ہو تو اگر خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اس میں خدا اور اس کے رسول (کے حکم) کی طرف رجوع کرو یہ بہت اچھی بات ہے اور اس کا مآل بھی اچھا ہے.
……………………….
Response
ظاہر ہے مذہبی پیشوا کو رب کہنے کا ذکر الله نے اسی معامله میں کیا ہے … اگر مذہبی پیشوا .. الله ، رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی سنت ، حکم ، اور خلفاء راشدین کی سنت … کتابت تدوؤن حدیث .. قرآن کی مانند نہ کرنے کے خلاف تاویلیں کر کہ کرتے ہیں تو رب بن رہے ہیں ... ادھر امام ابو حنیفہ رح تھے انہوں نے شریعت کا مکمل احترم کیا ورنہ وہ بھی اصحاب سبت والی تاویلوں سے حدیث رسول الله صلی الله علیہ وسلم کے آدھے حصہ کو سو سال بعد expire قرار دے دیتے،اوردوسراحصہ "بدعت ضلالہ" والہ خوب استعمال ہوتا ہے فرقہ واریت میں بدعات کے فتوے لگانے میں … اور قرآن کی آیات میں لفظ "حدیث" کے مروجہ زو معنی معانی بدل دیتے … لیکن سلام ہے اس مذہبی پیشوا پر جو الله رسول الله صلی الله علیہ وسلم اور خلفاء کے فیصلہ کے اگے اپنی عقلی دلیلوں کی بجایے سر خم کرتا ہے اور الله اس کی عزت میں اضافہ فرماتا ہے .. یہ اس وقت حالات تصویر کشی ہے , معلوم ہوتا ہے کہ احادیث مسلہ بہت سیریس تھا کہ اس پر بہت شدت سے فیصلہ کیا گیا ,. کیا حالات تھے یہ ایک علیحدہ بحث ہے مگر یہ بہت اہم سنجیدہ معامله تھا- اس کوادھر ہی چھوڑتے ہیں -احادیث لکھنے کے حق میں بھی تاویلیں دیتے ہیں ، درست یا نہ درست کی بحث کے بغیر ,. وہ ذاتی نوٹس لینے کی ہیں نہ کہ "کتاب حدیث مدون" کرنے کے لئے - تمام باتیں، احادیث ، اقوال ، روایات کا جھگڑا ختم ہو جاتا ہے قرآن اور سنت سے- قرآن کسی اور کتاب حدیث کا انکار کرتا ہے - سنت یہ ہے کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے حدیث کی کوئی کتاب نہ چھوڑی نہ ہی قرآن کی کتابت جلد میں - خلفاء راشدین کو تمام امور کی ذمہ داری ڈال دی ، جنہوں نے قرآن مدون کیا او احادیث کو مدون نہ کیا اور حکم دیا کہ یہ کام نہیں کرنا ,. جس کی پہلی صدی تک تعمیل ہوئی -- یہ حقیقت ہے باقی قال ، قیل کی بحث جس کا اندیشہ حضرت علی (رضی الله) نے ظاہر کیا تھا , جو ہو بہو سچ ہے-